مجاہدین پر تنقید کرنے والوں کو جوابات

پیاسا

معطل


آج کل کچھ لو گ TV پر آ کر عجیب وغریب باتیں کرتے ہیں اور احمقانہ نظریات پھیلاتے ہیں۔ وہ مسلم امہ کے متعلق ایسی باتیں کرتے ہیں جیسے وہ سارے حقائق سے آشنا ہیں۔ ایسے معلوم ہوتا ہے جیسے ان لوگوں کا اس کے سواء کوئی اور کام نہیںکہ مجاہدین کے خلاف زہر اگلیں، ان کو بدنا م کریں، ان پر الزامات لگائیں اور ان کو غدار ثابت کریں۔
ایسے لوگ تعداد میں بڑھ رہے ہیں اور ان کی الزام تراشیاں دوگنی ہو رہی ہیں۔ یہ اپنے الزاما ت کو مثبت تنقید اور مخلص نصےحت سے تعبیر کرتے ہیں اور ایسے نرم الفاظ استعمال کرتے ہیں جس کے پیچھے ان کی نفرت، دشمنی ، شیطانی چال اور جاہلیت چھپی ہوتی ہے۔
یہ کتنی حیران کن بات ہے کہ پیچھے رہنے والے ، مجاہدین پر تنقید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جہاد پر جانے والے غلط اور گمراہ ہیں ۔
تم کون ہوتے ہو مجاہدین کے بارے میں ایسی باتیں کرنے والے؟
یہ کہتے ہیں کہ مجاہدین جو کچھ کر رہے ہیں، ہمارے نزدیک ٹھیک نہیں ہے۔ ان کو جہاد کے علاوہ کسی اور چیز کی فکر ہی نہیں ہے۔ مجاہدین نے صرف جہاد کو سارا دین بنا رکھا ہے نہ ہی یہ تبلیغ کرنا جانتے ہیں اور نہ ہی کارخانے لگانا جانتے ہیں تو پھر یہ ایک قوم اور ملک کو کس طرح منظم کرکے چلا ئیںگے۔ ان کا سروکار صرف جہاد سے ہے ۔یہ بے گناہ لوگوں کو مارتے ہیں اور اس زمانے کی سمجھ بوجھ تو بالکل نہیں رکھتے۔ اور یہ تو صرف جبر و تشدد کی زبان جانتے ہیں۔
P اور تم کون ہوتے ہو یہ فیصلہ کرنے والے کہ کیا ٹھےک ہے اور کیا جائز ہے ؟
تم کون ہو؟ وہ جو پیچھے رہ گئے ہیں؟ تم تو وہ ہو جس نے اﷲکے حکم کی نا فرمانی کی اور جہاد کے فر یضے کو ترک کیاہے۔اب بھی اگر تمہیں شرم نہیں آتی تو پھر کرو جو تمہارا دل چاہے۔
ان کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بھی بندے کو شرم آتی ہے جبکہ کفار کے مردہ لاشیں ہم سب کے سامنے ہیں جن کا برا حشر ان مجاہدین نے کیا ہوتا ہے۔ کیا ان مردہ لاشوں کی تصویریں خود نہیں بول رہی ہیں؟ اگر ہمیں کچھ سادہ لوح لوگوں کے گمراہ ہونے کا شبہ نہ ہوتا تو ہم ان احمقوں کے الزامات کا جواب ہی نہیں دیتے۔اس لئے کہ اگر سواری بوڑھی ہو تو اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ اس پر سواری کی جائے۔
تو آ یئے ان تنقید نگاروں کے ساتھ قدم بہ قدم چلتے ہیں اور ان کے ہر سوال کا جواب دیتے ہیں جو صرف سادہ اور جاہل لوگو ں کو دھوکہ دینے کے لئے ہوتے ہیں۔
الزام : یہ کہتے ہیں کہ مجاہدین ایک ادارہ تک قائم نہیں کر سکتے تو یہ ملک کیسے چلائیں گے؟
P اور تمہیں یہ کس نے بتا یا ہے کہ مجاہدین جہاد کے لئے اس لئے نکلے ہیں کہ ادارے قائم کریں؟ وہ تو اس لئے نکلے ہیں کہ کفار کے گلے کاٹیں اور ان کے وجود کے ٹکڑے ٹکڑے کریں۔ وہ تو اس لئے نہیں نکلے کہ ایک سکول بنائیں یا ثقافتی تنظیمیں بنائیں۔ مجاہدین تو لڑنے والے لوگ ہیں جو صرف حملہ کرنا جانتے ہیں۔
تمہیں پتہ ہے جنگ کیا ہوتی ہے؟میرے خیال میں نہیں کیونکہ تم سب میں سے کسی نے ابھی تک چوہےپر بھی گولی نہیں چلائی ہو گی، کفار کے خلاف توپ چلانا تو دُور کی بات ہے۔کیا تم اسلامی سلطنت (افغانستان) کو بھول گئے جس نے چند سالوں میں ناممکن کو ممکن بنا دیا۔ لوگوں میں کیسے امن اور بھائی چارہ قائم کیا اور منشیات کے کاروبار کا خاتمہ کیا۔ بتوں کو تباہ کیا اور صرف ایک اﷲ کی عبادت ہونے لگی۔ اور یہ سب اس کے باوجود کہ وہ تعداد میں کم تھے، دوستوں نے ان کے ساتھ غداری کی اور دشمنوں کے ساتھ مسلسل حالت جنگ میں تھے۔ اس سے اچھا ملک کون سا ہے؟یا ملک کے اچھا ہونے کے لئے ضروری ہے کہ اس میں قحبہ خانے ہوں، عیاشی کے اڈے ہوں، شراب خانے ہوں اور نشر و اشاعت کے کفریہ ادارے موجود ہوں؟جہا ں پر غیر اﷲ کا قانون ہو اور وہاں کے حکمران چور اور لٹیرے ہو۔ کیا اس کو ملک بناناکہتے ہیں؟
الزام : یہ کہتے ہیں کہ مجاہدین کو سیاست کی سمجھ نہیں ہے۔
P کفار کے گلے کاٹنے ، ان کے ٹکڑے کرنے اور ان کے لئے تیار رہنے اور ہر کافر کو ختم کرنے سے اچھی سیاست اور کیا ہو سکتی ہے۔ کیا یہ سیاست ویسے ہی غلط ہے جیسے کفار سے دشمنی کرنا، اور ان کے ملکوں سے ہجرت کرنا، ان کے عورتوں اور بچوں کو قیدی بنانا اور ان کے مردوں کو مارنا؟ یہ تو ایسے صحیح ہے جیسے ایک مسلمہ کے لئے اپنے آپ کو غیر محرم سے چھپانا اور ان سے دور رہنا۔ کیا مرد کے لئے لمبی داڑھی رکھنا اور گھٹنوں سے اوپر شلوار پہننا جدید مسلمانوں کی نظر میں غلط ہیں؟
الزام : یہ کہتے ہیں مجاہدین جبرسے کام لیتے ہیں۔
P ایسے لگتا ہے جیسے یہ الفاظ ایک گوری کے منہ سے نکلے ہوں جو پاکدامنی کا دعوی کرتی ہو۔ اور کہتی ہو کہ سورج نے اسے ابھی تک نہیں دیکھا اور ہوا نے اسے ابھی تک نہیں چھوا ہے۔ تم مجاہدین سے کس چیز کی تو قع کرتے ہو؟ کیا یہ مجاہد ین کی گمراہی ہے؟
اﷲ قرآن پاک میں فرماتے ہیں:
» یٰٓاَیُّھَا الَّذِینَ ٰامَنُوا قَاتِلُوا الَّذِینَ یَلُونَکُم مِّنَ الکُفَّارِ وَلیَجِدُوا فِیکُم غِلظَۃً وَّ اعلَمُوآ اَنَّ اﷲَ مَعَ المُتَّقِینَ« ]التوبہ ۳۲۱[
’’اے ایمان والوں! ان کافروں سے جو تمہارے آس پاس رہتے ہیں، جنگ کرو، اور چاہئے کہ وہ تم میں سختی پائے۔اور جان لو کہ اﷲ پرہیزگاروں کے ساتھ ہیں۔‘‘
اور الراغب (مفردات الفاظ القرآن ) میں لکھتے ہیں کہ سختی سے مراد کٹھن پن ہے۔ تو کیا درشتگی اور سختی میں کوئی فرق ہے؟ اے تو تو میں میں کرنے والے اﷲ نے ا یسی سختی کرنے والوں کو متقی کا لقب دیا ہے۔ تو پھر اﷲ نے کفار اور منافقین کے خلاف پستی، عاجزی اور جھکائو رکھنے والوں کو کس لقب سے پکارا ہے؟اس شخص کا کیا انجام ہے جو کہتا ہے کہ میں سختی پریقین نہیں رکھتا، جس کا ذکر سورئہ بقرئہ میں ہو ا ہے:
»ثُمَّ اَنتُم ھٰٓؤُلااَآءِ تَقتُلُونَ اَنفُسَکُم وَ تُخرِجُونَ فَرِیقًا مِّنکُم مِّن دِیَارِہِمز تَظٰہَرُونَ عَلَیہِم بِالاِثمِ وَ العُدوَانِط وَ اِن یَاتُوکُم اُسٰرٰی تُفٰدُوہُم وَ ہُوَ مُحَرَّمٌ عَلَیکُم اِخرَاجُہُمط اَفَتُٶمِنُونَ بِبَعضِ الکِتٰبِ وَ تَکفُرُونَ بِبَعضٍج فَمَا جَزَآئُ مَن یَّفعَلُ ذٰلِکَ مِنکُم اِلَّا خِزیٌ فِی الحَیٰوۃِ الدُّنیَاج وَیَومَ القِیٰمَۃِ یُرَدُّونَ اِلٰٓی اَشَدِّ العَذَابِط وَ مَا اﷲُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعمَلُون«َ]البقرہ ۵۸[
’’پھر تم وہ لوگ ہو جو اپنوں کو قتل کرتے ہو اور اپنے ایک فرےق کو گناہ اور دشمنی سے ان کے خلاف مدد دے کر ان کے گھروں سے نکالتے ہو۔ لیکن اگر وہ تمہارے پاس قیدی ہو کر آئےں تو فدیہ دے کر انہیں چھڑا لیتے ہو، حالانکہ تم پر ان کا نکالنا یہ حرام تھا۔ کیا تم کتا ب کے ایک حصے کو مانتے ہو اور ایک کا انکا ر کرتے ہو؟ ہا ں تم میں جو ایسا کرتا ہے اس کا بدلہ دنیا کی زندگی میں صرف رسوائی ہے، اور قیامت کو انہیں سخت عذاب کی طرف موڑ دیا جائے گا، اور اﷲتمہارے کاموں سے غافل بھی نہیں۔‘‘
تو میں اس تو تو میں میں کرنے والے سے پوچھتا ہوں کہ اگر ایک امریکی اس کے گھر میں داخل ہوتا ہے اور اس کی بیوی کی بے عزتی کرتا ہے اور یہ جناب ان کے پائوں میں بیٹھ جاتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ، امریکیوں یہ ٹھیک نہیں ہے، یہ تو جبر اور سختی ہے۔ آپ جبر سے کام نہ لیں۔
اﷲ نے اپنے نبی کو سورئہ التحریم آیت:۹ میں حکم فرمایا:
»یٰٓاَیُّھَا النَّبِیُّ جَاہِدِ الکُفَّارَ وَ المُنفِقِینَاٰا وَاغلُظ عَلَیہِمط وَ مَاواٰاہُم جَہَنَّمُط وَ بِئسَ المَصِیرُ«
’’اے نبی! کافروں اور منافقوں سے جہاد کر اور ان پر سخت ہو جائو اور ان کا ٹھکانہ جہنم ہے ، اور وہ کیا برا ٹھکانہ ہے۔ ‘‘
کیا تم اس کا یقین کرتے ہو؟
نبیجسے ساری کائنات کے لئے رحمت بنا کربھیجاگیا۔ جسے امن، اسلام اور محبت کے ساتھ تما م بنی نوع انسان کے لئے مبعوث فرما یا ۔ اسے اپنے رب کی طرف سے یہ حکم ملتا ہے۔ مجاہدین اسی سے دلیل لیتے ہیں اور اسی راہ پر چلتے ہیں۔ اور وہ اس حکم کے سواء کسی اور چیز کی پرواہ نہیں کرتے اور اگر ہم ان کے ساتھ سو سال بھی گزارے اور یہ کہیں کہ سختی سے کا م نہ لیں تو وہ ہمارا نہیں مانیں گے جب تک کہ جبرائیل u ایک نئی کتاب کے ساتھ نہیں آتے۔ مگر وہ تو کویت میں پہلے سے نئی کتاب کے ساتھ اتر چکے ہیں اور امریکی فوج اسے کویت کے خاص چنے ہوئے لوگوں میں پھیلا رہی ہے۔ وہ لوگ جو صرف تو تو میں میں کرنا جانتے ہیں۔
الزام :یہ کہتے ہیں کہ مجاہدین کو موجودہ حالات کا پتہ نہیں ہے ۔
P یہ الفاظ پہلی بار کچھ اخوانیوں اور کچھ سلفیوں نے استعمال کیے تھے۔ جب مختلف الزامات سے مجاہدین بری ہو گئے تو پھر ان پر یہ الزام لگنے لگا۔ ایسے لگتا ہے کہ یہ الزام ان لوگوں کے ذہن میں اس طرح بیٹھاہے کہ ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے کہ اپنے آپ کو ہلکا کرنے لئے مجاہدین پر اس کو چپکا دیں۔
تما م تعریفیں اﷲکے لئے ہیں ۔ اوہ اپنے گھروں میں اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ آرام سے بیٹھنے والوں ، آپ کو حالات کازیادہ پتہ ہے یا ان کو جو روزانہ اسی میں جی رہے ہیں اور اس میں رہ رہے ہیں۔ اصل حقیقت میدان جنگ ہے۔ تمہیں کچھ پتہ ہے اس حقیقت کا؟ تم کدھر ہو اس حقیقت میں؟ کیا صرف سننا ، اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے برابر ہو سکتا ہے؟ مجاہدین نے آپ لوگوں کے لئے کیپسول، جمبالیااور بشمل پیچھے چھوڑ کے گئے ہیں۔ سو مگن رہو اپنے اس حال میں جب کہ مجاہدین نے اپنے آپ کو کسی اور حقیقت میں مصروف کئے رکھا ہے۔
الزام :یہ کہتے ہیں کہ مجاہدین معصوم لوگوں کو قتل کرتے ہیں۔
P ہمارے لئے معصوم کی تعریف ذرا دلیل کے ساتھ کی جائے تاکہ ہمیں بھی پتہ چلے کہ آخر یہ کون سے معصومین ہیں جن کو مجاہدین قتل کر رہے ہیں۔ اگر معصوم سے مراد یہود اور نصاری کے دوست ہیںاور وہ جو ان کے لئے تیل اور ان کے مفادات کی حفاظت کر رہے ہیںتو پھر اﷲ ایسے معصومین کو نہیں چھوڑے گا اور نہ ہی مجاہدین ان کو چھوڑیں گے۔ جہاں تک حقیقی معصوموں کا تعلق ہے تو ہم یہ پوچھتے ہیں کہ مجاہدین اپنا گھر بار کس لئے چھوڑ کے گئے ہیں؟ کیا ان معصوموں کی حفاظت کے لئے نہیں ۔ وہ بھی تو آپ لوگوں کی طرح کفار کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر مال اور اثر و رسوخ جمع کر سکتے ہیں۔ اور تمہاری طرح TV پر آ کر بیانات دے سکتے ہیں۔ لیکن انھوں نے کمزوری کی جگہ مردانگی کوفوقیت دی اور مسلمانوں کی حفاظت کے لئے گھر بار چھوڑ دیا۔
آئےے اب اپنے ذہنوں کہ استعمال کرتے ہوئے ایک لمحہ کے لئے سوچئے کہ کیا ہم حالت جنگ میں نہیں ہے؟ کیا ہمارا دشمن ہمیں دھوکہ نہیں دے رہا ہے۔ کیا ہمارا دشمن بے گنا ہ لوگوں کو مار کر اس کا الزام مجاہدین پر نہیں لگا رہا ہے۔ کیا یہ دشمن بھائیوں کے درمیان لڑائی کو ہوا نہیں دے رہا ہے، تاکہ ان کی طاقت کم ہو جائے۔ کتنی دفعہ مجاہدین نے انگریزوں ، امریکیوں اور ان کے غلاموں کو پکڑا ہے جو عوامی جگہوں کو بموں سے اڑانا چاہتے تھے اور بے گناہ لوگوں کو قتل کرنا چاہتے تھے۔ یہاں تک کہ حکومت نے بھی انگریز وں کو پکڑا جو بے گناہ لوگوں کو قتل کر کے اس کا الزام مجاہدین پر لگانا چاہتے تھے۔ لیکن حکومت نے ان کو چھوڑدیا کیونکہ انگریز ان کے پرانے دوست ہیں ۔
یہ لوگ کب یہ بات سمجھیں گے کہ ہم حالت جنگ میں ہیں اور دھوکہ جنگ کا حصہ ہے۔ یہ مکاری اور دھوکہ اتحاد کو پارہ پارہ اور کوششوں کو زائل کرتی ہے۔ ہم کب اپنے قرآن اور اپنے نبی eکی سنت سے ، اور آپ eکے اسوئہ حسنہ سے اور صحابہ کرام کی زندگیوں سے سیکھیں گے۔
او ر جو کوئی بھی مجاہدین کے حملوں میں بے گناہ مارا جاتا ہے تو اس طرح کی غلطی ہر جنگ میں ہوتی ہے جس کا اعتراف سارے قابل اور ذہین لوگ کرتے ہیں۔
صحےح بخاری میں عائشہ ؓسے روایت ہے
کہ احد کے روز (پہلے )مشرکین کوشکست فاش ہوئی ۔اس کے بعد ابلیس نے آواز لگائی کہ اللہ کے بندو! پیچھے …اس پراگلی صف پلٹی اور پچھلی صف سے گتھ گئی ۔حذیفہ tنے دیکھا کہ ان کے والد یمان tپر حملہ ہورہا ہے ۔وہ بولے :اللہ کے بندو!میرے والد ہیں ۔لیکن خدا کی قسم لوگوں نے ان سے ہاتھ نہ روکا ۔یہاں تک کہ انہیں مار ہی ڈالا۔حذیفہ tنے کہا :اللہ آپ لوگوں کی مغفرت کرے ۔حضرت عروہ کا بیان ہے کہ بخدا حضرت حذیفہ tمیں ہمیشہ خیر کا بقیہ رہا یہاں تک کہ وہ اللہ سے جاملے۔
یہ صحابہ کرام تھے جنہوں نے ایک آدمی کے باپ کو نبیکے موجودگی میں قتل کیا۔ صحابہ تلوار او ر نیزوں سے لڑتے تھے۔ جب ان سے یہ سرزد ہو سکتا ہے، تو پھر آج کل کی جنگ جو بم اور میزائل سے لڑی جاتے ہیں کیونکر ناممکن ہے۔
الزام :۔یہ کہتے ہیں کہ مجاہدین کے پاس شرعی علم نہیں ہوتا۔
P اوہ !کامیابی پانے والوں اور آپ لوگوں نے اپنے علم کا کیاکیا؟ کیا آپ نے اپنی یونیورسٹی میں اﷲ کی یہ بات نہیں پڑھی:
»یٰٓاَیُّھَا الَّذِینَ ٰامَنُوا مَا لَکُم اِذَا قِیلَ لَکُمُ انفِرُوا فِی سَبِیلِ اﷲِ اثَّاقَلتُم اِلَی الاَرضِط اَرَضِیتُم بِالحَیٰوۃِ الدُّنیَا مِنَ الاٰخِرَۃِج فَمَا مَتَاعُ الحَیٰوۃِ الدُّنیَا فِی الاٰخِرَۃِ اِلَّا قَلِیلٌ(۸۳) اِلَّا تَنفِرُوا یُعَذِّبکُم عَذَابًا اَلِیمًالا۵ وَّ یَستَبدِل قَومًا غَیرَکُم وَ لااَا تَضُرُّوہُ شَیئًاط وَ اﷲُ عَلٰی کُلِّ شَیئٍ قَدِیرٌ(۹۳)«]التوبہ ۸۳ ۔ ۹۳[
’’اے ایمان والو! تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ جب تمہیں کہا جاتا ہے کہ اﷲ کی راہ میں نکلو تو تم زمین کی طرف گر جاتے ہو؟ کیا تم آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی پر خوش ہو گئے ہو؟ مگر دنیا کی زندگی کا ساما ن توآخرت کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ اگر تم نہیں نکلو گے تو وہ تمہیں دردناک سزا دے گا اور تمہاری بجائے کسی اور قوم کو بدل کر لے آئے گا، اور تم اس کا کچھ بھی بگاڑ نہ سکوگے، اور اﷲ ہر بات پر قادر ہے۔ ‘‘
تم لوگوں کے لئے سخت عذاب کی وعید ہے۔ اور اﷲ نے تم لوگوں کے جن کے پاس ڈگری ہے، بغیر ڈگری والوں کو چن لیا ہے۔ جن کو اﷲ اپنی ڈگری دے گا اور تم لوگوں سے اپنا کیا ہوا وعدہ نبھائے گا۔
اے ڈگری والے کیا تو نے اﷲ کا یہ فرمان نہیں پڑھا:
» قُلنَا ٰینَارُکُونِی بَردًا وَّ سَلٰمًا عَلٰٓی اِبرَاہِیمَلا(۹۶)« ]سورہ انبیائ۹۶[
’’ہم نے کہا، اے آگ ! ابراہیم پر ٹھنڈی اور سلامتی بن جا۔ ‘‘
