پہلا تاثر ایک سیریس کام کرنے والے انسان کا تھا اور نبیل نے مایوس نہیں کیا۔

بلکہ جب نبیل نے محفل پر کہانی کھیل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور کچھ اور شگفتہ شگفتہ تحریریں بھی لکھیں تو میں کچھ حیران ہوا تھا۔
گزرے وقتوں کی بات ہے کہ میں اور آصف
ڈسکس کر رہے تھے کہ اردو کمپیوٹنگ کے بارے میں کچھ معلومات ایک جگہ پر اکٹھی کی جائیں۔ ہم نے سوچا ایک
بلاگ شروع کریں تو نبیل ٹپک پڑے اور ایک
وکی کا بھی مشورہ دیا۔ آصف کا بلاگ تو دارِ فانی سے کوچ کر گیا مگر
نبیل کی تحریر آپ پڑھ سکتے ہیں۔
اردوویب ہی کے سلسلے میں ایک بار نبیل کا فون آیا۔ میں ٹھہرا بدتمیز آدمی تو انجان آواز سن کر لہجہ ہی بدل جاتا ہے۔ نبیل نے اپنے لاہوری لہجے میں کافی خندہپیشانی کا ثبوت دیا۔
کام کرنے کی۔ اگر نبیل نہ ہوتا تو اردوویب کب کا ختم ہو گیا ہوتا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ وہی کام مجھے کرنا پڑتا۔
کہ کام کیسے کیا جاتا ہے۔