قران کریم طریقہء نماز کیسے تعلیم فرماتا ہے

صاحبو اور احبابو، سلام علیکم

سب دیکھ ہی چکے ہیں‌کہ اللہ تعالی کے احکام کو ہم نماز میں پورا کرتے ہیں - دلوں میں کجی ہے لہذا مصر ہیں کہ ---- نہیں نہیں --- ہم محمد رسول اللہ کی زبان مبارک سے ادا ہوئے قرآن کے احکامات تھوڑی پورا کرتے ہیں۔

ان کی یہ لفاظی میرے لئے باعث فخر ہے۔ قرآن کا نظام اور قرآن کے ثبوت اتے منہہ زور ہیں روکے نہیں رکتے۔۔۔۔

ایک حضرت کو یہ "تمغہء امتیاز " حاصل ہوا کہ وہ یہ ثابت کرسکیں کہ اللہ تعالی کے نماز کے جو احکامات رسول اکرم کی پہلی نماز پڑھنے سے پہلے نازل ہوئے تھے ، وہ لہذا قابل قبول نہیں :)

کیا بات ہے صاحب۔ جواب نہیں :)

ان کے علم میں‌ شاید نہیں‌کہ محد رسول اللہ صلعم سے پہلے بھی ایک نبی کریم ایسے ہوگزرے ہیں جن کا نام ابراہیم علیہ السلام تھا، جن کے پسر اسمعیل علیہ السلام تھے۔ بقول ان معزز رکن محفل --- نعوذ‌باللہ -- یہ دونوں انبیاء نافرمان تھے کہ حکم کے بعد بھی نماز ادا نہیں کی۔ اگر نامز ادا کی تو پھر طریقہ ء نماز کیا تھا؟؟؟‌۔۔۔۔۔ اللہ تعالی نے ان انبیاء کو عبادت کا ایک گھر بنانے کا حکم دیا جس میں قیام، رکوع اور سجدہ کرنے والوں یعنی نماز پڑھنے کا حکم دیا ۔۔۔۔ افسوس کہ یہ احکامات اس دن تک معطل رہے جب تک نبی کریم نے نماز نہیں پڑھ لی۔ بقول ان صاحب کے یعنی ان انبیاء نے کبھی نماز نہیں پڑھی۔

میں انتظار میں‌تھا کہ یہ صاحب بولیں تو پکڑیں جائیں : ان حضرت کی ساری پول کھل گئی جب یہ اللہ تعالی سے منہ زوری کرنے نکلے ہیں کہ اب تک بے سمجھے کٹ‌ پیسٹ‌کرتے رہے، سوچا کبھی نہیں :) کہ جب تک نماز رسول اکرم نے نہیں ‌پڑھ لی، نماز کے احکامات کبھی نازل ہی نہیں‌ہوئے۔ نماز کے وہ تمام احکامات جو نبی اکرم پر نازل ہوتے رہے اور سابقہ انبیاء پر نازل ہوتے رہے ا- اس کا ثبوت قرآن حکیم سے۔ کیا اب اللہ تعالی کی گواہی بھی ان کے لئے قابل قبول نہیں ؟؟؟؟؟

2:125 [arabic]وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْناً وَاتَّخِذُواْ مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ [/arabic]
اور (یاد کرو) جب ہم نے اس گھر (خانہ کعبہ) کو لوگوں کے لئے رجوع (اور اجتماع) کا مرکز اور جائے امان بنا دیا، اور (حکم دیا کہ) ابراہیم (علیہ السلام) کے کھڑے ہونے کی جگہ کو مقامِ نماز بنا لو، اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل (علیھما السلام) کو تاکید فرمائی کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے پاک (صاف) کر دو

ارے یہ کیا ہوا، محمد رسول اللہ صلعم سے پہلے بھی نماز کی جگہ اور نماز کا حکم تھا؟؟؟؟؟؟
ان صاحب کے لئے اب سوچنے کا مقام ہے کہ مکی صورتوں‌میں نماز کے احکام کس طور ہوسکتے ہیں :)



ایک بھلے مانس کا سارا زور ہے "منہہ زوری " پر ہے ۔۔۔۔۔ ، چلئے دل کے دل کے پھپھولے پھوڑلیجئے ۔ بے کار کی لفاظی سے جس کا کوئی سر پیر نہ ہو۔ کوئی دلیل نہیں ، کوئی ثبوت نہیں۔ صرف اور صرف قرآن حکیم اور اللہ تعالی سے ان کی نفرت کا اظہار ۔ ان کے پاس صرف اسی قسم کے الفاظ ہوتے ہیں، میں نے کبھی ان کو رسول صلعم کی کوئی حدیث مبارک یا اللہ تعالی کی کوئی آیت مبارک پیش کرتے نہیں دیکھا ،، ان کو بس ایک کام آتا ہے کہ کہ معاملات کو ذاتیات کی طرف موڑ دیا جائے۔ شاید یہ کبھی سمجھ جائیں کہ ناکارہ ذہن ذاتیات اور اعلی ذہن نظریات پر دھیان دیتے ہیں۔

والسلام
 
صاحبو اور احبابو، سلام علیکم،
کچھ لوگوں کو ( جن کے نام میں ارادی طور پر نہیں لکھ رہا ) یقین ہے کہ اس مراسلہ میں درج ذیل احکامات میں‌ نے بس ایسے ہی شئیر کردئے ہیں۔ یہ لوگ مصر ہیں‌کہ یہ --- ان لوگوں کی نماز کا طریقہ --- نہیں‌ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں‌کہ امت مسلمہ نماز ادا کرنے میں اللہ تعالہ کے کونسے احکامات بجا لاتی ہے جو ---- یہ لوگ ---- نہیں کرتے۔

ذہن میں‌رکھئے کہ یہ لوگ مسلسل انکار کر رہے ہیں کہ یہ ان کا طریقہ ء‌نماز نہیں ہے یعنی درج ذیل احکامات ، --- یہ لوگ --- نماز میں پورے نہیں کرتے ۔ آئیے دیکھتے ہیں‌

گو کہ تمام قران ہی رسول پرنور کی زبان سے ادا ہوا۔ اور ان کی نماز پڑھنے کی یہ سنت جاریہ تمام مساجد میں عموماَ اور حرم شریف میں ہر روز پانچ بار دیکھی جاسکتی ہے
آئیے دیکھتے ہیں کہ نمازیں کتنی ہیں اور پڑھی کیسے جاتی ہے اور نماز میں کیا پڑھا جاتا ہے اور اس " تعدادَ نماز "، " کس طرح " اور " کیا پڑھا جائے " ان تین باتوں‌کی تعلیم رسول پاک (ص) اور آپ (ص) سے پہلے نبیوں کو اللہ تعالی کی طرف سے کن آیات سے تعلیم ہوئی۔ پھر دیکھتے ہیں کہ نماز کے مزید احکامات کس طرح تعلیم ہوئے۔ جن کی تعلیم رسولِ کریم نے خود اپنی سنت سے عملی طور پر کی اور اس کو سنت جاریہ بنا دیا۔

