کتنے سادہ کتنے ناداں لوگ تمھاری بستی کے۔۔۔۔۔عبدالعزیز راقم

راقم

محفلین
السلام علیکم، استاذِ محترم، اعجاز عبید صاحب !
اسی کی دہائی میں لکھی گئی ایک غزل بغیر کسی ترمیم کے برائے اصلاح حاضر ہے۔ رہنمائی مطلوب ہے۔
والسلام

کتنے سادہ کتنے ناداں لوگ تمھاری بستی کے
ہم سے بھی ہیں نالاں نالاں لوگ تمھاری بستی کے

ہو جائیں دو چار تھپیڑے ان کو بھی جو ہلکے سے
بن جائیں گے سارے انساں لوگ تمھاری بستی کے

آوارہ پھرتے ہیں ہر سُو کچھ بھی تیرا پاس نہیں
چاک ہیں داماں، چاک گریباں لوگ تمھاری بستی کے

کچھ کہہ لیں گے کچھ سُن لیں گے ہم ان سے تنہائی میں
جس دن ہوں گے میرے مہماں لوگ تمھاری بستی کے

چھین کے لے دو ان کو روٹی، یہ بھوکے مر جائیں گے
کھا جاتے ہیں بیچ کے ایماں لوگ تمھاری بستی کے

ایک ذرا سا دل ٹوٹا ہے اور تو کوئی بات نہیں
بھول گئے سب تیرے احساں لوگ تمھاری بستی کے

روک لو ان ہاتھوں کو راقم ورنہ تم پچھتاؤ گے
ہو تے رہیں گے یوں ہی ارزاں لوگ تمھاری بستی کے
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ جوانی میں بھی اچھے تیور تھے راقم!! اچھی غزل ہے، اور ّروض کی نمایاں غلطی ایسی تو نہیں ہے۔ سوائے
بھول گئے سب تیرے احساں لوگ تمھاری بستی کے
جس میں شتر گربہ ہے، ایک جگہ تیرے، دوسری جگہ تمہارے، ایک ہی ضمیر کے لئے۔
اس کا کوئی حل نکالیں۔ میں بھی کچھ سوچتا ہوں، لیکن پہلی ترجیح وہی ہو گی جو تم خود حل نکالو!!

اس کے علاوہ
روک لو ان ہاتھوں کو راقم ورنہ تم پچھتاؤ گے
‘روک لو‘ فعل کچھ جم نہیں رہا یہاں۔ اس کو بدلنے کی سوچیں۔
 

راقم

محفلین
اشعار میں ترامیم ملاحظہ فرمائیے

ماشاء اللہ جوانی میں بھی اچھے تیور تھے راقم!! اچھی غزل ہے، اور ّروض کی نمایاں غلطی ایسی تو نہیں ہے۔ سوائے
بھول گئے سب تیرے احساں لوگ تمھاری بستی کے
جس میں شتر گربہ ہے، ایک جگہ تیرے، دوسری جگہ تمہارے، ایک ہی ضمیر کے لئے۔
اس کا کوئی حل نکالیں۔ میں بھی کچھ سوچتا ہوں، لیکن پہلی ترجیح وہی ہو گی جو تم خود حل نکالو!!

اس کے علاوہ
روک لو ان ہاتھوں کو راقم ورنہ تم پچھتاؤ گے
‘روک لو‘ فعل کچھ جم نہیں رہا یہاں۔ اس کو بدلنے کی سوچیں۔

استاذ محترم، السلام علیکم!
آپ کی تجویز کے مطابق دونوں اشعار میں کچھ ترامیم کی ہیں۔ ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے۔
خصوصی توجہ کے لیے بہت شکریہ۔
ترمیم شدہ اشعار:

"ایک ذرا سا دل ٹوٹا ہے اور تو کوئی بات نہیں"
بھول گئے سب کے سب احساں لوگ تمھاری بستی کے

