لمحۃ فکریہ

مغزل

محفلین
[font="urdu_umad_nastaliq"]1948 میں پہلی بار لیاقت علی خان امریکا سے 32 ارب ڈالر قرضے کی بھیک مانگنے گئے تھے،
جس کا سود آج تک ادا نہیں کیا جاسکا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ (دوسرا رخ سے اقتباس)[/font]​
 

خرم

محفلین
کوئی بتلائے انہیں کہ ہم بتلائیں کیا۔ بھائی پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر گوگل پر ہی سرچ کر لو۔ اپنی تاریخ سے اسقدر بے نیازی اور دعوٰی دنیا کی امامت کا؟ کاش کہ آرزوئیں گھوڑے ہوتیں اور ہم سب ان پر سواری کرتے۔
 

arifkarim

معطل
کوئی بتلائے انہیں کہ ہم بتلائیں کیا۔ بھائی پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر گوگل پر ہی سرچ کر لو۔ اپنی تاریخ سے اسقدر بے نیازی اور دعوٰی دنیا کی امامت کا؟ کاش کہ آرزوئیں گھوڑے ہوتیں اور ہم سب ان پر سواری کرتے۔
گوگل پر تمام معلومات 100 فیصد درست نہیں ہوتیں، اگر آپ کا نظریہ مختلف ہے، تو بتائیں۔۔۔۔
 

خرم

محفلین
تاریخ کو کون بدل سکتا ہے؟ اس سے نظریں چرانا کیا نتائج دیتا ہے ہماری قومی تاریخ گواہ ہے۔ لیاقت علی خان نے پہلا دورہ کب کیا امریکہ کا، اس کے معاملے میں ہی ہمارے بیانات نہیں ملتے۔ اتنی سی تو ریسرچ ہو سکتی ہے بھائی؟
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اس تھريڈ پر پاکستان کے حوالے سے جو نقشہ پوسٹ کيا گيا ہے اس کی بنياد آرمڈ فورسز جرنل کے جون 2006 ميں شا‏ئع ہونے والا ايک آرٹيکل ہے جو آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

http://www.armedforcesjournal.com/2006/06/1833899

يہ آرٹيکل ايک ريٹائرڈ آرمی کرنل، ناول نگار اور کالم نويس رالف پيٹرز نے لکھا تھا۔ رالف پيٹرز کے بارے ميں تفصيل آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

http://en.wikipedia.org/wiki/Ralph_Peters

يہ بات خاصی افسوس ناک ہے کہ اس فورم پر کچھ دوست اس جعلی نقشے کو اس خطے کے مستقبل کے حوالے سے امريکہ کی پاليسيوں سے مربوط کر رہے ہيں۔ يہ نقشہ محض ايک ايسے شخص کی ذاتی رائے پر مبنی ہے جو اس وقت امريکی حکومت يا امريکی فوج کے کسی عہدے پر فائز نہيں ہے۔ يہاں يہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ يہ"خفيہ نقشہ" کسی صحافی کی تحقيقاتی کاوشوں کے نتيجے ميں منظر عام پر نہيں آيا بلکہ ايک جريدے ميں شا‏ئع ہوا اور اس کے بعد کئ ويب سائٹس پر پوسٹ کيا گيا۔ کسی بھی "سازش" کے حوالے سے سب سے اہم عنصر يہ ہوتا ہے کہ اس سازش کو خفيہ رکھا جاتا ہے، اس حوالے سے تو يہ نقشہ سازش کی بنيادی تعريف پر بھی پورا نہيں اترتا۔

ويسے دوستوں کی دلچسپی کے ليے يہ بتاتا چلوں کہ مختلف ممالک اور خطوں کے مستقبل کے حوالے سے ممکنہ نقشوں کی تخليق کوئ نئ بات نہيں ہے۔ سابق يوگوسلاويہ ميں مستقبل ميں امريکہ کی ممکنہ تقسيم کے حوالے سے يہ نقشہ اس کی ايک مثال ہے۔

http://strangemaps.wordpress.com/20...black-yugoslav-map-of-the-near-collapsing-us/


