الوداعی تقریب اردو محفل سے محبت اور متوقع جدائی پہ اشعار

سید عاطف علی

لائبریرین
الوداع کہہ لے ہمیں دیکھ کے اردو محفل
آج کی رات تری آنکھیں نہ پتھرا جائیں

تیرے افسردہ فسانے، تری یادوں کے چراغ
ٹمٹماتے ہیں مری سوچ کے ہر پر دے میں

تیری قرطاس جبیں پر لکھے لفظوں کی قسم
تشنگی لے کے نکل جاؤں گا صحراؤں میں

منجمد ہیں مری نظریں ترے پیغام پہ یوں
جیسے بچوں سے کہیں ان کے کھلونے چھن جائیں

تیرے صفحے ہیں مری مادر علمی جیسے
آج تک درس تکلم کا مجھے دیتے ہیں

کہنے کو ایک نئی بزم سجالی ہم نے
تیرے لفظوں کا طلسم اس میں کہاں سے لائیں

سید عاطف علی
 

یاز

محفلین
کیا جانے کس کی پیاس بجھانے کدھر گئیں
اس سر پہ جھوم کے جو گھٹائیں گزر گئیں

دیوانہ پوچھتا ہے یہ لہروں سے بار بار
کچھ بستیاں یہاں تھیں بتاؤ کدھر گئیں

اب جس طرف سے چاہے گزر جائے کارواں
ویرانیاں تو سب مرے دل میں اتر گئیں

پیمانہ ٹوٹنے کا کوئی غم نہیں مجھے
غم ہے تو یہ کہ چاندنی راتیں بکھر گئیں

پایا بھی ان کو کھو بھی دیا چپ بھی ہو رہے
اک مختصر سی رات میں صدیاں گزر گئیں
کیفی اعظمی
 

یاز

محفلین
آج کی رات جو میری ہی طرح تنہا ہے
میں کسی طرح گزاروں گا چلا جاؤں گا

تم پریشان نہ ہو، باب کرم وا نہ کرو
اور کچھ دیر پکاروں گا چلا جاؤں گا
 

یاز

محفلین
تجھ سے اک درد کا رشتہ بھی ہے بس پیار نہیں
اپنے آنچل پہ مجھے اشک بہا لینے دے

تو جہاں جاتی ہے جا، روکنے والا میں کون
اپنے رستے میں مگر شمع جلا لینے دے
 
تجھ سے اک درد کا رشتہ بھی ہے بس پیار نہیں
اپنے آنچل پہ مجھے اشک بہا لینے دے

تو جہاں جاتی ہے جا، روکنے والا میں کون
اپنے رستے میں مگر شمع جلا لینے دے
صورتحال کچھ یوں محسوس ہورہی ہے۔
اپن نےکل پوری رات۔۔۔۔۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ
 

جاسمن

لائبریرین
نوحہ کناں ہواؤ شعلہ بہ جاں فضاؤ
دیکھو وہ جا رہا ہے جی بھر کے اس کو رو لو
کوندے لپک رہے ہیں جذبے چمک رہے ہیں
صدیاں بلک رہی ہیں لمحوں کو یوں نہ رولو

خالد احمد
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top