سوات ڈیل مبارک ہو

مہوش علی

لائبریرین
اور شمشاد بھائی کا ایک ہاتھ شکرئیے کے بٹن پہ ہوتا ہے تو دوسرے میں ایک تالہ انگلی میں گھماتے رہتے ہیں۔:)
:):):)
کیا کوئی اسکے معتعلق اعداد و شمار ہیں کہ شمشاد بھائی نے کتنے شکریے ادا کیے ہیں؟

اچھا مل گئے اعداد

کُل اظہارات تشکر

* کُل اظہارات تشکر: 16,491
* 8,989 پیغامات میں 16,531 مرتبہ شکریہ ادا کیا گیا

اعداد و شمار کے حساب سے تو جتنے شکریے شمشاد بھائی نے ادا کیے ہیں، اور جتنے انہیں ادا کیے گئے ہیں اُن میں کچھ زیادہ فرق نہیں ہے۔

بہرحال، شمشاد بھائی کو ایک ۔۔۔ بلکہ دو ایوارڈز اور ملنے چاہیے ہیں۔ ایک سب سے زیادہ شکریہ ادا کرنے کا ۔۔۔۔ اور دوسرا سب سے زیادہ شکریہ پانے کا۔
:)
 

ساجد

محفلین
:):):)
کیا کوئی اسکے معتعلق اعداد و شمار ہیں کہ شمشاد بھائی نے کتنے شکریے ادا کیے ہیں؟
شمشاد بھائی حاضر ہوں اور سوالات کا جواب دیں۔ اگر چاہیں تو سیاست کے خون صورت دھاگے پہ جاری اس خوب صورت بحث کو موزوں جگہ پہ منتقل کر سکتے ہیں۔
اور ہاں یہ بھی بتائیں کہ آپ نے اب تک کتنے تالے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لگائے ہیں؟:)
 

زونی

محفلین
انقلاب کی نشانیاں؟:)

ویسے اوپر والے آرٹیکل میں جو لکھا گیا ہے کہ اب عوام نے رائیٹ ونگ میڈیا کے اثر سے نکل کے طالبانی مظالم کے خلاف احتجاج کرنا شروع کر دیا ہے، یہ بات بالکل سچ نظر آتی ہے۔

اور اسکا ثبوت یہ ہے کہ میں اب سسٹر زونی، سسٹر ملائکہ، سسٹر بوچھی کو بھی سیاست کے اس سیکشن میں ایکٹیو حصہ لیتے ہوئے دیکھ رہی ہوں :) :) اور یہ ایک نئے انقلاب کی نشانی ہے :)

ویلکم سسٹرز۔






انقلاب کی نشانیاں بھی کوئی آرٹیکل ھے کیا ؟ :battingeyelashes:



یوں سمجھیے مہوش کہ یہ آپ کی کامیابی ھے جو ہم جیسے لوگ بھی منہ کھولنے پہ مجبور ہو جاتے ہیں :grin: ورنہ میں سیاسیات ضرور پڑھ رہی ہوں لیکن اس قسم کے مباحث میں جھنڈے گاڑنے کا مجھے کبھی بھی شوق نہیں رہا کیونکہ یہاں نیوٹرل رائے کم اور پروپیگنڈہ زیادہ ہوتا ھے ، ہر کوئی دوسرے پہ زہر اگل رہا ہوتا ھے ، ایک لحاظ سے اچھا بھی ھے کہ لوگوں کا کیتھارسس ہو جاتا ھے اور گھر والے عتاب کا نشانہ بننے سے بچ جاتے ہیں :grin:

آجکل میں آپ کو یہاں گھومتی پھرتی اسلیئے زیادہ نظر آ‌رہی ہوں کیونکہ ڈیڑھ دو ماہ تک میرے امتحان ہیں تو نیٹ‌کا کوٹہ پورا کر رہی ہوں :blushing:
 

شمشاد

لائبریرین
انقلاب کی نشانیاں بھی کوئی آرٹیکل ھے کیا ؟

یہ آرٹیکل نہیں، مہوش بہن کا ایک مراسلہ ہے جس میں انہوں نے سیاست کے خارزار میں تمہارا، ملائکہ اور باجو کا آنا ایک خوش آئند فعل قرار دیا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
شمشاد بھائی حاضر ہوں اور سوالات کا جواب دیں۔ اگر چاہیں تو سیاست کے خون صورت دھاگے پہ جاری اس خوب صورت بحث کو موزوں جگہ پہ منتقل کر سکتے ہیں۔
اور ہاں یہ بھی بتائیں کہ آپ نے اب تک کتنے تالے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لگائے ہیں؟:)

