فاتح
لائبریرین
وارث صاحب کے ارشاد کی مزید تعمیل اور فرخ صاحب کی حوصلہ افزائی کہ "اگر وہ کھچ تھی تو یہ اس سے بڑی ہے" نے "اکسایا" کہ یہ تک بندی بھی آپ کی نازک سماعتوں / بصارتوں پر بار گراں کے طور پر لاد دوں۔ تو پیش ہے:
تلاشِ زیست میں اک روز مر کے دیکھیں گے
ہم اشک بن کے تری چشمِ تر کے دیکھیں گے
جنونِ منزلِ جاناں کی ہُوک ماند پڑی
تو خار و سنگ بھی راہِ سفر کے دیکھیں گے
زمیں پہ چاند اترتا ہے کس سمے؟ کیونکر؟
تری گلی سے کسی دن گزر کے دیکھیں گے
خرد جنوں کو، جنوں کو خرد کیا ہے بہت
کمال اب کے ہم اپنے ہنر کے دیکھیں گے
بنامِ قلزمِ حزن و ملال ہم بھی بشیر
ڈبو کے دل کو تماشے بھنور کے دیکھیں گے
فاتح الدین بشیر
تلاشِ زیست میں اک روز مر کے دیکھیں گے
ہم اشک بن کے تری چشمِ تر کے دیکھیں گے
جنونِ منزلِ جاناں کی ہُوک ماند پڑی
تو خار و سنگ بھی راہِ سفر کے دیکھیں گے
زمیں پہ چاند اترتا ہے کس سمے؟ کیونکر؟
تری گلی سے کسی دن گزر کے دیکھیں گے
خرد جنوں کو، جنوں کو خرد کیا ہے بہت
کمال اب کے ہم اپنے ہنر کے دیکھیں گے
بنامِ قلزمِ حزن و ملال ہم بھی بشیر
ڈبو کے دل کو تماشے بھنور کے دیکھیں گے
فاتح الدین بشیر
ویسے تو ایسے عالم فاضل لوگوں میں ہم سا ان پڑھ تو یونہی معلوم ہوتا ہے گویا کپاس کے کھیت میں کوئی کالا بھینسا آ گھسا ہو تاہم کوئی بات نہیں جب تک کپاس کے کھیت ہیں یہ تو ہوتا رہے گا الا یہ کہ کاشتکار کھیت میں پانی اور پانی میں کرنٹ چھوڑ دیں۔