صابرہ امین
لائبریرین
شمشاد بھائی کا ریکارڈ تو ٹوٹا ہی ٹوٹا!! اتنی رفتار سے بھلا کوئی لکھ سکتا ہے! مہینوں کی سست رفتار سے چلتی محفل میں کسی کی آمد سے ایک بھونچال آگیا۔ لڑیوں پر لڑیاں بناتی، ہنستی ہنساتی، کاموں کی مشین۔ ایک نہایت حساس دل رکھنے والی ہماری سہیلی گُلِ یاسمیں کے آنے سے محفل ایک نئے ڈھب پر آگئی۔ جس سمت بھی دیکھتے اس سمت گل ہی گل نظر آتیں۔ ایک دن مکالمے میں اپنی تمام لڑیوں "ہم کسی سے کم نہیں " کے لنکس دیئے۔ افف دنیا کا کون سا کام ہے جو ان کو نہیں آتا! کروشیہ کے نمونے اور فراکیں، پیچ ورک کے کشنز اور بیڈ شیٹس، پلاسٹر آف پیرس کے شو پیسز، اور تو اور کاٹھ کباڑ سے طوطوں کا دڑبہ! کافی لوگ ہاتھ کے ہنر جانتے ہیں مگر اتنی صفائی کسی کسی میں ہوتی ہے۔ ہم تو یہ سب دیکھ کر دنگ رہ گئے! ٹائپنگ کرنے پر آئیں تو وہاں بھی اپنا لوہا منوا لیا۔ ہر ایک کی دلجوئی، ہر ایک سے ہمدردی کرنے کا وقت آپ نہ جانے کہاں سے نکال لیتی ہیں۔
گل کی بات بے بات ہنسی کے پیچھے غموں کی ایک لمبی داستان ہے جو انہوں نے محفلین سے بارہا شیئر کی تاکہ وہ ان کا دکھ بانٹ سکیں۔ اکثر ہم سے اپنے دل کی باتیں کرتیں اور ہم تسلی دینے کی پوری کوشش کرتے۔ گل کے لکھنے کے ٹیلنٹ کو دیکھتے ہوئے ہم نے انہیں کہانیاں لکھنے کی طرف مائل کرنے کی بہت کوششیں کیں مگر گل کے لیے ٹک کر بیٹھنا ناممکن ہی رہا۔ کبھی پودے اگا رہی ہیں تو کبھی اپنے سینٹر کے لوگوں کی دل جوئی۔ حالانکہ ان میں لکھنے کے کافی جراثیم پائے جاتے ہیں۔ ایک بار اپنی ایک پنجابی نظم ہم سے شیئر کی:
ایس دنیا دے میلے وچ
رنگ رنگ دے کھیڈ تماشے
کوئی بُکاں بھر بھر رووے
کسے دے ڈھلدے ہاسے
کسے دوالے رونق چوکھی
کوئی اے کلم کلا
کسے دا کھیسہ نوٹا بھریا
کسے دا خالی پلہ
یہ شاعری ایک نہایت حساس دل رکھنے والی، ہماری اولین سہیلی گل ہی کی ہے۔ ہم نے جب جب بھی کچھ لکھا انہوں نے فورا آکر داد دی۔ انگریزی شاعری تو یاسر بھائی، روؤف بھائی اور گل ہی نے زیادہ تر پڑھی اور ہماری ہمت افزائی کی۔ اپنی سب سہیلیوں کے بارے میں لکھنا اتنا مشکل نہ لگا جتنا گل کے بارے میں۔ ان کی کس کس بات کا احاطہ کیا جائے، کس کو چھوڑ دیا جائے۔ وقت کم ہے اور مقابلہ سخت۔ مگر ہم نے ایک کوشش کر ہی ڈالی۔ ایک پرفیکٹ کوشش تو کئی دن لے سکتی ہے۔ ہمارے پاس چند ہی لمحے ہیں۔
گل کے بے پناہ کارنامے، محبتیں اور لوگوں سے ہمدردیاں ان کے باصلاحیت، معصوم اور سادہ دل ہونے کی نشانیاں ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ گل کو اس دنیا کی تمام نعمتیں، محبتیں اور کامیابیاں عطا فرمائیں۔ میری استدعا ہے کہ تمام محفلین ہر ممکن گل کا خاص رکھیں۔
گل کی بات بے بات ہنسی کے پیچھے غموں کی ایک لمبی داستان ہے جو انہوں نے محفلین سے بارہا شیئر کی تاکہ وہ ان کا دکھ بانٹ سکیں۔ اکثر ہم سے اپنے دل کی باتیں کرتیں اور ہم تسلی دینے کی پوری کوشش کرتے۔ گل کے لکھنے کے ٹیلنٹ کو دیکھتے ہوئے ہم نے انہیں کہانیاں لکھنے کی طرف مائل کرنے کی بہت کوششیں کیں مگر گل کے لیے ٹک کر بیٹھنا ناممکن ہی رہا۔ کبھی پودے اگا رہی ہیں تو کبھی اپنے سینٹر کے لوگوں کی دل جوئی۔ حالانکہ ان میں لکھنے کے کافی جراثیم پائے جاتے ہیں۔ ایک بار اپنی ایک پنجابی نظم ہم سے شیئر کی:
ایس دنیا دے میلے وچ
رنگ رنگ دے کھیڈ تماشے
کوئی بُکاں بھر بھر رووے
کسے دے ڈھلدے ہاسے
کسے دوالے رونق چوکھی
کوئی اے کلم کلا
کسے دا کھیسہ نوٹا بھریا
کسے دا خالی پلہ
یہ شاعری ایک نہایت حساس دل رکھنے والی، ہماری اولین سہیلی گل ہی کی ہے۔ ہم نے جب جب بھی کچھ لکھا انہوں نے فورا آکر داد دی۔ انگریزی شاعری تو یاسر بھائی، روؤف بھائی اور گل ہی نے زیادہ تر پڑھی اور ہماری ہمت افزائی کی۔ اپنی سب سہیلیوں کے بارے میں لکھنا اتنا مشکل نہ لگا جتنا گل کے بارے میں۔ ان کی کس کس بات کا احاطہ کیا جائے، کس کو چھوڑ دیا جائے۔ وقت کم ہے اور مقابلہ سخت۔ مگر ہم نے ایک کوشش کر ہی ڈالی۔ ایک پرفیکٹ کوشش تو کئی دن لے سکتی ہے۔ ہمارے پاس چند ہی لمحے ہیں۔
گل کے بے پناہ کارنامے، محبتیں اور لوگوں سے ہمدردیاں ان کے باصلاحیت، معصوم اور سادہ دل ہونے کی نشانیاں ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ گل کو اس دنیا کی تمام نعمتیں، محبتیں اور کامیابیاں عطا فرمائیں۔ میری استدعا ہے کہ تمام محفلین ہر ممکن گل کا خاص رکھیں۔
آخری تدوین: