کیا گورخور (ضب) حلال ہے؟

سیدہ صاحبہ! آپ سیدہ ہیں ناں۔ ۔ ۔ ۔ یہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خون کی تاثیر ہے کہ آپ نے اس سے طبعی کراہت محسوس کی

حضرت عبد الله ابن عباس رضى الله كا خون كس سے تھا ؟
زبان و بیان کے اعتبار سے " خون کی تاثیر " یا "فلاں فلاں کا خون ہے" سے ہمیشہ "اولاد ہونا۔ اور اولاد کو کچھ عادات و خصال کا اپنے جد اعلی کی جانب سے ورثہ میں ملنا" ہی سمجھا جاتا ہے۔ ۔ ۔ اور پھر یہ ضروری نہیں کہ ہر اولاد کو اپنے باپ دادا کے تمام خصائل ورثہ میں مل جائیں۔۔ کسی کو کم کسی کو زیادہ ۔ ۔ ۔ ۔بہرحال خون کی تاثیر کسی نہ کسی حد تک ضرور موجود ہوتی ہے ۔ ۔ ۔
میں نے سیدہ شگفتہ صاحبہ سے جو کچھ کہا ہے میری اس بات کو محض میرے وجدان اور ذوق کی ترجمانی سمجھا جائے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے بارے میں آپ خوب جانتی ہیں کہ ان کی رگوں میں رسول خدا کا خون نہیں دوڑ رہا تھا یعنی وہ رسول خدا کی اولاد میں سے نہ تھے

محترم صاف صاف كہہ ديجيے فقيه امت ابن عم رسول حضرت عبد الله بن عباس رضى اللہ عنه پر وہابيت كا اثر تھا ! :) اسى ليے ضب كھاتے تھے !
جيسے جناب كے فرمان كے مطابق سيف الله المسلول حضرت خالد بن وليد رضى الله عنه كے متعلق كہہ چکے ہين کہ انہوں نے نبى رحمت صلى الله عليه وسلم كا احساس نہ كىا !

اصل پیغام ارسال کردہ از: شاکرالقادری
یہ الگ بات کہ کھانے والوں نے نبی کریم کی طبعی کراہت کا احساس تک نہ کیا اور ان کے سامنے ہی اسے اپنی جانب کھینچا اور اس پر ہاتھ صاف کر لیا ۔۔ ۔ ۔ نبی کریم نے منع تو نہ فرمایا کیوں کہ حلت و حرمت کا معاملہ تھا۔ ۔ ۔ لیکن اپنی کراہت کا اظہار تو فرما دیا دیا تھا

كيا معلوم تھا نبى صلى الله عليه وسلم كے لشكر كے سپہ سالار خالد بن وليد رضى الله عنه كو كہ ان سے زيادہ نبى كا احساس كرنے والے اس دنيا مين آئين گے؟

اصل پیغام ارسال کردہ از: شاکرالقادری
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے بارے میں آپ خوب جانتی ہیں کہ ان کی رگوں میں رسول خدا کا خون نہیں دوڑ رہا تھا یعنی وہ رسول خدا کی اولاد میں سے نہ تھے

واه سبحان اللہ ، كيا پينترا بدلا ہے۔ جناب محترم ، رسول الله صلى الله عليه وسلم اور ابن عم رسول عبد الله بن عباس كس كا خون تھے ؟ ان كو ايك خون ايك نسب جمع كرتا ہے يا نہيں؟

میں یہاں کسی قسم کی بحث یا مناظرہ کے لیے نہیں آیا کہ ایک نئی بحث میں الجھوں۔ ۔ ۔ میں نے اپنے وجدان اور ذوق کی نمائندگی کی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ رہا ضب کا معاملہ تو ہر ایک شخص قبول و اختیار کے لیے آزاد ہے
کوئی چاہے تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کراہت کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس سے کراہت محسوس کرے
اور کوئی چاہے تو خالد بن ولیدؓ کی طرح اسے کھاتا پھرے۔ ۔ ۔ کون منع کرے گا اسے
جہاں تک میری ذات کا تعلق ہے تو میں تو اس کریہہ المنظر جانور کو کھانا پسند نہیں کرونگا
اور کوئی مجھے یہ کھانے پر مجبور نہیں کر سکتا:grin:

كيا كسى چيز كو حلال كہنا اسے كھانے پر مجبور كرنا ہے؟ كيا مسلمان پر دنيا كى ہر حلال چيز كھانا فرض ہے؟
نبي كريم صلى الله عليه وسلم كى ہر ناپسندیدہ چيز سے پرہيز مسلمان پر فرض ہے؟ پھر لہسن اور پياز كے متعلق كيا خيال ہے جناب كا ؟ نبي صلى الله عليه وسلم نے اس سے بھی كراہت كى اور صرف كراہت نہيں بلكہ فرمايا : جو ان كو كھائے ؤہ ہمارى مسجد نہ آئے فرشتوں كو تكليف ہوتى ہے (متفق عليه حديث ) پھر بھی سب لہسن پياز كھاتے ہيں فرشتوں كو تكليف ديتے ہيں ؟؟؟ كيا خيال ہے امت اسلام ؟؟؟ كون نجاست پسند لہسن پيازكھا كر فرشتوں كو تكليف دينے والا ہے؟؟؟ غالبا جمالياتى حس نكٹی ہوتی ہے؟ :) بو سونگھنے سے قاصر ؟؟؟؟ :grin:
خدا ايسى نکٹی يا بے ناك اور بے اصول aesthetic sense سے محفوظ ركھے ۔
میں یہاں کسی قسم کی بحث یا مناظرہ کے لیے نہیں آیا کہ ایک نئی بحث میں الجھوں۔ ۔ ۔ میں نے اپنے وجدان اور ذوق کی نمائندگی کی ہے

يہ اللہ تعالى كى تقسيم ہے كوئى ذاتى وجدان اور ذوق كى خاطر دلائل ميں دور كى كوڑياں لاتا ہے ، كوئى صرف شرعى احكام كے بيان كى خاطر مناظرہ باز نجاست پسند وہابى كہلا كر بھی حوصلہ نہيں ہارتا ۔ :) ذلك فضل الله يؤتيه من يشاء !

سلاما
 

شاکرالقادری

لائبریرین
جيسے جناب كے فرمان كے مطابق سيف الله المسلول حضرت خالد بن وليد رضى الله عنه كے متعلق كہہ چکے ہين کہ انہوں نے نبى رحمت صلى الله عليه وسلم كا احساس نہ كىا !
كيا معلوم تھا نبى صلى الله عليه وسلم كے لشكر كے سپہ سالار خالد بن وليد رضى الله عنه كو كہ ان سے زيادہ نبى كا احساس كرنے والے اس دنيا مين آئين گے؟
سلاما
جی ! میں نے کہا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ اگر انہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کراہت کا احساس ہوتا تو وہ کبھی آپ کے سامنے اس طرح کی حرکت نہ کرتے

خدا ايسى نکٹی يا بے ناك اور بے اصول aesthetic sense سے محفوظ ركھے ۔
سلاما
نکٹی يا بے ناك اور بے اصول aesthetic sense کی بجائے۔ ۔ ۔ ۔ بے شک آپ مجھ پر گستاخ صحابہ کا فتوی جڑ کر کافر قرار دے دیں
يہ اللہ تعالى كى تقسيم ہے كوئى ذاتى وجدان اور ذوق كى خاطر دلائل ميں دور كى كوڑياں لاتا ہے ، كوئى صرف شرعى احكام كے بيان كى خاطر مناظرہ باز نجاست پسند وہابى كہلا كر بھی حوصلہ نہيں ہارتا ۔ :) ذلك فضل الله يؤتيه من يشاء !
سلاما
جب یہ اللہ کی تقسیم ہے تو پھر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔اللہ کے رسول نے کراہت کیوں ظاہر فرمائی ۔ ۔ ۔ ۔ یہ جو آپ نے قوسین () کے اندر طبعی کراہت کے الفاظ لکھے ہیں ۔ ۔ ۔ کیا یہ طبعی کراہت بھی کسی "دور کی کوڑی" جیسی چیز کا نام ہے

