غزل

سعد الیاس

محفلین
یہ ہاؤ ہو یہ تماشا ہے صبح نکلنے تک
کوئی دو سین ہی باقی ہیں پردہ گرنے تک

اداس ہوں تو کسی کی خوشی کی خاطر ہوں
عدو بھی خوش ہے تو ہے میرے مسکرانے تک

نشاں لگا لو ابھی سے جہاں پہ جانا ہے
نظر جو آتا ہے کچھ کچھ، ہے دھول اڑنے تک

مجھے بھی پاس بٹھا لو تو کیا برائی ہے
کلاس ہونے سے پہلے کلاس ہونے تک

ابھی نہ وقت مناسب نہ پھول عمدہ ہیں
خزاں کے جانے سے پہلے بہار آنے تک
 
آخری تدوین:
Top