فریدہ خانم وہ کبھی مل جائیں تو کیا کیجیے ۔ فریدہ خانم

فرخ منظور

لائبریرین
وہ کبھی مل جائیں تو کیا کیجیے ۔ گلوکارہ: فریدہ خانم

اگر کسی دوست کو اس غزل کے شاعر کا نام معلوم ہو تو ضروت بتائیے۔ حج کا ثواب نذر کروں گا حضور کی۔

 

محمد وارث

لائبریرین
کہتے ہیں اختر وہ سن کر میرے شعر
اس طرح ہم کو نہ رسوا کیجیے

شاعرِ رومان، اختر شیرانی اس خوبصورت غزل کے خالق ہیں۔
 

خواجہ طلحہ

محفلین
وہ کبھی مل جائیں تو کیا کیجیے ۔ گلوکارہ: فریدہ خانم

اگر کسی دوست کو اس غزل کے شاعر کا نام معلوم ہو تو ضروت بتائیے۔ حج کا ثواب نذر کروں گا حضور کی۔
حضور تو ثواب لے اڑے۔ اور آپ کادامن ثواب سے خالی ،۔ اب سوچیں ! کیا بنے گا تہی داماں کا؟:disappointed:
 

فرخ منظور

لائبریرین
غلام علی کی آواز میں بھی سنیے گا

بہت شکریہ فاتح صاحب۔ غلام علی نے حیرت انگیز طور پر یہ غزل اچھی گائی ہے۔ مجھے بالکل توقع نہیں تھی۔ :)

کہتے ہیں اختر وہ سن کر میرے شعر
اس طرح ہم کو نہ رسوا کیجیے

شاعرِ رومان، اختر شیرانی اس خوبصورت غزل کے خالق ہیں۔

بہت شکریہ وارث صاحب۔

حضور تو ثواب لے اڑے۔ اور آپ کادامن ثواب سے خالی ،۔ اب سوچیں ! کیا بنے گا تہی داماں کا؟:disappointed:

جناب، حج کس کافر نے کیا ہے جو ثواب جاتا رہے گا۔ یہ تو پھانسنے کے لئے کہا تھا۔ ;)
 

فرخ منظور

لائبریرین
غزل

وہ کبھی مِل جائیں تو کیا کیجئے
رات دِن صورت کو دیکھا کیجئے

چاندنی راتوں میں اِک اِک پُھول کو
بے خُودی کہتی ہے سجدہ کیجئے


جو تمنّا بر نہ آئے عُمر بھر
عُمر بھر اُس کی تمنّا کیجئے


عشق کی رنگینیوں میں ڈوب کر
چاندنی راتوں میں رویا کیجئے


پُوچھ بیٹھے ہیں ہمارا حال وہ
بے خوُدی، توُ ہی بتا کیا کیجئے


ہم ہی اُس کے عشق کے قابل نہ تھے
کیوں کسی ظالم کا شکوہ کیجئے


آپ ہی نے درد بخشا ہے ہمیں
آپ ہی اس کا مداوا کیجئے

کہتے ہیں اختر وہ سُن کر میرے شعر
اِس طرح ہم کو نہ رُسوا کیجئے



(اختر شیرانی)
 
Top