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

خرم

محفلین
افوہ بھئی فواد آپ کو نہیں پتا۔ یہ نقشہ پاکستان کی تقسیم کے متعلق سی آئی اے نے بنایا ہے اور اس پر کام بھی شروع ہو چکا ہے۔ ہم تو انتظار میں ہیں کہ یہ سازش کامیاب ہو تاکہ ہمیں ہائے وائے کرنے کے لئے ایک اور موقعہ میسر آئے اور آپ ہیں کہ اس عیاشی سے ہمیں محروم کرنا چاہتے ہیں۔ آپ براہِ مہربانی خاموش رہئے۔ ہاں تو صاحبو اگلی باری کس کی ہے نالہ و فریاد کرنے کی؟؟؟ ویسے لیاقت علی امریکہ کب گئے تھے یہ پتہ ہے کسی کو؟
 
ویسے لیاقت علی امریکہ کب گئے تھے یہ پتہ ہے کسی کو؟
یہ لنک دیکھئے

اس لنک میں لیاقت علی خان کے مئی 1950 کے سرکاری دورہ اور صدر امریکہ ٹرومین کی طرف سے سرکاری استقبال کی تصاویر ہیں ۔

لیاقت علی خان کا دورہ May 3 to May 26, 1950 تھا۔

امریکی ایوان نمائندگان سے لیاقت علی خان کا خطاب
66-8557.jpg


یہاں‌ ان کے دورہ کے بارے میں‌ایک آرٹیکل ہے۔
http://www.jang.com.pk/thenews/spedition/liaqat_ali_khan/page2.htm.html

مزید تصاویر

لیاقت علی خان علی گڑھ سے تعلیم یافتہ تھے۔ اس وقت امریکہ اور یوروپ یا دوسرے ممالک میں تعلیم صرف ان جیسے قابل اور رئیس نواب زادے ہی حاصل کرسکتے تھے۔ یہ توب زادہ لیاقت علی خان جیسے قابل لوگوں کا ہی کیا ہوا کام ہے کہ آج تعلیم پاکستان کے کونے کونے میں پھیلتی جارہی ہے اور پاکستان کے بہت سارے قابل جوان جو نا رئیس ہیں اور نہ ہی نواب زادے آج امریکہ اور یوروپ میں سکالر شپ پر پڑھ رہے ہیں۔ علم کی روشنی کا یہ پھیلانا بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے۔

اوہ ۔ ایک بات تو بھول ہی گیا۔ علی گڑھ کی 'کافرانہ تعلیم' پھیلانے اور مولویوں‌کو نیچا دکھانے کی "سازش"‌ میں امریکہ ان کے ساتھ پورے کا پورا شریک تھا۔ جس کا بدلہ لینے کے لئے مولوی سرتا پا بے چین ہیں۔

امریکہ نے پاکستانی تعلیمی اداروں اور ترقیاتی کاموں کے لئے 1950 سے آج تک جو جو امداد دی اس کا احسان آج بھی پاکستانی قوم پر ہے۔ شاید فواد صاحب اس پر روشنی ڈال سکیں۔
 

مغزل

محفلین
اس تھريڈ پر پاکستان کے حوالے سے جو نقشہ پوسٹ کيا گيا ہے اس کی بنياد آرمڈ فورسز جرنل کے جون 2006 ميں شا‏ئع ہونے والا ايک آرٹيکل ہے جو آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

http://www.armedforcesjournal.com/2006/06/1833899

يہ آرٹيکل ايک ريٹائرڈ آرمی کرنل، ناول نگار اور کالم نويس رالف پيٹرز نے لکھا تھا۔ رالف پيٹرز کے بارے ميں تفصيل آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔

http://en.wikipedia.org/wiki/ralph_peters

يہ بات خاصی افسوس ناک ہے کہ اس فورم پر کچھ دوست اس جعلی نقشے کو اس خطے کے مستقبل کے حوالے سے امريکہ کی پاليسيوں سے مربوط کر رہے ہيں۔ يہ نقشہ محض ايک ايسے شخص کی ذاتی رائے پر مبنی ہے جو اس وقت امريکی حکومت يا امريکی فوج کے کسی عہدے پر فائز نہيں ہے۔ يہاں يہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ يہ"خفيہ نقشہ" کسی صحافی کی تحقيقاتی کاوشوں کے نتيجے ميں منظر عام پر نہيں آيا بلکہ ايک جريدے ميں شا‏ئع ہوا اور اس کے بعد کئ ويب سائٹس پر پوسٹ کيا گيا۔ کسی بھی "سازش" کے حوالے سے سب سے اہم عنصر يہ ہوتا ہے کہ اس سازش کو خفيہ رکھا جاتا ہے، اس حوالے سے تو يہ نقشہ سازش کی بنيادی تعريف پر بھی پورا نہيں اترتا۔

ويسے دوستوں کی دلچسپی کے ليے يہ بتاتا چلوں کہ مختلف ممالک اور خطوں کے مستقبل کے حوالے سے ممکنہ نقشوں کی تخليق کوئ نئ بات نہيں ہے۔ سابق يوگوسلاويہ ميں مستقبل ميں امريکہ کی ممکنہ تقسيم کے حوالے سے يہ نقشہ اس کی ايک مثال ہے۔

http://strangemaps.wordpress.com/20...black-yugoslav-map-of-the-near-collapsing-us/


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov



قبلہ ۔۔ ایسا ہی معاملہ 71 ہوا تھا نقشے آچکے تھے ۔۔ اور اس دور کے جوج ماجوج دلیلیں لاکر جھٹلارہے تھے
اور ٹھیک تین ماہ بعد بنگال ۔۔ بنگلہ دیش بن گیا تھا۔۔باقی دلائل کی ضرورت نہیں ۔۔۔ جس کا کھائیے اسی کا گائیے۔
 

arifkarim

معطل
قبلہ ۔۔ ایسا ہی معاملہ 71 ہوا تھا نقشے آچکے تھے ۔۔ اور اس دور کے جوج ماجوج دلیلیں لاکر جھٹلارہے تھے
اور ٹھیک تین ماہ بعد بنگال ۔۔ بنگلہ دیش بن گیا تھا۔۔باقی دلائل کی ضرورت نہیں ۔۔۔ جس کا کھائیے اسی کا گائیے۔
یہاں سب ملی بھگت سے ہوتا ہے۔ جب پوری قوم غداروں سے بھری پڑی ہو تو دشمن کو چڑھائی کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔ اندر خانے ہی سب کام آسانی سے ہو جاتا ہے۔ ;)
 

خرم

محفلین
وہ جو علامہ نے خطبہ الہ آباد میں "تصور پاکستان" پیش کیا تھا اس کوئی خاکہ موجود ہے کسی کے پاس؟ اگر ہاتھ لگ جائے تو لگے ہاتھوں علامہ کی بھی خبر لے لی جائے۔ پہلے کہا کہ اگر نقشہ بھی بن چکا ہے، پاکستان خاکم بدہن ٹوٹنے بھی جارہا ہے تو آپ کیا کیجئے گا؟ خیر ہم نے کیا کرنا ہے۔ اپنی کوتاہیوں اور غفلتوں کا قصور اپنے تئیں کسی اور کے سر منڈھ کر خوش ہوتے رہتے ہیں۔ دو سو سال تک انگریز کے سر منڈھا اب کوئی پچاس برس سے امریکہ کی باری ہے، پھر شائد کوئی اور ملک ہوگا۔ اب سمجھ آتا ہے کہ سلطان راہی مرحوم کی فلمیں اتنی مقبول کیوں ہوتی تھیں۔ یہاں تو ساری قوم ہی افیون زدہ ہے۔ حقیقت کو تلاش کرنے یا اس سے نظر ملانے کی ہمت اور جرات تو کسی میں بھی نہیں۔ لیاقت علی خان کے دورہ امریکہ کے متعلق لمبی چوڑی بڑھکیں ماری گئیں اور اس دورے کی صحیح تواریخ کا تعین بھی کیا تو فاروق بھائی نے۔ "اصلی اور سچے" پاکستانی تو گریہ و فریاد میں ہی مصروف رہے۔ ارے بھائیو کس برتے پر پاکستان پاکستان کی رٹ لگاتے ہو؟ جس سے پیار ہو اس سے بھی کبھی اس طرح اغماض برتا جاتا ہے؟ کبھی یہ تو سوچو کہ آپ کا پاکستان سے کیا رشتہ ہے، پھر کسی اور پر انگلی اٹھانا۔
 

