کیا گورخور (ضب) حلال ہے؟

بحث طول پکڑ گئی ۔
پچھلے سال میں نے گوہ کی ایک تصویر کھینچی تھی پر وہ اس وقت مل نہیں رہی ورنہ ضرور شئیر کرتا۔

آپ نے ضب سے مشابہ مگر زہریلے جانور کا ذکر کیا تھا ۔ عربوں کے ہاں ان میں سے ایک تو گرگٹ اور چھپکلی ہیں ، جو ضب سے چھوٹے ہیں ۔مگر ایک الورل ہے جو زہریلا ہے اور شکل وجسامت میں ضب سے مشابہ ہے مگر اس کا سر کچھ سانپ جیسا ہے ۔

یہ ہے الورل یا ورل کی تصویر
images

images


images
 
بسم اللہ
چلیں جناب ، اب اس ضب والی بحث کو سمیٹنے کی سعی کرتے ہیں۔
گذشتہ چندایام سے مسلسل کئی ایک معاجم ولغات زیرِ مطالعہ رہیں۔جن میں سے چند ایک یہ ہیں:
المورد،المنجد،المعجم الوسیط،معجم لغۃ الفقہاء،فرہنگ آصفیہ،فیروزاللغات وغیرہ وغیرہ
کرلپ کی آن لائن ڈکشنری بھی استعمال کرتا رہا۔کئی طلباء،معمرافراد اورمشائخ سے گفتگو بھی کی مگر ایک چھوٹے سےسوال کا جواب نہ مل سکا،اور وہ سوال یہ تھا کہ "گوہ"کو عربی میں کیا کہتے ہیں۔تلاش بسیارکے بعد راقم اس نتیجے پر پہنچا کہ گوہ کو عربی میں الورل [جیسا کہ بنت حوا نے بھی ذکرکیا]اور الورر کہتے ہیں۔
[یوٹیوب کی یہ ویڈیو بھی ذرا ملاحظہ کرلیجئے:http://www.youtube.com/watch?v=Iy1Ny7DS4P8]​
پھر یہ ڈھونڈا کہ کیا احادیث میں الورل یا الورر کا لفظ بھی وارد ہوا ہے مگرمجھے ایسا کچھ نہیں ملابلکہ احادیث میں جہاں بھی الضب کا لفظ آیا تو ترجمہ کرنے والے مشائخ نے اسے گوہ ہی لکھا[یہاں راقم کا مقصد کسی بھی مسلک کے کسی بھی عالم دین پر طعن کرنا قطعاً مقصود نہیں ہے بلکہ شاید ان کے یہاں یہ معروف چیز ہواس لئے انہوں نے تفریق ضروری نہ سمجھی ہو]۔
پھر ویکی پیڈیا کا رخ کیا تو عربی میں ضب کے بارے میں یہ موضوع ملا:
http://ar.wikipedia.org/wiki/%D8%B6%D8%A8
اور انگریزی میں یہ والا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Uromastyx
مجھے یہ بھی علم ہوا کہ انگریزی میں ضب کو Uromastyxکہتے ہیں۔
پھر میں نے الورل تلاش کیا تو یہ لنک ملا:
http://ar.wikipedia.org/wiki/ورل
اور انگریزی میں یہ والا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Monitor_lizard
مجھے یہ بھی علم ہوا کہ انگریزی میں الورل کو Monitor lizardکہتے ہیں۔
یہاں سے دونوں حیوانات کا فرق معلوم ہوگیا۔
