کیا گورخور (ضب) حلال ہے؟

یہ ضب نہیں ہے۔ ضب تو گوہ کو کہتے ہیں جو کہ زہریلی ہوتی ہے۔ یہ جانور سانڈہ کہلاتا ہے۔ اس کی کھال دیکھنے میں بھلی نہیں لگتی۔ اس کا تیل مالشیوں کے پاس جوڑوں کے درد کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
نہیں جناب گوہ کو عربی میں ضب نہیں کہتے،ویسے میں نے اپنے پنجاب کے اساتذہ اور مشائخ کو اس کا اردو یا پنجابی نام سانڈہ لیتے ہوئے ہی سنا ہے۔گوہ حلال نہیں جبکہ ضب حلال ہے۔
اس کی شکل بھی گوہ سے مختلف ہے :
الگلش وکی پیڈیا کا لنک:
http://en.wikipedia.org/wiki/Uromastyx

عربی وکی پیڈیا کا لنک:
http://ar.wikipedia.org/wiki/%D8%B6%D8%A8

کرلپ ڈکشنری کے مطابق:
سانْڈ
solid-arrow.gif
سانْڈا
پراکرت زبان سے ماخوذ اسم 'سانڈ' کے ساتھ 'ا' بطور لاحقہ تکبیر و تحقیر لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً 1930ء سے "کلیات نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد ندائی: سانْڈے [ساں + ڈے]
جمع: سانْڈے [ساں + ڈے]
1. موٹے گرگٹ سے مشابہ جانور جس کے جسم پر بال نہیں ہوتے لیکن مگرمچھ کی طرح دم پر ہوتے ہیں۔ ہاتھ پاؤں میں پانچ پانچ انگلیاں ہوتی ہیں۔ اس کی چربی گھٹیا کے لیے مفید بتائی جاتی ہے
"سانْڈے سڑک عبور کر کے کھڈ میں اتر گئے۔" ( 1962ء، آفت کا ٹکڑا، 135 )
 
برادرم مطیع الرحمن۔ مجھے عربی کا زیادہ علم نہیں لیکن ایک حدیث ہے جس میں غالباً یہ کہا گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں مسلمان یہود و نصاریٰ کی اتباع کریں گے یہاں تک کہ وہ گوہ کے بل میں گھسیں گے تو یہ بھی۔ اس میں ضب کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ اب مجھے نہیں معلوم کہ اس ضب سے مراد گوہ ہے یا سانڈا لیکن ہمارے استاذ نے اس کا ترجمہ گوہ ہی بتایا تھا۔
 
ابھی یاد آیا کہ خاکسار کے پاس تو فرہنگ آصفیہ جیسی نعمت موجود ہے،وہاں رجوع کیا تو یہ صورت حال سامنے آئی اور ایک عجیب مخمصہ کا شکار ہوگیا، اب عربی لغت اور الفاظ مشکل الاحادیث کی کتب کی جانب رجوع کرنا ناگزیر ہوگیا ہے۔
(ویسے طالوت اور ابن سعید بھائی نے کئی دنوں بعد کچھ محنت والے کام کی جانب گامزن کردیا ہے):

سانڈا: گوہ کی قسم کا ایک جانور۔۔۔۔۔۔(صفحہ ۱۷ؕ/جلد۳)

سوسمار: گوہ، ایک صحرائی جانور کا نام جس کی چربی آدمی کو نہایت موٹا کرتی اورشافعی مذہب میں حلال مانا گیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔(صفحہ ۱۲۶ؕ/جلد۳)

گوہ : سوسمار/ضب/ایک قسم کے صحرائی جانور کانام جو چھپکلی سے مشابہ اور دو زبانوں والا ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کی دو اقسا م ہیں : چندن گوہ ، اور پٹڑا گوہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(صفحہ ۱۰۵/جلد۴)
 

طالوت

محفلین
میں نے کسی جگہ اس حدیث کا ترجمہ پڑھا تھا ۔ اور مترجم نے ضب (غالبا یہی لفظ استعمال ہوا ہے) کا ترجمہ گور خور کیا ہے ۔
وسلام
 
خدا کرے ضب کے اردو ترجمے کا معمہ اس خوش گوار بحث میں حل ہو ہی جائے ۔ بہت جگہ ضب کا ترجمہ گوہ دیکھا ہے مگر اختلاف کرنے والے بھی کم نہیں ۔ خود ضب کی اتنی بہت سی قسمیں ہیں کہ انسان چکرا جائے ۔
امید ہے اہل علم مستفید کرتے رہیں گے ۔
 
یہ ضب نہیں ہے۔ ضب تو گوہ کو کہتے ہیں جو کہ زہریلی ہوتی ہے۔ یہ جانور سانڈہ کہلاتا ہے۔ اس کی کھال دیکھنے میں بھلی نہیں لگتی۔ اس کا تیل مالشیوں کے پاس جوڑوں کے درد کے لئے استعمال ہوتا ہے۔

السلام عليكم ابن سعيد بھائی جہاں تک میرا علم ہے یہ ضب ہی ہے ۔ضب کی كئى قسميں ہیں ، ضب ھندی ، سودانی ، مصری وغیرہ وغیرہ ۔ کچھ پیلاہٹ مائل سبز ، کہیں بھوری، کہیں بالکل سیاہ ۔
i1.jpg

کیا ممکن ہے کہ جسے آپ گوہ کہہ رہے ہیں اس کی کوئی تصویر دے سکیں ؟

عرب اسے ضب ھندی کہتے ہیں :
images


یہ مصری
images

اور یہ سودانی
images
 
ابھی یاد آیا کہ خاکسار کے پاس تو فرہنگ آصفیہ جیسی نعمت موجود ہے،وہاں رجوع کیا تو یہ صورت حال سامنے آئی اور ایک عجیب مخمصہ کا شکار ہوگیا، اب عربی لغت اور الفاظ مشکل الاحادیث کی کتب کی جانب رجوع کرنا ناگزیر ہوگیا ہے۔
(ویسے طالوت اور ابن سعید بھائی نے کئی دنوں بعد کچھ محنت والے کام کی جانب گامزن کردیا ہے):

سانڈا: گوہ کی قسم کا ایک جانور۔۔۔۔۔۔(صفحہ ۱۷ؕ/جلد۳)

سوسمار: گوہ، ایک صحرائی جانور کا نام جس کی چربی آدمی کو نہایت موٹا کرتی اورشافعی مذہب میں حلال مانا گیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔(صفحہ ۱۲۶ؕ/جلد۳)

گوہ : سوسمار/ضب/ایک قسم کے صحرائی جانور کانام جو چھپکلی سے مشابہ اور دو زبانوں والا ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کی دو اقسا م ہیں : چندن گوہ ، اور پٹڑا گوہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(صفحہ ۱۰۵/جلد۴)

اس طرح تو تینوں یک ہی ہوئے ؟
 
اس طرح تو تینوں یک ہی ہوئے ؟
جی ،یہی تو میرے مخمصے کی وجہ ہے،خیر میں کوشش میں لگا ہوں دیکھیں کیا نتیجہ نکلتا ہے۔
ویسے طالوت بھائی نے آج ایک اور اردو معنی کا اضافہ کیا اس کے لئے ان کا شکریہ۔

اس معمےکو حل کرنے کےلئےآج اندرون سندھ (تھرپارکر اور کنڈیارو)سے تعلق رکھنے والے دو علماء سے ملاقات کی تھی اور ان سے اس بارے میں پوچھا،دونوں نے یہی بتایا کہ ضب گوہ نہیں بلکہ گوہ کی ایک قسم ہے اور تھرپارکرمیں بھی بکثرت پائی جاتی ہے۔وہاں کے بچے بھی گوہ اور ضب کے فرق کو جانتے ہیں کیوں کہ وہاں عام ہے۔
سندھی میں ضب کو سانڈو اور گوہ کو گوہ ہی کہتے ہیں ۔
اب اردو میں کیا کہا جاتا ہے یہ ابھی بھی نہیں پتہ۔۔۔
 