arifkarim

معطل
وہ جو علامہ نے خطبہ الہ آباد میں "تصور پاکستان" پیش کیا تھا اس کوئی خاکہ موجود ہے کسی کے پاس؟ اگر ہاتھ لگ جائے تو لگے ہاتھوں علامہ کی بھی خبر لے لی جائے۔ پہلے کہا کہ اگر نقشہ بھی بن چکا ہے، پاکستان خاکم بدہن ٹوٹنے بھی جارہا ہے تو آپ کیا کیجئے گا؟ خیر ہم نے کیا کرنا ہے۔ اپنی کوتاہیوں اور غفلتوں کا قصور اپنے تئیں کسی اور کے سر منڈھ کر خوش ہوتے رہتے ہیں۔ دو سو سال تک انگریز کے سر منڈھا اب کوئی پچاس برس سے امریکہ کی باری ہے، پھر شائد کوئی اور ملک ہوگا۔ اب سمجھ آتا ہے کہ سلطان راہی مرحوم کی فلمیں اتنی مقبول کیوں ہوتی تھیں۔ یہاں تو ساری قوم ہی افیون زدہ ہے۔ حقیقت کو تلاش کرنے یا اس سے نظر ملانے کی ہمت اور جرات تو کسی میں بھی نہیں۔ لیاقت علی خان کے دورہ امریکہ کے متعلق لمبی چوڑی بڑھکیں ماری گئیں اور اس دورے کی صحیح تواریخ کا تعین بھی کیا تو فاروق بھائی نے۔ "اصلی اور سچے" پاکستانی تو گریہ و فریاد میں ہی مصروف رہے۔ ارے بھائیو کس برتے پر پاکستان پاکستان کی رٹ لگاتے ہو؟ جس سے پیار ہو اس سے بھی کبھی اس طرح اغماض برتا جاتا ہے؟ کبھی یہ تو سوچو کہ آپ کا پاکستان سے کیا رشتہ ہے، پھر کسی اور پر انگلی اٹھانا۔

خرم آپ کا کیا خیال ہے، ہم امریکہ کا مقابلہ کلاشنکوفوں اور بموں‌ سے کریں؟ جب تک ہمارے درمیان باہمی پیار و محبت و اخوت کا رشتہ قایم نہ ہوگا۔ سچی مٹی کی محبت دل میں پیدا نہ ہوگی۔ ہمارے ہاں تو ہر کوئی اپنوں کی ہی ٹانگیں کھینچنے پر تلا ہوا ہے۔
 

خرم

محفلین
ارے بھیا یہی تو مسئلہ ہے۔ اگر ہم ایک منصف مزاج قوم میں ڈھل جائیں تو یہ تمام خصوصیات خود ہی پیدا ہو جائیں اور پھر امریکہ ہو کہ برطانیہ سب ہمارا ادب بھی کریں اور ہمیں عزت سے بھی دیکھیں۔ اخوت اور مٹی سے سچی محبت تو تب ہی پیدا ہوگی نا جب آپ کو اور مجھے یہ دو طرفہ یقین ہو کہ ہم ایکدوسرے کی قطعاً حق تلفی نہیں کریں گے اور اگر کوئی بھی کسی کے ساتھ زیادتی کرے گا تو مظلوم کو انصاف اور ظالم کو سزا ضرور ملے گی۔ جب تک یہ نہیں ہوتا کیسے پیدا ہو پیار اور اعتبار؟
 