سلاما سلاما

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گوہ کی طرف سے اپنا ہاتھ کھنچ لیا حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے ( یہ دیکھا تو ) پوچھا کہ " یا رسول اللہ ! کیا گوہ حرام ہے ؟ " آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ " نہیں ر بلکہ یہ میری قوم کی زمین( یعنی حجاز ) میں نہیں پائی جاتی اس لئے میں اس سے اپنے اندر کراہت ( یعنی طبعی کراہت ) محسوس کرتا ہوں ۔ " حضرت خالد رضی اللہ عنہ کا با ن ہے کہ (یہ سن کر ) من نے اس گوہ کو اپنی طرف کھنچ) لیا اور کھانے لگا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف دیکھ رہے تھے آپ نے مجھے منع نہیں کیا۔ "
 

شاکرالقادری

لائبریرین
یہ لہسن پیاز والا معاملہ بھی بہت دیر سے چل رہا تھا
چلیں شکر ہے اس کا جواب آپ نے خود دے دیا
پھر لہسن اور پياز كے متعلق كيا خيال ہے جناب كا ؟ نبي صلى الله عليه وسلم نے اس سے بھی كراہت كى اور صرف كراہت نہيں بلكہ فرمايا : جو ان كو كھائے ؤہ ہمارى مسجد نہ آئے فرشتوں كو تكليف ہوتى ہے (متفق عليه حديث ) پھر بھی سب لہسن پياز كھاتے ہيں فرشتوں كو تكليف ديتے ہيں ؟؟؟ كيا خيال ہے امت اسلام ؟؟؟ كون نجاست پسند لہسن پيازكھا كر فرشتوں كو تكليف دينے والا ہے؟؟؟
اس سے بھی میرے اسی موقف کی تائید ہوتی ہے کہ
حلت و حرمت سے قطع نظر پسند نا پسند اور ذاتی ذوق کا اظہار کرنا ثابت ہو چکا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پیاز اور لہسن حلال ہے۔ ۔ ۔ ۔ لیکن اللہ کے رسول کو اس کی بو پسند نہیں اور انہوں نے کراہت کا اظہار کیا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اسی طرح اللہ کے فرشتوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے
اللہ کی حلال کی ہوئی چیز کے بارے میں رسول اللہ کی جانب سے کراہت کا اظہار کیوں؟
اور فرشتوں کی نا پسندیدگی اور تکلیف کا اظہار کیوں؟
اور کوئی حلال چیز کھاکر مسجد آنے سے منع کیوں کیا گیا
ظاہر ہے کہ نمازی صف بہ صف کھڑے ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کے منہ کی بدبو یا خوشبو سے بچنا محال ہوتا ہے
اور بعض نمازیوں کو لہسن اور پیاز کی بدبو : ان کے ذوق لطیف" کی بنا پر ناگوار محسوس ہو سکتی ہے

اسی لیے اللہ کے رسول نے لوگوں کی ناگواریت اور کراہت کا لحاظ فرمایا ۔ ۔ ۔ ۔
لیکن افسوس کے لوگ اللہ کے رسول کی ناگواریت اور کراہت کا احساس نہیں کرتے اور پاس پیتھ کر وہی کام کرتے ہے جو آپ کو ناگوار ہو
ففہم
 
محترمہ ام نور العین صاحبہ !
آپ سوسمار کے حلال ہونے کے سلسلے میں اتنی پرجوش ہوچکی ہیں کہ کلیتا ہر بات کو اپنی رائے کی موافقت میں دیکھنا چاہتی ہیں ذرا حوصلہ رکھیں۔
اور دوسری بات یہ کہ صحابہ غلطیوں سے مبرا نہ تھے صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہی پاک اور معصوم عن الخطا ہے۔
میں کافی دنوں سے اس بحث کو پڑھ رہا تھا اور لطف لے رہا تھا لیکن آپ نے اچانک ایک بات ایسی کہہ دی کہ جو کہ ہوش کی بجائے جوش کی غماز ہے۔
جیسے عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر وہابیت کا اثر تھا۔ (حالانکہ وہابیت تو بعد کی پیداوار ہے جس کو محمد بن عبدالوہاب نے سوچا اور سعود اور لارنس آف عربیہ کرنل ہیمفرے نے پروان چڑھایا۔)
جیسا کہ آپ نے لکھا
كيا معلوم تھا نبى صلى الله عليه وسلم كے لشكر كے سپہ سالار خالد بن وليد رضى الله عنه كو كہ ان سے زيادہ نبى كا احساس كرنے والے اس دنيا ميں آئيں گے؟
کیا آپ بھول گئی ہیں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو فوج کی سپہ سالاری سے معزول کیا تھا تو پھر تو ہم کیا اسطرح سوچیں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے غلط کیا تھا۔
میرا تو یہ ایمان ہے کہ جس چیز سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کراہیت کا اظہار کیا وہ امر یقینا کریہہ ہے جیسا کہ ارشاد بری تعالیٰ ہے لا اکراہ فی الدین۔
 
میرا تو یہ ایمان ہے کہ جس چیز سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کراہیت کا اظہار کیا وہ امر یقینا کریہہ ہے جیسا کہ ارشاد بری تعالیٰ ہے لا اکراہ فی الدین۔

ہم حیران ہیں کہ سرخ اور سبز رنگوں سے ہائیلائٹ کیئے ہوئے فقروں میں کس طرح مطابقت پیدا کریں۔ جبکہ ان کو جوڑنے والا فقرہ کچھ ایسا ہے کہ ما بعد ما قبل کے لئے دلیل ہونا چاہئے۔ :)
 

شاکرالقادری

لائبریرین
ہم حیران ہیں کہ سرخ اور سبز رنگوں سے ہائیلائٹ کیئے ہوئے فقروں میں کس طرح مطابقت پیدا کریں۔ جبکہ ان کو جوڑنے والا فقرہ کچھ ایسا ہے کہ ما بعد ما قبل کے لئے دلیل ہونا چاہئے۔ :)
روحانی بابا شاید عجلت میں یا کسی غلط فہمی کی بنا پر ایسا کر گئے ہیں لیکن اس ایک جملے کی وجہ سے انکا پورا بیان رد نہیں کیا جا سکتا
واقعی یہ بات قابل غور ہے کہ:
حضرت خالد بن ولیدؓ جن کو "اللہ کی شمشیرِبرہنہ" کا خطاب ملا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ کسے معلوم تھا کہ بعد میں ان پر مالک بن نویرہ کے قتل اور مالک کی بیوہ سے قبل از تکمیل عدت نکاح کا مقدمہ بھی چلے گا۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ اور دوسرے خلیفہ راشد کے دور حکومت میں ان کو سپہ سالاری کے عہدہ سے معزول بھی کر دیا جائے گا
 
روحانی بابا شاید عجلت میں یا کسی غلط فہمی کی بنا پر ایسا کر گئے ہیں لیکن اس ایک جملے کی وجہ سے انکا پورا بیان رد نہیں کیا جا سکتا

ہمارا مقصد بھی محض ان دونوں فقروں میں مطابقت جاننا تھا۔ باقی آنجناب کی کسی بات پر ہم نے اتفاق، تاکید، تردید یا بے اطمینانی کا اظہار نہیں کیا۔ :)
 

ابو کاشان

محفلین
بڑے چھوٹے کا گوشت بہت مہنگا سہی لیکن ناپید نہیں ہوا کہ یہ سب کھایا جائے۔ ان میں سے کسی ایک کے بارے میں کبھی سوچا بھی نہیں۔ دنیا میں اور بھی چیزیں ہیں۔ یاروں بیکری آیٹم بھی کھائے جا سکتے ہیں کن باتوں میں الجھے ہوئے ہو۔
اب چلتا ہوں کہیں ڈبل روٹی پاپے کے حلال حرام ہونے پر دلائل نہ آنے لگیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
سب سے پہلے تو اتنے عرصے بعد محفل میں واپسی مبارک۔

بڑے چھوٹے کے علاوہ بھی بہت سارے گوشت ہیں جیسے مرغا ہے، کبوتر ہے، چڑے ہیں، بطخ، خرگوش، مرغابی۔ ان کے علاوہ ہرن، نیل گائے اور نجانے اللہ تعالٰی کی مزید کتنی نعمتیں ہیں، لیکن کھانے والے سانپ اور کچھوے بھی کھاتے ہیں۔
 