ایک اردو دینی مجلے میں اس پر بحث دیکھی تھی ۔ شاید مولانا زاہد الراشدی کے الشریعہ میں، گوجرانوالا سے شائع ہوتا ہے ۔
 

طالوت

محفلین
آآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآآ
ۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃۃہ کیا گند خرابہ ہے یہ تو دیکھنے سے الٹی آتی ہے مھے لعنت بھیجو ایسی بریانی پر دال کھا لیں گے ہم
خبردار جو محفل پر کوئی ایسی حرکت کی :sick:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کبھی نہیں کھایا لیکن منع بھی نہیں کیا
جی ہاں ، مگر مجھے شک سا ہے ایک واقعہ کے بارے میں کہ آپ نے پہلے منع فرمایا یا خاموشی اختیار کی اور بعد میں تناول فرمایا ، مگر شاید وہ احرام کا معاملہ ہے ، بہرحال کسی کے ذہن میں ہو تو شاید ان اشاروں سے یاد آ جائے ۔
السلام عليكم ابن سعيد بھائی جہاں تک میرا علم ہے یہ ضب ہی ہے ۔ضب کی كئى قسميں ہیں ، ضب ھندی ، سودانی ، مصری وغیرہ وغیرہ ۔ کچھ پیلاہٹ مائل سبز ، کہیں بھوری، کہیں بالکل سیاہ ۔
i1.jpg

کیا ممکن ہے کہ جسے آپ گوہ کہہ رہے ہیں اس کی کوئی تصویر دے سکیں ؟

عرب اسے ضب ھندی کہتے ہیں :
images


یہ مصری
images

اور یہ سودانی
images
میرے خیال میں یہی درست ہے ۔ علاقوں کی نسبت سے رنگوں اور جسامت کے ساتھ ساتھ ناموں کا بھی فرق ہے ، مگر ہیں سب ایک ہی خاندان سے۔
وسلام
 

طالوت

محفلین
مگر جس گوہ (کَرو) کو میں جانتا ہوں ، اس کی دم پر اس طرح چھلکے سے نہیں ہوتے یا اس طرح چھوٹی چھوٹی نوکوں والی جلد نہیں ہوتی بلکہ سیدھی ہوتی ہے البتہ قدرے کھردری اور سخت ضرور ہوتی ہے ۔
وسلام
 
images


یہ تصویر جسے ضب الہندی کہا گیا ہے غالباً یہی گوہ ہے یا گوہ سے مشابہ ترین ہے۔ پچھلے سال میں نے گوہ کی ایک تصویر کھینچی تھی پر وہ اس وقت مل نہیں رہی ورنہ ضرور شئیر کرتا۔

طالوت بھائی یہ لفظ گور خور ہے یا گورخر ہے؟ ویسے میں نے یہ لفظ پڑھا ضرور تھا لیکن کبھی اس سے مراد جانور سے آگاہ نہیں تھا۔
 
غالبا اسے گور خور کہتے ہیں اور عرب اسے کھاتے ہیں ۔
طالوت بھائی یہ لفظ گور خور ہے یا گورخر ہے؟ ویسے میں نے یہ لفظ پڑھا ضرور تھا لیکن کبھی اس سے مراد جانور سے آگاہ نہیں تھا۔
ابھی فیروز اللغات[صفحہ ۱۱۱۲] اور فرہنگ آصفیہ[صفحہ ۹۴/جلد۴]میں دیکھنے سے پتہ چلا کہ گورخر جنگلی گدھے کو کہتے ہیں جس کی حلت کا تذکرہ کئی احادیث میں آیا ہے۔
گور خور کا لفظ مجھے نہیں ملا۔واللہ اعلم بالصواب
ویسےاس موضوع کی وجہ سے مجھے کئی ایک چیزیں پڑھنے کا موقع مل گیا ۔اب اس بات پر بھی صحت مند گفتگو کی جاسکتی ہے کہ جنگلی گدھا کیا ہوتا ہےجسے عربی میں حمار وحشی کہتے ہیں۔انگریزی میں زیبرا اور فارسی میں گورخر۔۔۔۔
یہاں بھی محل نزاع ہے کہ بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ زیبرا ہے ،کوئی کہتا ہے یہ نیل گائے ہے اور کسی نے اس کو ان دونوں سے مختلف ایک اور قسم بتایا ہے۔اگر کسی کو اس بارے میں بھی علم ہو تو ضرور بیان کرےتاکہ ہمارے علم میں اضافہ ہوسکے۔
ویسے مجھے گوہ اور سانڈے سے متعلق چند اہم اور واضح دلائل ملے ہیں ان شاءاللہ آپ کی خدمت میں پیش کروں گا تاکہ مزید گفتگو کرسکیں۔
جزاکم اللہ خیرا
 