مغزل

محفلین
وہ جو علامہ نے خطبہ الہ آباد میں "تصور پاکستان" پیش کیا تھا اس کوئی خاکہ موجود ہے کسی کے پاس؟ اگر ہاتھ لگ جائے تو لگے ہاتھوں علامہ کی بھی خبر لے لی جائے۔ پہلے کہا کہ اگر نقشہ بھی بن چکا ہے، پاکستان خاکم بدہن ٹوٹنے بھی جارہا ہے تو آپ کیا کیجئے گا؟ خیر ہم نے کیا کرنا ہے۔ اپنی کوتاہیوں اور غفلتوں کا قصور اپنے تئیں کسی اور کے سر منڈھ کر خوش ہوتے رہتے ہیں۔ دو سو سال تک انگریز کے سر منڈھا اب کوئی پچاس برس سے امریکہ کی باری ہے، پھر شائد کوئی اور ملک ہوگا۔ اب سمجھ آتا ہے کہ سلطان راہی مرحوم کی فلمیں اتنی مقبول کیوں ہوتی تھیں۔ یہاں تو ساری قوم ہی افیون زدہ ہے۔ حقیقت کو تلاش کرنے یا اس سے نظر ملانے کی ہمت اور جرات تو کسی میں بھی نہیں۔ لیاقت علی خان کے دورہ امریکہ کے متعلق لمبی چوڑی بڑھکیں ماری گئیں اور اس دورے کی صحیح تواریخ کا تعین بھی کیا تو فاروق بھائی نے۔ "اصلی اور سچے" پاکستانی تو گریہ و فریاد میں ہی مصروف رہے۔ ارے بھائیو کس برتے پر پاکستان پاکستان کی رٹ لگاتے ہو؟ جس سے پیار ہو اس سے بھی کبھی اس طرح اغماض برتا جاتا ہے؟ کبھی یہ تو سوچو کہ آپ کا پاکستان سے کیا رشتہ ہے، پھر کسی اور پر انگلی اٹھانا۔

خرم صاحب۔۔
آپ اگر آنکھیں بند کرلیں۔۔ یا وابستگی کی پٹی باندھ لیں۔۔تو کچھ بھی نظر نہیں آتا
تصور و قیام پاکستان کا معاملہ تسلط سے آزادی تھا۔۔۔ امریکہ کا معاملہ تیل اور وسائل کے نام پر قبضہ ہے۔
روس کو جو حال ہوا۔۔ اس میں کون تھا سب کو پتہ ہے۔۔۔ عراق، لیبیا، صومالیہ، افریقہ ، فلسطین اور افغانستان سمیت دنیا بھر
میں جو ہورہا ہے وہ آنکھوں والوں کو نظر آتا ہے ۔۔’’ سام راج ‘‘ (سامراج) کے نوالہ چینوں کو تو ۔۔۔۔۔۔کچھ بھی نظر نہیں آتا۔
رہی بات افیون زدہ قوم کی تو ۔۔۔۔۔۔۔ اعداد و شمار اٹھائیے ۔۔۔ اور دیکھ لیجئے شراب شباب خمار میں غلطاں’’افیون زدہ‘‘ کون ہے۔
افغانستان میں طالبان کے زیرِ اثر علاقوں میں افیون پوست کی کاشت صفر ہوگئی تھی۔۔۔ امریکی بوٹ چاٹنے والے کرزئی اور
امریکی و حواریوں کے ان 8 سالوں میں یہ مقدار صفر سے 81 فیصد تک آگئی ہے۔۔۔
رہی بات سلطان راہی کی فلموں کی۔۔۔۔۔۔۔۔ تو آنکھوں کا علاج اب یقینی ہے ۔۔ پیش بینی پر مبنی’’ ریمبو ‘‘ فلموں سمیت
لگ بھگ 35 ہزار فلیں ہالی ووڈ نے تیار کردہ ہیں۔۔۔ جس میں پھول کھلانے کے طریقے نہیں سکھائے گئے۔۔ بلکہ اسلحہ کا آزادانہ
استعمال ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور عسکریت پسندی کی رغیب دی جاتی رہی ہے اور دی جارہی ہے۔۔۔۔۔۔۔
لیاقت علی کے دورہ پر آپ زیادہ نہ چہکیں۔۔ یہاں یہ معاملات پچھلے دوہفتوں میں باقائدہ ثبوت کے ساتھ شائع ہوچکے ہیں۔
ثبوت آپ کو فراہم کر کے میں اپنے ملک و نظریہ کے ایک غدار اور پٹھو کو تقویت نہیں دونگا۔۔ آپ چاہیں تو تلاش کرلیجئے۔۔
والسلام
 

