محمد وارث

لائبریرین
رباعی

رفتم بہ طبیب و گفتم از دردِ نہاں
گفتا، از غیرِ دوست بر بند زباں
گفتم کہ غذا؟، گفت، ہمیں خونِ جگر
گفتم، پرہیز؟ گفت، از ہر دو جہاں

(ابو سعید ابوالخیر)

 میں طبیب کے پاس گیا اور اُس سے اپنا دردِ نہاں بیان کیا۔
اُس نے کہا، غیرِ دوست کے سامنے اپنی زبان بند رکھنی چاہیے۔
میں نے کہا، (اچھا) غذا کیا کھاؤں۔ اُس نے کہا بس خونِ جگر۔
میں نے کہا (اور) پرہیز کیا کروں۔ اُس نے کہا، دونوں جہانوں سے۔
 
سواد الوجہ فی الدّارین درو یش۔ ۔ ۔ ۔
سوادِ اعظم آمد بے کم و کیش۔ ۔ ۔ ۔ ۔
چہ می گویم کہ ہست ایں نکتہ باریک
شبِ روشن میانِ روزِ تاریک۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔​
 

محمد وارث

لائبریرین
محمود صاحب ڈرتے ڈرتے ہی عرض کر رہا ہوں اس امید پر کہ آپ برا نہیں مانیں گے :)

اس تھریڈ کا بنیادی مقصد احباب کی خدمت میں فارسی شاعری ہی پیش کرنا ہے مگر ضمنی طور پر ایسے کہ اس سے فارسی دانی میں کچھ اضافہ ہو جو کہ ترجمے کے بغیر ناممکن ہے، وگرنہ اگر صرف فارسی شاعری ہی پڑھنی ہے تو جس چیز کو "نایاب" سمجھا جاتا ہے اس کے روابط دیکھیے گا:

قدیم فارسی شاعروں کا مکمل کلام (مع منطق الطیر از عطار و گلشنِ راز از شبستری و شاہنامہ از فردوسی)۔ بلکہ کیا کیا لکھوں :)

والسلام
 
وارث صاحب میرے لئے اس میں برا ماننے کی کوئی بات نہین۔ ۔ توجّہ دلانے کیلئے آپکا شکریہ۔
سواد الوجہ فی الدّارین درو یش۔ ۔ ۔ ۔
سوادِ اعظم آمد بے کم و بیش۔ ۔ ۔ ۔ ۔​
دونوں جہاں میں درویش کا نصیب روسیاہی ہے۔ اور اسی سے سواد اعظم کا مفہوم بغیر کسی کمی بیشی کے ظاہر ہوتا ہے۔

چہ می گویم کہ ہست ایں نکتہ باریک
شبِ روشن میانِ روزِ تاریک۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔​
میں کیا کہوں کہ یہ نکتہ بڑا باریک ہے، سیاہ دن کے اند روشن رات ہے۔
 

زیف سید

محفلین
فیضی فیاضی

یک سخن نیست کہ خاموشی ازاں بہتر نیست
نیست علمے کہ فراموشی ازاں بہتر نیست

منظوم ترجمہ

نہیں ہے بات کوئی جو کہ خاموشی سے بہتر ہو
نہیں ہے علم کوئی جو فراموشی سے بہتر ہو

زیف
 

محمد وارث

لائبریرین
امیر حسینی اپنے مرشد شیخ بہا الدین زکریا سہروردی (رح) کی مدح میں اپنی کتاب "کنز الرموز" میں لکھتے ہیں۔ (یہ وہی امیر حسینی ہیں جن کے سوالات کے جواب میں شیخ محمود شبستری نے اپنی مثنوی "گلشنِ راز" لکھی تھی)۔

شیخِ ہفت اقلیم، قطبِ اولیا
واصلِ حضرت، ندیمِ کبریا

آپ یعنی شیخ بہا الدین سہروردی ہفت اقلیم کے شیخ ہیں اور اولیا کے قطب ہیں۔ آپ حضرتِ حق سے واصل اور کبریا کے دوست ہیں۔

فخرِ ملّت و بہائے شرع و دیں
جانِ پاکش منبعِ صدق و یقیں
آپ فخرِ ملت ہیں اور شرع و دین کا مول (قیمتی متاع) ہیں، اُن کی جانِ پاک صدق و یقین کا منبع ہے۔

از وجودِ اُو بہ نزدِ دوستاں
جنت الماویٰ شدہ ہندوستاں
آپ کے وجودِ مبارک سے، دوستوں کے لیے، ہندوؤں کی جگہ (ہندوستان) جنت الماویٰ بن گیا ہے۔
 
م

محمد سہیل

مہمان
پائے سگ بوسید مجنوں خلق پرسد ایں چہ سود
ایں سگے در کوئے لیلی گاہے گاہے رفتہ بود
 

محمد وارث

لائبریرین
رباعی

وقتے کہ بہ کعبہ مرتضیٰ شد پیدا
در ارض و سما جلوہ نما شد پیدا
جبریل ز آسماں فرو آمد و گفت
فرزند بہ خانۂ خدا شد پیدا

(خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رح)

جس وقت کہ کعبہ میں علی مرتضیٰ (ع) پیدا ہوئے
(تو گویا) زمین و آسمان میں جلوہ نما پیدا ہوا
جبریل آسمان سے اترا اور کہنے لگا
خدا کے گھر لڑکا پیدا ہوا۔

حسنِ الفاظ نے آخری مصرعے میں جان ڈال کر، رباعی کو زندہ و جاوید کر دیا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
وضعِ زمانہ قابلِ دیدن دوبارہ نیست
رو پس نکرد ہر کہ ازیں خاکداں گذشت

(کلیم کاشانی)

دنیا کی وضع (چلن، طور طریقہ) اس قابل ہی نہیں ہے کہ اسے دوبارہ دیکھا جائے (یہی وجہ ہے) کہ جو بھی اس خاکدان سے جاتا ہے پھر ادھر کا رخ نہیں کرتا۔

خوبصورت حسنِ تعلیل ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
نہ من از خود، نے کسے از حالِ من دارد خبر
دل مرا و من دلِ دیوانہ را گم کردہ ام

(صائب تبریزی)

نہ مجھے اپنی اور نہ کسی کو میرے حال کی خبر ہے کہ میرے دل نے مجھے اور میں نے اپنے دیوانے دل کو گم کر دیا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
دو عالم از اثرِ شعلۂ جمالت سوخت
بجز متاعِ محبّت کہ در پناہِ من است

(عرفی شیرازی)

تیرے جمال کے شعلے کے اثر سے دونوں جہان جل گئے، بجز متاعِ محبت کے کہ وہ میری پناہ میں ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
در حلقۂ فقیراں، قیصر چہ کار دارد؟
در دستِ بحر نوشاں، ساغر چہ کار دارد؟


(فخرالدین عراقی)


فقیروں کے حلقے میں بادشاہوں کا کیا کام؟ دریا نوشوں کے ہاتھ میں ساغر کا کیا کام؟
 
ماہِ من پا بخلوتم انداز
روشن و داغ و مہربان امشب

من بغل می کنم ترا با عشق
تو برایم غزل بخوان امشب

بر کنارم چو نیستی اے دوست
تو ای رویای من بمان امشب

(شاعر - نامعلوم)
- کہا جاتا ہے کہ یہ اشعار مینا نازنین (تہران، ایران) کے ہیں۔
 

یونس عارف

محفلین
ماہِ من پا بخلوتم انداز
روشن و داغ و مہربان امشب

من بغل می کنم ترا با عشق
تو برایم غزل بخوان امشب

بر کنارم چو نیستی اے دوست
تو ای رویای من بمان امشب

(شاعر - نامعلوم)
- کہا جاتا ہے کہ یہ اشعار مینا نازنین (تہران، ایران) کے ہیں۔


براہ کرم یہاں صرف خوبصورت فارسی اشعار شئیر کریں ۔
 
مناسب ہوتا اگر آپ ”خوبصورت“ کی حدود کا تعین بھی فرما دیتے۔

بہر حال، اگر ماڈریٹر صاحبان ضروری سمجھیں تو میری پوسٹ کو حذف کر دیں، (پوسٹ نمبر 615) ۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
گل را چہ غم کہ بر سرِ تختِ تجمل است
ہر جا غمیست بر دل مجروحِ بلبل است


منظوم ترجمہ:
پھول تو ہے بر سر تختِ تجمل بے نیاز
اور دلِ مجروحِ بلبل، نالہ و سوز و گداز

﴿شاکرالقادری﴾
 

شاکرالقادری

لائبریرین
عمر خیام نیشاپوری
در خواب بدم مرا خرد مندی گفت
کز خواب کسی را گل شادی نہ شگفت
کاری چہ کنی کہ با اجل باشد جفت
می خور کہ بزیر خاک می باید خفت
========
اردو ترجمہ از راقم
خواب میں اک روز مجھ سے مرد دانا نے کہا
غنچہء امید کس کا خواب غفلت سے کھلا؟
سوئے رہنا اور مرجانا ہیں دونوں ایک سے
بادہ نوشی کر کہ زیر خاک سوئے گا سدا

 
Top