ظلم کے بڑھتے ہاتھ کو راقم روک سکو تو روک ہی لو
کب تک ہوں گے یوں ہی ارزاں لوگ تمھاری بستی کے

"ایک ذرا سا دل ٹوٹا ہے اور تو کوئی بات نہیں"
کے بارے میں ایک دوست نے بتایا ہے کہ یہی مصرع مرحوم شاعرہ پروین شاکر نے بھی استعمال کیا ہے اس لیے اسے واوین میں لکھ دیا ہے۔
یہ محض ایک اتفاق ہے کہ بالکل ایک ہی مصرع جو پروین شاکر نے جانے کب استعمال کیا، راقم الحروف نے سن اسی کی دہائی میں استعمال کیا تھا۔ میں نے آج تک پرین شاکر کی ایک آدھ غزل ہی ریڈیو پرسنی ہے اس لیے کچھ نہیں کہہ سکتا کہ یہ مصرع انھوں نے استعمال کیا ہے یا نہیں ۔ اس سلسلے میں بھی رہنمائی درکار ہے۔
 

oodas_adami

محفلین
قتیل شفائی کی غزل ہے شاید

تم پوچھو اور میں نہ بتاؤں ، ایسے تو حالات نہیں
ایک ذرا سا دل ٹوٹا ھے ، اور تو کوئی بات نہیں

کس کو خبر تھی سانولے بادل ِبن برسے اڑ جاتے ھیں
ساون آیا لیکن اپنی قسمت میں برسات نہیں

ٹوٹ گیا جب دل تو پھر یہ سانس کا نغمہ کیا معنی
گونج رھی ھے کیوں شہنائی جب کوئی بارات نہیں

غم کے اندھیارے میں تجھ کو اپنا ساتھی کیوں سمجھوں
ُتو پر ُتو ھے، میرا تو سایا بھی میرے ساتھ نہیں

مانا جیون میں عورت اک بار محبت کرتی ھے
لیکن مجھ کو یہ تو بتا دے کیا تو عورت ذات نہیں

ختم ھوا میرا افسانہ ، اب یہ آنسو پونچھ بھی لو
جس میں کوئی تارا چمکے آج کی رات وہ رات نہیں

میرے غمگیں ھونے پر احباب ھیں یوں حیراں قتیل
جیسے میں پتھر ھوں ، میرے سینے میں جذبات نہیں
 

راقم

محفلین
بھائی اداس آدمی، السلام علیکم!
آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے قتیل شفائی کی پوری غزل ہی لکھ ڈالی۔
مقطع میں میرے ناقص علم کے مطابق " حیراں " کی بجائے " حیران " ہونا چاہیے۔ شاید آپ سے ٹائپ کرتے ہوئے ایسا ہو گیا ہو۔
بہر حال اگر یہ غزل آپ کے پاس تحریری صورت میں موجود ہو تو دیکھ کر مجھے بھی بتا دیجیے گا۔
ابتدائی " ہ " یا ہائے کہنی دار کے لیے بغیر ناراض ہوئے hکی بجائے oدبایا کیجیے۔
والسلام

میرے غمگیں ھونے پر احباب ھیں یوں حیراں قتیل
جیسے میں پتھر ھوں ، میرے سینے میں جذبات نہیں
 

راقم

محفلین
استاذِ محترم! یہ آپ ہی کا فیضانِ نظر ہے۔

ماشاء اللہ راقم، ترمیم شدہ اشعار سے میں بھی مطمئن ہوں،

السلام علیکم، استاذِ محترم !
ترمیم شدہ اشعار آپ کو پسند آ نے سے میری بہت حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ ایسا آپ ہی کے فیضانِ نظر کی وجہ سے ہے ورنہ میں کس قابل؟
اللہ تعالیٰ آپ کو صحت کاملہ کے ساتھ عمرِ دراز عطا فرمائے۔ آمین
والسلام
 
Top