ا۔ وضو کرنے کا طریقہ:
[ayah]5:6[/ayah] اے ایمان والو! جب (تمہارا) نماز کیلئے کھڑے (ہونے کا ارادہ) ہو تو (وضو کے لئے) اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (کا بھی) ٹخنوں سمیت، اور اگر تم حالتِ جنابت میں ہو تو (نہا کر) خوب پاک ہو جاؤ، اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم سے کوئی رفعِ حاجت سے (فارغ ہو کر) آیا ہو یا تم نے عورتوں سے قربت (مجامعت) کی ہو پھر تم پانی نہ پاؤ تو (اندریں صورت) پاک مٹی سے تیمم کر لیا کرو۔ پس (تیمم یہ ہے کہ) اس (پاک مٹی) سے اپنے چہروں اور اپنے (پورے) ہاتھوں کا مسح کر لو۔ اﷲ نہیں چاہتا کہ وہ تمہارے اوپر کسی قسم کی سختی کرے لیکن وہ (یہ) چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کردے اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دے تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ
رسول اکرم کی تعلیم و سنت جاریہ کے مطابق امت مسلمہ اللہ تعالی کے احکام ادا کرنے یعنی وضو کرنے کا اسی طرح اہتمام کرتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ لوگ کونسا طریقہ اختیار کرتے ہیں
سورۃ البقرۃ:2 , آیت:150 وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّواْ وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ لِئَلاَّ يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلاَّ الَّذِينَ ظَلَمُواْ مِنْهُمْ فَلاَ تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِي وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
اور تم جدھر سے بھی (سفر پر) نکلو اپنا چہرہ (نماز کے وقت) مسجدِ حرام کی طرف پھیر لو، اور (اے مسلمانو!) تم جہاں کہیں بھی ہو سو اپنے چہرے اسی کی سمت پھیر لیا کرو تاکہ لوگوں کے پاس تم پر اعتراض کرنے کی گنجائش نہ رہے سوائے ان لوگوں کے جو ان میں حد سے بڑھنے والے ہیں، پس تم ان سے مت ڈرو مجھ سے ڈرا کرو، اس لئے کہ میں تم پر اپنی نعمت پوری کردوں اور تاکہ تم کامل ہدایت پا جاؤ
رسول اکرم کی تعلیم و سنت جاریہ کے مطابق امت مسلمہ اللہ تعالی کے احکام ادا کرنے یعنی مسجد حرام کی طرف رخ کرنے کا اسی طرح اہتمام کرتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ لوگ کہاں رخ کرتے ہیں
تکبیر کی تعلیم:
[ayah]17:111[/ayah] وَقُلِ الْحَمْدُ لِلّہ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَم يَكُن لَّہُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُن لَّہُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلَّ وَكَبِّرْۃُ تَكْبِيرًا
اور فرمائیے کہ سب تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں جس نے نہ تو (اپنے لئے) کوئی بیٹا بنایا اور نہ ہی (اس کی) سلطنت و فرمانروائی میں کوئی شریک ہے اور نہ کمزوری کے باعث اس کا کوئی مددگار ہے (اے حبیب!) آپ اسی کو بزرگ تر جان کر اس کی خوب بڑائی (بیان) کرتے رہئے ( كَبِّرْۃُ تَكْبِيرًا)

[ayah]2:185[/ayah] [arabic]شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْ أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلاَ يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُواْ الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُواْ اللّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ[/arabic]
رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن اتارا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور (جس میں) رہنمائی کرنے والی اور (حق و باطل میں) امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں، پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پا لے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کرے، اﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا، اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس لئے کہ اس نے تمہیں جو ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو( [arabic]وَلِتُكَبِّرُواْ اللّهَ [/arabic] ) اور اس لئے کہ تم شکر گزار بن جاؤ
[ayah]22:37[/ayah] [arabic]لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَكِن يَنَالُهُ التَّقْوَى مِنكُمْ كَذَلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِينَ [/arabic]
ہرگز نہ (تو) اﷲ کو ان (قربانیوں) کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ان کا خون مگر اسے تمہاری طرف سے تقوٰی پہنچتا ہے، اس طرح (اﷲ نے) انہیں تمہارے تابع کر دیا ہے تاکہ تم (وقتِ ذبح) اﷲ کی تکبیر[arabic] لِتُكَبِّرُوا اللَّهَ[/arabic] کہو جیسے اس نے تمہیں ہدایت فرمائی ہے، اور آپ نیکی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیں

[ayah]29:45[/ayah][arabic] اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ [/arabic]
(اے حبیبِ مکرّم!) آپ وہ کتاب پڑھ کر سنائیے جو آپ کی طرف (بذریعہ) وحی بھیجی گئی ہے، اور نماز قائم کیجئے، بیشک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے، اور واقعی اﷲ کا ذکر سب سے بڑا ہے، اور اﷲ ان (کاموں) کو جانتا ہے جو تم کرتے ہو
رسول اکرم کی تعلیم و سنت جاریہ کے مطابق امت مسلمہ اللہ تعالی کے احکام ادا کرنے یعنی اللہ کی تکبیر بیان کرنے کا اسی طرح اہتمام کرتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ لوگ تکبیر کی جگہ کونسا طریقہ اختیار کرتے ہیں
نماز زبان سے کیسے ادا کی جائے، اس کی تعلیم:
[ayah]17:110[/ayah] فرما دیجئے کہ اﷲ کو پکارو یا رحمان کو پکارو، جس نام سے بھی پکارتے ہو (سب) اچھے نام اسی کے ہیں، اور نہ اپنی نماز (میں قرات) بلند آواز سے کریں اور نہ بالکل آہستہ پڑھیں اور دونوں کے درمیان (معتدل) راستہ اختیار فرمائیں
رسول اکرم کی تعلیم و سنت جاریہ کے مطابق امت مسلمہ اللہ تعالی کے احکام ادا کرنے یعنی نماز کے دوران قرآن کی قرآءت آہستہ آہستہ کرتے ہیں سوال یہ ہے کہ یہ لوگ قراءت کس طرح‌ اختیار کرتے ہیں
[ayah]10:10 [/ayah][arabic]دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلاَمٌ وَآخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ الْحَمْدُ لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ[/arabic]
(نعمتوں اور بہاروں کو دیکھ کر) ان (جنتوں) میں ان کی دعا (یہ) ہوگی: ”اے اللہ! تو پاک ہے“ اور اس میں ان کی آپس میں دعائے خیر (کا کلمہ) ”سلام“ ہوگا (یا اللہ تعالیٰ اور فرشتوں کی طرف سے ان کے لئے کلمۂ استقبال ”سلام“ ہوگا) اور ان کی دعا (ان کلمات پر) ختم ہوگی کہ ”تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو سب جہانوں کا پروردگار ہے“

سورۃ الرحمٰن:55 , آیت:78 [arabic]تَبَارَكَ اسْمُ رَبِّكَ ذِي الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ [/arabic]
آپ کے رب کا نام بڑی برکت والا ہے، جو صاحبِ عظمت و جلال اور صاحبِ اِنعام و اِکرام ہے
‌ رسول اکرم کی تعلیم و سنت جاریہ کے مطابق امت مسلمہ اللہ تعالی کے احکام ادا کرنے جنت کے بارے میں سوچتے ہوئے سبحانک الھم اور سورۃ رحمان میں تذکرہ کی ہوئی نعمتوں کے بارے میں سوچتے ہیں اور اللہ تعالی کے بابرکت اور پاک تر نام کو دہراتے ہیں --- سوال یہ ہے کہ یہ لوگ کس کے نام کی تعریف کرتے ہیں؟؟
سورۃ فاتحہ کو دہرانے کی تعلیم:
[ayah]15:87[/ayah] اور بیشک ہم نے آپ کو بار بار دہرائی جانے والی سات آیتیں (یعنی سورۃ فاتحہ) اور بڑی عظمت والا قرآن عطا فرمایا ہے
[ayah]15:88[/ayah] ساتوں آسمان اور زمین اور وہ سارے موجودات جو ان میں ہیں اﷲ کی تسبیح کرتے رہتے ہیں، اور (جملہ کائنات میں) کوئی بھی چیز ایسی نہیں جو اس کی حمد کے ساتھ تسبیح نہ کرتی ہو لیکن تم ان کی تسبیح (کی کیفیت) کو سمجھ نہیں سکتے، بیشک وہ بڑا بُردبار بڑا بخشنے والا ہے
‌ رسول اکرم کی تعلیم و سنت جاریہ کے مطابق امت مسلمہ اللہ تعالی کے احکام ادا کرنے کے لئے اللہ تعالی کی حمد میں‌ سات آیات والی واحد سورۃ ، سورۃ فاتحہ دہراتے ہیں --- سوال یہ ہے کہ یہ لوگ کونسی سورۃ‌ دہراتے ہیں؟؟
قیام، رکوع اور سجود کی تعلیم:
[ayah]2:125[/ayah] اور (یاد کرو) جب ہم نے اس گھر (خانہ کعبہ) کو لوگوں کے لئے رجوع (اور اجتماع) کا مرکز اور جائے امان بنا دیا، اور (حکم دیا کہ) ابراہیم (علیہ السلام) کے کھڑے ہونے کی جگہ کو مقامِ نماز بنا لو، اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل (علیھما السلام) کو تاکید فرمائی کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے پاک (صاف) کر دو

