الفاظ کے تلفظ کی درست ادائیگی

زلفی شاہ

لائبریرین
آجکل اردو میں غلط العوام بہت ہے۔ تلفظ کی ادائیگی کے سلسلے میں احتیاط نہیں برتی جاتی۔ جس کی وجہ سے اردو میں غلط العوام کی بھرمار ہو گئی ہے اور لوگ غلط تلفظ کو ہی صحیح سمجھنے لگے ہیں۔ ضروری ہے دوست احباب یہاں غلط العوام کی نشاندہی کریں تاکہ درست تلفظ سے واقفیت حاصل کی جا سکے۔
میں ہی اس سلسلے کا آغاز کرتا ہوں۔ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام اللہ تعالی نے آسمانوں میں اَحمد رکھا۔ قرآن پاک کی سورت صف میں یہ اسم آیا ہے، اس کا صحیح تلفظ الف کے اوپر زبر ہے جبکہ اسے زیادہ تر لوگ الف کے زیر کے ساتھ پڑھتے ہیں۔صحیح تلفظ میں الف پر زبر،ح ساکن، میم پر زبر اور دال ساکن ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
بہت شکریہ جناب۔ بہت اچھا سلسلہ شروع کیا ہے۔ تلفظ کے ساتھ ساتھ املاء کی درستگی بھی بہت ضروری ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
غلط العام اور غلط العوام میں بڑا فرق ہے۔

غلط العام کو اردو ادب کے اساتذہ نے ’’جائز‘‘ قرار دیا ہے۔ الفاظ کی وہ غلطیاں جو زبان زد خاص و عام ہو چکی ہوں اور جن کے لکھنے پڑھنے کا چلن عام ہو گیا ہو۔ جیسے ’’قلفی‘‘ ۔ یہ اصل میں ’’قفلی‘‘ تھا جو ’’قفل‘‘ بمعنی تالا سے نکلا ہے۔ کیوں کہ اس کے تیاری میں ’’قفل لگانے‘‘ سے مشابہت پائی جاتی ہے۔ لیکن غلط العام ہونے کے سبب اب یہ ’’قلفی‘‘ بن گیا ہے اور اب اس کا اس طرح استعمال جائز ہے۔ ’’استفادہ حاصل کرنا‘‘ ایک عرصے تک غلط سمجھا جاتا رہا ہے مگر ڈاکٹر شمیم حنفی جیسے اساتذہ نے (بہ روایت عطا ء الحق قاسمی) اس طرح لکھنے کو بھی جائز قرار دیا ہے ۔ یقینا" اس کی وجہ بھی اس کا غلط العام استعمال ہی ہوگا۔

غلط العوام اُس غلطی کو کہتے ہیں جسے ’’عوام‘‘ اپنی ناواقفیت کی بنا پر کریں۔ غلط العوام کوقبولیت عام حاصل نہیں ہو تی اور ادیب و اساتذہ اس لفظ کے استعمال کی اجازت نہیں دیتے۔ ایسے الفاظ کی تصحیح کی جانی چاہئے۔ جیسے یہی ’’غلط‘‘ لفظ میں غ اور ل دونوں پر زبرہے اور صرف ط ساکن ہے۔ جبکہ اکثر لوگ اس کا غلط تلفظ ادا کرتے ہوئے غ پر زبر اور ل اور ط دونوں کو ساکن کردیتے ہیں۔ ایسی غلطیوں کی اجازت نہیں ہے۔ (بلا اجازت کر سکتے ہیں :) )
 

زلفی شاہ

لائبریرین
اَخلاق کو اکثر لوگ الف کے نیچے زیر کے ساتھ پڑھتے ہیں جو کہ غلط ہے الف پر زبر کےسا تھ اصل لفظ ہے اَخلاق۔
 

یوسف-2

محفلین
حکیم محمد سعید رحمۃ اللہ علیہ نے بچوں کے لئے ایک رسالہ جاری کیا تھا جو آج بھی کراچی سے شائع ہوتا ہے۔ ماہنامہ نونہال، اس کے ہر شمارے میں ایک صفحہ ’’غلط العوام الفاظ ‘‘ کی تصحیح ہوتی ہے۔ اس رسالہ کے مطابق:
’’مدیر اعلیٰ ‘‘ نہیں بلکہ ’’مدیر اعلا‘‘ درست ہے۔
 