تالوں کا تو نہیں معلوم کہ کتنے لگائے ہیں کہ اب اکیلا ہی یہ کام کرتا ہوں۔

اور شکریہ ادا کرنے کا ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ میں نے وہ مراسلہ پڑھ لیا ہے۔ ضروری نہیں کہ اس سے اتفاق بھی کرتا ہوں۔

اور طالبان اور سوات پر اتنے دھاگے کھل چکے ہیں کہ مجھے الجھن ہونے لگی ہے۔ وقت ملنے پر سب کو اکٹھا کرتا ہوں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
ثمر من اللہ کے متعلق رؤف کلاسرہ کا آرٹیکل

a few good women!!....آخر کیوں؟…رؤف کلاسرا

۔۔۔۔۔۔
یہ درد بھری ڈاکومنٹری دیکھتے ہوئے مجھے انسانی حقوق کیلئے بے پناہ کام کرنے والی ثمر من اللہ کی وہ چند ڈاکومنٹریز یاد آ گئیں جو اس نے فاٹا کے علاقوں میں ہونے والی انسانی تباہی پر بنائی ہیں۔ اس بہادر پختون خاتون نے اس وقت اپنے جیسی پختون عورتوں کی تباہی اور بربادی کو میڈیا کے سامنے لایا جب کوئی بھی ان مظلوم عورتوں اور بچوں کیلئے بات کرنے کو تیار نہیں تھا۔ وہ فاٹا کے علاقوں میں جا کر ان لوگوں پر ڈاکومنٹری بناتی رہی ہیں جو وہاں جاری خون خرابے کی وجہ سے اپنے گھروں سے بے گھر ہوئے۔ وہ اسلام آباد میں میڈیا اور سول سوسائٹی کو اکٹھا کر کے انہیں پختون عورتوں اور بچوں کے ساتھ ہونے والے اس ظلم کی کہانیاں دکھاتی رہی کہ کیسے اس جنگ کا شکار وہ طبقات ہو رہے تھے جو اپنا دفاع نہیں کر سکتے تھے۔ میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں اگر کسی نے فاٹا کے علاقوں سے دربدر ہونے والے ان مظلوم لوگوں کی آواز بننے کی کوشش کی ہے تو وہ ثمر من اللہ ہے۔ بہت کم لوگوں کو پتہ ہوگا کہ بلوچستان میں زندہ دفن کی جانے والی پانچ خواتین کا ایشو سامنے لانے میں بھی ثمر کا بڑا عمل دخل تھا۔ وہ نہ صرف ان علاقوں میں خود گئیں بلکہ جب سینیٹ کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے تحقیقات شروع کیں تو بھی وہ وہاں پیش ہو کر ان عورتوں کو انصاف دلوانے کیلئے کوشش کرتی رہیں۔ آج پختون عورتوں اور بچوں کے حقوق کیلئے لڑنے والی ثمر من اللہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں کیونکہ صوبہ سرحد کے وزیر اطلاعات میاں افتخار کا یہ فرمانا ہے کہ سوات میں طالبان کے ہاتھوں کوڑے کھانے والی لڑکی کی ویڈیو فلم انہوں نے ہی کسی چینل کو فراہم کی تھی۔ موصوف ان طالبان کے خلاف کارروائی کے بجائے ثمر کے دشمن بن گئے ہیں۔ مزے کی بات ہے طالبان کا ترجمان مسلم خان کہتا ہے کہ ہم نے اس لڑکی کو کوڑے مارے ہیں۔ وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ فرماتے ہیں کہ یہ تین ماہ پہلے کا واقعہ ہے۔ پشاور شہر کے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین فرماتے ہیں کہ یہ تین جنوری کا واقعہ ہے۔ پچھلے دنوں ہمارے دفتر دی نیوز میں سوات سے آئے ہوئے ایک صحافی نے اس واقعے کی باقاعدہ تصدیق کی ہے۔ کچھ لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ لڑکی ابھی تک کومے کی حالت میں تھی اور اس کا علاج کیا جا رہا تھا۔ اس علاقے کے کمشنر نے باقاعدہ اس فیملی پر دباؤ ڈال کر انہیں سپریم کورٹ کے سامنے پیش نہیں ہونے دیا اور تو اور سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ سوات کے ایریا میں کسی کی کوئی رٹ نہیں ہے۔ جب ریاست اور اس کے ادارے خود ہی طالبان کے آگے ہتھیار ڈالنا شروع کر دیں کیونکہ اس کے بدلے ہمیں امریکہ سے ڈالر ملیں گے تو پھر بیچارے بونیر کے لوگ کتنی دیر تک ان طالبان سے لڑیں گے جو سوات کو اب اپنا مرکز بنا کر دھیرے دھیرے اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے دیگر علاقوں پر اپنا قبضہ جمائیں گے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
اکرم شیخ کا آرٹیکل:
1۔ اے این پی نے سوات ڈیل کیوں کی؟
2۔ کیا اے این پی کے تمام اراکین اس ڈیل پر متفق ہیں؟
3۔ کیا اے این پی سمجھتی ہے کہ جمہوریت کو کفر قرار دینے والے اب کبھی سوات میں الیکشن ہونے دیں گے اور جو طاقت امن ڈیل کے بعد مولوی صوفی اور طالبان کو حاصل ہوئی ہے اسے اپنے ہاتھ سے جانے دیں گے؟

