Recent content by سعد الیاس

  1. سعد الیاس

    شام کے غم رات کی شہنائیوں میں بہہ گئے

    ساحلوں کی حسرتوں میں پانیوں میں بہہ گئے منزلوں کی چاہتوں میں راستوں میں بہہ گئے ہم چلے تھے اِن خلاؤں کے سفر میں ایک ساتھ پھر نہ جانے کیا ہوا کہ دائروں میں بہہ گئے کون رویا، چھید کس کے ضبط میں ہونے لگا جھونپڑے چند آنسوؤں کے بارشوں میں بہہ گئے زاویہ تھا ایک ہی، نقطہ نظر بس ایک تھا دیکھتے ہی...
  2. سعد الیاس

    اکاؤنٹ حذف کرنے کا طریقہ کار

    اگر ممکن ہو تو آپ ایڈمنز میں سے کوئی مینشن کر سکتے ہیں؟
  3. سعد الیاس

    اکاؤنٹ حذف کرنے کا طریقہ کار

    ایڈمن کے علاوہ کوئی اور بھی معطل کر سکتا ہے؟
  4. سعد الیاس

    اکاؤنٹ حذف کرنے کا طریقہ کار

    نہیں بھائی محفل اور محفلین بہت اچھے ہیں، وقت کی قلت کے باعث استعمال کرنا مشکل ہے،حزف نہیں ہو سکتا تو معطل تو ہو سکتا ہے مگر اس کا طریقہ کار نہیں معلوم
  5. سعد الیاس

    اکاؤنٹ حذف کرنے کا طریقہ کار

    السلام علیکم اکاؤنٹ حذف کیسے کیا جائے
  6. سعد الیاس

    برائے اصلاح

    درست فرمایا، آپ کی توجہ کا ممنون ۔
  7. سعد الیاس

    A poem by Muneer Niazi

    once; While sitting in my arms, She wept bitterly for someone else
  8. سعد الیاس

    برائے اصلاح

    شکریہ
  9. سعد الیاس

    غزل

    یہ ہاؤ ہو یہ تماشا ہے صبح نکلنے تک کوئی دو سین ہی باقی ہیں پردہ گرنے تک اداس ہوں تو کسی کی خوشی کی خاطر ہوں عدو بھی خوش ہے تو ہے میرے مسکرانے تک نشاں لگا لو ابھی سے جہاں پہ جانا ہے نظر جو آتا ہے کچھ کچھ، ہے دھول اڑنے تک مجھے بھی پاس بٹھا لو تو کیا برائی ہے کلاس ہونے سے پہلے کلاس ہونے تک ابھی...
  10. سعد الیاس

    برائے اصلاح

    عرضی اس اذیّت سے خدارا نہ گزارا جاؤں پھر زمیں پر میں دوبارہ نہ اتارا جاؤں گر نہیں دیتے مجھے میری خلافت میں اماں پھر مری عرض ہے نائب نہ پکارا جاؤں قطعہ ہم سبھی تو کر رہے تھے حادثوں کی پرورش ہو گئے ہیں اب جواں تو پوچھتے ہو کیا ہوا آج تک تو نعمتیں ہی نعمتیں تھیں درمیاں آزمائش آ گئی ہے اس برس...
  11. سعد الیاس

    میٹھا سچ اور کڑوا جھوٹ

    نظم برائے تنقید میٹھا سچ اور کڑوا جھوٹ۔۔ میں نہیں کر سکا کیسے ممکن ہے یہ تو وہ کر ڈالے گا ایسا ممکن نہیں تیرے بس میں نہیں تم نہیں جانتے شہر سے کافی دور سینکڑوں میل دور ساٹھ ستر گھروں پر محیط چھوٹی سی بستی کے بے عمارت علاقے کے اسکول میں پیڑ کی چھاؤں میں ٹاٹ پر بیٹھ کر نھنی آنکھوں سے دیکھے گئے...
Top