نورمحمد

محفلین
حکیم محمد سعید رحمۃ اللہ علیہ نے بچوں کے لئے ایک رسالہ جاری کیا تھا جو آج بھی کراچی سے شائع ہوتا ہے۔ ماہنامہ نونہال، اس کے ہر شمارے میں ایک صفحہ ’’غلط العوام الفاظ ‘‘ کی تصحیح ہوتی ہے۔ اس رسالہ کے مطابق:
’’مدیر اعلیٰ ‘‘ نہیں بلکہ ’’مدیر اعلا‘‘ درست ہے۔


بہت بہت شکریہ ۔ ۔۔ ۔ مگر میں نے ہر جگہ پر "اعلی " لکھا ہی دیکھا ہے ۔ ۔ ۔
 

شمشاد

لائبریرین
مدیر اعلٰی - آخر میں ی کے اوپر کھڑی زبر ہے جسے الف مقصورہ بھی کہتے ہیں، تو اعلا ہی پڑھا جائے گا۔
 

زلفی شاہ

لائبریرین
لفظ محبت کو عام طور پر میم پر پیش کے ساتھ مُحبت پڑھا جاتا ہے حالانکہ یہ میم کے اوپر زبر کے ساتھ درست ہے یعنی مَحبت۔
 

شمشاد

لائبریرین
محبت ہی کرنی ہے ناں تو چاہے پیش سے کر لو چاہے زبر سے لیکن محبت ہونی چاہیے۔
بہت شکریہ آپ کے مراسلے کا۔
 

یوسف-2

محفلین
لفظ محبت کو عام طور پر میم پر پیش کے ساتھ مُحبت پڑھا جاتا ہے حالانکہ یہ میم کے اوپر زبر کے ساتھ درست ہے یعنی مَحبت۔

اس لفظ محبت کے تلفظ پر ایک اور فورم میں خاصہ طویل مکالمہ ہوا تھا۔ عربی میں بلا شبہ محبت کی میم پر زبر ہے، لیکن ’’مشرف بہ اردو‘‘ ہونے کے بعد میم کی زبر پیش میں تبدیل ہوگئی ہے۔ بیشتر اردو لغات میں میم پر پیش ہی ہے۔ البتہ جب اصل مآخذ بتلایا جاتا ہے تو میم پر زبر ڈال دیتے ہین، تاکہ عربی دان ناراض نہ ہوں۔:( جیسے عربی میں تو استاذ کہتے ہیں لیکن اردو میں استاد (دال کے ساتھ) لکھتے اور بولتے ہیں۔ حالانکہ اردواور عربی دونوں میں جمع مشترک یعنی ’’اساتذہ‘‘ ہی مستعمل ہے۔

اردو مین محبت کی میم پر زبر لگانے کے حامی اگر اردو اساتذہ کے حوالہ سے ثبوت بھی پیش کردیں تو جانیں۔:)
 

یوسف-2

محفلین
محبت ہی کرنی ہے ناں تو چاہے پیش سے کر لو چاہے زبر سے لیکن محبت ہونی چاہیے۔
بہت شکریہ آپ کے مراسلے کا۔
ہا ہا ۔ بالکل درست فرمایا۔ محبت کرنے والوں کو زیر و زبرہونے سے ہی فرصت نہیں ملتی ہے کہ پیش پر بھی توجہ دے سکیں۔:)
 

زلفی شاہ

لائبریرین
اردو مین محبت کی میم پر زبر لگانے کے حامی اگر اردو اساتذہ کے حوالہ سے ثبوت بھی پیش کردیں تو جانیں۔:)
فیروز اللغات میں میم پر زبر کے ساتھ لکھا ہوا ہے اور ہمارے لئے سب سے بڑا ماخذ قرآن پاک ہے قرآن پاک میں میم پر پیش نہیں زبر ہے۔ جو عربی لفظ اردو میں مستعمل ہو اور وہ قرآن پاک میں بھی موجود ہو تو ہم اس کا قرآن والا تلفظ ہی درست تسلیم کرنے کے قائل ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
لیکن بھائی جی قرآن میں تو عربی زبان میں ہے ناں اور اس کی تشریح یوسف بھائی نے کر دی ہے۔
 

زلفی شاہ

لائبریرین
لیکن بھائی جی قرآن میں تو عربی زبان میں ہے ناں اور اس کی تشریح یوسف بھائی نے کر دی ہے۔
اردو لشکری زبان ہے اور اردو زبان میں بہت سارے الفاظ عربی سے لیے گئے ہیں ۔ اس لئے اردو میں مستعمل عربی الفاظ کو علماء قرآن پاک کے تلفظ کے مطابق ہی درست مانتے ہیں۔
 

ساجد

محفلین
بہت اچھا سلسلہ ہے۔
مجھے دریافت کرنا ہے کہ اَخلاص اور اِخلاص میں سے کون سا لفظ درست ہے؟۔
 
Top