ایک اردو دینی مجلے میں اس پر بحث دیکھی تھی ۔ شاید مولانا زاہد الراشدی کے الشریعہ میں، گوجرانوالا سے شائع ہوتا ہے ۔
برائے مہربانی اگر اس مجلے کا لنک یا اسکین شدہ نسخہ ڈھونڈ کردےسکیں تو بہت کام بن جائے گا۔
 
ان شاء اللہ ۔

گور خور کا لفظ میرے لیے بھی نیا ہے ۔

میری ناقص معلوممات کے مطابق ، زیبرا ، حدیث میں مذکور حمار وحشی اس لیے نہیں کہ یہ جزیرہ العرب کا جانور نہیں ہے ۔ پھر ان کی صفات بھی مختلف ہیں ۔حمار وحشی کے جسم پر دھاریاں نہیں ہوتیں ۔ اس موضوع پر الحمد للہ عربی زبان میں مفصل مواد موجود ہے ۔کچھ علماء نے زیبرے او رحمار وحشی کا واضح فرق یہ بتایا ہے کہ زیبرا مانوس ہو جانے والا جانور ہے ۔ جب کہ حمار وحشی کی نمایاں صفت انسان سے تنفر اور ؤحشت ہے ۔ جو کہ قدیم عربی لغات سے لے کر ، حیوانات پر لکھی کتابوں تک میں مذکور ہے۔ اسی لیے اسے وحشی کہا گیا ۔پھر یہ کہ زیبرا گندگی کھاتا ہے ۔ جب کہ حمار وحشی نباتات ۔

ہمارے انڈو پاک کے جانوروں میں نیل گائے کی صفات حدیث میں مذکور حمار وحشی سے ملتی ہیں ۔ خاص طور پر انسانوں سے وحشت ، آبادی سے دور جنگلات کو مسکن بنانا، نباتات پر گزر بسر ، پھر ان دونوں کا سر گھوڑے سے مشابہ ہوتا ہے وغیرہ ۔اسی مماثلت کی بنا پر یہ ترجمہ کیا گیا ہے ۔تاہم نیل گایے کا دھڑ گائے سے مشابہ ہوتا ہے ۔ نیل گائے سبزی خور جانور ہے جس کی حلت میں کوئی شبہ نہیں ۔ واللہ اعلم ۔
 
یہاں جھینگے کی حلت پر بات ہوئی ۔ یقینا علماء نے اس کی اجازت دی ہے ۔ مگر بہت سے ہوٹلوں میں زندہ پران کو تل دیا جاتا ہے ۔ یہ بے رحمی یقینا اسلام میں جائز نہیں ۔میرے خیال میں اس سے بچنا چاہیے ۔

ذبیحہ سے متعلق احادیث میں رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے ذبح بھی اچھے طریقے سے کرنے کا حکم دیا ہے کہ جانور کو کم سے کم تکلیف ہو کجا کہ زندہ جاندار کو تل یا بھون دینا ۔
 

شمشاد

لائبریرین
ان شاء اللہ ۔

گور خور کا لفظ میرے لیے بھی نیا ہے ۔

میری ناقص معلوممات کے مطابق ، زیبرا ، حدیث میں مذکور حمار وحشی اس لیے نہیں کہ یہ جزیرہ العرب کا جانور نہیں ہے ۔ پھر ان کی صفات بھی مختلف ہیں ۔حمار وحشی کے جسم پر دھاریاں نہیں ہوتیں ۔ اس موضوع پر الحمد للہ عربی زبان میں مفصل مواد موجود ہے ۔کچھ علماء نے زیبرے او رحمار وحشی کا واضح فرق یہ بتایا ہے کہ زیبرا مانوس ہو جانے والا جانور ہے ۔ جب کہ حمار وحشی کی نمایاں صفت انسان سے تنفر اور ؤحشت ہے ۔ جو کہ قدیم عربی لغات سے لے کر ، حیوانات پر لکھی کتابوں تک میں مذکور ہے۔ اسی لیے اسے وحشی کہا گیا ۔پھر یہ کہ زیبرا گندگی کھاتا ہے ۔ جب کہ حمار وحشی نباتات ۔

ہمارے انڈو پاک کے جانوروں میں نیل گائے کی صفات حدیث میں مذکور حمار وحشی سے ملتی ہیں ۔ خاص طور پر انسانوں سے وحشت ، آبادی سے دور جنگلات کو مسکن بنانا، نباتات پر گزر بسر ، پھر ان دونوں کا سر گھوڑے سے مشابہ ہوتا ہے وغیرہ ۔اسی مماثلت کی بنا پر یہ ترجمہ کیا گیا ہے ۔تاہم نیل گایے کا دھڑ گائے سے مشابہ ہوتا ہے ۔ نیل گائے سبزی خور جانور ہے جس کی حلت میں کوئی شبہ نہیں ۔ واللہ اعلم ۔

یہ کہیں اُلٹا تو نہیں لکھ گئیں۔
 

طالوت

محفلین
images


یہ تصویر جسے ضب الہندی کہا گیا ہے غالباً یہی گوہ ہے یا گوہ سے مشابہ ترین ہے۔ پچھلے سال میں نے گوہ کی ایک تصویر کھینچی تھی پر وہ اس وقت مل نہیں رہی ورنہ ضرور شئیر کرتا۔

طالوت بھائی یہ لفظ گور خور ہے یا گورخر ہے؟ ویسے میں نے یہ لفظ پڑھا ضرور تھا لیکن کبھی اس سے مراد جانور سے آگاہ نہیں تھا۔

میرے خیال میں ، میں نے گور خور ہی پڑھا تھا ۔ کوشش کرتا ہوں کہ کتاب کا حوالہ مل سکے ۔
وسلام
 
یہ کہیں اُلٹا تو نہیں لکھ گئیں۔

محترم بھائی مجھے یہی کہنا تھا ۔ یہاں دیکھیے :

[ARABIC]
قول الدكتور خالد بكر كمال الأستاذ المشارك بجامعة الملك عبدالعزيز قسم علوم الأحياء في كتابه الأحياء المهددة بالإنقراض في المملكة العربية السعودية :

حجم هذا الحمار صغير نوعاً ما ولونه فاتح, الرأس والعنق والأطراف لونها أبيض وعلى الظهر شريط داكن, وهذا الحمار يعيش في البراري ويتغذى على النباتات ويفضل منها المالحة والمرة. ينتشر في جنوب آسيا . . وكان مننشراً في شمال المملكة . . وهناك محاولات لجلب هذا الحيوان من مناطق أخرى وفعلاً تم استيراد ثلاثة أفراد (2 أنثى وذكر واحد) إلى مركز الهيئة الوطنية لحماية الحياة الفطرية وإنمائها في الطائف. انتهى
[/ARABIC]
اور یہ بھی دیکھیے ۔

مزید ایک عالم دین کے مضمون کی تلاش ہے ۔ جنہوں نے زیبرا سے کراہت کا اظہار اس لیے کیا کہ وہ گندگی کھا لیتا ہے ۔ ان کے مطابق ایسے حیوان جلالہ کے حکم میں آتے ہیں ۔
 
Top