سعدی فرماتے ہیں کہ جو اﷲ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں، وہ اﷲ کی راہ میں ہجرت کرتے ہیں، اور اﷲ کے دشمنوں سے لڑتے ہیں اور جتنا بھی ہو سکے اﷲ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہیں۔ اﷲ انہیں سیدھی راہ دکھاتا ہے، ان کی مدد کرتا ہے اور انہیںکامیابی عطا کرتا ہے، کےونکہ وہ نیک عمل ہوتے ہیں اور اﷲ ان کے ساتھ ہوتا ہے۔
ابن عباس فرماتے ہیں کہ نیک سے یہاں مراد جو اﷲ کی وحدانیت پر یقین رکھتے ہیں جبکہ دوسرے کہتے ہیں کہ اس سے مراد مجاہدین ہیں۔
ابن مبارک فرماتے ہیں کہ جب کوئی مسئلہ پیچیدہ ہو جاتا ہے تو بندے کو چاہےیے کہ وہ مجاہدین کے پاس حل کے لئے جائے اس لئے کہ اﷲ نے فرمایا ہے کہ ہم ان کو سیدھی راہ دکھائیں گے۔
اے ڈگری والے کیا تم ان سے زیادہ سیدھے راستے پر ہو جن کی رہنمائی کا وعدہ اﷲ نے اپنی کتاب میں کیا ہے؟
الزام :یہ کہتے ہیں کہ مجاہدین کو جہاد کے علاوہ کسی اور چیز سے سروکار نہیں ہے۔انہوں نے سارے دین کو جہاد بنا دیا ہے۔
P اس طرح کی سوچ اور عقل رکھنے والوں کو ہم کیا کہہ سکتے ہیں۔ آئیے ان کو ان کی عقل کے مطابق جوا ب دیتے ہیں۔ رمضان کے مہینے میں علماء کس چیز کے بارے میں بات کرتے ہیں؟ حج کے موقع پر علماء کس چیز کا ذکر کرتے ہیں۔ جب علماء چندہ جمع کرتے ہیں تو ۔کس چیز کا ذکر کرتے ہیں ۔ ہر موقع پر اس کے مطابق بات کی جاتی ہے۔ اب جہاد کا وقت ہے، تو وہ کس کے بارے میں بات کریں گے۔ وہ مجاہدین ہیں اور یہ جہاد کا وقت ہے ، تو کیاوہ مریخ پر قبلہ کی طرف منہ کرنے کے مسائل بیان کریں گے۔ تم یہ سمجھتے ہو کہ ایک لکڑہاراجراحی کرنے لگے۔ یا تم ان سے توقع کرتے ہو کہ ان معاملات میں بولیں جن کا انہیں علم نہیں، جس طرح تم ان کے خلاف بول رہے ہو حالانکہ تم جہاد کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ مجاہد ین کا یہ کام نہیں کہ ادارے بنائیں ، ویب سائٹس بنائیں ، لوگوں کو ازدواجی زندگی کے مسائل سمجھائیں اور اس کی وجہ سے جہاد کو ترک کر دیں۔
الزام : یہ کہتے ہیں کہ مجاہدین سے غلطیاں ہو رہی ہیں
P اس عمدہ تجزیے اور اعلیٰ سوچ کے لئے ماشاء اﷲ۔ ےہ کبھی کسی نے کہا ہے کہ مجاہدین فرشتے ہیں؟کیا آدم کی اولاد سے غلطیاں سرزد نہیں ہوتیں؟ہم پوچھتے ہیں کہ مجاہدین سے کتنی غلطیاں سرزد ہوئی ہے؟ہم کہتے ہیں کہ کسی کے اچھا ہونے کے لئے یہ کافی نہیں ہے کہ اس کی غلطیاں گنی جا سکتی ہوں۔ تم کس طرح مجاہدین کی غلطیوں کی بات کر سکتے ہو جب کہ تمہا را کھانا ، پینا ، سونا ، اٹھنا اور بیٹھناسارا گناہوں کا ایک دلدل ہے جس میں تم دھنسے ہوئے ہو کیونکہ تم نے جہاد کو ترک کر دیا ہے۔ جب کہ مجاہد کا جہاد میں ہر قدم، اس کا اٹھنا بیٹھنا، سونا ، رونا ، ہنسنا، کھانا پیناسارا نیک عمل ہے۔ تو کیا ان کی غلطیاں ان کے اچھائی کے سمندر میں ڈوب نہیں جائے گی؟ جس طرح کہ پیچھے رہنے والوں کی باتیں ان کے گناہوں کے سمندر میں شامل ہو جاتی ہے۔
ٰالزام : یہ کہتے ہیں کہ مجاہدین مسلمانوں کہ تکفیر کرتے ہیں۔
P مجاہد ین کا اس کے علاوہ اور کیا مقصد ہے مگر کہ مسلمانوں کی حفاظت کریں۔ وہ کس طرح مسلمانوں کو غیر مسلم کہہ سکتے ہیں جب کہ دوسری طرف ان کی حفاظت ، مذہب ا ور آزادی کے لئے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔ کیا کوئی بھی عقل رکھنے والا انسان اس الزام کو مان سکتا ہے؟ یا مسلمان سے تمہارا مقصد کفار، یہود اور نصاری کے دوست ہیں؟ مجاہدین نے تو انہیں غیر مسلم نہیں کہا، لیکن اﷲ نے انہیں غیر مسلم کہا ہے۔ سورئہ المائدہ ۱۵ میں اﷲ کا فرما ن ہے۔
»یٰٓاَیُّھَا الَّذِینَ ٰامَنُوا لااَا تَتَّخِذُوا الیَہُودَ وَ النَّصٰرٰٓی اَولِیَآئَاوقفلازموقفمنزلوقفغفران بَعضُہُم اَولِیَآئُ بَعضٍط وَ مَن یَّتَوَلَّہُم مِّنکُم فَاِنَّہ مِنہُمط اِنَّ اﷲَ لااَا یَہدِی القَومَ الظّٰلِمِینَ(۱۵)«
’’اے ایمان والو! یہود و نصاری کو ساتھی نہ بنائو، وہ ایک دوسرے کے ساتھی ہیں۔ اور تم میں سے جو انہیں ساتھی بنائے گا وہ انہی میں سے ہو گا۔ بے شک اﷲ زیادتی کرنے والے لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘
اس لئے مجاہدین کہتے ہیں کہ یہ ہم میں سے نہیں بلکہ ان میں سے ہیں۔ اگر تم ان کی بات کرتے ہو تو پھر ہم اﷲ سے دعا کرتے ہیں کہ سارے مسلمان تکفیری بن جائے اور ان کی تکفیر کریںجن کی تکفیر اﷲنے قرآن میں کی ہے۔ اگر مجاہدین مسلمانوں کو غیر مسلم مانتے ہیں تو پھر و ہ کیوں لڑ رہے ہیں اور کس کے لئے لڑ رہے ہیں؟اور غیر مسلموں کے لئے اپنی زندگیاں خطرے میں کیوں ڈال رہے ہیں۔
الزام : یہ کہتے ہیں کہ مجاہدین حکمرانوں کی تکفیرکرتے ہیں۔
P حکمرانوں سے تمہاری مراد وہ ہیں جو اسلام کے خلاف صلیبی جنگ میں بش کے جھنڈےے تلے جمع ہوئے ہیں؟ یا تمہارا مقصد وہ ہیں جو فرانسیسی احکام کو مانتے ہیں اور نافذکرتے ہیں۔ یا وہ ہیں جو امریکہ کو پیسہ ، زمین، فوج، خلاء، تیل، ادویات اور معلومات دیتے ہیں تاکہ وہ مسلمانوں کو آرام سے قتل کر سکیں۔ یا وہ ہیں جو مجاہدین کو قتل کر رہے ہیں، ان کو جیلوںمیں ڈالتے ہیں اور امریکہ کے حوالے کرتے ہیں۔
اگر ان لوگوں کو تم حکمران مانتے ہو تو پھر ہم اﷲ کو گواہ بنا کر کہتے ہیں کہ یہ سب غیر مسلم ہیں اور جو ان کو غیر مسلم نہیں مانتا وہ اپنے دین و عقائدسے جاہل اور مسلمانوں کے موجودہ حالات سے ناواقف ہے۔
یہ کیسے کافر نہیں ہونگے جب کفر کی ساری نشانیاں ان میںجمع ہو گئی ہیں اور ہم سب پر عیاں ہو گئی ہیں۔ یہ تو وہ ہیں جو صبح اور شام اپنے کفر کا اظہار تمام مخلوق کے سامنے کرتے ہیں۔ ان الزامات لگانے والوں کے اگر کان اور آنکھیں ہوتی، تو یہ ان کے کفر کو سن لیتے اور دیکھ لیتے۔ اور اگر ان کے پاس عقل ہوتی تو یہ ان کے کفر کو جان لیتے۔ اور اگر ان کی زبان ہوتی تو یہ ان حکمرانوں کے کفر کو بیان کرتے لیکن یہ گونگے ہیں، بہرے ہیں، اندھے ہیں اور انہیں کچھ سمجھ نہیں۔
الزام : یہ کہتے ہیں کہ مجاہدین لوگوں کو حکمرانوں کے خلاف بغاوت پراکساتے ہیں۔
P اوپر بیان کردہ باتیں جس حکمران میں ہوتی ہیں تو علماء کے مطابق اس کے خلاف نکلنا واجب ہے۔ اور جہاں تک تعداد کی بات ہے تو اس سے کوئی بھی بری نہیں ہے۔ ایسے حکمرانوں کے خلاف بغاوت سلف کی کتابوں میں واضح ہے۔ مجاہدین تو کبھی کسی کو بغاوت پرنہیں اکساتے لیکن صرف وہ بات بیان کرتے ہیں جو سلطان کے علماء چھپاتے ہیں۔ جہاد کے امیر بھی لوگوں کو بغاوت پر نہیں اکساتے ، لیکن یہ بات ضرور کرتے ہیں کہ ان حکمرانوں نے دین کو چھوڑ دیا ہے اس لئے ان کی تابعداری نہ کی جائے اور ان کا حکم نہ مانا جائے۔ اور ان کے خلاف بغاوت کا حکم بھی بہت جلد آ جائے گا۔ اور جو لوگ اپنی حدوں کو پھلانگتے ہیںبہت جلد اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے۔
الزام : یہ کہتے ہیں کہ مجاہدین شہریوں کو قتل کرتے ہیں۔
RP ہم پوچھتے ہیں کہ ہمارے مذہب میں شہری کسے کہتے ہیں جس کی جان اور مال محفوظ ہوتی ہے۔کیا نبی اور صحابہ نے مکہ کے شہریوں کو جنگ بدر ، خندق اور احد میں قتل نہیں کیا؟ انہوں نے تو مدینہ کے منافق شہرےوں کو بھی قتل کیا جنہوں نے کفار کا ساتھ دیا اور ان کے امیر کی مدد کی ۔ نبی eکے رشتہ دار اور صحابہ کے بھائےوں کا قتل صحےح ہے لیکن آپ لوگوں کے شہرےوں کا قتل غلط ہے۔ قرآن میں شہری اور غیر شہری کا فرق کدھر ہے؟ ہم اپنے دین کو سلف کی نسبت سے سیکھتے ہیں۔ اگر کوئی مسلمان ہے تو وہ عزت دار ہے اور باقی سب ایک جےسے ہیں۔ شریعت نے لوگوں کو تین گروہوں میں تقسیم کیا ہے:
1 مسلمان،
2 وہ لوگ جو مسلمانوں کے ساتھ معاہدہ میں ہو اور اس کی پاسداری کرے۔اور
3 وہ جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں جن کا مال اور جان حلال ہے،
جہاں کہیں بھی وہ ملے۔ جو ہمارے قریب ہو ہم پہلے ان کو مارتے ہیں اور اس میں شہری اور غیر شہری کی تمیز نہیں کرتے۔ تو کیا اگر جبریل شہری والی آیت لے کر آئے ہیں تو پھر وہ آپ ہم سے کیوں چھپاتے ہیں؟
الزام : یہ کہتے ہیں کہ مجاہدین اپنی علاقوںکی بجائے دوسرے علاقوں میں لڑتے ہیں۔
یہ توآپ کو نبیسے کہنا چاہئے ، آپ eمکہ میں نہیں لڑے اور اپنے علاقے کو چھوڑکر مدینہ میں لڑے۔اور یہ توآپ کو صحابہسے کہنا چاہیے جنہوں نے حجاز کو چھوڑ دیا، اور شام، عراق، خراسان، مصر، الجیریا اور سوڈان میں لڑے۔ آج کل ہم ایک عجیب بات سنتے ہیں۔ یہ لوگ کہتے ہیں، عراق میں عرب مجاہدین۔ یہ بات یہ صرف اس لئے کہتے ہیں کہ مجاہدین کو تقسیم کریں۔ یہ کہتے ہیں کہ یہ عراقی مجاہد ہے، اور وہ عرب مجاہد ہے۔ میں جب بھی یہ بات سنتا ہوں اپنی ہنسی روک نہیں پاتا۔ کیا ایک عراقی ہندوستانی ہے؟کیا وہ عرب نہیں ہے؟ اگر یہ بات افغانستان ، چیچنیا یا کشمیر میں یا دوسرے غیر عرب ملکوں میں کہی جائے تو پھر بھی ٹھیک ہے لیکن عراق میں اس کا کیا معنی اور مقصد ہے ۔ یا شاید عراق کے آبائو اجداد وق الواق سے ہیں۔
الزام : یہ کہتے ہیں کہ مجاہد ین زمین پر فتنہ اور فساد پھیلاتے ہیں۔
P ہم آ پ کا ذہن سمجھنے سے قاصر ہیں۔ مجاہدین آخر کدھر جہاد کریں۔ اگر وہ اپنے ملک میں جہاد کرتے ہیں تو آپ کہتے ہیں کہ اپنے ملکوں میں لڑرہے ہیں۔ اور اگر وہ اپنے ملک سے باہر لڑتے ہیں توآپ کہتے ہیں کہ ملک سے باہر لڑتے ہیں۔ آپ ان کے لئے چاند پر ایک محاذ کھول لیں تاکہ وہ وہاں جا کر جہاد کریں۔
آیئے اس بات کو آپ کے لئے آسان کر دیتے ہیں۔ اورمجھے امید ہے کہ آپ لوگ کھلے ذہن سے اسے سنیں گے تاکہ جو بات آپ کے بوڑھے ذہن سمجھنے سے قاصر ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے جو آپ جیسے بڑے فلسفیوں کے سمجھ سے باہر ہے۔ اس بات کو غور سے سنوجو بہت واضح الفاظ میں ہے۔ میں جو بات کہنے والا ہوں یہ تھوڑی مشکل ہے آپ لوگوں کے سمجھنے کے لئے۔ آپ تیا ر ہیں؟ کہیں آپ لوگوں کا عقل اور فلسفہ آپ کو دھوکہ نہ دے دے۔ احتیاط کے ساتھ سنیں!
جہاں دشمن ہے، وہاں لڑائی ہوگی۔ میں اﷲسے دعاکرتا ہوں کہ یہ بات آپ کہ سمجھ میں آجائے۔ سلیمان uکو بصیرت دینے والے رب ان کے ذہن میں یہ بات بٹھادے۔
الزام : یہ کہتے ہیں کہ مجاہد ین اپنے آپ خود ہی جنگ مسلط کرتے ہیں۔
P یہ بات آپ نے افغانستان میں بھی کی تھی اور مجاہدین فاتح رہے روس کے خلاف جو اس وقت کی سب سے بڑی فوجی طاقت تھی۔ یہ بات آپ نے صومالیہ میں کی تھی اور مجاہدین نے امریکہ کو شکست دی جو اس وقت کی سب سے بڑی فوجی طاقت تھی۔ ےہ بات آپ نے بوسنیا میں بھی کی تھی اور مجاہدین نے سرب اور کروٹس کو شکست دی اس کے باوجود کہ سارے ےورپ نے ، روس اور یہودیوں نے ان کی مدد کی اور پھر امریکہ نے آ کر عیسائیوں کو مسلمانوں کے پنجوں سے چھڑایا۔ یہ بات تم نے عراق میں بھی کی اور مجاہدین کو ایک کے بعد دوسری فتوحات حاصل ہو رہی ہیں، جبکہ سارے کفار ایک صلیبی جھنڈے کے نیچے اکٹھے ہوئے ہیں۔ اس لشکر میں سارے عیسائی ممالک، عرب حکومتیں، بدھ مت کے پیروکار اور ہندو شامل ہے۔
ہم مانتے ہیں کہ مجاہد ین بہت سادہ ہیں کیونکہ وہ اﷲ کی اس بات کو مانتے ہیں۔
S»فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوتُ بِالجُنُودِلا قَالَ اِنَّ اﷲَ مُبتَلِیکُم بِنَہَرٍج فَمَن شَرِبَ مِنہُ فَلَیسَ مِنِّیج وَ مَن لَّم یَطعَمہُ فَاِنَّہ مِنِّیٓ اِلَّا مَنِ اغتَرَفاَاغُرفَۃًم بِیَدِہٖج فَشَرِبُوا مِنہُ اِلَّا قَلِیلااًا مِّنہُمط فَلَمَّا جَاوَزَہ ہُوَ وَ الَّذِینَ ٰامَنُوامَعَہلا قَالُوا لااَا طَاقَۃَ لَنَا الیَومَ بِجَالُوتَ وَجُنُودِہٖط قَالَ الَّذِینَ یَظُنُّونَ اَنَّہُم مُّلٰقُوا اﷲِلا کَم مِّن فِئَۃٍ قَلِیلَۃٍ غَلَبَت فِئَۃً کَثِیرَۃًم بِاِذنِ اﷲِط وَ اﷲُ مَعَ الصّٰبِرِینَ(۹۴۲)« ] سورہ بقرہ :۹۴۲[
E’’پھر جب طالوت فوجوں کو لے کر نکلا تو اس نے کہا، اﷲ تمہیں ایک دریا پر آزمائے گا گو جس نے اس سے پی لیا وہ میرا نہیں۔ اور جس نے اسے نہ چکھا وہ میرا ہے۔ سوائے اس کے کہ کوئی اپنے ہاتھ سے چلو بھر لے۔ پھر ان میں تھوڑوں کو چھوڑ کر سب نے اس سے پی لیا۔ پھر جب وہ اور اس کے ساتھ ایمان والے اس (دریا) کے پار ہوئے تو لوگ کہنے لگے ، آج ہم میں جالوت اور اس کی فوجوں کے مقابلے کی طاقت نہیں۔ جو لوگ خیا ل کرتے تھے کہ وہ اﷲ سے ملنے والے ہیں کہنے لگے، کتنے ہی چھوٹے چھوٹے دستے اﷲ کی اجازت سے بڑے دستوں پر غالب آجاتے ہیں، اور اﷲ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوتاہے۔ ‘‘
وہ اس بات کو پوری ،صاف اور سادہ نیت سے قبول کرتے ہیں۔ ان کا اس بات پر ےقین ہے کہ فتح صرف اﷲ کی طرف سے ہوتی ہے لیکن اس کے لئے شرط یہ کہ اﷲ کے دین کی خدمت جہاد کے ذریعے کی جائے۔ ےہ مجاہدین کا طریقہ ہے۔ شاید یہ سوچ آپ لوگوں کی نظر میں سادہ اور بے معنی ہو، کیونکہ اس میں سیاست، علم و دانش، سماجی ، سائنسی، اور اداروں کو قائم کرنے کی سوچ شامل نہیں ہے۔ لیکن آپ کو ان کو الزام نہیں دینا چاہئے کیونکہ وہ آ پ کی طرح بڑی بڑی ےونیورسٹیوں میں نہیں پڑھے۔ اور ان کے پاس آپ کی طرح ڈگری اور سرٹیفیکےٹ نہیں ہے۔ اور آپ کی طرح اور آپ کے بڑے بڑے مفتےوں کی طرح TV پر آکر بڑی بڑی باتیں نہیں کرتے۔ وہ صرف یہ بات جانتے ہیں جو اﷲ نے سورہ محمد آیت ۷ میں کی ہے۔
» یٰٓاَیُّھَا الَّذِینَ ٰامَنُوآ اِن تَنصُرُوا اﷲَ یَنصُرکُم وَ یُثَبِّت اَقدَامَکُم«
’’اے ایمان والو! اگر تم اﷲ کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہاری مدد کرے گا اور تمہا رے پائوں جماکر رکھے گا۔ ‘‘
اس لئے وہ کہتے ہیں کہ ہمارا اﷲ پر ایمان ہے اور ہم اﷲ کے دین کی مدد کریںگے اور ہم فتح صرف اﷲ سے مانگتے ہیں۔ اس سادگی اور معصومیت پر ذرا غور کیجیے جس نے روس کو شکست دی، امریکہ کو ششدر کیا، اور ےورپ کے تخت کو لرزا دیا۔
ہم جانتے ہیں کہ آپ میں بہت بڑے بڑے ڈگری والے، سیاستدان، تجزیہ نگار اور مقرر ہیں لیکن پھر بھی ان سادہ لوگوں پر آپ کی بات اثر نہیں کرتی۔ ہم تو تھک گئے ہیں مجاہدین کو کہتے کہتے کہ ان فلسفیوں کی کتابوں کو پڑھیںاور اﷲ کی کتاب اور حدیث کی کتابوں کو ایک طرف رکھ دیں، لیکن ان کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی۔ قرآن اور سنت کے علاوہ کسی اور بات کو نہیں مانتے۔ ہم اﷲ سے دعا کرتے ہیں کہ ان کو سیدھی راہ دکھائے۔
ان میں سے ایک عقل مند نے کہا کہ اسلحہ رکھنے والے جاہل ہیں اور ان کا مقصد بے معنی ہے۔

