نمکین غزل : ہم گھر کی تباہی کا یہ ساماں نہ کریں گے : محمد خلیل الرحمٰن

غزل
ہم گھر کی تباہی کا یہ ساماں نہ کریں گے
اب گھر میں کسی غیر کو مہماں نہ کریں گے
جذبات نے ہم کو تو پریشاں کیا لیکن
ہم اہلِ محلہ کو پریشاں نہ کریں گے
گو لٹ گئے، برباد ہوئے ، عشق میں تیرے
اغیار کی ہم دید کا ساماں نہ کریں گے
گو دید کے امکان ہوئے جاتے ہیں روشن
پر ہم دلِ بسمل کو حراساں نہ کریں گے
گھٹ گھٹ کے تڑپنا ہمیں منظور ہے لیکن
اس زود پشیماں کو پشیماں نہ کریں گے
ہم سے ہے غمِ یار جو زندہ تو کبھی بھی
ہم اس غمِ تازہ کو پشیماں نہ کریں گے
ہم ہیں تو غمِ یار ہے، غم ہے تو ہمیں ہیں
ہم بستی ء دل کو کبھی ویراں نہ کریں گے
بے تاب ہوئے جاتے ہیں محفل میں خلیل آج
اعلان پر اسکا سرِ مژگاں نہ کریں گے
محمد خلیل الرحمٰن
 

متلاشی

محفلین
بے تاب ہوئے جاتے ہیں محفل میں خلیل آج
اعلان پر اسکا سرِ مژگاں نہ کریں گے
محمد خلیل الرحمٰن
محترم خلیل الرحمن صاحب! گو میری یہ اوقات تو نہیں پر مجھ ناچیز کو نشان زندہ لفظ غلط لگ رہا ہے ۔۔۔ یہاں پر ’’پر ‘‘ کی بجائے ’’پہ‘‘ آئے گا۔۔۔۔ یا پھر ’’اعلان ‘‘ کی بجائے ’’ اعلاں ‘‘ شاید آپ ٹائپنگ میں غلطی کر گئے ہوں۔۔۔۔! شکریہ۔۔۔۔!
 

مغزل

محفلین
محترم خلیل الرحمن صاحب! گو میری یہ اوقات تو نہیں پر مجھ ناچیز کو نشان زندہ لفظ غلط لگ رہا ہے ۔۔۔
یہاں پر ’’پر ‘‘ کی بجائے ’’پہ‘‘ آئے گا۔۔۔۔ یا پھر ’’اعلان ‘‘ کی بجائے ’’ اعلاں ‘‘ شاید آپ ٹائپنگ میں غلطی کر گئے ہوں۔۔۔۔ ! شکریہ۔۔۔۔ !
متلاشی بھائی ۔ بالکل درست تو ہے خلیل صاحب کا مصرع۔۔ اصل میں الف کا وصل ہے ’’ پر اسکا ‘‘ میں ۔۔ امید ہے آپ میری وضاحت کو مثبت لیں گے ۔۔
مجھ جہل مرتبت کو عروض کا علم تو نہیں مگر دل کہتا ہے کہ ’’ مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن ‘‘ کی بحر ہے اور کیا ہی مترنم بحر ہے یعنی پوری لہر میں ہے ۔۔
اگر آپ کے مطابق مصرع کیا جائے گا تو مصرع موصوف کے ’’ اوزان خطا ‘‘ ہوجائیں گے ۔۔۔۔:battingeyelashes:
 

متلاشی

محفلین
متلاشی بھائی ۔ بالکل درست تو ہے خلیل صاحب کا مصرع۔۔ اصل میں الف کا وصل ہے ’’ پر اسکا ‘‘ میں ۔۔ امید ہے آپ میری وضاحت کو مثبت لیں گے ۔۔
جی بہت بہت شکریہ ۔۔۔۔ میرا الف کے وصال کی طرف دھیان نہیں گیا۔۔۔۔ بہت بہت شکریہ۔۔۔۔! اور میری نا سمجھی پر معذرت۔۔۔۔۔! اصل میں میں آج کل شاعری کو سمجھنے کے لئے اسے تنقیدی نگاہ سے دیکھتا ہوں اس طرح بحر کا پتہ چلاتا ہوں اور پھر اس کی تقطیع کرنے کی مشق کرتا ہوں ۔۔۔۔! امید ہے خلیل صاحب میری اس غلط جسارت پر برا نہیں منائیں گے ۔۔۔۔ شکریہ۔۔۔۔!
 