خرم

محفلین
مغل بھیا چلیں ہم "آپکے" ملک کے غدار اور پٹھو ہی سہی لیکن ایک بات کا دعوٰی کرتا ہوں کہ آپکے ملک کو آج تک مجھ سے فائدہ ہی ہوا ہے نقصان کبھی نہیں ہوا۔ کیا آپ اس بات کا دعوٰی کر سکتے ہیں؟ باقی لیاقت علی خان کے دورہ کی بات تو بھیا آپ نے جو بیان چھاپا تھا وہ تو سراسر غلط تھا۔ آپ کی بیان کردہ تاریخ غالباً 1948 کی تھی جبکہ لیاقت علی خان نے دورہ 1950 میں کیا تھا۔ بس اس سے زیادہ کیا کہوں کہ آپ کی بددعاؤں سے نہ امریکہ کی توپوں میں کیڑے پڑیں گے اور نہ پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک اور پاکستانی ایک باعزت قوم بن سکتے ہیں۔ اور جب تک آپ کا معاشرہ ایک منصف مزاج معاشرہ نہیں بن جاتا آپ کو اندر باہر ہر طرف سے جوتے ہی پڑیں گے چاہے آپ جو مرضی کیجئے۔ میری بات بُری لگی۔ دنیا میں صرف ایک ملک کا نام لیجئے جو "آپ" کے ملک کا دوست ہو یا جہاں آپکے پاسپورٹ کی عزت کی جاتی ہو اور آپ کو حقارت کی نظر سے نہ دیکھا جاتا ہو۔ صرف ایک ملک اور میں اپنے الفاظ واپس لے لوں گا۔:)
 

مغزل

محفلین
قبلہ ایک کیا کئی ایک ہیں۔۔۔ جہاں عزت ہے۔۔

جی ہاں میں دعویدار ہوں۔۔۔ کم از کم اس حد تک ۔۔ کہ
مجھے 13 سال ہوگئے گاڑی چلاتے۔۔۔ اور میرا آج تک چالان نہیں ہوا۔
کہ انفرادی ہی سہی ۔۔۔ قانون کا پاسدار ہوں۔۔۔ میں نے پاکستان کی املاک کو
نقصان نہیں دیا۔۔۔ کسی کا حق نہیں مارا۔۔۔۔۔
اور یہ کہ میں اپنے ملک کی عزت کرتا ہوں۔۔
روز صبح پاکستان کے پرچم کو سلام کرتا ہوں۔۔ تب ۔۔ دفتر جاتا ہوں۔۔
اور۔۔۔ مجھ جیسے لاکھوں ’’سرپھرے‘‘ آپکو مل جائیں گے،۔۔
’”بس ذرا فکرِ نظر پیدا کر ‘‘

مجھے خوشی ہے کہ بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے ۔۔
اب بات کرنے میں مزا آئے گا۔۔۔
باقی جوتے پڑنے والی بات آپ نے سچ کہی ۔۔۔ کوئی عذر نہیں سوائے اس کے کہ۔
وہ ہمارے بڑوں نے کیا ۔۔۔ ہم ۔۔ اس ملک کو ایسا بنا کر چھوڑیں گے ۔۔ کہ
یہ ملک دنیا کے نقشے پر ۔۔ اپنی مثال آپ ہوگا۔
انشا اللہ۔
 