ظفری

لائبریرین
ایک ایسا جانور جس کی شکل و ہیت میں ہی کراہیت ہے ۔ جس کو دیکھ کر جی متلا جاتا ہے ۔ اس کے بارے میں حلال و حرام کی بحث کیا مانی رکھتی ہے ۔ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی نفیس طبعیت کا مالک اس کو کھانے کا بھی تصور کرسکے ۔ اگر اس کے کھانے کے بارے میں کسی قسم کی ممانیت نہیں تو جس کو یہ جانور مرغوب ہے تو وہ شوق سے کھائیں مگر اس کو زبردستی حلال یا حرام قرار دیکر اسلامی فریضے میں داخل کرنا کیا ضروری ہے ِ ۔ ؟
 
بھائى صاحب ايك تازہ نصيحت آپ نے يوں فرمائى ہے :
کوشش کیا کریں کہ کسی کی پوری بات کو سمجھ لیا کریں ۔ اگر سمجھ نہ آئے تو ضروری نہیں ہے کہ اس پر تبصرہ بھی کیا جائے ۔
اور خود معلوم ہوتا ہے بحث كے مطالعے کے بغير پوسٹ داغ دى ہے۔
اگر اس کے کھانے کے بارے میں کسی قسم کی ممانیت نہیں تو جس کو یہ جانور مرغوب ہے تو وہ شوق سے کھائیں مگر اس کو زبردستی حلال یا حرام قرار دیکر اسلامی فریضے میں داخل کرنا کیا ضروری ہے ِ ۔ ؟

كيا كسى بات كو حلال كہنے كا مطلب اسے اسلامى فريضہ كہنا ہے؟
ايك مثال : مرد كى بيك وقت چار شادياں حلال ہيں ليكن كيا يہ اس كا فريضہ ہيں؟
اگر كوئى شخص كہيں چار شاديوں كى حلت بيان كر رہا ہو تو كيا اس كا يہ مطلب ہے کہ وہ ان كو سب پر فرض كر رہا ہے؟
حلال ، حرام اور فرض يا فريضہ شرعى اصطلاحات ہيں، ان کے اپنے معانى ہيں۔
ہر كام جو حلال ہو اس كو كرنا فرض نہيں ہوتا ! :) چار شادياں، ميٹھا كھانا ، كريلا، بينگن كھانا حلال ہيں فرض نہيں !
جب كہ ہر حرام كام سے بچنا فرض ہوتا ہے۔

ایک ایسا جانور جس کی شکل و ہیت میں ہی کراہیت ہے ۔ جس کو دیکھ کر جی متلا جاتا ہے ۔ اس کے بارے میں حلال و حرام کی بحث کیا مانی رکھتی ہے ۔ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی نفیس طبعیت کا مالک اس کو کھانے کا بھی تصور کرسکے ۔

يہ حلال و حرام كى بحث 1400 سال سے حديث اور فقہ كى كتابوں ميں موجود ہے۔ پہلے كسى عبقرى كا مشورہ مل جاتا تو سب کے وقت كى بچت ہوتى ۔ :(

میں نہیں سمجھتا کہ کوئی نفیس طبعیت کا مالک اس کو کھانے کا بھی تصور کرسکے ۔

اس طويل بحث کے ايك صفحے پر ذكر ہو چكا ہے كہ حضرات صحابہ ميں خليفہ راشد ثانى حضرت عمر ابن الخطاب ، فقيہ امت و ابن عم رسول حضرت عبد الله ابن عباس ، سيف الله المسلول حضرت خالدبن وليد اور حضرت ابو سعيد الخدري رضي الله عنهم اسے کھاتے تھے۔ حضرت عمر رضي الله عنه فرماتے ہيں ميرا دل چاہتا ہے ضب كے ايك بل سے دو دو ضب مليں۔ اور اہل السنة و الجماعة ميں مالكيه ، شافعيه ، حنابلہ اور محدثين اس كو حلال سمجھتے ہيں۔ امت مسلمہ کے يہ سب گروہ غير نفيس طبيعت ركھتے ہيں؟


مقطع ميں آ پڑی ہے اك سخن گسترانہ بات : بعض لوگوں كو داڑھی منڈے مرد ديكھ كر بھی متلى ہوتى ہے !
وہ اسے مثلہ شدہ maimed کہتے ہيں !
 