مزید معلومات اور تشفی کےلئے ایک نہایت عمدہ کتاب ملی [یہاں یہ بھی ذکرکرتا چلوں کہ اس کتاب پر بعض ملاحظات بھی ہیں،بعض جگہ مسائل عقیدہ میں اہل سنت والجماعت کے منہج سے انحراف بھی نظر آتا ہے،مگر بحیثیت معجم یہ ایک عمدہ کتاب ہے ۔واللہ اعلم]جس کے مؤلف كمال الدين الدميری (1341م الموافق 742 هج-1405م والموافق 808 هج)ہیں۔فاضل مؤلف نے اپنی کتاب حياة الحيوان الكبرى میں کئی حیوانات کا تذکرہ کیا ہے۔سب سے پہلے کسی حیوان کا نام ،اس کی صفات ،اس کے نام کے معانی،اس کا نام جن اشعار میں استعمال ہو اکرتا تھا ،ضرب الامثال ، شرعی حکم،احادیث اور افعالِ صحابہ کو جمع کیا ہے۔
اس کتاب کی جلد نمبر ۲کے صفحہ نمبر ۱۱۴ پر الضب اور صفحہ نمبر ۴۸۹ پر الورل کا مفصل بیان موجود ہےجس سے دونوں میں واضح فرق ذکرکیا گیا ہے۔
آخر میں خاکسار کی نظر امام ابن حجر العسقلانی کی کتاب بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام پر پڑی، جس کی کتاب الاطعمہ(کھانے کے مسائل پر مشتمل کتاب)میں حدیث نمبر ۱۱۴۵ ذکر کی گئی ہےجو کہ درج ذیل ہے:
وعن ابن عباس رضی اللہ عنہما قال: اکل الضب علی مائدتہ رسول اللہ ﷺ۔(متفق علیہ)
اسی کتاب کی شرح علامہ صفی الرحمٰن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ (صاحب الرحیق المختوم)نے اردو زبان میں کی ہے جس کو عالم اسلام کے معروف ادارے دارالسلام نے طبع کیا ہے، جب اس کتاب میں ترجمے [صفحہ ۸۵۹/جلد ۲]کی جانب رجوع کیا تو درج ذیل عبارت پڑھنے کو ملی:
"لغوی تشریح: [الضب]زمین پر رینگنے والا چھوٹا سا جانورجوگرگٹ کے مشابہ ہوتا ہے۔ھندی زبان میں اسے سانڈ کہتے ہیں اور فارسی میں سوسمار۔اس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ جانور پانی نہیں پیتابلکہ صرف نسیم اور ہو ا کی خنکی پر اکتفا کرتا ہےاورچالیس روز بعد صرف ایک قطرہ پیشاب کرتا ہےاور موسم سرما میں یہ جانوراپنے بل سے باہر نہیں آتا[شاید اس عمل کو انگریزی میں Hibernation کہتے ہیں]۔۔۔اہل عرب بالعموم اور اہل نجد بالخصوص کثرت سے اس کا گوشت کھاتے تھےاور جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ مشہور ہے کہ ضب سے مراد گوہ ہےیہ صحیح نہیں ہےوہ تو گرگٹ ہے اور حرام ہےیہ حدیث ضب کے کھانے کے جواز کی دلیل ہےاور جمہور کا قول بھی یہی ہے"۔
پھر حاصل کلام کے تحت یہ بحث ذکرکرتے ہیں:
"آنحضرت ﷺ نے خود ضب نہیں کھائی البتہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو کھانے سے منع نہیں فرمایابلکہ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایااسے کھاؤ یہ حلال ہےلیکن یہ میرا کھانا نہیں ہے"۔[یہاں علامہ مبارکپوری کا کلا م ختم ہوا]