 

پیاسا

معطل
ایسے شخص کو ہم کیا کہ سکتے ہیں۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ روےبدہ کا دن قریب ہو، تاکہ ان لوگوں کہ بولتی بند ہو جائے۔ اے پاگل، محمد اسلحہ رکھتے تھے، ابوبکر، عمر، عثمان، علی، جہنوں نے بیعت کی، اہل بدر، احد اور خندق اور زیادہ تر صحابہ y اسلحہ رکھتے تھے۔ اﷲ نے ہمیں اسلحہ رکھنے کا حکم دیا ہے۔ کیا یہ سب بے معنی اور بے مقصد ہے؟
الزام : یہ کہتے ہیں کہ مجاہدین تنقید کو نہیں مانتے۔
P یہ سچ ہے اور ہم اس میں ان کے ساتھ ہیں۔ لیکن آپ کو اس کی وجہ معلوم کرنی چاہئے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ صرف آمنے سامنے کی تنقید کو مانتے ہیں۔ اور tv کے تنقید کو نہیں مانتے۔ اس لئے اگر آپ چاہتے ہیں کہ وہ آپ کی بات سنیں تو پھر ان کے پاس جائیں، ان کے ساتھ بیٹھیں، ان کے لئے علم کی جماعتےں قائم کریں، ان کو وعظ و نصےحت کریں، اور میں اس کی ذمہ داری لیتا ہوں کہ وہ آپ کی بات سنیں گے۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو وہ آپ کی سب سے بڑھ کر عزت کریں گے۔ لیکن آپ مہربانی کر کے ذرا ان کے پاس تو جائیے اور انہیں بتا ئیے کہ آپ کیا چاہتے ہیں۔
کچھ علماء کہتے ہیں کہ مجاہدین جوان ہیںاور اب تک بڑے نہیں ہوئے ہیں اور ابھی ان کے پاس علم نہیں ہے۔ یہ سب کم عمری میں کر رہے ہیں۔
ہم ان سے کہتے ہیں کہ اگر علماء کو قیامت کے دن جمع کیا جائے تو علم میں سب بڑھ کر کون ہو گا؟ حضرت عمر کی عمر کیا تھی جب آپ فوت ہوئے؟ معاذ ابن جبلؓکی عمر کیا تھی جب آپ فوت ہوئے۔ البدایہ والنہایہ میں ابن کثیر کے مطابق آپ tکی عمر 38 سال تھی۔ کیا آپکے زمانے میں معاذ شریعت میں سب سے بڑے عالم نہیں تھے؟ اور جب آپ نے وفات پائی، معاذابن جبلکی عمر ۰۳ سال تھی۔ وہ سب سے بڑے عالم اور ان عالموں کے صف میں سب سے آگے ہونگے۔ اس لئے علم کا تعلق عمر سے نہیں ہے۔ اس کا تعلق سوچ اور محنت سے ہے۔ کتنے بوڑھے لوگ موجود ہیں جن کو سورہ فاتحہ تک نہیں آتی اور نماز صحیح طرح نہیں ادا کر سکتے۔ کتنے جوان اور چھوٹے ہیں جو حافظ قرآن ہیں جو سنت کو سمجھتے ہیں اور اس کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔
جب کائنات کی سب سے بڑی سچائی ، قرآن نازل ہوا توقرےش کے بوڑھے لوگوں نے اسلام قبول نہیں کیا جب کہ بہت سے جوانوں نے اسلام قبول کیا۔ ان کی عمریں ۰۲ اور ۰۳ سال کے درمیان تھی۔ ان میں سے کچھ ۰۲ اور ۰۱ سال سے بھی چھوٹے تھے۔
الزام : یہ کہتے ہیں کہ مجاہدین کا عقیدہ واضح نہیں ہے۔
P ےہ بات وہ لوگ کرتے ہیں جو اپنے آپ کو سلفی کہتے ہیں۔ ہم نے لاکھ بار یہ بات واضح کی ہے کہ مجاہدین کا عقیدہ وہی ہے جو قرآن اورنبی کی سنت میں ہے لیکن یہ نہیں مانتے۔
مجاہدین کتاب التوحید پڑھتے ہیں۔ اصول ثلاثۃ، چار مستقلیات۔
ان لوگوں کو ہم اب کیا کہیں؟
f یہ کتابیں آپ لوگوں کو کیسے پہنچی؟مجاہدین اور امام محمد ابن عبد الوھاب کے پیروکاروں کے ذریعے۔ ان کی کوششوں کے بغیر آپ لوگ ابھی تک درختوں کا طواف کرتے، اور پتھروں سے مدد مانگتے جس طرح تمہارے آباء اجداد کرتے تھے۔ جہاد کے ذریعے یہ کتابیں آپ تک پہنچی اور جہاد کے بغیر یہ آپ کے پاس نہیں رہیں گی۔ اور کیا عجیب بات ہے کہ اپنے آپ کو سلفی کہتے ہیں اور تعلیمات امام ابن عبدالوھاب کی مانتے ہیں۔ جبکہ وہ تو سلف میں سے نہیں تھے، خلف میں سے تھے۔ کیا یہ کافی نہیں کہ مسلمانوں کو اسی نام سے پکاریں جس سے ہمارے باپ، ابراہیم نے پکارا۔ یا یہ کوئی نئی دشمنی یا گروہ بندی ہے۔
الزام : ےہ کہتے ہیں کہ مجاہدین خوارج ہیں۔
P اس کے جواب میں ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ مہربانی کر کے ہمیں ذراخوارج کے عقائد بیان کریں اور پھر مجاہدین کے عقائد بیا ن کریں۔
خوارج تو اسلام سے ایسے خارج ہوتے ہیں جس طرح تیر کمان سے نکلتا ہے، اور یہ بات ان کے لئے بھی ہے جو نواقض الاسلام کے مرتکب ہوتے ہیں، جو کفار کا ساتھ دےتے ہیں، اور غیر اﷲ کا قانون نافذ کرتے ہیں، جو کفار کے مقابلے میں مسلمانوں کے شکست کے متلاشی ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم مجاہدین سے اچھے ہیں،۔
میں کہتا ہوں کہ تم اﷲ پر جھوٹ باندھ رہے ہو ۔ کیا اﷲنے سورہ التوبہ ۹۱ ۔ ۲۲ میں نہیں فرمایا؟۔
y» اَجَعَلتُم سِقَایَۃَ الحَآجِّ وَ عِمَارَۃَ المَسجِدِ الحَرَامِ کَمَن ٰامَنَ بِاﷲِ وَ الیَومِ الاٰخِرِ وَ جَاہَدَ فِی سَبِیلِ اﷲِط لااَا یَستَونَ عِندَ اﷲِط وَ اﷲُ لااَا یَہدِی القَومَ الظّٰلِمِینَوقفلازم(۹۱) اَلَّذِینَ ٰامَنُوا وَہَاجَرُوا وَ جَاہَدُوا فِی سَبِیلِ اﷲِ بِاَموَالِہِم وَ اَنفُسِہِملا اَعظَمُ دَرَجَۃً عِندَ اﷲِط وَ اُولٰٓءِکَ ہُمُ الفَآءِزُونَ(۰۲) یُبَشِّرُہُم رَبُّہُم بِرَحمَۃٍ مِّنہُ وَ رِضوَانٍ وَّ جَنّٰتٍ لَّہُم فِیھَا نَعِیمٌ مُّقِیمٌ(۱۲) خٰلِدِینَ فِیھَآ اَبَدًاط اِنَّ اﷲَ عِندَہٓ اَجرٌ عَظِیمٌ«
q’’کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجد حرام کو آباد کرنے کو ایسا سمجھ لیا ہے جےسے وہ شخص جو اﷲ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور اﷲ کی راہ میں جہاد کرتا ہے؟ وہ اﷲ کے ہاں برابر نہیں ہو سکتے اور اﷲ ظالم لوگوں کو راہ نہیں دکھاتا۔ جو لوگ ایما ن لائے ہیں اور جنہوں نے ہجرت کی ہے اور اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے اﷲ کی راہ میں جہاد کیا ہے وہ بہت بڑے درجے والے ہیں، اور وہی مراد پانے والے ہیں۔ ان کا رب انہیں اپنی رحمت اور خوشنودی اور ایسے باغوں کی خوشخبری دیتا ہے، جن میں ان کے لئے دائمی نعمتیں ہونگی۔اور جن میںوہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، بے شک اﷲ ہی کے پاس بڑا اجر ہے۔ ‘‘
صحیح مسلم میں نعمان بن بشیرسے رواےت ہے۔
میں نبیکے منبر کے قریب تھا جب ایک بندے نے کہا، کہ اسلام لانے کے بعد میرا سب سے اچھا کام حجاج کو پانی پلانا ہے۔ اور ایک دوسرے بندے نے کہا، کہ اسلام لانے کے بعد میرا سب سے اچھا کام حرم کی بار بار زیارت کرنا ہے، اور تیسرے نے کہا، کہ آپ لوگوں نے جو کچھ کہا، اس کے مقابلے میں جہاد افضل ہے۔ تو عمر نے انہیںبحث سے منع کیااور فرمایا کہ نبی کے منبر کے قریب اونچی باتیں نہ کریں۔ اور یہ جمعہ کا دن تھا۔ عمرنے فرمایا کہ میں جمعہ کی نماز کے بعد نبی e سے آپ کے اختلاف کے بارے میں پوچھ لونگا۔ اس کے بعد یہ آےت نازل ہوئی۔
سعدی نے فرمایا، جب کچھ مسلمانوں میں اختلاف ہوا، یا کچھ مسلمانوں اور کچھ غیر مسلموں میںاختلاف ہو ا کہ کون سا عمل افضل ہے، مسجدالحرام کی زےارت کرنا، اس کی تعمیر کرنا اور اس میں عبادت کرنااور حجاج کو پانی پلانا، اﷲ پر ایمان لانا، اور اﷲ کے راستے میں جہاد کرنا۔ اﷲ نے اس فرق کو بیان کیا ہے۔ اﷲ نے فرمایا کیا تم حجاج کو پانی پلانا، مسجدالحرام کی زےارت، اﷲ پر ایمان لانا، آخرت پر ایمان لانا اور اﷲ کے راستے میں جہاد کرنا، اﷲ کے نزدیک یہ سب برابر نہیں۔
اﷲ پر ایمان اور اﷲ کی راہ میں جہاد ، حجاج کو پانی پلانے اور مسجدالحرام کی زیارت سے کئی گناہ افضل ہے۔ کیونکہ ایمان دین کی بنیاد ہے اور ایمان کی بنیاد پر اعمال قبول ہوتے ہیں اور بندہ انعامات سے نوازا جاتاہے۔ جہاں تک جہاد کا تعلق ہے تو یہ دین کی سب سے اونچی چوٹی ہے جس کےذریعے دین کی حفاظت کی جاتی ہے اور اسی کے ذریعے دین پھیلتا ہے۔ اور اسی کےذریعے حق کو فتح حاصل ہوتی ہے اور کفر مٹتا ہے۔
پھر آپ اس کی اور وضاحت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جو ایمان لائے اور ہجرت کی اور اﷲ کی راہ میں اپنے مال اور جان سے جہاد کیا اﷲ کے قریب سب سے افضل ہے اور وہی کامیابی پانے والے ہیں۔
معالم التنزیل میں : اس آیت کی تشریح میں ایک خوبصورت جملہ لکھتے ہیں۔ اﷲ نے مومنین کی تین صفات کا ذکر کیا ہے، ایمان ، ہجرت اور جہاد (مالی اور بدنی) اور اس کے بدلے تین چیزوں کو وعدہ کیا ہے۔ ایما ن کے بدلے رحم (دوزخ کی آگ سے نجات)، ہجرت کے بدلے رضوان،( عزت میں بڑھانا)، جہاد کے بدلے جنت جو سب سے بڑا انعام ہے۔اس لئے مجاہدین کو ایک خاص رتبہ اور مرتبہ حاصل ہے کیونکہ ان کا عقیدہ اور ایمان سب سے کامل اور مضبوط ہوتا ہے۔
متفق علیہ حدیث ابو ہریرہ tسے روایت ہے،
اﷲ کے رسول جہاد کے برابر کونسا عمل ہے؟ آپ نے فرمایا ! تم نہیں کر سکو گے۔ انہوں نے دوسری اور تیسری بار یہی سوال دہرایا۔آپ eنے جواب دیا تم نہیں کر سکوگے۔ پھر آپ eنے فرمایا ، کہ اﷲ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اس شخص کی ہے جو اس وقت تک روزے سے ہو اور عبادت میں مشغول ہو جب تک مجاہد جہاد سے واپس نہیں آجاتا۔
صحیح بخاری میں ہے کہ ایک شخص نے پوچھا!
ٓٓٓاﷲ کے رسول مجھے کوئی ایسا عمل بتلا دےجئے جو جہاد کے برابر ہو۔ آ پ نے جواب دیا، میرے علم میں نہیںہے۔ پھر آپ نے فرمایا ، کیا تم ایسا کر سکتے ہو کہ جب مجاہد جہاد کے لئے نکلے تو تم مسجد چلے جائو، نماز میں کھڑے ہو جائو، اور اس دوران مسلسل روزہ رکھو۔ اس نے جواب دیا، ایسا کون کر سکتا ہے؟
اور ہم صحابہ کو خوش خبری دےتے ہیںکہ آج امت میں ایسے لوگ موجود ہیں جو جہاد سے بڑے کام کر سکتے ہیں۔ اس لئے وہ اپنے آپ کو مجاہدین سے بہتر اور اونچا سمجھتے ہیں۔
الزام:کیا ہم سمجھتے ہیں کہ مجاہدین تنقید سے مبراء ہیں؟
P اس کو جواب ہے ، ہاں، وہ ان لوگوں کی تنقید سے مبراء ہیں جن سے اﷲ نے سخت عذاب کا وعدہ کیا ہے اور جسے خوالف کا نام دیا گیا ہے۔ جہاں تک بات ہے مرد مومن کی تنقید کی تو ان کی تنقید جائز ہے۔
جہاں تک ان حکمرانوں کی بات ہے، جو کفار کی مدد کر رہے ہیں، جو غیر اﷲ کے قانون کو نافذ کرتے ہیں ، جو لوگوں کے درمیان فواحش، کفر اور فسق پھیلاتے ہیں، جو عوام کا مال لوٹتے ہیں، اوہ یہ سب کچھ وہ کھلم کھلا کر رہے ہیں۔ لیکن علماء ان کو نصےحت چھپ کر کرتے ہیں اور لوگوں کو حکمرانوں کے خلاف سب کے سامنے بولنے سے منع کرتے ہیں۔ تو پھر مجاہدین پر تنقید کیوں کھلی تنقید کی جاتی ہے۔ انہیںچھپ کر نصیحت کیوں نہیں کی جاتی؟
کتنی بار ہم نے سنا ہے کہ فلاں عا لم گمراہ ہے لےکن ہم پھر بھی اس کی عزت کرتے ہیں۔ تو کیا مجاہدین ان علماء سے بھی بدتر ہیں؟
اگر مجاہدین نہ ہوتے تو کیا یہ علماء TV پر آسکتے؟اگر جہاد نہ ہوتا تو کوئی بھی ان کی بات نہ سنتا، اور حکمران انہیں تاریک جےلوں میں بند کر دےتے۔ آج کل یہ بہت عام ہے کہ علماء کی عزت کرنے والے، عیسائیوں کے صف میں کھڑے ہو کر مجاہدین کے خلاف اپنی زبان سے لڑتے ہیں۔ اور ان میں سے کچھ جو علم رکھنے کا دعوی کرتے ہیں، اپنے آپ کو ہلاک کر دیتے ہیں اور ان کو پتہ تک نہیں ہوتا۔
{جو کوئی بھی مجاہدین کو مخاطب کرنا چاہتا ہے تو انہیں عزت سے کرنا چاہئے ۔جو کوئی بھی نصےحت کرنا چاہتا ہے، عزت سے کرے۔ جو کوئی بھی تنقید کرے، خواہ ٹھیک ہو یا غلط وہ ہمیں منظور نہیں ہے۔ جس میں تمیز نہیں ہے، اسے اپنا منہ بند اور اپنی زبان سینی چاہیے اور اپنے گھر میں بیٹھ کر مسلمانوں کے معاملات میں ٹانگ نہیں اڑانی چاہیے۔ ان لوگوں کی اصلیت اس وقت سامنے آجاتی ہے جب یہ طواغیت سے بات کرتے ہیں ، ان کے افسروں سے بات کرتے ہیں اور کس طرح ایک ایک لفظ چن چن کر بولتے ہیں، لیکن جب بات مجاہدین کی آتی ہے، تو جو جی میں آتا ہے، بول دیتے ہیں۔ اور جسے اﷲ کا ڈر نہ ہو، وہ ہی ایسا کرتا ہے۔
مجاہدین انسان ہیں، ان سے غلطیاں بھی ہوتی ہیں اور وہ صحیح کام بھی کرتے ہیں۔ لیکن آج وہ انسانوں کے سردار ہیںاور کفر کے خلاف مسلمانوں کے جنگ کے امیر ہیں۔ وہی ہیں جو آج میدان جنگ میں جل رہے ہیں اور اپنی زندگیاں قربان کر رہے ہیں۔ اور وہ ہی ہیں جو مسلمانوں کی عزتوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے گھر بار صرف اس لئے چھوڑے ہیں کہ ایک اﷲ کی عبادت ہونے لگے اور اس کا دین سربلند ہو جائے۔ جو لوگ مجاہدین کے احسانات کو نہیں مانتے اور ان کی عزت نہیں کرتے ، ایسے ہی لوگ اصل میں بے عزت ہیں۔
اے اﷲہم تجھے گواہ بنا کر کہتے ہیں کہ ہمیں مجاہدین سے محبت ہے۔ اور ہمیں ان سے محبت ہے جو ان سے محبت کرتے ہیں۔ اور ہم اپنے آپ کو مجاہدین کے دشمنوں اور ان کے ساتھیوں سے جدا کرتے ہیں۔
اے اﷲ مجاہدین کو ہر جگہ نصرت اور کامیابی عطا فرما۔ اے اﷲ مجاہدین کو اپنے امان میں لے لے اور ان کی حفاظت فرما۔ اور ان کو ایک لمحے کے لئے بھی اکےلے نہ چھوڑنا۔ مجاہدین کے دلوں کو صاف کر دے۔ ان کے صفوں میں اتحاد پیدا کر دے۔ ان کے قدم مضبوطی سے گاڑ دے اور ان کے نشانوں کو صحےح کر دے۔ ان پر زندگی اور آخرت میں اپنا کرم فرما اور ان کی شہادت کو قبول فرما۔ یا رحمان یا رحیم، اے اﷲ ان کو دشمنوں کی چھالوں سے ، مکار وں کی مکاری سے، ظالموں کے ظلم سے محفوظ فرما! امین
اﷲ سب سے بہتر علم رکھنے والا ہے۔ آپ پر، آپ کے خاندان اور صحابہ کرام پر بے شمار درود و سلام۔
شےخ حسین ابن محمود

