وعلیکم السلام۔
مجھے یقین ہو گیا ہے کہ آپ پہنچے ہوئے ہیں۔ میں سمجھ گئی ہوں سب۔
![Very Happy :grin: :grin:](/mehfil/styles/default/xenforo/smilies/imported/biggrin.gif)
آپ یہ بتائیں کہ
اگلا سال میرے لیے کیسا ہو گا؟
السلام علیکم
محترمہ ماوراء بہنا ۔
سدا خوش و آباد رہیں ۔ آمین
یقین ہی کافی ہوتا ہے ۔
اک درخواست ہے کہ
کیا آپ " یقین "" عین الیقین ""حق الیقین "
کے درجات کو صرف اپنے الفاظ میں بیان کر سکتی ہیں ۔
صرف اپنے الفاظ سے مراد وہ نتیجہ ہے جو آپ کی عقل سلیم نے مطالعہ سے اخذ کیا ۔
آپ کا سوال خالصتا کہانت پر مبنی ہے ۔
بے شک اللہ ہی علیم و خبیر ہے ۔
اور صرف وہی جانتا ہے کہ کل کیا ہو گا ۔
انسان کا علم اور ارادہ ناقص ہوتا ہے ۔
اور اللہ تعالی کی مشئیت اور ارادہ محکم ۔
قضا و قدر کا مالک ہے وہ اللہ ۔
اور ہم انسان اک لفظ آزادی سے بہلائے ہوئے ۔
بحیثیت ماوراء
آپ کی شخصیت دو انتہاؤں پر مشتمل ہے ۔
اگر اندھا اعتماد کرتی ہیں
تو دوسری جانب برے کا اس کے گھر تک پیچھا کرتی ہیں ۔
پانچ وقت کی نماز کے علاوہ
آپکی پسندیدہ گنتی چار ہے ۔
آپ کسی بھی منصوبے یا عمل پر بیک وقت چہار جانب
اپنی عقل و دانش و علم و فکر کو یکساں مرکوز رکھتی ہیں ۔
اور وہ سب کچھ حاصل کر لیتی ہیں ۔
جو اکثر ماورا سوچ ہوتا ہے ۔
انسان مجبوری و آزادی کے بندھن میں بندھا اس دنیا میں اپنا اچھا برا کردار ادا کرتا رہتا ہے ۔
کہ بے شک اچھی بری تقدیر اللہ ہی کی طرف سے ہے ۔
اللہ تعالی آپ کے آنے والے وقت کو اپنی رحمت و برکت سے بھرپور
کرے ۔آمین
جولائی 2009 آپ کے لیے کسی اک صورت قابل ذکر رہا ہے
اور جون 2010
اک اور قابل ذکر یاد کے طور رہے گا ۔
" بندہ کرے کولیاں تے سوہنا رب کرے سولیاں"
نایاب