روحانی بابا شاید عجلت میں یا کسی غلط فہمی کی بنا پر ایسا کر گئے ہیں لیکن اس ایک جملے کی وجہ سے انکا پورا بیان رد نہیں کیا جا سکتا
واقعی یہ بات قابل غور ہے کہ:
حضرت خالد بن ولیدؓ جن کو "اللہ کی شمشیرِبرہنہ" کا خطاب ملا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ کسے معلوم تھا کہ بعد میں ان پر مالک بن نویرہ کے قتل اور مالک کی بیوہ سے قبل از تکمیل عدت نکاح کا مقدمہ بھی چلے گا۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ اور دوسرے خلیفہ راشد کے دور حکومت میں ان کو سپہ سالاری کے عہدہ سے معزول بھی کر دیا جائے گا
شاکر القادری صاحب بالکل ایسا ہی ہے یہ سب عجلت کا شاخسانہ ہے۔ بہرحال خوشی ہوئی کہ ابن سعید بھیا جیسے زیرک انسان بھی محفل میں مؤجود ہیں بہرحال آپ کے لیئے تاریخ عرب سے ایک شعر عرض ہے پڑھیے اور سَر دھنیے۔
مالک بن نویرہ کے بھائی متمم بن نویرہ نے اپنے بھائی کی موت پر بڑے معرکہ کا مرثیہ کہا تھا:
لقد لامني عند القبور على البكا
رفيقي لتذراف الدموع السوافك
فقال أتبكي ك۔ل ق۔۔۔بر رأي۔ت۔۔ه
لقبر ثوى بين اللوى فالدوان۔۔ك
فقلت له إن الشجا يبعث الش۔۔ج۔۔ا
فدعني فهذا كله قبر مال۔۔۔۔۔ك

تحقیق مجھے ملامت کی قبر کے پاس بیٹھ کر رو نے کی وجہ سے
دوستوں نے مسلسل بہنے والے آنسوؤں‌کی وجہ سے
اور یوں‌کہنے لگے
کیا تو ہر قبر کو دیکھ کر رویاکریگا
چاہےوہ قبریں‌مقام لویٰ ،ثویٰ اور دکادک ہی کی کیوں‌نہ ہو
تو میں نے کہا بے شک غم کی زیادتی غم کو اور بڑھاتی رہتی ہے
اور تو مجھے رونے دے مجھے تو یہ ساری قبریں مالک (میرے بھائی) کی قبریں نظر آتی ہیں
 
شاکر القادری صاحب بالکل ایسا ہی ہے یہ سب عجلت کا شاخسانہ ہے۔ بہرحال خوشی ہوئی کہ ابن سعید بھیا جیسے زیرک انسان بھی محفل میں مؤجود ہیں بہرحال آپ کے لیئے تاریخ عرب سے ایک شعر عرض ہے پڑھیے اور سَر دھنیے۔
مالک بن نویرہ کے بھائی متمم بن نویرہ نے اپنے بھائی کی موت پر بڑے معرکہ کا مرثیہ کہا تھا:
لقد لامني عند القبور على البكا
رفيقي لتذراف الدموع السوافك
فقال أتبكي ك۔ل ق۔۔۔بر رأي۔ت۔۔ه
لقبر ثوى بين اللوى فالدوان۔۔ك
فقلت له إن الشجا يبعث الش۔۔ج۔۔ا
فدعني فهذا كله قبر مال۔۔۔۔۔ك

تحقیق مجھے ملامت کی قبر کے پاس بیٹھ کر رو نے کی وجہ سے
دوستوں نے مسلسل بہنے والے آنسوؤں‌کی وجہ سے
اور یوں‌کہنے لگے
کیا تو ہر قبر کو دیکھ کر رویاکریگا
چاہےوہ قبریں‌مقام لویٰ ،ثویٰ اور دکادک ہی کی کیوں‌نہ ہو
تو میں نے کہا بے شک غم کی زیادتی غم کو اور بڑھاتی رہتی ہے
اور تو مجھے رونے دے مجھے تو یہ ساری قبریں مالک (میرے بھائی) کی قبریں نظر آتی ہیں
درست الدكادك ہے۔ اور ثوى كسى جگہ كا نام نہيں فعل ہے !! !:rolleyes::) :noxxx:
لقبر ثوى بين اللوى فالدكادك
يعنى ايسى قبر جو لوى اور دكادك كے درميان واقع ہے !
 