Muslim World Data Processing Pakistan
 

مغزل

محفلین
سارے سوال بھی خود کیئے اور سارے جواب بھی خود دینے کی کوشش میں تشنہ چھوڑگئے۔ پیاسے میاں اللہ آپ کی پپاس بجھائے، یہاں چی چاں چوں چیں چیں کرنے سے کیا حاصل ؟؟ جائیے لڑئیے بھڑیے گلے کاٹیئے۔۔ اور اپنوں یا امریکیوں کے مزائل کا نشانہ بن کو ابدی حیات پالیجئے۔۔۔ شہید ہوجائیے۔۔ شہادت تو عظیم مرتبہ ہے نا۔۔۔ تو جاتے کیوں نہیں ؟؟ جائیے ۔۔۔ ارے بھئی جائیے۔۔۔ بھی ۔۔ یا سارا جہاد یہیں کریں گے۔۔یہ تو انگریز کا بنایا ہوا کمپیوٹر ، انٹرنیٹ ہے اسے بھی توڑ دیجئے۔۔۔ غیرت اور حمیت کا تقاضہ تو یہی ہے۔۔بسم اللہ۔۔ ہا ہہ ہہ بھئی آواز آنی چاہیئے کمپیوٹر کے ٹوٹنے کی۔ :beating: :grin: :boxing:
اب رہی بات ’’ جہاد ‘‘ کی تو میرے دوست ،میرے بھائی ذرا دماغ کو کام میں لاؤ ہم میں سے کوئی بھی ’’ جہاد‘‘ کا منکرنہیں ہم تو ان نام نہاد جہاد اور جہادیوں کے خلاف ہیں جو شر پھیلاتے، آگ برساتے ، خود کش حملے کرتے اور معصوم انسانوں کے چیتھڑے اڑاتے پھرتے ہیں۔۔ سمجھتے کیوں نہیں۔۔ ؟؟ :

اور رہی بات جہاد کی فرضیت کی تو میاں ہم آپ سے زیادہ جانتے ہیں کہ جہاد کب کہاں اور کیسے فرض ہوتا ہے۔۔۔ ہمیں سکھانے یا پڑھانے سے گریز کیجے ۔۔۔ یا پھر میری وہی بات آئیے اور مجھ سے مناظر ہ کیجئے اس موضوع پر۔۔۔ :roll:

خوامخواہ اس طرح کے مراسلے بھیج کر آپ خود بھی گنہگار ہوتے ہواور ہمارا بھی وقت ضائع کرتے ہو۔۔۔۔ آپ کی آئی پی کے ذریعے ابھی کوی خفیہ تنظیم کا اہلکار آپ کا گریبان پکڑ لے تو گھگھیاتے پھریں گے ۔۔۔ سب باتیں ہوا ہوجائیں گی اور فوراً مسلمان ہوجائیں گے۔ :evil:

اپ کا خیر خواہ
م۔م۔مغل
 

جیہ

لائبریرین
مغل بھائی آپ کی باتیں بجا مگر یہ باتیں غصے ہوئے بغیر بھی کی جا سکتی تھیں

گرمی سہی کلام میں لیکن نہ اس قدر
 

مغزل

محفلین
صحیح فرمایا گڑیا ۔۔ لیکن گرمی ایمان کا حصہ ہے ۔۔۔۔
برائی اسی شد و مد سے برا خیال کرنا میر احق ہے۔
واضح رہے کہ میں خیال کرنا لکھا ہے ۔۔۔ کہنا اور جتلانا نہیں۔
آپ کیا کہیں گی جب گھر کا کوئی فرد کسی ’’جہادی‘‘ کے
’’ جنت کشید‘‘ (خود کش) حملے میں قیمہ قیمہ ہوجائے لاش تدفین
کو نہ ملے تو ۔۔۔ کیا کیجئے گا۔۔
میں نے اٹھائی ہیں اپنے ہاتھوں بیسیوں لاشیں ۔۔ اس ’’جہاد ‘‘ کے نام
پر۔۔۔۔ اور کیا یہ معاملت آپ سے دور ہیں۔۔ کیا کہتی ہیں آپ ؟؟


والسلام
 

پیاسا

معطل
سارے سوال بھی خود کیئے اور سارے جواب بھی خود دینے کی کوشش میں تشنہ چھوڑگئے۔
پیاسے میاں اللہ آپ کی پپاس بجھائے، یہاں چی چاں چوں چیں چیں کرنے سے کیا حاصل ؟؟
جائیے لڑئیے بھڑیے گلے کاٹیئے۔۔ اور اپنوں یا امریکیوں کے مزائل کا نشانہ بن کو ابدی حیات
پالیجئے۔۔۔ شہید ہوجائیے۔۔ شہادت تو عظیم مرتبہ ہے نا۔۔۔ تو جاتے کیوں نہیں ؟؟
جائیے ۔۔۔ ارے بھئی جائیے۔۔۔ بھی ۔۔ یا سارا جہاد یہیں کریں گے۔۔یہ تو انگریز کا بنایا ہوا
کمپیوٹر ، انٹرنیٹ ہے اسے بھی توڑ دیجئے۔۔۔ غیرت اور حمیت کا تقاضہ تو یہی ہے۔۔
بسم اللہ۔۔ ہا ہہ ہہ بھئی آواز آنی چاہیئے کمپیوٹر کے ٹوٹنے کی۔ :beating: :grin: :boxing:

اب رہی بات ’’ جہاد ‘‘ کی تو میرے دوست ،میرے بھائی ذرا دماغ کو کام میں لاؤ
ہم میں سے کوئی بھی ’’ جہاد‘‘ کا منکرنہیں ہم تو ان نام نہاد جہاد اور جہادیوں کے خلاف
ہیں جو شر پھیلاتے، آگ برساتے ، خود کش حملے کرتے اور معصوم انسانوں کے چیتھڑے
اڑاتے پھرتے ہیں۔۔ سمجھے کہ نہیں۔۔ ؟؟ :twisted:

اور رہی بات جہاد کی فرضیت کی تو میاں ہم آپ سے زیادہ جانتے ہیں کہ جہاد کب کہاں اور کیسے فرض ہوتا ہے۔۔۔ ہمیں سکھانے یا پڑھانے سے گریز کیجے ۔۔۔ یا پھر میری وہی بات
آئیے اور مجھ سے مناظر ہ کیجئے اس موضوع پر۔۔۔ :roll:

خوامخواہ اس طرح کے مراسلے بھیج کر آپ خود بھی گنہگار ہوتے ہواور ہمارا بھی وقت ضائع کرتے ہو۔۔۔۔ آپ کی آئی پی کے ذریعے ابھی کوی خفیہ تنظیم کا اہلکار آپ کا گریبان پکڑ لے تو گھگھیاتے پھریں گے ۔۔۔ سب باتیں ہوا ہوجائیں گی اور فوراً مسلمان ہوجائیں گے۔ :evil:

اپ کا خیر خواہ
م۔م۔مغل
السلام علیکم
محترم .مغل صاحب...اگر آپ کو میرا کچھ لکھنا پسند نہیں تو میں آپ کی دل شکنی نہیں کرنا چاہتا. . . آپ کہتے ہیں تو میں آج کے بعد اس سائیٹ پر کچھ بھی نہیں لکھوں گا. . .اور واقع آپ کی دل شکنی ہوتی ہے تو میں ایڈمن حضرات سے کہتا ہوں کہ میری تمام پوسٹیں اور تھر یڈ آہ ختم کر سکتے ہیں
میں کوئی "طالبان" کا ساتھی نہیں ہوں . . . ،میں تو ان مجاہدین کا ساتھی ہوں جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر جہاد کرت ہیں. . .خواہ وہ کہیں کے بھی رہنے والے ہوں. .. .
اللہ آپ کی دعا قبول کرے اور مجھے شہادت کی موت نصیب فرمائے....آمین
خدا کی قسم مجھے آپ سے زیادہ ان بے گناہوں کا احساس ہے جو ایسے ظالموں کے حملوں میں مارے جاتے ہیں . . . اور نہ میں ان ظالموں کی تائید کرتا ہوں. . . جو ایسے شیطانی کام کرتے ہیں . . .اگر ایسے حملہ کرنے والے خود کو مسلمان کہتے ہیں تو . . . ان پر ایک ہزار ایک لعنت. . . .

آپ یہ ذہن میں رکھیے گا کہ میں جہاں بھی جہاد کے موضوع پر بات کرتا ہوں . . . تو وہ اللہ اور اس کے نبی کے طریقے پر کرتا ہوں ناکہ کسی کی حوصلہ افزائی اور کسی کی دل شکنی کے لیے کرتا ہوں. . .
اور دئیے گئے جوابات میرے نہیں ہیں . . . نیچے جواب دینے والے کا نام بھی لکھا ہوا ہے. . . . میں نے تو اس وجہ سے یہاں پوسٹ کی ہے. . . . کہ آپ بھی انہیں پڑھیں(تمام فورم والے( اور ان جواب بات پر اگر آپ کو پسند نہیں تو بحث چلائیں تاکہ اگر میں اور میرے جیسے غلطی پر ہیں تو شاید ہم آپ سے کچھ سیکھ سکیں. . .
وسلام
 

مغزل

محفلین
السلام علیکم
محترم .مغل صاحب...اگر آپ کو میرا کچھ لکھنا پسند نہیں تو میں آپ کی دل شکنی نہیں کرنا چاہتا. . . آپ کہتے ہیں تو میں آج کے بعد اس سائیٹ پر کچھ بھی نہیں لکھوں گا. . .اور واقع آپ کی دل شکنی ہوتی ہے تو میں ایڈمن حضرات سے کہتا ہوں کہ میری تمام پوسٹیں اور تھر یڈ آہ ختم کر سکتے ہیں میں کوئی "طالبان" کا ساتھی نہیں ہوں . . . ،میں تو ان مجاہدین کا ساتھی ہوں جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر جہاد کرت ہیں. . .خواہ وہ کہیں کے بھی رہنے والے ہوں. .. .اللہ آپ کی دعا قبول کرے اور مجھے شہادت کی موت نصیب فرمائے....آمین
خدا کی قسم مجھے آپ سے زیادہ ان بے گناہوں کا احساس ہے جو ایسے ظالموں کے حملوں میں مارے جاتے ہیں . . . اور نہ میں ان ظالموں کی تائید کرتا ہوں. . . جو ایسے شیطانی کام کرتے ہیں . . .اگر ایسے حملہ کرنے والے خود کو مسلمان کہتے ہیں تو . . . ان پر ایک ہزار ایک لعنت. . . .
آپ یہ ذہن میں رکھیے گا کہ میں جہاں بھی جہاد کے موضوع پر بات کرتا ہوں . . . تو وہ اللہ اور اس کے نبی کے طریقے پر کرتا ہوں ناکہ کسی کی حوصلہ افزائی اور کسی کی دل شکنی کے لیے کرتا ہوں. . .اور دئیے گئے جوابات میرے نہیں ہیں . . . نیچے جواب دینے والے کا نام بھی لکھا ہوا ہے. . . . میں نے تو اس وجہ سے یہاں پوسٹ کی ہے. . . . کہ آپ بھی انہیں پڑھیں(تمام فورم والے( اور ان جواب بات پر اگر آپ کو پسند نہیں تو بحث چلائیں تاکہ اگر میں اور میرے جیسے غلطی پر ہیں تو شاید ہم آپ سے کچھ سیکھ سکیں. . .
وسلام

میرے دوست ۔۔ ایسا بالکل نہیں۔۔ اور نہ ہی آپ کے مراسلات ضائع کیئے جانے چاہیئے۔
دراصل تم جہاد جیسے موضوع اس وقت لے آئے ہو جب جہاد کے نام پر فساد کیا جارہا ہے
اگر یہ عذر قبول بھی کرلیا جائے کہ آپ ان ملعونوں کے ساتھ نہیں اور نہ ہی ان کے حمایتی ہیں
تو میں یہ معلوم کرنا چاہوں گا کہ ۔۔ اس وقت جہاد کہاں ہورہا ہے جس کی حمایت میں آپ
آیات واحادیث پر مبنی مراسلات پیش کرکے ہلکان ہورہے ہیں۔۔ جواب ہے ایسا کہیں نہیں ہے
کہ اصل جہاد ہورہا ہو۔۔ پوری امتِ مسلمہ دولت ، شہرت اور شہوت کی اسیر ہوکر رہ گئی
ہے ۔۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کے جہاد کی مد میں مراسلات محل نہیں رکھتے اور آپ کو ہمارے
بدتمیزی پر مبنی مراسلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔۔ اور خوامخواہ سبکی ہوتی ہے۔

ایک بات کہ آپ اس ضمن میں ایک مفصل مضمون لکھئے اور مضمون کو تنقید کیلئے پیش کیجئے۔
مفصل اسی لیئے کہا ہے کہ بعد میں آپ یہ نہ کہیں کہ آپ کا مطلب یوں نہیں‌یو تھا۔۔