رکوع و سجود کی مزید تعلیم:
[ayah]22:77[/ayah] اے ایمان والو! تم رکوع کرتے رہو اور سجود کرتے رہو، اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہو اور (دیگر) نیک کام کئے جاؤ تاکہ تم فلاح پا سکو
[ayah]2:43 [/ayah]اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ (مل کر) رکوع کیا کرو
[ayah]5:55[/ayah] بیشک تمہارا (مددگار) دوست تو اﷲ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی ہے اور (ساتھ) وہ ایمان والے ہیں جو نماز قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور وہ (اﷲ کے حضور عاجزی سے) جھکنے والے ہیں
[ayah]9:112[/ayah] (یہ مومنین جنہوں نے اللہ سے اُخروی سودا کر لیا ہے) توبہ کرنے والے، عبادت گذار، (اللہ کی) حمد و ثنا کرنے والے، دنیوی لذتوں سے کنارہ کش روزہ دار، (خشوع و خضوع سے) رکوع کرنے والے، (قربِ الٰہی کی خاطر) سجود کرنے والے، نیکی کاحکم کرنے والے اور برائی سے روکنے والے اور اللہ کی (مقرر کردہ) حدود کی حفاظت کرنے والے ہیں، اور ان اہلِ ایمان کو خوشخبری سنا دیجئے
مزید دیکھئے رکوع اور سجود کی تعلیم کی مد میں
[ayah]48:29[/ayah]۔ [ayah]3:113[/ayah] ۔ [ayah]4:102[/ayah] ۔ [ayah]7:206[/ayah] ۔ [ayah]13:15[/ayah] ۔ [ayah]15:98[/ayah] ۔ [ayah]16:49[/ayah] ۔ [ayah]17:107[/ayah] ۔ [ayah]19:58[/ayah] ۔ [ayah]22:18[/ayah] ۔[ayah]25:64[/ayah] ۔ [ayah]41:37[/ayah] ۔ [ayah]48:29[/ayah] ۔ [ayah]53:62[/ayah] ۔ [ayah]76:26[/ayah] ۔ [ayah]96:19[/ayah]
‌ رسول اکرم کی تعلیم و سنت جاریہ کے مطابق امت مسلمہ اللہ تعالی کے احکام ادا کرتے ہوئے قیام، رکوع و سجود کرتے ہیں، اس دوران ہر عمل کے دوران اللہ تعالی کے حکم کے مطابق تکبیر ادا کرتے رہتے ہیں، لوگوں کو یہ نظر نہیں آتا کہ قیام رکوع اور سجود نماز کی مکمل جسمانی حالتیں ہیں، پھر بھی نماز کی ترکیب پوچھتے ہیں --- سوال یہ ہے کہ یہ لوگ قیام، رکوع و سجود نہیں‌ادا کرتے تو پھر کیا کرتے ہیں؟؟
سبحان رب العظیم کی تعلیم:
[ayah]56:74[/ayah] [arabic] فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ [/arabic]
سو اپنے ربِّ عظیم کے نام کی تسبیح کیا کریں
‌ رسول اکرم کی تعلیم و سنت جاریہ کے مطابق امت مسلمہ اللہ تعالی کے احکام ادا کرتے ہوئے رکوع کے دوران، سبحان رب العظیم دہراتے ہیں --- سوال یہ ہے کہ یہ لوگ رکوع میں پھر کیا دہراتے ہیں؟؟
سبحان رب الاعلی کی تعلیم:
[ayah]87:1[/ayah] [arabic]سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى [/arabic]
اپنے رب کے نام کی تسبیح کریں جو سب سے بلند ہے
‌ رسول اکرم کی تعلیم و سنت جاریہ کے مطابق امت مسلمہ اللہ تعالی کے احکام ادا کرتے ہوئے سجدہ کے دوران، سبحان رب الاعلی دہراتے ہیں --- سوال یہ ہے کہ یہ لوگ سجدہ میں پھر کیا دہراتے ہیں؟؟
تشھید کی تعلیم:
[ayah]3:18[/ayah] [arabic] شَهِدَ اللّهُ أَنَّهُ لاَ إِلَ۔هَ إِلاَّ هُوَ وَالْمَلاَئِكَةُ وَأُوْلُواْ الْعِلْمِ قَآئِماً بِالْقِسْطِ لاَ إِلَ۔هَ إِلاَّ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ [/arabic]
اﷲ نے اس بات پر گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں اور فرشتوں نے اور علم والوں نے بھی (اور ساتھ یہ بھی) کہ وہ ہر تدبیر عدل کے ساتھ فرمانے والا ہے، اس کے سوا کوئی لائقِ پرستش نہیں وہی غالب حکمت والا ہے

منافقوں‌کی شہادت کہ شناخت کی تعلیم:
[ayah]63:1[/ayah] [arabic] إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَسُولُهُ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَكَاذِبُونَ [/arabic](اے حبیبِ مکرّم!) جب منافق آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ یقیناً اللہ کے رسول ہیں، اور اللہ جانتا ہے کہ یقیناً آپ اُس کے رسول ہیں، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یقیناً منافق لوگ جھوٹے ہیں
‌ رسول اکرم کی تعلیم و سنت جاریہ کے مطابق امت مسلمہ اللہ تعالی کے احکام ادا کرتے ہوئے ہر دو رکعت کے بعد تحیۃ پیش کرتے اور شہادت دیتے ہیں --- سوال یہ ہے کہ یہ لوگ ہر دو رکعت کے بعد کیا دہراتے ہیں؟؟
درود کی تعلیم:
[ayah]33:56[/ayah] [arabic]إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا[/arabic]
بیشک اللہ اور ا س کے (سب) فرشتے نبیِ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو
‌ رسول اکرم کی تعلیم و سنت جاریہ کے مطابق امت مسلمہ اللہ تعالی کے احکام ادا کرتے ہوئے نماز مکمل کرنے سے پہلے درود بھیجتے ہیں --- سوال یہ ہے کہ یہ لوگ سے پہلے کیا درود بھیجتے ہیں؟؟
[ayah]10:10[/ayah] [arabic]وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلاَمٌ عَلَيْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ أَنَّهُ مَن عَمِلَ مِنكُمْ سُوءًا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِن بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ [/arabic]
اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پرایمان رکھتے ہیں تو آپ (ان سے شفقتًا) فرمائیں کہ تم پر سلام ہو تمہارے رب نے اپنی ذات (کے ذمّہ کرم) پر رحمت لازم کرلی ہے، سو تم میں سے جو شخص نادانی سے کوئی برائی کر بیٹھے پھر اس کے بعد توبہ کرلے اور (اپنی) اصلاح کر لے تو بیشک وہ بڑا بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے
‌ رسول اکرم کی تعلیم و سنت جاریہ کے مطابق امت مسلمہ اللہ تعالی کے احکام ادا کرتے ہوئے نماز مکمل کرنے پر سلام کرتے ہیں --- سوال یہ ہے کہ یہ لوگ سلام نہیں کرتے تو کیا کرتے ہیں ؟؟

[ayah]3:4[/ayah] (جیسے) اس سے قبل لوگوں کی رہنمائی کے لئے (کتابیں اتاری گئیں) اور (اب اسی طرح) اس نے حق اور باطل میں امتیاز کرنے والا (قرآن) نازل فرمایا ہے، بیشک جو لوگ اﷲ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں ان کے لئے سنگین عذاب ہے، اور اﷲ بڑا غالب انتقام لینے والا ہے


نماز اللہ تعالی کے احکام کی تکمیل اور اللہ تعالی کی بندگی کا اعادہ ہے۔ یہ وہ چند آیات ہیں جن میں اللہ تعالی کے وہ احکامات واضح اور صاف نظر آتے ہیں جن کو مسلم امت روز اپنی نماز میں پورا کرتی ہے۔ ان احکامات پر مشتمل صرف یہی آیات نہیں، آپ یہی احکامات اللہ تعالی کے فرمان ، قرآن حکیم جو نبی اگرم کی زبان مبارک سے ادا ہوا، مزید بہت سی آیات میں دیکھ سکتے ہیں۔ اگر نماز اللہ تعالی کے احکامات کی تکمیل نہیں تو پھر کیا ہے۔ کیا نماز میں ادا کئے جانے والے احکامات ان آیات اور ان آیات سے ملتی جلتی آیات سے صاف اور واضح نہیں‌ہیں۔