شاکرالقادری

لائبریرین
مقطع ميں آ پڑی ہے اك سخن گسترانہ بات : بعض لوگوں كو داڑھی منڈے مرد ديكھ كر بھی متلى ہوتى ہے !
وہ اسے مثلہ شدہ maimed کہتے ہيں !
غالب کا مصرع غلط طور پرنقل کیا گیا ہے درست مصرع کے لیے پورا شعر پڑھیے
مقطع میں آ پڑی ہے، سخن گسترانہ بات
مقصود اس سے قطعِ محبت نہیں مجھے

اور۔ ۔ ۔ ۔ ظفری ۔ ۔ ۔ آپ بے مزہ نہ ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ دوسرا مصرع بہت ساری حد تک دلجوئی کا سامان لیے ہوئے ہے
 

طالوت

محفلین
کسی شئے کے حلال اور حرام ہونے کا تعلق نہ تو اس کی شکل و صورت سے ہے اور نا کسی کی پسند نا پسند سے ہے ۔ اس کے حرام ہونے کے مضبوط دلائل موجود نہیں اسلئے حرام قرار نہیں دیا جا سکتا ، بعضوں کو اس سے کراہت نہیں ہوتی سو وہ کھاتے ہیں ۔ دنیا میں بے شمار چیزیں حلال ہیں جن کا ذکر نبی علیہ صلوۃ وسلام یا صحابہ نے سنا تک نہ ہو گا ہم اس کے حلال و حرام کا فیصلہ اس کی ظاہری شکل و صورت یا خوشبو یا بو وغیرہ سے نہیں کرتے۔

کسی صاحب سے سنا تھا کہ نبی آخرالزماں کدو پسند فرماتے تھے مجھے ناپسند ہے تو کیا اس سے بھی میرے ایمان میں کوئی خلل واقع ہو گا؟
 

طالوت

محفلین
تصاویر والے زمرے میں گورخور کی بریانی کی تصاویر پر بحث خاصی بڑھ گئی تو سعود بھائی کے مشورے کے مطابق یہی مناسب سمجھا گیا کہ یہ بحث اس دھاگے سے الگ کر دی جائے۔

اچھا کیا ، وہاں بریانی بحث میں باسی ہو رہی تھی۔:)
 

شاکرالقادری

لائبریرین
کسی صاحب سے سنا تھا کہ نبی آخرالزماں کدو پسند فرماتے تھے مجھے ناپسند ہے تو کیا اس سے بھی میرے ایمان میں کوئی خلل واقع ہو گا؟
اگر آپ عمومی انداز میں کدو کو ناپسند کرتے ہیں مثال کے طور پر اگر کوئی کہے
"میں کدو اس لیے نہیں کھاتا کہ مجھے اس کا ذائقہ پسند نہیں" یا " میں کدو شوق سے نہیں کھاتا" وغیرہ تو اس پر کوئی قدغن نہیں ہونا چاہیئے
لیکن اگر کوئی نبی کریم کی پسندیدگی کا ذکر کرتے ہوئے اپنی ناپسند کا اظہار کرے مثلا
"کدو اللہ کے نبی کو پسند تھا لیکن مجھے پسند نہیں"
تو پسند و ناپسند کا اس انداز میں تطابق شاید قابل گرفت ہوگا۔ ۔ ۔ ۔ قابل گرفت "ناپسندہونا" نہیں ہوگا بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پسندیدگی سے اپنی ناپسندیدگی کا "تقابل" ہوگا
میں نے وہ بیان کیا جو میرے نزدیک ہے۔ ۔ ۔ ۔ بہتر تو اللہ اور اسکا رسول جانتے ہیں واللہ اعلم ورسولہ الکریم
 

عسکری

معطل
یار کھانا ہے تو کھاؤ نہیں کھانا تو مت کھاؤ اتنا بکھیڑا کس لیے مچا رکھا ہے؟ اس کمبخت کومے کرلے کے لیئے محفل کو میدان جنگ بنا رکھا ہے مذھبی پنڈتوں نے ۔
 

عسکری

معطل
میدان جنگ نہیں بنا رکھا۔ بحث تعمیری قسم کی ہو تو علم میں اضافہ ہوتا ہے۔
مذحب نے کب تعمیر کی ہے؟ نفرت قتل و غارت خون اور ایک جیسے انسانوں کے درمیاں دیورایں بنائی ہیں بس ِ میں جانتا ہوں سب کچھ شمشاد بھائی یہ سب
 
Top