خرم

محفلین
مغل بھیا بہت خوشی ہوئی یہ جان کر کہ آپ خالی پاکستان کی عظمت کی خواہش ہی نہیں رکھتے اس کے لئے اپنی ذاتی حیثیت میں کوشش بھی کرتے ہیں۔ اللہ آپ کی ہمت کو مزید بڑھائے۔ آمین
اب میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان کو ترقی کے اس عروج تک لے جانے کے لئے صرف آپکا اپنی ذاتی حیثیت میں کام کرنا ہی کافی ہے؟ کیا آپ نے کبھی کسی مظلوم کی کسی ظالم کے مقابلہ میں مدد کی؟ کبھی کسی ظالم پولیس والے سے ٹکر لی کہ وہ کسی غریب پر زیادتی نہ کرے؟ کبھی ایسا کیا کہ آپ کے شہر میں کوئی بھوکا نہ سوئے؟ کبھی یہ سعی کی کہ ہر بچہ کو تعلیم اور ہر نوجوان کو روزگار کے یکساں مواقع ملیں؟ کبھی یہ فکر کہ ہر کسی کے لئے معاشرہ میں مساوی مقام ہو بلاتخصیص رنگ، نسل و مذہب؟

یقیناَ یہ سب کام آپ کے اکیلے کے کرنے کے نہیں ہیں۔ ہو ہی نہیں سکتے۔ اس کے لئے ضرورت ہے ایک اجتماعی کوشش کی لیکن اس سے بھی پہلے ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا مسئلہ امریکہ، افغانستان، فلسطین، ترکی، برطانیہ نہیں ہیں بلکہ ہمارا اولین فریضہ اپنے عوام کو یہ تمام سہولیات مہیا کرنا ہے۔ خوشحال عوام ہی وہ واحد ذریعہ ہیں جن کے ذریعہ آپ اللہ کی خوشنودی اور نتیجتاَ اس ملک کی سلامتی کی گارنٹی حاصل کر سکتے ہیں۔ میرا نظریہ تو یہ ہے کہ اگر پاکستان کو دنیا میں‌کوئی مقام دلانا ہے تو سب سے پہلے پاکستانیوں کو ان کا جائز مقام ان کے اپنے ملک میں دلائیں۔ اس کے بغیر کوئی چاہے جو مرضی کر لے، پاکستان اور پاکستانیوں کی عزت میں اضافہ نہیں ہو سکتا۔
پاکستان سمیت دنیا کے ہر ملک کی حفاظت کی اکلوتی ضمانت اس کے عوام کااس سے پیار ہوتا ہے اور یہ پیار اسی صورت میں پروان چڑھتا ہے جب ریاست ان کے حقوق کا مکمل خیال اور پاسداری کرے۔ ایک منصف مزاج معاشرہ کی عدم موجودی میں صرف جذباتی وابستگی کے نتیجہ میں پیدا ہونے والا پیار انتہائی سطحی ہوتا ہے بالکل پانی کے بلبلے کی طرح۔ اور اس کا نتیجہ یہی ہوتا ہے کہ آپ خواہش کے باوجود دنیا کے کسی ایک ملک کا نام نہیں ڈھونڈ سکیں گے جہاں آپ کے پاسپورٹ کی اور اس کے حامل کی عزت کی جاتی ہو۔ سو آپ اگر پاکستان سے محبت کرتے ہیں تو سب سے پہلے پاکستانیوں سے محبت کیجئے۔ انہیں ان کے ملک میں ان کا حق دلوائیے۔ پھر چاہے ساری دنیا آپ کی مخالف ہو جائے، آپکی سرحدوں پر آنچ نہیں آئے گی۔ جب اس ملک میں ایک منصف مزاج معاشرہ تکمیل پائے گا تب اس ملک کو ایک عالمی طاقت بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ یہی میرا نظریہ ہے یہی میری کوشش، دعا اور یقین۔
 
Top