اس مقام پر صرف اور صرف نمازوں کی تعداد، اور رکعت کی تعداد رہ جاتی ہے۔ نمازوں کے اوقات اور تعداد کے بارے میں حوالہ جات پہلے فراہم کردئے گئے ہیں۔ فرض رکعات کی تعداد کے اللہ تعالی نے کم از کم دو مساجد میں اس حکم اور سنت رسول اللہ صلعم کو جاری رکھا ہوا ہے۔ پھر یہی نہیں، قرآن حکیم کے یہ احکامات سنت رسول میں بھی پائے جاتے ہیں جن کو آپ کتب روایات میں بھی دیکھ سکتے ہیں۔


میرا سوال اب بھی ان صاحبان سے یہ ہے کہ اگر یہ اپنی نماز میں فرمان نبوی کے مطابق اللہ تعالی کے ان احکامات کو نہیں بجا لاتے تو پھر یہ کیا کرتے ہیں۔
میرا دوسرا سوال ان صاحبان سے یہ ہے کہ بھائی کتب روایات سے نماز کا متفقہ طریقہ فراہم کر ہی دیجئے۔ دو دن کی مدت بھی گذر گئی۔ بلکہ کوئی 1200 سال سے سوال اپنی جگہ کھڑا ہے۔ امتیں بن گئیں ، فرقہ بن گئے، حرم پاک میں سات سات طریقوں سے نماز پڑھا دی گئی۔ کچھ تو ریسرچ کی ہوگی آپ نے اور آپ کے پرکھوں نے۔ سامنے لانے میں شرمانا کیسا؟؟

والسلام
 

فرخ

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
بھائی عابد عنایت ، بھائی سویدا ، بھائی محمود احمد غزنوی ، جزاکم اللہ خیراً کثیراً ، اللہ تبارک و تعالیٰ آپ سب کی محنتیں قبول فرمائے اور ہم سب کو اس کے دِین جس کی دو بنیادیں ہیں ، اس کا کلام پاک اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی سنت مبارکہ ، کی حفاظت اور خدمت کرنے والوں میں قبول فرمائے ،
بھائیو ، فاروق صاحب میرے صرف ایک سوال کا جواب نہیں دے رہے ، کبھی کچھ کہہ کر کنی کترا رہے ہیں اور کبھی کچھ ، لیکن مجھے یقین ہے کہ ان شاء اللہ آپ سب میرے سوال کا مقصد سمجھ گئے ہوں گے کہ فاروق سرور صاحب نے مکی اور مدنی سورتوں کا لحاظ کیے بغیر کچھ آیات نقل کر دی ہیں جن میں ایسے اعمال کا ذکر ہے جو نماز میں بھی کیے جاتے ہیں ، جبکہ نماز تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم پر مکہ المکرمہ میں نبوت کے آغاز میں ہی فرض کر دی گئی تھی ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم اور ایمان لانے والے صحابہ رضی اللہ عنہم مکہ میں نماز ادا کرتے تھے ، تفصیلات ان شاء اللہ آپ سب کے علم میں ہوں گی ،
میں نے اسی ایک غلطی کی نشاندہی کے لیے وہ سوال کیا تھا ، لیکن فاروق صاحب کو شاید اندازہ ہو گیا تھا میرے سوال میں ان کی اس حرکت کا پول کھل رہا ہے کہ جس طرح انہوں نے اللہ کے کلام پاک کو اپنے فلسفے کی دلیل بنانے کے لیے استعمال کیا ہے ، شاید اسی لیے انہوں نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا ،
یا دوسری وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ انہیں پتہ ہی نہیں کہ کب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم پر نماز فرض ہوئی تھی ، اور کب انہوں نے نماز پڑھنا شروع فرمائی تھی ، بہر حال چونکہ گفتگو دھاگے کے عنوان اور اصل موضوع سے دور ہوتی جا رہی ہے اس لیے میں نے معلومات مہیا کی ہیں کہ اگر ہم لوگ صرف اور صرف ان آیات کے بارے میں ہی بات کریں جن کو فاروق سرور صاحب کی """ خلاف قران """ قران فہمی نے نماز کا طریقہ قرار دے لیا ہے ، تو بھی جناب کا بالکل غلط ہے ، اور اگر وہ اپنے دعوے کو درست قرار دینے پر مصر رہیں تو پھر بہت سے ناقابل تردید حقائق کے منکر ہو جائیں گے ،
اب میں فاروق صاحب سے یہ پوچھنا چاہوں گا کہ جناب جب تک یہ مدنی سورتیں اور مکی سورتوں میں مدنی آیات نازل نہ ہوئی تھیں تو کیا معاذ اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم اپنے طور پر کسی اور طرح نماز پڑھتے تھے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
مجھے اندیشہ ہے کہ اب فاروق سرور صاحب پھر کچھ الزامات لگا کر جواب سے کنی کترائیں گے یا نزول قران کے بارے میں ایک اور فلسفہ بیان کریں گے ، و اللہ أعلم ،
فأعتبروا یا اولیٰ الابصار ،

و السلام علیکم۔​

السلام و علیکم عادل سہیل بھائی
آپ کا اندیشہ کچھ درست ثابت ہوتا نظر آرہا ہے۔۔۔:eek:
 
فاروق صاحب
او بھائی میرے، اپنے اس درج ذیل مراسلے میں آپ تو کہہ رہے ہیں "کتب روایات سے نماز کا طریقہ" اور بات شروع کردی وضو و غسل پر :frustrated: اس میں‌نماز کا طریقہ کدھر ہے ؟ کم از کم اس طرح تو آپ بات کو گھُما پھرا نہیں سکتے ؟



رہ گئی بات کتب روایات سے نماز کا طریقہ دکھانے کی، تو کوئی مُشکل بات نہیں ہے۔ القلم پر ہونے والی اسی موضوع کی بحث میں ، میں آپ کے سامنے پہلے بھی صحیح بخاری و مسلم سے وہ احادیث پیش کر چُکا ہوں جن میں نماز پڑھنے کا طریقہ موجود ہے، مگر وہاں‌بھی آپ نے اعتراضات شروع کر دیئے تھے۔ بلکہ آپ نے تو یہ تک کہہ دیا تھا کہ "کسی حدیث میں طریقہ نماز تعلیم نہیں کیا گیا ہے۔ "

(اس دوران القلم اپنے موجودہ سرور اور سافٹ وئیر پر منتقل ہوا اور اب یہ بحث کاپی کر کے یہاں رکھی گئی ہے
http://www.alqlm.org/forum/showthread.php?t=3950&highlight=نماز+طریقہ
)

ہم میں‌سے کوئی بھی آپ کے سامنے کتب حدیث سے طریقۂ نماز پیش کر سکتا ہے۔ مگر آپ جو دعویٰ کر رہے ہیں کہ قرآن میں طریقہ ٔ نماز ہے، تو اس سےمتعلق سوالات کے یا تو جوابات دیں، یا پر واضح کریں اور تسلیم کریں کہ قرآن میں طریقہ نہیں احکام ہیں۔

آپ قرآن میں سے طریقۂ نماز کبھی ثابت نہیں کر سکیں گے۔ کیونکہ قرآن میں احکاماتِ نماز ہیں، طریقہ صرف اور صرف سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں‌ ہی ہے۔

رہ گئی بات روایات میں اختلاف کی، تو یہ ایک بالکل الگ مسٔلہ ہے اور آپ اپنی پرانے طریقے یعنی دیگر معاملات میں الجھانے کی بجائے، بہتر یہ ہوگا کہ to the point بات کریں اور آپ سے کئے گئے سوالات کے جوابات فراہم کریں۔ اور جواب نہیں آتا تو کم از کم بحث کا رُخ موڑنے کی کوشش مت کریں۔

فرخ سلام،
آپ کے پوائنٹ اور ان کے جواب:
" اور بات شروع کردی وضو و غسل پر :frustrated:

پیارے بھائی، مسلم امت، نماز سے پہلے [ayah]5:6[/ayah] کے اللہ کے فرمان کے مطابق سب سے پہلے وضو و غسل کے حکم کی تعمیل کرتی ہے۔ آپ کیا کرتے ہیں؟ کیا انہی متضاد ( ایک دوسرے کی ضد)‌ روایات کے پیچ و خم میں پرے ہوئے ہیں؟
رہ گئی بات کتب روایات سے نماز کا طریقہ دکھانے کی، تو کوئی مُشکل بات نہیں ہے۔
تو پیارے بھائی دکھائیے نا، 1200 سال سے لوگ مانگ رہے ہیں متفقہ طریقہ نماز :) آج چہرا کرا ہی دیجئے ان متضاد من گھڑت روایات کا جن پر اتنا ناز ہے :)
ہم میں‌سے کوئی بھی آپ کے سامنے کتب حدیث سے طریقۂ نماز پیش کر سکتا ہے۔
صاحب آپ بار بار نکتہ دہرائیے، آپ کے دل میں‌جو کجی ہے وہ سامنے آچکی ہے ، کیا آپ نامز کی ادائیگی میں نبی کے فرمان کے مطابق اللہ تعالی کے احکامات کی تعمیل کرتے ہیں یا پرکھوں کے کہے پر عمل ؟؟؟
آپ قرآن میں سے طریقۂ نماز کبھی ثابت نہیں کر سکیں گے۔
مقدمہ آپ اور آپ کے ہمراہیوں پر قائم کردیا ہے۔ اب جرم قبول کرنے کا انتظار ہے :)
رہ گئی بات روایات میں اختلاف کی، تو یہ ایک بالکل الگ مسٔلہ ہے
ضد و تضاد کو تعارض اور اختلاف جیسے خوبصورت لفظوں سے نہ چھپائیے۔ ابھی صرف وضو غسل کا تضاد سامنے رکھا ہے، روایت پرست آج تک یہ طے نہیں‌کر پائے کہ ہر نماز سے پہلے نیا وضو کرنا ہے یا نہیں۔۔ نہ ہی یہ طے کرپائے کہ غسل کب فرض‌، واجب یا لاز م ہو جاتا ہے۔ پہلے یہ تو طے کر لیجئے پھر اگے بڑھتے ہیں ۔۔۔۔۔ :)

والسلام
 
السلام و علیکم عادل سہیل بھائی
آپ کا اندیشہ کچھ درست ثابت ہوتا نظر آرہا ہے۔۔۔:eek:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
جزاک اللہ خیرا ، فرخ بھائی ،
الحمد للہ دیکھ لیجیے فاروق صاحب کا مراسلہ رقم ساٹھ ، سوائے الزام تراشی اور شخصی عناد کے اس میں اور کیا ہے ، اور ان کاموں کا الزام وہ دوسروں پر لگاتے ہیں تو بے چارے بہت مظلوم ہوتے ہیں ، اور جب یہ کام وہ خود کرتے ہیں تو :rolleyes::rolleyes::rolleyes:
الحمد للہ فاروق صاحب نے اپنی """ خلاف قران ""' قران فہمی کے مطابق بتائے ہوئے نماز کے طریقے کا عیب خود ہی ظاہر کر دیا ہے اور وہ عیب میرے بات میں داخل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ،
الحمد للہ جس نے میرا اندیشہ درست ثابت کیا ، دیکھ لیجیے ایک نیا فلسفہ لیے چلے آئے ہیں ، اب وہ اپنی """ خلاف قران """ قران فہمی سے نکالا ہوا قرانی طریقہ نماز جسے وہ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی سنت جاریہ سے جوڑے ہوئے تھے ، اسے اب ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام تک پہنچانے کا فلسفہ لے آئے ہیں ،
یہ سب """ خلاف قران """ حرکات صرف اپنی انا کی تسکین کے لیے اور الزام دوسروں پر ،
و لا حول و لا قوۃ الا باللہ ،
و السلام علیکم۔
 

فرخ

محفلین
وعلیکم السلام
حسبِ عادت، آپ نے پھر وہی راہ فرار والے طریقے شروع کر دئیے۔اور دوسروں کے سوالات کے جوابات دینے کی بجائے ان پر الزام تراشی پر اُتر آئے۔ ماشاءاللہُ و لا حول ولا قوۃ۔۔۔۔۔

فاروق خان کے ساتھ نماز کے اسی موضوع پر ایک بحث یہاں بھی ہوئی تھی جس میں ، مَیں نے نماز کے طریقے روایات سے نکال کر بیان کرنا شروع ہی کئے تھے۔ ذرا موصوف کی باتیں خود ہی پڑھ لیں تو قارئین کو خوب اندازہ ہو جائے گا کہ یہ دین کے معاملے میں‌کتنے پانی میں ہیں اور دراصل دین کے لئے کس خطرناک حد تک جا چُکے ہیں:
اس لنک کو ملاحظہ کریں:
http://oldforum.alqlm.org/viewtopic...k=t&sd=a&sid=fc1ef2db5e16b3b9fbdb23ec6a0c0063
(بشکریہ القلم کے ساتھیوں کا کہ ابھی تک اس کو برقرار رکھا ہوا ہے)


روایات میں‌نماز کا طریقہ کسی سے چھُپا ہوا نہیں ہے۔مگر آپ سے جب کوئی سوال کرتا ہے، تو اسکا جواب دینے کی توفیق نہیں ہوتی آپکو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور آپ ذرا اپنی پوسٹ دیکھیں، کہ بات آپ نماز کے طریقے کی کر رہے ہیں تو احکام نکال رہے ہیں ہے وضو و غسل کے۔

ایک بار پھر:
قرآن میں نماز کا طریقہ نہیں‌بلکہ احکام ہیں۔ نماز کا طریقہ صرف اور صرف سُنت میں ہے۔
آپ نماز کا طریقہ قرآن میں سے نکالئیے، احکام نہیں۔۔۔۔۔

اور پہلے اپنے اوپر ہونے والے مقدمات اور اعتراضات کا جواب تو دے لیں۔ الزام تراشی بعد میں کیجئے گا۔


فرخ سلام،
آپ کے پوائنٹ اور ان کے جواب:

پیارے بھائی، مسلم امت، نماز سے پہلے [ayah]5:6[/ayah] کے اللہ کے فرمان کے مطابق سب سے پہلے وضو و غسل کے حکم کی تعمیل کرتی ہے۔ آپ کیا کرتے ہیں؟ کیا انہی متضاد ( ایک دوسرے کی ضد)‌ روایات کے پیچ و خم میں پرے ہوئے ہیں؟

تو پیارے بھائی دکھائیے نا، 1200 سال سے لوگ مانگ رہے ہیں متفقہ طریقہ نماز :) آج چہرا کرا ہی دیجئے ان متضاد من گھڑت روایات کا جن پر اتنا ناز ہے :)

صاحب آپ بار بار نکتہ دہرائیے، آپ کے دل میں‌جو کجی ہے وہ سامنے آچکی ہے ، کیا آپ نامز کی ادائیگی میں نبی کے فرمان کے مطابق اللہ تعالی کے احکامات کی تعمیل کرتے ہیں یا پرکھوں کے کہے پر عمل ؟؟؟

مقدمہ آپ اور آپ کے ہمراہیوں پر قائم کردیا ہے۔ اب جرم قبول کرنے کا انتظار ہے :)

ضد و تضاد کو تعارض اور اختلاف جیسے خوبصورت لفظوں سے نہ چھپائیے۔ ابھی صرف وضو غسل کا تضاد سامنے رکھا ہے، روایت پرست آج تک یہ طے نہیں‌کر پائے کہ ہر نماز سے پہلے نیا وضو کرنا ہے یا نہیں۔۔ نہ ہی یہ طے کرپائے کہ غسل کب فرض‌، واجب یا لاز م ہو جاتا ہے۔ پہلے یہ تو طے کر لیجئے پھر اگے بڑھتے ہیں ۔۔۔۔۔ :)

والسلام
 
صاحبو اور احبابو، سلام علیکم

سب دیکھ ہی چکے ہیں‌کہ اللہ تعالی کے احکام کو ہم نماز میں پورا کرتے ہیں - دلوں میں کجی ہے لہذا مصر ہیں کہ ---- نہیں نہیں --- ہم محمد رسول اللہ کی زبان مبارک سے ادا ہوئے قرآن کے احکامات تھوڑی پورا کرتے ہیں۔