اور اس قسم کے اور دیگر سوالات کے جوابات۔

لنک: http://www.dailypak.com/gh/col2.gif


یہ ایک اچھا مضمون ہے کہ اے این پی کے موقف کو سمجھا جائے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
اے این پی کی یہ بات سمجھ میں آنے والی ہے کہ جب اُس کو اس ڈیل سے اتنے نقصانات ہو رہے ہیں [بلکہ یہ انکی سیاسی خود کشی ہے کیونکہ اگلی دفعہ سوات میں الیکشنز ہی نہیں ہونے ہیں اور صوفی محمد اور طالبان کا سوات کا 100 فیصد جابرانہ کے ساتھ ساتھ ڈیل کے بعد قانونی قبضہ بھی ہو گیا ہے]

پچھلے الیکشنز میں اے این پی نے اس علاقے کو کلین سوئپ کیا تھا اور 8 سیٹیں جیتی تھیں۔

تو کیا وجہ ہے کہ وہ اگلے الیکشنز میں ان 8 سیٹوں سے محروم رہنا چاہتی ہے اور اتنے زیادہ شکوک و شبہات بلکہ یقینی نقصانات اٹھانے کے لیے تیار ہے؟؟؟ تو اسکا جواب ہے کہ جب طالبان اے این پی کے کارکنوں اور ممبران کا کھل کر قتل عام کر رہی تھی تو یہی سول سوسائیٹی اور بقیہ پاکستان اور فوج اور میڈیا کوئی بھی ان میں سے انکی مدد کو نہیں آیا۔
چنانچہ سوات ڈیل کی ان سب برائیوں کے باوجود اے این پی نے اسے قبول کر کے جوا کھیلا کہ شاید اس سے اس کے ممبران کو اور علاقہ کو کچھ امن نصیب ہو۔ مگر بات صحیح کہی کہ اب طالبان اے این پی کی جگہ پیپیلز پارٹی کے ممبران کے خون سے ہولی کھیلیں گے کیونکہ انکی پارٹی سوات پر انکے قبضے کے قانونی ہونے پر دستخط نہیں کر رہی ہے۔
 

گرائیں

محفلین
۔۔۔۔میرے پاس بھی ایک وڈیو تھی جس کا میں نے ایک دھاگے میں ذکر بھی کیا تھا کہ اس میں ایک لڑکی کو ایک مجمعے نے پتھر مار مار کر ہلاک کر دیا اور دینے والے موصوف کا کہنا تھا کہ یہ ایران کی ویڈیو ہے جہاں ایک لڑکی کو سنی ہونے پر اس بے دردی سے قتل کر دیا ،

غالباً آپ اُس عراقی لڑکی کی بات کر رہے ہیں جسے سر پر پتھر مار کر آخر کار ہلاک کر دیا جاتا ہے۔ یہ واقعہ 9 اپریل 2007 کو ہوا تھا۔ لڑکی کا نام دُعا تھا۔ اُس کا تعلق یزیدی فرقہ سے تھا اور اُس نے ایک سُنی لڑکے سے شادی کر لی تھی۔ لڑکی کی موت کا انتقام اس طرح لیا گیا کہ اس کے گا ؤں کے 28 افراد کو دیوار کے پاس کھڑا کر کے فائرنگ سے ہلاک کر دیا گیا۔

دونوں وڈیوز میں دیکھ چُکا ہوں۔
یہ بھی ہو سکتا ھے آپ کسی اور واقعے کی بات کر رہے ہوں۔
 

گرائیں

محفلین
آج وہ دور کہاں‌ہے زیک جب لوگ ایسے گناہ کرنے کے بعد احساس جرم محسوس کرکے خود اقبال جرم کر کے اپنے آپ کو سزا دلواتے تھے تاکہ دنیا میں‌ہی سزا بھگت لیں‌ ۔اور جہاں تک بات چار واضع گواہوں‌کی ہے بعید از عقل ہے یہ بات کہ چار لوگ ایسا گناہ ہوتے دیکھیں اور پھر بھی اس گناہ کو نہ روکیں‌ ۔اور پھر قاضی کے پاس جا کر گواہی دیں ؟؟؟؟؟