اس طرح الحمدللہ میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ
الضب کا قریب ترین اردو ترجمہ سوسمار یا سانڈا ہےجبکہ کسی بھی طرح گوہ نہیں ۔لہٰذا اس لفظ کا یہی ترجمہ کرنا مناسب اور اقرب الی الاصل بھی ہےتاکہ حدیث رسول اللہ ﷺ پر کسی قسم کا شبہ پیدا نہ ہوسکےجس طرح بعض حضرات کا وطیرہ ہےکہ اردو تراجم پر اعتبار کرکے حدیثِ رسول اللہ ﷺ کو طعن وتشنیع اور تختہ ٔ مشق بناتے ہیں جو بالواسطہ ذاتِ رسول اللہ ﷺ تک پہنچتاہے ۔والعیاذ باللہ ۔
وما توفیقی الا باللہ العلی العظیم
[یہ سراسر ایک طالب علم کی کاوش ہے جس میں اغلاط کا شائبہ ممکن ہے اس لئے آپ اہل علم کی کوئی بھی تصحیح خاکسار کے رجوع کا باعث ہوگی]
 
ما شاء اللہ بہت عمدہ تحقیق ہے ۔ تاہم اگر گوہ ، الورل ہی ہے تو علامہ مبارکپوری کا یہ فرمان الجھاؤ پیدا کرتاہے کہ
جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ مشہور ہے کہ ضب سے مراد گوہ ہےیہ صحیح نہیں ہےوہ تو گرگٹ ہے اور حرام ہےیہ حدیث ضب کے کھانے کے جواز کی دلیل ہےاور جمہور کا قول بھی یہی ہے"۔

الورل اور گرگٹ تو بہت مختلف ہیں ؟ پھر گرگٹ کو عربی میں سحلیہ کہتے ہیں نہ کہ الورل ؟

کَرو یا ہندوستانی گوہ کی تصویر مل جاتی تو یہ سوال بآسانی حل ہو جاتا ۔
 
تاہم اگر گوہ ، الورل ہی ہے تو علامہ مبارکپوری کا یہ فرمان الجھاؤ پیدا کرتاہے ...
جی آپ نے بجا فرمایا،اس مقام پر میرا بھی ماتھا ٹھنکا تھالیکن اب شیخ رحمہ اللہ حیات نہیں رہے ورنہ کسی طرح ان سے اس بارے میں بھی وضاحت کا خواستگار ہوجاتا۔
اللہ تعالیٰ شیخ رحمہ اللہ کی مغفرت فرمائے۔آمین
 
گرگٹ کو عربی میں سحلیہ کہتے ہیں نہ کہ الورل ؟
برسبیل تذکرہ : گرگٹ کے لئے عربی میں اصل لفظ "الحرباء"مستعمل ہے،ملاحظہ کیجئے:
وکی پیڈیا عربی: http://ar.wikipedia.org/wiki/%D8%AD%D8%B1%D8%A8%D8%A7%D8%A1
اور وکی پیڈیا انگریزی:http://en.wikipedia.org/wiki/Chameleon
جبکہ
السحلیۃ چھپکلی کے لئے عام مستعمل لفظ ہےجس کی تقریباً ۳۸۰۰اقسام ہیں،ملاحظہ کیجئے:
وکی پیڈیا عربی: http://ar.wikipedia.org/wiki/سحلية
اور وکی پیڈیا انگریزی:http://en.wikipedia.org/wiki/Lizard
جزاک اللہ خیرا
 
برسبیل تذکرہ : گرگٹ کے لئے عربی میں اصل لفظ "الحرباء"مستعمل ہے،ملاحظہ کیجئے:

بالکل درست ، تصحیح کے لیے شکریہ ۔جزاک اللہ خیرا ۔

جی آپ نے بجا فرمایا،اس مقام پر میرا بھی ماتھا ٹھنکا تھالیکن اب شیخ رحمہ اللہ حیات نہیں رہے ورنہ کسی طرح ان سے اس بارے میں بھی وضاحت کا خواستگار ہوجاتا۔
اللہ تعالیٰ شیخ رحمہ اللہ کی مغفرت فرمائے۔آمین

آمین ۔ میرا مقصد بھی علامہ رحمت اللہ علیہ کی تنقیص نہیں تھا ۔
 
عربی میں ایک ہی چیز کے کئی نام ہیں عدنانی مصری بلاد شام اور حضرمی عربوں کی بول چال میں زمین آسمان کا فرق ہے
جی عبداللہ آپ نے درست فرمایا،بس جن چیزوں کا ذکر احادیث میں آتا ہے ان کے اصل کی جانب رجوع کرنے کے لئے کئی امہات کتب کو دیکھنا پڑتا ہےاور آج کی عربی پرانی عربی سے بہت مختلف ہے اسی لئے عمدہ عربی معاجم میں یا تو عربی الفاظ کا ترجمہ و تشریح زمانۂ قدیم کی عربی سے کیا جاتا ہے یا زمانۂ جاہلیت کے عربی اشعار اور ضرب الامثال سے۔
 

مجاز

محفلین
عربی میں اسے ضب کہتے ہیں۔بعض احادیث مبارکہ سے اس کی حلت ثابت ہے۔
حديث سيدنا ابن عمر رضي الله عنهما مرفوعاً : ( الضب لست آكله ولا أحرمه ) رواه البخاري في :"الصحيح"
وفي رواية عند مسلم: (كلوا فإنه حلال ولكنه ليس من طعامي )
حلت کسے کہتے ہیں؟ اور نیچے عربی میں غالبآ خدیث شریف لکھی ہے ، اس کا بھی ترجمہ کر دیجیئے۔شکریہ
 