ان کی یہ لفاظی میرے لئے باعث فخر ہے۔ قرآن کا نظام اور قرآن کے ثبوت اتے منہہ زور ہیں روکے نہیں رکتے۔۔۔۔
السلام علی من یتبع الھُدیٰ ،
انتظامیہ کے قابل قدر ارکان سے گذارش ہے کہ فاروق صاحب کے مراسلہ رقم ساٹھ کے جواب میں میں کچھ عرض کرنے والا ہوں ، براہ مہربانی کسی مراسلے کو حذف مت کیا جائے ،
اگر کسی کو میری کسی بات پر کوئی اعتراض ہو تو اسے سب کے سامنے لایا جائے ، اور اعتراض کرنے سے پہلے فاروق صاحب کے اس مراسلے کو بھی بغور پڑھا جائے ،
قارئین کرام ، دیکھیے تو فاروق سرور صاحب کی قران سے محبت کس قدر بے قابو ہے کہ قران پاک کے ثبوت کو """ منہ زور """ کہہ رہے ہیں ، جبکہ یہ الفاظ کسی اچھی صفت کی نشاندہی کے لیے استعمال نہیں ہوتے بہر حال یہ ان کی بہت سی """منہ زوریوں """ میں ایک ہے کہ قران پاک کے ثبوت یعنی """ اللہ کے کلام پاک """ کو """ منہُ زور """ کہہ دیا ،
[font=&quot]
 
ایک حضرت کو یہ "تمغہء امتیاز " حاصل ہوا کہ وہ یہ ثابت کرسکیں کہ اللہ تعالی کے نماز کے جو احکامات رسول اکرم کی پہلی نماز پڑھنے سے پہلے نازل ہوئے تھے ، وہ لہذا قابل قبول نہیں :)
السلام علیکم ور حمۃ اللہ و برکاتہ ،

الحمد للہ کے بعد میں فاروق سرورصاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھ پر اللہ کی ایک عنایت کا اعتراف کیا اور مجھے ایک """ تمغہ """ عنایت فرمایا (((((ذلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَآءُ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ::: یہ اللہ کا فضل ہے جِسے چاہتا ہے دیتا ہے اور اللہ بہت ہی وسیع ہے اور بہت زبردست علم رکھتا ہے )))))
بلا شک یہ اللہ کا مجھ کمزور بندے پر فضل ہے کہ فاروق صاحب کی """ خلاف قران """ قران فہمی کو آشکار کرنے کی توفیق عطاء کرتا ہے ، و للہ الحمد و المنۃ ،
فاروق سرور صاحب کی اس منقولہ بالا بے ربط عبارت میں ایک الزام ہے جو یا تو ان کی """ خلاف قران """ قران فہمی کا ایک اور ثبوت ہے اور یا اس بات کا کہ وہ میری بات کو اچھی طرح سمجھ کے بھی اپنے فلسفوں کی جیت کے لیے جان بوجھ کر اپنے """ دستور""" کے مطابق بات کو کہیں سے کہیں پہنچا کر اپنی """ خلاف قران """ قران فہمی کی اصلیت کی طرف سے قارئین کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے ،
فاروق صاحب ، اور دیگر محترم قارئیں میں نے لکھا تھا کہ :::
""""" اب میں فاروق صاحب سے یہ پوچھنا چاہوں گا کہ جنابجب تک یہ مدنی سورتیں اور مکی سورتوں میں مدنی آیات نازل نہ ہوئی تھیں توکیا معاذ اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم اپنے طور پر کسی اورطرح نماز پڑھتے تھے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ """""
فاروق صاحب نے شاید میرے مراسلے کو پوری طرح پڑھا نہیں ، یا انہیں سمجھ نہیں آیا اور یا پھر سمجھ کر بے سمجھ بن رہے ہیں ،
میں اپنے مذکورہ بالا سوال کو کچھ اور طرح لکھتا ہوں :::
فاروق سرور صاحب نے اپنے بنیادی مراسلے میں نماز کے طریقہ کو قران سے ثابت کرنے کی جو کوشش کی ہے اس میں صرف اتنا ہےکہ انہوں نے الفاظ کی مشابہت کی بنا پر سرچ انجنز استعمال کر کے آیات مبارکہ جمع کیں اور پھر انہیں """ کاپی پیسٹ """ کر ڈالا ، اور اس کارنامے کا الزام دوسروں پر دھرتے ہیں کہ وہ """ کٹ پیسٹ """ کرتے ہیں ،
لگتا ہے بزعم خود دوسروں کو جو آئینہ دکھاتے ہیں اس کا رخ کبھی کبھی انجانے میں ان کی طرف ہو جاتا ہے اور خود کو بھی پہچان نہیں پاتے کوئی اور سمجھ کر الزام لگا دیتے ہیں ،
غور کیجیے ::: فاروق سرور صاحب نے اپنی """ خلاف قران """ قران فہمی کے مطابق وہ آیات """ کاپی پیسٹ """ کیں جن میں کہیں کسی طور اللہ کی """ تکبیریعنی بڑائی """ بیان کرنے کا حکم ہے ، قطع نظر اس کے کہ وہ عملی تکبیر کا مفہوم لیے ہوئے ہیں یا زبانی تکبیر کا ،
اور قطع نظر اس کے کہ وہ آیات نماز سے متعلق ہیں یا نہیں ،
اور سب سے بڑھ کر قطع نظر اس کے کہ وہ آیات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے نماز پڑھنے کے آغاز سے پہلے کی ہیں یا بعد کی ،
بس انہوں نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی نماز میں تکبیر کہنے کا حکم قران میں موجود ہے اور انہی آیات کی بنا پر نماز میں تکبیر کہی جانے کا طریقہ اپنایا گیا ،
میں آغاز گفتگو سے ہی صرف ایک سوال کرتا چلا آیا تھا جو فاروق صاحب کی """ خلاف قران """ قران فہمی پر مبنی ان کے بیان کردہ طریقہ نماز کی حقیقت آشکار کرنے والا تھا ، لیکن ،،،،،،،،،،،،،،،
شاید یہ کبھی سمجھ جائیں کہ ناکارہ ذہن ذاتیات اور اعلی ذہن نظریات پر دھیان دیتے ہیں۔

والسلام
فاروق صاحب کے یہ منقولا بالا الفاظ اُنہی کے لیے زیادہ مناسب ہیں ، کہ انہیں اپنی اس خواہش پر عمل کرنے کی زیادہ ضرورت ہے جیسا کہ ان کے اسی مراسلے سے ظاہر ہوتا ہے ;););)
ان شاء اللہ تعالیٰ اگلے مراسلات میں فاروق سرور صاحب کے """ خلاف قران """ لیکن بزعم خود قران میں بتائے ہوئے نماز کے طریقے کا """تجزیہ """ پیش کروں گا ، جو ان شاء اللہ فاروق سرور صاحب کی خدمت میں پیش کیے گئے میرے دو سوالات کا بھی جواب ہو گا ، جن میں سے پہلے کا جواب فاروق سرور صاحب نے دیا ہی نہیں ، اور دوسرے سوال کے معنی کو موڑ توڑ کر اپنے فلسفوں کی حمایت میں کچھ سے کچھ بنا دیا ، اور ایک دفعہ پھر اپنی """ خلاف قران """ قران فہمی کی غلط فہمی کا ایک اور ثبوت دے دیا ، و السلام علیکم
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علی من یتبع الھُدیٰ ،
انتظامیہ کے قابل قدر ارکان سے گذارش ہے کہ فاروق صاحب کے مراسلہ رقم ساٹھ کے جواب میں میں کچھ عرض کرنے والا ہوں ، براہ مہربانی کسی مراسلے کو حذف مت کیا جائے ،
اگر کسی کو میری کسی بات پر کوئی اعتراض ہو تو اسے سب کے سامنے لایا جائے ، اور اعتراض کرنے سے پہلے فاروق صاحب کے اس مراسلے کو بھی بغور پڑھا جائے ،
قارئین کرام ، دیکھیے تو فاروق سرور صاحب کی قران سے محبت کس قدر بے قابو ہے کہ قران پاک کے ثبوت کو """ منہ زور """ کہہ رہے ہیں ، جبکہ یہ الفاظ کسی اچھی صفت کی نشاندہی کے لیے استعمال نہیں ہوتے بہر حال یہ ان کی بہت سی """منہ زوریوں """ میں ایک ہے کہ قران پاک کے ثبوت یعنی """ اللہ کے کلام پاک """ کو """ منہُ زور """ کہہ دیا ،

