پروفیسر خورشید رضوی کی ایک غزل درکار ہے!

محمد وارث

لائبریرین
آج بہت عرصے کے بعد 'جم' کر ٹی وی دیکھنے کا اتفاق ہوا، اور شکر خدا کا کہ دو تین گھنٹے ضائع نہیں ہوئے، ایک چینل پر ایک مشاعرہ مل گیا تھا جس کی نظامت فرحت عباس شاہ کر رہے تھے، مشاعرہ شاید حال میں ہی ہوا تھا کہ جشنِ بہاراں کے سلسلے میں تھا۔

اس مشاعرے میں پروفیسر خورشید رضوی کی ایک غزل مجھے انتہائی پسند آئی، بہت خوبصورت غزل تھی لیکن ہمیشہ کی طرح اشعار یاد نہیں رہے، سوائے ایک کے اور کیا لا جواب شعر ہے:

مجھ کو منظور ہے وہ سلسلۂ سنگِ گراں
کوہ کن مجھ سے اگر وقت بدلنا چاہے

'چاہے' ردیف ہے اور بدلنا، جلنا وغیرہ قافیے، اگر کوئی دوست یہ غزل پوسٹ کر سکیں تو عین نوازش ہوگی، بالخصوص نوید صادق صاحب اور فرخ صاحب سے استدعا ہے!
 

فرخ منظور

لائبریرین
وارث صاحب، میرے پاس خورشید رضوی صاحب کا کوئی کلام موجود نہیں ہے۔ نوید صادق صاحب کا انتظار کرتے ہیں، اگر ان کے پاس نہ بھی ہوئی تو وہ حاصل کرلیں گے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ فرخ صاحب، نوید صاحب کی ان سے کافی ملاقات ہے، میں سمجھا تھا شاید آپ کی بھی ہے، بہرحال نوازش قبلہ :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
شکریہ فرخ صاحب، نوید صاحب کی ان سے کافی ملاقات ہے، میں سمجھا تھا شاید آپ کی بھی ہے، بہرحال نوازش قبلہ :)

حضور میری ان سے ملاقاتیں ضرور ہیں۔ لیکن یہ سب ملاقاتیں کسی نہ کسی تقریب کی مرہون منت ہیں۔ ذاتی طور پر ان سے شناسائی نہیں ہے ۔ نوید صاحب ان کے گھر بھی جاتے رہتے ہیں لیکن مجھے ابھی تک یہ سعادت نصیب نہیں ہوئی۔ ان کے علم کا مجھ پر اتنا رعب ہے کہ میں ان سے بات کرتے ہوئے بھی ڈرتا ہوں۔ ;)
 

نوید صادق

محفلین
غزل

نبضِ ایام ترے کھوج میں چلنا چاہے
وقت خود شیشہء ساعت سے نکلنا چاہے

دستکیں دیتا ہے پیہم مری شریانوں میں
ایک چشمہ کہ جو پتھر سے ابلنا چاہے

مجھ کو منظور ہے وہ سلسلہء سنگِ گراں
کوہکن مجھ سے اگر وقت بدلنا چاہے

تھم گیا آ کے دمِ بازپسیں، لب پہ وہ نام
دل یہ موتی نہ اگلنا نہ نگلنا چاہے

ہم تو اے دورِ زماں خاک کے ذرے ٹھہرے
تو تو پھولوں کو بھی قدموں میں مسلنا چاہے

کہہ رہی ہے یہ زمستاں کی شبِ چار دہم
کوئی پروانہ جو اس آگ میں جلنا چاہے

صبح دم جس نے اچھالا تھا فضا میں خورشید
دل سرِ شام اُسی بام پہ ڈھلنا چاہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(خورشید رضوی)
مجموعہ کلام: سرابوں کے صدف
 

فرخ منظور

لائبریرین
لیں جی وارث صاحب۔ آپ کی دلی مراد بر آئی۔ شکریہ نوید صاحب۔ اگر آج نوید صاحب یہ غزل پوسٹ نہ کرتے تو پھر میں انہیں فون کر کے جگاتا ۔ :)
 

مغزل

محفلین
سبحان اللہ سبحان اللہ کیا عمدہ کلام ہے ، وارث صاحب جلدی آجائیں غزل مل گئی ہے
 
Top