الف عین

لائبریرین
واہ، اچھی نمکین غزل ہے۔ ذیشان، سیکھنا اسی طرح جاری رکھو۔ سوال چاہے غلط ہو، لیکن پوچھنے سے ہی آدمی سیکھتا ہے۔
 

متلاشی

محفلین
متلاشی بھائی ۔ بالکل درست تو ہے خلیل صاحب کا مصرع۔۔ اصل میں الف کا وصل ہے ’’ پر اسکا ‘‘ میں ۔۔ امید ہے آپ میری وضاحت کو مثبت لیں گے ۔۔
مجھ جہل مرتبت کو عروض کا علم تو نہیں مگر دل کہتا ہے کہ ’’ مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن ‘‘ کی بحر ہے اور کیا ہی مترنم بحر ہے یعنی پوری لہر میں ہے ۔۔
اگر آپ کے مطابق مصرع کیا جائے گا تو مصرع موصوف کے ’’ اوزان خطا ‘‘ ہوجائیں گے ۔۔۔ ۔:battingeyelashes:
محترم جناب محمود صاحب۔۔۔ عروض کا تو مجھے بھی کچھ خاص علم نہیں لیکن میرا خیال یہ ہے کہ بنیادی طور پر یہ فعلن کی پانچ رکنی بحر ہے جس میں زحافات کا استعمال کرتے ہوئے لکھا گیا ہے ۔۔۔جس میں کسی بھی فعلن کو فعلن 22 کی بجائے فَعِلن 211 یا فع فَ عِ112 کی صورت میں لکھا جا سکتا ہے ۔۔۔۔ اس سے اوزان خطا نہ ہوں گے۔۔۔۔۔! اگر میں غلط ہوں تو میری اصلاح کی جائے ۔۔۔۔ ! شکریہ۔۔۔۔!
 
بہت خوب جناب

اس مہمان کے متعلق بھی کچھ بتا دیتے تو مزہ آ جاتا۔
شمشاد بھائی ! آپ بھی ماشاء اللہ بہت بزلہ سنج واقع ہوئے ہیں۔ایسی ٹانگ پکڑتے ہیں کہ انسان عاجز ہوجائے۔:)
کل صبح آفس کی تیاری سے پہلے جو ایک گھنٹہ ملا ، اس میں یہ غزل ہورہی تھی اور ہم جلدی جلدی لکھتے جاتے تھے کہ کہیں ذہن سے محو نہ ہوجائیں۔ اسی جلدی میں یہ ’خوفناک شعر‘ بھی وارد ہوگیا اور ہم نے خیال ہی نہ کیا۔
بس آپ اسے معناً منسوخ ہی سمجھیے۔
:)
 

مغزل

محفلین
محترم جناب محمود صاحب۔۔۔ عروض کا تو مجھے بھی کچھ خاص علم نہیں لیکن میرا خیال یہ ہے کہ بنیادی طور پر یہ فعلن کی پانچ رکنی بحر ہے جس میں زحافات کا استعمال کرتے ہوئے لکھا گیا ہے ۔۔۔جس میں کسی بھی فعلن کو فعلن 22 کی بجائے فَعِلن 211 یا فع فَ عِ112 کی صورت میں لکھا جا سکتا ہے ۔۔۔ ۔ اس سے اوزان خطا نہ ہوں گے۔۔۔۔ ۔! اگر میں غلط ہوں تو میری اصلاح کی جائے ۔۔۔ ۔ ! شکریہ۔۔۔۔ !
پیارے بھائی مجھ ناقص العقل کو خود کہاں مقدور کہ زحافات کو سمجھوں میں تو سردیوں میں لحافات کو ہی کل کائنات سمجھتا ہوں :biggrin:
مذاق بر طرف میں محمد وارث صاحب کو زحمت دیتا ہوں کہ آپ کوکافی شافی اصلاحی حوالہ دیا جائے ، کہ اس معاملے میں تو بالکل کورا ہوں۔
 

موجو

لائبریرین
السلام علیکم
بہت ہی مزیدار نمکین
ہمیں شاعری صرف محظوظ ہونے تک ہی پسند ہے۔
اورعلم عروض صرف عرض کیا ہے تک
 

محمد وارث

لائبریرین
پیارے بھائی مجھ ناقص العقل کو خود کہاں مقدور کہ زحافات کو سمجھوں میں تو سردیوں میں لحافات کو ہی کل کائنات سمجھتا ہوں :biggrin:
مذاق بر طرف میں محمد وارث صاحب کو زحمت دیتا ہوں کہ آپ کوکافی شافی اصلاحی حوالہ دیا جائے ، کہ اس معاملے میں تو بالکل کورا ہوں۔

شکریہ محمود صاحب یاد آوری کیلیے۔ اور قبلہ کسر نفسی سے کام لینا چھوڑ دیں، آپ نے اوپر افاعیل لکھ تو دیے تھے، مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن۔

ذیشان صاحب، یہ بحر ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف ہے، افاعیل اوپر آ گئے ہیں، اشاری طریقے سے 122 1221 1221 221 اور آخری رکن میں فعولن 221 کی جگہ فعولان 1221 بھی آ سکتا ہے جیسے خلیل صاحب کے اس مصرعے میں

بے تاب ہوئے جاتے ہیں محفل میں خلیل آج

اور اس بحر میں غالب کی مشہور غزل، آپ کی مشق کیلیے

بازیچہٴ اطفال ہے دنیا مرے آگے
 

ناصر رانا

محفلین
واہ بہت خوب، بہت عمدہ۔
گویا کہ:
ہم اپنی تباہی کا یہ ساماں نہ کریں گے
بن جائیں گے دولہا مگر ہاں نہ کریں گے

یا پھر یوں:
ساحل کی قسم منتِ طوفاں نہ کریں گے
بن جائیں گے دولہا مگر ہاں نہ کریں گے
 
Top