کیا خیال ہے، یہ بعید از عقل بات ان شخصیات کے ذہن میں نہ آئی ہو گی جنھوں نے یہ احکام ہم تک پہنچائے؟
کیا پندرہ صدیاں گزرنے کے بعد میں اور آپ ہی ہیں جنھیں یہ بات بعید از عقل نظر آتی ہے؟
 

گرائیں

محفلین
الحمد للہ ، آج میں نے یہ تمام مراسلات پڑھ ڈالے۔
ایک فائدہ تو یہ ہوا ، کہ میرے سر پر سے ایک احساسِ کمتری کا بوجھ ہٹ گیا۔ اِس سے قبل محفل کے ساتھیوں کی بھرپور علمی باتیں پڑھ کر لگتا تھا کہ شائد میں کبھی بھی بول نہ پاؤں گا۔ مگر ، آج اس حقیقت کا علم ہوا کہ یہ سب تو صرف اپنے نظریات کی عینک سے حالات کا تجزیہ کرنے میں مصروف ہیں اور وہ بھی ڈھٹائی سے۔ اگر میں بھی کر لوں تو کیا مضائقہ؟

یہ بحث اُس وقت کسی نتیجے پہ پہنچ سکے گی جب ہم سب اپنی اپنی رنگین عینکیں اُتار کر اس مسئلے کو دیکھیں گے۔ ایرانی طرزِ معاشرت کے حامیوں کو اس مسئلے میں طالبان سمیت سب ہم خیال گروپوں کی برائیاں نظر آرہی ہیں۔ تو کنزرویٹو گروپ کو ہر بات میں این جی اوز کی سازش۔

خدا کے بندو، کیا اپنی غلطی تسلیم کرنے سے اپنی عزت گھٹ جاتی ہے؟ اللہ کی پناہ مانگتا ہوں میں حدود اللہ پہ تنقید کرنے سے، مگر جس طرح سے اس یا کسی اورمعاملے میں حدود کا نفاذ کیا گیا وہ بذاتِ خود قابل ِ اعتراض ہے۔
جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر ایک شخص نے زائد چادر لینے پر اعتراض کیا تھا ، تب تو حضرت عمر نے اُس پر یہودیوں کا ایجنٹ ہونے کا لیبل نہیں لگایا تھا، حالانکہ یہ بہت آسان کام تھا۔۔۔۔۔
 

arifkarim

معطل
جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر ایک شخص نے زائد چادر لینے پر اعتراض کیا تھا ، تب تو حضرت عمر نے اُس پر یہودیوں کا ایجنٹ ہونے کا لیبل نہیں لگایا تھا، حالانکہ یہ بہت آسان کام تھا۔۔۔۔۔

بالکل، یہی حقیقی اسلامی معاشرہ تھا جو کہ آج کسی بھی اسلامی "ورژن" میں نظر نہیں آتا۔ جو ذرا سی بھی تنقید کرے وہیں یہودی، مغربی، قادیانی وغیرہ ہو جاتا ہے! :eek:
 

مہوش علی

لائبریرین
سوات ڈیل امن لائے گی؟؟؟ واقعی ؟؟؟
قوم کتنے دھوکے اور کھائےگی؟ اللہ ہی جانے۔ رائیٹ ونگ میڈیا یونہی بے وقوف بناتا رہے گا اور ہم ایسے ہی بے وقوف بنتے رہیں گے۔

طالبان سے ابتک جتنے معاہدے ہوئے ہیں انکا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ وہ دوبارہ منظم ہو کر اگلے علاقوں پر حملہ آور ہوئے ہیں۔ اس معاہدے کا نتیجہ بھی اس سے ہرگز مختلف نہیں نکل سکتا تھا۔ طالبان کی فطرت فتنہ پر ہے اور اس فطرت کو کوئی بدل نہیں سکتا۔

up30.gif
 

فرخ

محفلین
سوات ڈیل امن لائے گی؟؟؟ واقعی ؟؟؟
قوم کتنے دھوکے اور کھائےگی؟ اللہ ہی جانے۔ رائیٹ ونگ میڈیا یونہی بے وقوف بناتا رہے گا اور ہم ایسے ہی بے وقوف بنتے رہیں گے۔

طالبان سے ابتک جتنے معاہدے ہوئے ہیں انکا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ وہ دوبارہ منظم ہو کر اگلے علاقوں پر حملہ آور ہوئے ہیں۔ اس معاہدے کا نتیجہ بھی اس سے ہرگز مختلف نہیں نکل سکتا تھا۔ طالبان کی فطرت فتنہ پر ہے اور اس فطرت کو کوئی بدل نہیں سکتا۔

up30.gif

یہاں‌بالکل اسی طرح تردید بھی موجود ہے، جسطرح ایم کیوایم اپنے تمام تر مظالم اور بدیانتی کے باوجود تردید کر دیتی ہے۔
 
Top