محترم عادل، آپ پر جب ہماری جانبداری واضح ہے تو اس قسم کا مطالبہ کرنا بھی غیر ضروری ہے، اور آپ کو کسی قسم کی ضمانت نہیں دی جا سکتی کہ آپ کا کوئی مراسلہ حذف نہیں کیا جائے گا۔ اور میری گزارش ہے کہ آئندہ ذاتیات پر اترنے سے پرہیز فرمائیں۔ شکریہ۔
 

فرخ

محفلین
کتب روایات سے نماز کے طریقہ کا انتظار ہے۔

والسلام

یہ تو آپ کے راہ فرار کا بہانہ ہے جناب۔
پہلے آپ سے جو سوالات کئے گئے ہیں، انکے جوابات تو دیں۔۔۔۔۔۔
کتب روایات میں سے نماز کا طریقہ پہلے بھی جس فورم پر فراہم کیا تھا، وہ اوپر دیاہوا ہے۔ اسے تو پڑھ لیتے کہ وہاں‌آپ نے کس قسم کے جوابات لکھے ہیں۔
اس فورم اور اس بحث کا لنک دوبارہ دے رہا ہوں، پڑھ لیجئے خود ہی کہ آپ نے پچھلی دفعہ اسی بحث میں روایات جاننے کے باوجود کیا کیا تھا:
http://oldforum.alqlm.org/viewtopic...k=t&sd=a&sid=fc1ef2db5e16b3b9fbdb23ec6a0c0063
 

فرخ

محفلین
نبیل بھائی
مجھے اُمید ہے کہ مراسلے حذف نہ کرنے کی ضمانت کسی کے لئے بھی نہیں‌ہے۔ اور آپ کی جانبداری کا یہی مطلب ہونا چاہئیے۔

محترم عادل، آپ پر جب ہماری جانبداری واضح ہے تو اس قسم کا مطالبہ کرنا بھی غیر ضروری ہے، اور آپ کو کسی قسم کی ضمانت نہیں دی جا سکتی کہ آپ کا کوئی مراسلہ حذف نہیں کیا جائے گا۔ اور میری گزارش ہے کہ آئندہ ذاتیات پر اترنے سے پرہیز فرمائیں۔ شکریہ۔

عادل بھائی
فاروق خان صاحب کی پوسٹوں سے انکے علم اور ایمان کی حالت اور انکا انداز بیان بہت واضح ہے، اسلئیے آپ کو انکا نام لے کر شکوہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

انہیں راہ فرار اختیار کرنے دیں، یہ انکی عادت ہے کہ جب کوئی دعوٰی ثابت نہیں‌کر سکتے تو تسلیم کرنے کے بجائے ادھر اُدھر راستے تلاش کرتے ہیں۔


فاروق صاحب
حسبِ عادت آپ نے پھر بحث کا رُخ موڑنے کے طریقے ڈھونڈنے شروع کر دیئے ہیں۔ آپ کے دعوے اور اس تھریڈ کے عنوان کے مطابق "قرآن کریم سے نماز کا طریقہ" جو کہ ابھی تک آپ بیان نہیں کرسکے، اور نہ ہی یہاں‌موجود دوستوں کے سوالات کے جوابات دے سکے ہیں، برائے مہربانی، پہلے ان سوالات کے جوابات عنائیت فرمائیے۔
کیونکہ اس بحث کا آغاز آپ نے کیا تھا، اور آپ سے پہلے سوالات بھی کئے گئے ہیں، لہٰذا پہلے انکے جوابات دیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
فرخ، میں نے کسی کا نام لے کر شکوہ نہیں کیا ہے۔
جہاں تک فاروق بھائی کے علم اور ایمانی حالت کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں کسی کو کوئی فتوی دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ بہرحال اگر ان سے کوئی سوال پوچھنا ہے تو ضرور پوچھو۔
 

فرخ

محفلین
فرخ، میں نے کسی کا نام لے کر شکوہ نہیں کیا ہے۔
جہاں تک فاروق بھائی کے علم اور ایمانی حالت کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں کسی کو کوئی فتوی دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ بہرحال اگر ان سے کوئی سوال پوچھنا ہے تو ضرور پوچھو۔

سوال تو مجھ سمیت دوسرے اراکین نےبھی پوچھے ہیں، پر وہ مناسب جواب دیں بھی تو۔
آپ کے فتوے والی بات سے میں متفق ہوں کہ اسکی قطعا کوئی ضرورت نہیں۔
قارئین انکی پوسٹوں سے خوب اندازہ لگا سکتے ہیں :)
 

نبیل

تکنیکی معاون
شکریہ فرخ۔ قارئین سب کی پوسٹس سے ان کے علم اور ان کی ایمانی حالت کا کچھ کچھ اندازہ لگا سکتے ہیں۔
 

باسم

محفلین
کاش فتبینوا پر عمل کرلیا جاتا
روایت پرست آج تک یہ طے نہیں‌کر پائے کہ ہر نماز سے پہلے نیا وضو کرنا ہے یا نہیں۔
حالانکہ اس مسئلہ کا حل متفقہ ہے
اگر پہلے سے وضو نہ ہو تو وضو کرنا ضروری ہے بغیر وضو کے نماز نہیں ہوتی اور اگروضو ہو تو دوبارہ کرنا ضروری نہیں پہلا وضو کافی ہےہاں دوبارہ کرنے سے اجروثواب بڑھ جائے گا۔
 
محترم عادل، آپ پر جب ہماری جانبداری واضح ہے تو اس قسم کا مطالبہ کرنا بھی غیر ضروری ہے، اور آپ کو کسی قسم کی ضمانت نہیں دی جا سکتی کہ آپ کا کوئی مراسلہ حذف نہیں کیا جائے گا۔ اور میری گزارش ہے کہ آئندہ ذاتیات پر اترنے سے پرہیز فرمائیں۔ شکریہ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
محترم بھائی نبیل صاحب ،
میں نے مطالبہ اس لیے کیا تھا کہ جانبداری کا بھی کچھ رکھ رکھاو ہوتا ہے ، اور اس لیے کیا تھا کہ میں آپ سے یہ امید رکھتا ہوں کہ آپ جانبداری میں علمی دلائل سے فاروق صاحب کی مدد کریں گے اور اگر میری کسی بات ہر کوئی علمی گرفت ہو سکتی ہو تو کریں گے ،
نبیل بھائی میں نے کسی ضمانت کا مطالبہ نہیں کیا ، کسی انسان سے کسی ضمانت کی طلب کیسی میرے بھائی ، ہمیں تو اپنے اگلے لمحے کی کچھ خبر نہیں تو کسی سے ضمانت کیا مانگیں اور کسی کو ضمانت کیا دیں ،
نبیل بھائی ، آپ کو گذارش کرنے کی ضرورت نہیں ، صرف اتنا کہوں گا کہ میری اور فاروق صاحب کی گفتگو تقریبا پونے دو سال سے ہو رہی یہاں بھی اور پاک نیٹ پر بھی ،
ُٓآپ کو فرصت ملے تو ان سب کا مطالعہ کر لیجیے گا ، الحمد للہ میں نے فاروق صاحب کو ایک بڑے بھائی کی جگہ سمجھ کر ہمیشہ ادب و احترام ملحوظ خاطر رکھا ، لیکن جب انہوں نے میری بار بار کی گئی درخواستوں اور نصیحتوں کے باوجود اپنے اور اپنے متاثرین کے علاوہ دوسرے ہر ایک کے ایمان پر فتوے صادر کرنے کا عمل نہ روکا ، حتیٰ کہ امت کے علماء اور صالحین پر بھی الزام لگاتے رہے تو پھر میں نے کبھی کبھی ان کی باتوں کا کچھ اس طرح جواب دینا شروع کیا جو ان کی باتوں کے علمی اور منطقی جواب ہوتے ہیں اور ایسی باتوں کا کوئی جواب نہ دے سکنے کی صورت میں انہوں نے ذاتیات کے زمرے میں ڈالنے کی کوشش کی ، شاید آپ بھی کچھ ایسا ہی سمجھے ہیں ،
بہر حال آپ کی بات مناسب ہے میں اس سے اتفاق کرتا ہوں ، ہم میں سے کسی کو بھی کسی کی ذات کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہیے ، جی ہاں ایک دوسرے کی باتوں کی نشاندہی کتے ہوئے علمی دلائل کے ساتھ جواب دینے کو ذاتیات بھی نہیں سمجھنا چاہیے ،
اس وضاحت کے بعد میں مزید پر امید ہوں کہ ان شاء اللہ آپ میرے مراسلات کو کلی یا جزوی طور پر حذف کرنے میں وسعت قلبی اور علمی کے ساتھ ان پر مواخذہ کریں گے اور ان کی غلطی ثابت کریں گے ،
نبیل بھائی ، اگر یہاں چند ایک قارئین کے سامنے کسی کی حمایت میں کسی دوسرے کی باتوں کو غائب کر بھی دیا جائے تو وہ بات کسی اور جگہ ظاہر ہوتی ہے ، پس میری نصیحت یہ ہے میرے بھائی کہ کسی کی بھی بات ہو اس کا علمی اور اخلاقی احاطہ کیجیے اور اتمام حجت کے ساتھ اس کا بطلان ظاہر کر کے اسے دوسرے کے سامنے رہنے دیجیے تا کہ سب کو پتہ چلے کہ کس شخص کی کون سی بات کس طرح غلط ہے ، و اللہ یھدی من یشاء ،
ان شاء اللہ اگلے مراسلات میں فاروق سرور صاحب کے بنیادی مراسلے کے بارے میں صرف علمی بات کروں گا ، لیکن چونکہ مراسلہ ان کا ہے اور ان کی سوچ کا نتیجہ ہے لہذا ان کا نام اور ان کی سوچ کا ذکر تو ہو گا ہی ، پس اسے ذاتیات پر محمول نہ فرمایے گا ، و السلام علیکم۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
جسے جانبداری کی شکایت ہے اس کے لیے بہتر ہے کہ وہ یہاں اپنا وقت ضائع کرنے کی بجائے اس فورم کو خیر باد کہہ دے۔
 