ابو یاسر

محفلین
میرا ماننا یہ ہے کہ :
جس طرح نبی ّ اس معاملے نے اپنا اسٹینڈرڈ بنا کر رکھا ویسا ہی بنا کر رکھیں تو زیادہ بہتر ہے
اگر میرے سامنے یہ آجائے تو میں بھی اسے نہیں کھاونگا
مگر کھانے والوں کو منع بھی نہیں کرونگا
پھر بہت سی ایسی چیزیں ہیں جس کے بارے میں لوگ چہ مگوئیاں کرتے ہیں جیسے :
جھینگا ، کیکڑا ، کچھوا اور جانوروں کی انتڑیاں (اوجھ)
بھائی جسے پسند ہو کھائے ، میرا معیار اسے کھانے کو منع کرتا ہے
 
ایک اردو دینی مجلے میں اس پر بحث دیکھی تھی ۔ شاید مولانا زاہد الراشدی کے الشریعہ میں، گوجرانوالا سے شائع ہوتا ہے ۔

برائے مہربانی اگر اس مجلے کا لنک یا اسکین شدہ نسخہ ڈھونڈ کردےسکیں تو بہت کام بن جائے گا۔

یہ اس کی ویب سائٹ

http://www.alsharia.org/index.php

اور گزشتہ شمارے یہاں دیکھے جاسکتے ہیں
http://www.alsharia.org/mujalla/guzashta-shumaray.php
 
السلام علیکم!
میرے دوستو جہاں تک میرے بھائی سمیع اللہ نے تحقیق پیش کی ہے بلا شک شبہ بہت عمدہ ہے میرے سب بھائیوں اور بہنوں کے مطابق یا تو یہ گوہ ہے اور یا پھر سانڈا یا سوسمار ہے ہماری پشتو زبان میں اس کو سَمسَارا کہتے ہیں۔
گوہ: یہ ایک ایسا جانور ہے جو کہ پہلے زمانے میں جاسوس لوگ شہر پناہ کی فصیل عبور کرنے کے لیئے استعمال کرتے تھے تاریخ کی کتب کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے۔ یہ گوہ انتہائی خطرناک جاندار ہے اور صرف اپنی دم سے انسان کو انتہائی نقصان پہنچا سکتا ہے اور پھر تصاویر سے جس طرح عربی اس کے پیچھے بھاگ کر اس کو پکڑ رہا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ گوہ نہیں ہے بلکہ یہ سانڈا یا سمسارا ہے۔
سانڈا : یہ انتہائی کریہہ الشکل جاندار ہے جیسا کہ تصویر میں نظر آرہا ہے یہ جاندار پشاور کے ویرانوں اور قبرستانوں میں بہت عام ملتا ہے۔
مجھے کتاب کا نام یاد نہیں لیکن ایک کتاب میں پڑھا تھا کہ ایک مقام پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ پکی ہوئی حالت میں پیش کیا گیا کسی صحابی نے پوچھا کہ کیا یہ حلال ہے یا حرام تو اس سے پہلے کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم جواب دیتے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کو اٹھا کر کھانا شروع کردیا لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول نہیں فرمایا۔ویسے بھی اپنے اپنے ذوق اور طبیعت سلیم کی بات ہے چونکہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنگجو یانہ مزاج اور طبیعت رکھتے تھے اسی لیئے انھوں نے کھا لیا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم طبیعت کی لطافت سبب کھانا پسند نہ کیا۔
 
ویسے پچھلے ہفتے میں گاؤں گیا تھا وہاں بائک چلاتے ہوئے اتفاقاً سڑک پر ایک کچلی ہوئی گوہ سے سابقہ پڑا۔ پھر مجھے محفل کی ایک معزز رکن کی فرمائش یاد آ گئی تو میں نے بائک روک کر اس کی تصویریں بنا لیں۔ ان شاء اللہ کسی وقت یہاں شئیر کرتا ہوں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
امام ابو حنیفہ اور اہل تشیع کے نزدیک ضب کا کھانا حرام ہے۔
امام شافعی اور اہل حدیث حضرات کے نزدیک ضب کا کھانا حلال ہے۔