میری ایک رائے ہے۔۔ کہ آپ اس سلسلے میں غور کیجئے اور اللہ سے مشورہ کیجئے۔۔
وہ (اللہ) آپ کو صحیح راہ سجھا دے گا۔۔ طریقہ آسان ہے رات کو تہجد کے بعد استخارہ کیجئے۔
امید ہے میری کوئی با ت ناگوار گزری تو معاف کیجئے گا اور میری بات پر غور کیجئے گا۔
فقط والسلام
 

فاروقی

معطل
سارے سوال بھی خود کیئے اور سارے جواب بھی خود دینے کی کوشش میں تشنہ چھوڑگئے۔ پیاسے میاں اللہ آپ کی پپاس بجھائے، یہاں چی چاں چوں چیں چیں کرنے سے کیا حاصل ؟؟ جائیے لڑئیے بھڑیے گلے کاٹیئے۔۔ اور اپنوں یا امریکیوں کے مزائل کا نشانہ بن کو ابدی حیات پالیجئے۔۔۔ شہید ہوجائیے۔۔ شہادت تو عظیم مرتبہ ہے نا۔۔۔ تو جاتے کیوں نہیں ؟؟ جائیے ۔۔۔ ارے بھئی جائیے۔۔۔ بھی ۔۔ یا سارا جہاد یہیں کریں گے۔۔یہ تو انگریز کا بنایا ہوا کمپیوٹر ، انٹرنیٹ ہے اسے بھی توڑ دیجئے۔۔۔ غیرت اور حمیت کا تقاضہ تو یہی ہے۔۔بسم اللہ۔۔ ہا ہہ ہہ بھئی آواز آنی چاہیئے کمپیوٹر کے ٹوٹنے کی۔ :beating: :grin: :boxing:
اب رہی بات ’’ جہاد ‘‘ کی تو میرے دوست ،میرے بھائی ذرا دماغ کو کام میں لاؤ ہم میں سے کوئی بھی ’’ جہاد‘‘ کا منکرنہیں ہم تو ان نام نہاد جہاد اور جہادیوں کے خلاف ہیں جو شر پھیلاتے، آگ برساتے ، خود کش حملے کرتے اور معصوم انسانوں کے چیتھڑے اڑاتے پھرتے ہیں۔۔ سمجھتے کیوں نہیں۔۔ ؟؟ :

اور رہی بات جہاد کی فرضیت کی تو میاں ہم آپ سے زیادہ جانتے ہیں کہ جہاد کب کہاں اور کیسے فرض ہوتا ہے۔۔۔ ہمیں سکھانے یا پڑھانے سے گریز کیجے ۔۔۔ یا پھر میری وہی بات آئیے اور مجھ سے مناظر ہ کیجئے اس موضوع پر۔۔۔ :roll:

خوامخواہ اس طرح کے مراسلے بھیج کر آپ خود بھی گنہگار ہوتے ہواور ہمارا بھی وقت ضائع کرتے ہو۔۔۔۔ آپ کی آئی پی کے ذریعے ابھی کوی خفیہ تنظیم کا اہلکار آپ کا گریبان پکڑ لے تو

گھگھیاتے پھریں گے ۔۔۔ سب باتیں ہوا ہوجائیں گی اور فوراً مسلمان ہوجائیں گے۔ :evil:

اپ کا خیر خواہ
م۔م۔مغل

مغل صاحب . . . آپ اس دفعہ زیادتی کر گئے ہیں. . . کسی کے نقطہ نظر کو آپ . . .اپنے غصے. . اپنی کڑھن سے بدل نہیں سکتے . . . اگر آپ کے خیال میں پیاسا صاحب ٹھیک نہیں تو آپ انہیں آرام سے پیار سے بات سمجھائیں نہ کہ تو تڑکے سے کوئی آپ کی بات سمجھے گا. . . . نیز پیاسا بھائی نے وضاحت کر دی ہے امید ہے آپکا ذہن صاف ہو گیا ہو گا ان کی طرف سے. . .. . شکریہ
پیسا بھائی ہمارے مغل صاحب کا غصہ نہ کیجیے گا. . . وہ دل کے بڑے اچھے ہیں . . . سچ کہہ رہا ہوں..وسلام
 

مغزل

محفلین
مغل صاحب . . . آپ اس دفعہ زیادتی کر گئے ہیں. . . کسی کے نقطہ نظر کو آپ . . .اپنے غصے. . اپنی کڑھن سے بدل نہیں سکتے . . . اگر آپ کے خیال میں پیاسا صاحب ٹھیک نہیں تو آپ انہیں آرام سے پیار سے بات سمجھائیں نہ کہ تو تڑکے سے کوئی آپ کی بات سمجھے گا. . . . نیز پیاسا بھائی نے وضاحت کر دی ہے امید ہے آپکا ذہن صاف ہو گیا ہو گا ان کی طرف سے. . .. . شکریہ

دو گواہیاں ہوگئی ہیں۔۔ لہذا میں معذرت خواہ ہوں۔ آپ سے جیہ سے اور پیاسا سے۔
اور اپنے لہجے سے رجوع کرتا ہوں۔ پیاسے بھیا مجھے معاف کردیجئے گا۔ اور آپ احباب بھی۔

(پیاسا کو میں نے بھی وضاحت کردی ہے)
والسلام مع الکرام
 

فاروقی

معطل
دو گواہیاں ہوگئی ہیں۔۔ لہذا میں معذرت خواہ ہوں۔ آپ سے جیہ سے اور پیاسا سے۔
اور اپنے لہجے سے رجوع کرتا ہوں۔ پیاسے بھیا مجھے معاف کردیجئے گا۔ اور آپ احباب بھی۔

(پیاسا کو میں نے بھی وضاحت کردی ہے)
والسلام مع الکرام

دیکھا پیسا بھائی میں نا کہتا تھا . . . مغل بھائی دل کے اچھے ہیں . . . پس انہوں نے اپنے سخت الفاظ واپس لے لیے . . . پیاسا بھائی آپ سے گذارش ہے کہ آپ سب کے جوبات و تنقید کو کھلے ذہن سے سمجھیے گا. . . . انشااللہ اگر ہم سب کی نییت ٹھیک ہے تو ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے. . .
 

جیہ

لائبریرین
نہیں صاف بتائیں کہ بالواسطہ آپ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ یہی نا کہ یہ پیاسا کی اپنی تحریر نہیں
 

قیصرانی

لائبریرین
بعض اوقات اراکین جیسے کہ م م مغل (اگر مجھے درست یاد ہے تو) ان پیج کی مدد سے لکھنے میں‌آسانی محسوس کرتے ہیں۔ اس لئے پوچھا کہ کیا یہ تحریر اسی طرز پر لکھی گئی ہے یا کیسے؟ پیاسا کی ایک دو اور پوسٹس میں بھی ایسے ہی الفاظ‌ دکھائی دیئے ہیں، تبھی پوچھا
 

زیک

مسافر
پیاسا جن صاحب کی یہ تحریر ہے ان کا کچھ یوں خیال لگتا ہے کہ اسلام انسان کی ہدایت کے لئے نہیں بلکہ کافی کی گردن مارنے کے لئے آیا تھا۔
 

شمشاد

لائبریرین
پیاسا;335477۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور دئیے گئے جوابات میرے نہیں ہیں . . . نیچے جواب دینے والے کا نام بھی لکھا ہوا ہے. . . . میں نے تو اس وجہ سے یہاں پوسٹ کی ہے. . . . کہ آپ بھی انہیں پڑھیں۔۔۔۔۔۔. . . وسلام[/quote نے کہا:
یہاں انہوں نے خود ہی وضاحت کر دی ہوئی ہے، پھر کیا پوچھنا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
از م۔م۔مغل:
اب رہی بات ’’ جہاد ‘‘ کی تو میرے دوست ،میرے بھائی ذرا دماغ کو کام میں لاؤ ہم میں سے کوئی بھی ’’ جہاد‘‘ کا منکرنہیں ہم تو ان نام نہاد جہاد اور جہادیوں کے خلاف ہیں جو شر پھیلاتے، آگ برساتے ، خود کش حملے کرتے اور معصوم انسانوں کے چیتھڑے اڑاتے پھرتے ہیں۔۔ سمجھتے کیوں نہیں۔۔ ؟؟ :
اور رہی بات جہاد کی فرضیت کی تو میاں ہم آپ سے زیادہ جانتے ہیں کہ جہاد کب کہاں اور کیسے فرض ہوتا ہے۔۔۔ ہمیں سکھانے یا پڑھانے سے گریز کیجے ۔۔۔ یا پھر میری وہی بات آئیے اور مجھ سے مناظر ہ کیجئے اس موضوع پر۔۔۔ :roll:

بھائی جی، اللہ تعالی آپ پر اپنی رحمتیں و برکتیں نازل فرمائے کہ آپ نے انہیں بالکل صحیح راہ دکھائی ہے۔ کاش کہ اللہ انکی آنکھوں و کانوں سے پردے ہٹا کر انہیں نیک نصیحت حاصل کرنے والا بنا دے۔ امین۔
جب یہ لوگ اتنے دھڑلے سے اسلام کے مقدس جہاد کو اپنے بنیاد بنا کر اپنے فساد کو پھیلا رہے ہوتے ہیں تو مجھے وہ خوارج یاد آ جاتے ہیں کہ جن کا فلسفہ جہاد انہی کے فلسفہ جہاد جیسا تھا اور اور انہی کی طرح قران کی آیات کو استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو بہکا رہے ہوتے تھے۔ حتی کہ نہروان کے مقام پر علی ابن ابی طالب کو خود ان خارجی مسلمانوں کے خلاف جہاد کرنا پڑا اور یوں یہ چار پانچ ہزار مسلمان [خارجی] مسلمانوں کی ہی تلوار سے قتل ہوئے۔ [اور علی ابن ابی طالب کو انہیں مارنا اس لیے پڑا کیونکہ قران کہتا ہے کہ فتنے کو مارو یہاں تک کہ وہ ختم ہو جائے یا پھر اپنے فتنے سے توبہ تائب کر لے]
اور اگر علی ابن ابی طالب اس فتنے کو نہ مارتے تو ابھی تو چار ہزار قتل ہوئے، مگر اگر اسے ایسا ہی پھیلتا پھولتا رہنے دیا جاتا تو قوم ایک دن اس کی قیمت کئی لاکھ مسلمانوں کے خون کی صورت میں پیش کر رہی ہوتی۔

تو آج کے دن بھی قوم کو ان نام نہاد جہادیوں سے بہت ہوشیار رہنے کہ ضرورت ہے کہ جنہیں صرف جہاد کا نام لینا آتا ہے مگر یہ پتا نہیں کہ جہاد کب اور کس وقت فرض ہوتا ہے اور کن حالات میں جہاد کرنا خود قوم کو عظیم نقصان و فساد میں مبتلا کر دے گا۔
 
Top