فرخ، میں نے کسی کا نام لے کر شکوہ نہیں کیا ہے۔
جہاں تک فاروق بھائی کے علم اور ایمانی حالت کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں کسی کو کوئی فتوی دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ بہرحال اگر ان سے کوئی سوال پوچھنا ہے تو ضرور پوچھو۔
سوال تو مجھ سمیت دوسرے اراکین نےبھی پوچھے ہیں، پر وہ مناسب جواب دیں بھی تو۔
آپ کے فتوے والی بات سے میں متفق ہوں کہ اسکی قطعا کوئی ضرورت نہیں۔
قارئین انکی پوسٹوں سے خوب اندازہ لگا سکتے ہیں :)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
میں دونوں بھائیوں کی بات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں کہ کسی کو کسی دوسرے کے ایمان پر فتویٰ لگانے کی ضرورت نہیں ،
ہر کوئی اپنے اپنے ایمان کو خود جواب دہ ہے ، جسے جو بات کرنا ہے ، قران پاک اور صحیح ثابت شدہ احادیث مبارکہ کے دلائل کے ساتھ کر دے ،
امید کرتا ہوں کہ اس بات کا خیال ہر کوئی رکھے گا اور جو نہ رکھے انتظامیہ اس کی غلطی کو واضح کرتے ہوئے اس کو تنبیہہ کرنے میں ہچکچائے گی نہیں ، ان شاء اللہ ، و السلام علیکم۔
 
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
قارئین کرام ، آیے دیکھتے ہیں کہ
نماز کا طریقہ قران پاک میں سے ثابت کرنے والے صاحب نے جو آیات نماز میں تکبیر کہنے کے طریقے کی دلیل کے طور پر پیش کی ہیں وہ آیات مبارکہ نماز سے متعلق ہیں یا نہیں ، اور اگر ہیں تو کس طرح ہیں ،
نماز میں تکبیر کی دلیل کے طور پر اُنہوں نے سب سے پہلے سورت الاِسراء ( سورت بنی اِسرائیل ) کی یہ آیت رقم 111پیش کی :::
((((( وَقُلِ الْحَمْدُ لِلّہ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَم يَكُن لَّہُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُن لَّہُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلَّ وَكَبِّرْۃُ تَكْبِيرًا ::: اور فرمائیے کہ سب تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں جس نے نہ تو (اپنے لئے) کوئی بیٹا بنایا اور نہ ہی (اس کی) سلطنت و فرمانروائی میں کوئی شریک ہے اور نہ کمزوری کے باعث اس کا کوئی مددگار ہے (اے حبیب!) آپ اسی کو بزرگ تر جان کر اس کی خوب بڑائی (بیان) کرتے رہئے ( كَبِّرْۃُ تَكْبِيرًا) )))))
صاحبء مراسلہ نے تکبیر سے متعلق الفاظ کی سرچ کی اور یہ آیت """ کاپی پیسٹ """ کر دی ، بالکل اسی طرح جس طرح میں نے ان کے مراسلہ میں سے یہاں کی ہے ،
لیکن فرق یہ ہے کہ انہوں نے """ کاپی پیسٹ """ اپنے """ خلاف قران """ فلسفوں کو درست ثابت کرنے کے ارادے سے کی اور میں نے ان کے """ خلاف قران """ فلسفوں کی """ موافقء قران """ حقیقت بیان کرنے کے لیے کی ہے ،
صاحب مراسلہ نے یہ آیت مبارکہ سیاق و سباق کے بغیر اس میں جاری مضمون اور بات کے خیال اور لحاظ کے بغیر نقل کر دی ، کیونکہ اس سے پہلے والی آیت صاحبء مراسلہ کی """ خلاف قران """ قران فہمی کا پول کھولنے والی ہے ،
اس آیت رقم 111 سے پہلے والی آیت مبارکہ رقم 110 یہ ہے :::
((((( قُلِ ٱدْعُواْ ٱللَّهَ أَوِ ٱدْعُواْ ٱلرَّحْمَ۔ٰنَ أَيّاً مَّا تَدْعُواْ فَلَهُ ٱلأَسْمَآءَ ٱلْحُسْنَىٰ وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا وَٱبْتَغِ بَيْنَ ذٰلِكَ سَبِيلاً ::: ( اے محمد ) آپ فرما دیجیے کہ اللہ (کہہ کر) پکارو یا رحمٰن کہہ کر جس نام سے بھی پکارو اللہ کے اچھے اچھے نام ہیں ، اور (اے محمد) آپ اپنی نماز میں اونچی آواز میں قرأت مت کیجیے اور نہ ہی اسے بہت زیادہ نیچی آواز میں ، اور ان دونوں باتوں کے درمیان والا راستہ اپنایے )))))
بڑی وضاحت سے سمجھ آرہا ہے کہ جب یہ آیت مبارکہ اور اس کے بعد والی آیت مبارکہ نازل ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم اُس سے پہلے نماز پڑھا کرتے تھے ،اور اللہ تعالیٰ انہیں نماز میں قرأت کے انداز کے بارے میں ایک حکم فرما رہا ہے ،
سمجھنے کی بات یہ ہے کہ اس سے اگلی آیت رقم 111 جسے صاحبء مراسلہ نے ""' خلاف قران """ فہم کے مطابق نماز میں تکبیر کہنے کی دلیل بتایا ہے اگر اسے صاحبء مراسلہ کے فلسفے کے مطابق ہی سمجھا جائے تو پھر میرا سابقہ سوال جس پر صاحبء مراسلہ نے اپنے مراسلہ رقم ساٹھ میں بہت کچھ لکھ ڈالا لیکن ایک بات بھی ایسی نہ لکھی جو ان کے موقف کو مضبوط کر سکنے والی ہو ، جی تو میرا وہ سابقہ سوال کچھ کھل کر دہرانا پڑتا ہے کہ """ معاذ اللہ کیا اس حکم سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم تکبیر کے بغیر نماز پڑھا کرتے تھے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ """
غالبا ً صاحبء مراسلہ کی """ خلاف قران """ قران فہمی تو یہی ثابت کرنا چاہتی ہے ، ولا حول و لا قوۃ الا باللہ ،
صاحبء مراسلہ کی پیش کردہ اگلی آیت کے بارے میں بات ان شاء اللہ اگلے مراسلے میں ، و السلام علیکم۔
 
Top