ضب (سوسمار) کے متعلق ایک اور بات یہ ہے کہ یہ اپنی ہی نسل کو کھا جاتا ہے۔
images


Reptiles کی دنیا میں سوائے ضب کے باقی سب کے متعلق اتفاق ہے کہ وہ حرام ہیں۔
 
ضب (سوسمار) کے متعلق ایک اور بات یہ ہے کہ یہ اپنی ہی نسل کو کھا جاتا ہے۔
images
شكريہ مہ وش، اتنے عرصے بعد آپ كو ديكھ كر اچھا لگا۔
فى الوقت اس بحث ميں پڑے بغير كہ ضب كا درست اردو ترجمہ سوسمار ہے يا نہيں ، آپ کے مقتبس فقرے سے اختلاف كرنا چاہوں گی ، ضب مكمل سبزى خور جانور ہے۔ البتہ ٹڈی ، مکھی، چيونٹی جیسے حشرات INSECTS كھا ليتا ہے جيسے کہ يہ حشرات مرغ كى غذا بھی ہے۔
ملاحظہ فرمائيے:
غذاء الضب
الضب حيوان نباتي التغذية بشكل أساسي يعتمد في غذائه على الأوراق وبذور وأزهار النباتات الحولية والمعمرة التي تنمو في البيئات التي يعيش فيها. كما أنه يأكل بعض الحشرات والمفصليات، ومنها الخنافس والعناكب والجراد والنمل والذباب. الضب لا يشرب الماء إلا نادراً جداً حتى أنه لا يحتاجها وذلك لأنه يستفيد من العصارات داخل العناصر النباتية والحشرات، حيث يستفيد من محتواها المائي داخل خلاياها. الضب لا يأكل النبتة كلها حين يجدها ولكنه يأكل منها قضمات صغيره ويذهب إلي نبتة أخرى ويقضم منها قضمات صغيرة، وبذلك يحافظ على النباتات ويزيد الغطاء النباتي.
بشكريہ http://ar.wikipedia.org/wiki/ضب
يعنى بنيادى طور پر يہ herbivore ہے!
آپ شايد الورل كى بات كر رہی ہيں اور يقينا يہ اسى كى تصوير ہے۔ جس كا ذكر پچھلے صفحات ميں ہو چكا ہے يہ الضب سے مشابہ ہے ليكن جسامت ميں بڑا ، زہريلا اور گوشت خور carnivoreہے، اس كا سر سانپ كى مانند باريك ہوتا ہے۔ صحرائى لوگ اس كو سانپ اور اژدھے كى طرح موذى جان كر مار ڈالتے ہيں۔ اس كے دانت نوكيلے ہوتے ہيں ۔ اور سب سے اہم بات يہ الضب كو كھاجاتا ہے ۔ يہ بنيادى بات تو سب كو معلوم ہے کہ
Carnivores generally eat herbivores
گوشت خور carnivore جانور ، سبزى خور يعنى herbivore كو كھاتے ہيں اور آپ كو اس بات كے ليے شائد انسائيكلوپيڈیا کھنگالنے كى ضرورت نہ پڑے۔ نيٹ پر الورل يأكل الضب كے عنوان سے بہت کچھ موجود ہے۔اسى قسم كى ايك تصوير آپ نے ارسال كى ہے۔ عربى نہ سمجھنے والوں کو بھی بعض وڈيوز سے دونوں كى جسامت اور "طبيعت " كے فرق كا اندازہ ہو جاتا ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
تصحیح کا بہت شکریہ ام نور العین بہن۔

شکریہ مہوش ۔ اس سلسلے میں حوالے دستیاب ہو سکیں تو یہ سلسلہ مزید نکھر جائے گا۔

امام ابو حنیفہ اور امام مالک اور امام ثوری کے نزدیک ضب حرام ہے۔ اور علی ابن ابی طالب سے بھی ایسا ہی مروی ہے۔

