میں محبت میں روایات سے باہر نہ گیا

محمد بلال اعظم

لائبریرین
چند دن پہلے sms میں ایک غزل ملی تھی، جس کی بحر درج ذیل تھی
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
اس کی ردیف بہت پسند آئی، سو اس میں چھوٹی سی کوشش اصلاح کے لئے
وہ جو اک رات ترے سنگ گزاری تھی میں نے​
آج تک میں اُسی اک رات سے باہر نہ گیا​
دل تو جانے کہاں تک تیرے خیالوں میں گیا​
میں مگر آج بھی جذبات سے باہر نہ گیا​
ترقی کرتے ہوئے قوم ستاروں پہ گئی​
اور تو پچھلی خرافات سے باہر نہ گیا​
رسمِ فرہاد وہی، میر کے اشعار وہی​
میں محبت میں روایات سے باہر نہ گیا​
 

یوسف-2

محفلین
وہ جو اک رات ترے سنگ گزاری تھی میں نے
آج تک میں اُسی اک رات سے باہر نہ گیا
اللہ اکبر! بلال میاں، یہ کن چکروں میں پڑ گئے ابھی سے۔ اچھی اچھی کیا باتیں کرو، لب و رخسار کی شاعری سے ہٹ کر سوچا کرو۔ جب ”بڑے“ ہوجاؤگے تو ایسی باتیں کرتے ہوئے شاید اچھے بھی لگو، لیکن ابھی نہیں۔​
 

محمداحمد

لائبریرین
بھیا ۔۔۔۔!

آپ چار پانچ دفعہ شکوہ اور جوابِ شکوہ پڑھیے اس کے بعد اس زمین میں پھر سے غزل کہیے۔ لطف آئے گا۔ :)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
وہ جو اک رات ترے سنگ گزاری تھی میں نے
آج تک میں اُسی اک رات سے باہر نہ گیا
اللہ اکبر! بلال میاں، یہ کن چکروں میں پڑ گئے ابھی سے۔ اچھی اچھی کیا باتیں کرو، لب و رخسار کی شاعری سے ہٹ کر سوچا کرو۔ جب ”بڑے“ ہوجاؤگے تو ایسی باتیں کرتے ہوئے شاید اچھے بھی لگو، لیکن ابھی نہیں۔​


وہ تو ایک دم ذہن میں آیا تو لکھ دیا۔
 
چند دن پہلے sms میں ایک غزل ملی تھی، جس کی بحر درج ذیل تھی
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
اس کی ردیف بہت پسند آئی، سو اس میں چھوٹی سی کوشش اصلاح کے لئے
وہ جو اک رات ترے سنگ گزاری تھی میں نے​
آج تک میں اُسی اک رات سے باہر نہ گیا​
دل تو جانے کہاں تک تیرے خیالوں میں گیا​
میں مگر آج بھی جذبات سے باہر نہ گیا​
ترقی کرتے ہوئے قوم ستاروں پہ گئی​
اور تو پچھلی خرافات سے باہر نہ گیا​
رسمِ فرہاد وہی، میر کے اشعار وہی​
میں محبت میں روایات سے باہر نہ گیا​

اچھا کہا ہے بلال. بحر اور عروضی غلطیاں ایک طرف لیکن واقعی تھوڑا کہنا اچھا کہنا بہتر ہے بنسبت زیادہ کہنا اور بھدّا کہنے سے.
داد قبول ہو میری جانب سے.
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اچھا کہا ہے بلال. بحر اور عروضی غلطیاں ایک طرف لیکن واقعی تھوڑا کہنا اچھا کہنا بہتر ہے بنسبت زیادہ کہنا اور بھدّا کہنے سے.
داد قبول ہو میری جانب سے.

شکریہ مزمل بھائی۔
عروضی غلطیوں کی نشاندہی بھی کر دیجیے گا۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
استادِ محترم الف عین ایک مصرع جو بحر سے خارج تھا، مگر بعد میں یاد آیا۔


وہ جو اک رات ترے سنگ گزاری تھی میں نے​
آج تک میں اُسی اک رات سے باہر نہ گیا​
دل تو جانے کہاں تک تیرے خیالوں میں گیا​
میں مگر آج بھی جذبات سے باہر نہ گیا​
آگے بڑھنے کی لگن سے میں ستاروں پہ گیا
اور تو پچھلی خرافات سے باہر نہ گیا​
رسمِ فرہاد وہی، میر کے اشعار وہی​
میں محبت میں روایات سے باہر نہ گیا​
 
محمد بلال اعظم بھائی
خوب غزل کہی ہے ۔ داد قبول کریں۔
دو مصرعوں پر ہماری صلاح پیشِ خدمت ہے۔ باقی اساتذہ جانیں

وہ جو اک رات ترے سنگ گزاری تھی میں نے​
آج تک میں اُسی اک رات سے باہر نہ گیا​
دل تو کِس طور کہاں تک تیرے خوابوں میں گیا​
میں مگر آج بھی جذبات سے باہر نہ گیا​
آگے بڑھنے کی لگن سے میں ستاروں پہ گیا
اور تو پچھلی خرافات سے باہر نہ گیا​
رسمِ فرہاد وہی، میر کے اشعار وہی​
میں محبت میں روایات سے باہر نہ گیا​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
محمد بلال اعظم بھائی
خوب غزل کہی ہے ۔ داد قبول کریں۔
دو مصرعوں پر ہماری صلاح پیشِ خدمت ہے۔ باقی اساتذہ جانیں

پسندیدگی کا بیحد شکریہ خلیل سر۔
اور آپ کی اصلاح بہت ہی خوب ہے۔ مصرع اب پہلے سے زیادہ بہتر، جاندار اور اچھا ہو گیا ہے۔
باقی استادِ محترم الف عین اور محترم محمد وارث صاحب کا انتظار کرتے ہیں۔
 
Top