وقال أبو حنيفة : هو حرام . وبهذا قال الثوري ; لما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه نهى عن أكل لحم الضب . وروي نحوه عن علي
ابو حنیفہ نے اسے حرام قرار کہا ہے، جبکہ الثوری نے کہا ہے کہ رسول اللہ (ص) نے ضب کھانے کو حرا قرار دے دیا تھا اور علی ابن ابی طالب سے بھی ایسا ہی مروی ہے۔

جبکہ حضرت عمر فرماتے ہیں کہ ضب کھانا حرام نہیں اگرچہ کہ اس میں گندگی ضرور ہے۔
وقال عمر : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم { لم يحرم الضب ، ولكنه قذره }
لنک: کتاب المغنی

احناف کے نزدیک جب رسول اللہ (ص) کے دستر خوان پر ضب کھائی گئی، اس وقت تک وحی نازل نہیں ہوئی تھی۔ مگر بعد میں ضب مکمل طور پر حرام ہو گئی۔

(1) ابو داؤد 2، 176 مشکوٰۃ شریف 361
حدثنا محمد بن عوف الطائی ان الحکم بن نافع حدثھم قال نا ابن عیاش عن ضمضم بن زرعۃ عن شیخ بن عبید بن ابی ارشد الجرانی عن عبدالرحمٰن بن شبد ان رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نی عن اکد لحم الضت۔
یعنی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ضب کھانے سے منع فرمایا۔
امام ابوحنیفہ اور امام ثوری نے اس روایت سے ضب کو حرام قرار دیا ہے، جبکہ اہلحدیث حضرات کے نزدیک بخاری والی رویات زیادہ صحیح ہے اس لیے وہ ضب کھانے میں مضائکہ نہیں سمجھتے۔

احناف حضرت عائشہ سے یہ روایت بھی پیش کرتے ہیں:

ابن عساکر 5، 115
رواہ ابن عدی و اخرج عن عائشۃ انھا قالت نھی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم عن اکل الضت۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے روایت ہے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے گوہ کھانے سے فرمایا۔

کچھ مزید روایات جو احناف پیش کرتے ہیں:

مسند الدارمی 257 نسائی شریف 2، 198
اخبرنا سھل بن حماد ثنا شعبۃ ثنا الحکم قال سمعت زید بن وھب یحدث عن البراء بن عازب عن ثابت بن ودیعۃ قال اتی النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم بضب فقال امۃ مسخت واللہ اعلم۔
نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے سامنے گوہ کھانے کیلئے پیش کی گئی تو آپ نے فرمایا کہ یہ پہلی امتوں سے ایک مسخ شدہ امت ہے۔

مسند امام احمد بن حنبل 2، 105
حدثنا عبداللہ حدثنی ابی ثنا ابو سعید قال ثنا حماد بن مسلمۃ عن حماد عن ابراھیم عن الاسود عن عائشۃ قال اتی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم بضب فلم یاکلہ ولم ینہ عنہ قلت یارسول اللہ افلا نطعمہ المساکین قال لا تطعموھم مما لا تاکلون ہ
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے سامنے گوہ پیش کی گئی تو آپ نے اس کو کھایا نہیں اور نہ ہی منع فرمایا میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کیا ہم یہ گوہ مساکین کو نہ کھلا دیں آپ نے فرمایا ان کو بھی نہ کھلاؤ جو تم نہیں کھاتے۔

ابن ماجہ 240
حدثنا ابو بکر بن ابی شیبہ ثنا یحیی ابن واضح عن ابی اسحق عن عبدالکریم بن ابی المخارق عن حبان بن جز ط عن خزیمہ بن جزء قال قلت یارسول اللہ ما تقول فی الضبع قال ومن یاکل الضت ہ
حضرت خزیمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا، یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم گوہ کے متعلق جناب کا کیا خیال ہے فرمایا گوہ کو کون کھاتا ہے۔
 
السلام عليكم مہ وش آپ كى اس پوسٹ کے متعلق كچھ گزارشات ہيں۔ليكن اس سے قبل ايك سوال: اگر ضب كى حلت و حرمت كے متعلق گفتگو اسلامى تعليمات سيكشن ميں جارى ركھی جائے تو كيا بہتر نہيں ہو گا؟
 
Top