وہ بھی اب مجھ کو بہ اندازِ زمانہ مانگے

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
وہ بھی اب مجھ کو بہ اندازِ زمانہ مانگے
برسرِ عام محبت کا تماشا مانگے

جسے پندار مرے ظرفِ محبت نے دیا
اب وہ پہچان محبت کے علاوہ مانگے

میں تو اسرافِ محبت میں ہوا ہوں مقروض
دوستی ہر گھڑی پہلے سے زیادہ مانگے

راحتِ وصل بضد ہے کہ بھلادوں ہجراں
چند لمحےمجھے دے کر وہ زمانہ مانگے

مدّتیں گذریں کئے ترکِ سکونت لیکن
آج بھی دنیا اُسی گھر کا حوالہ مانگے

میں جہاں کھویا تھا شاید کہ وہیں مل جاؤں
کوئی مجھ کو غم ِ دنیا سے دوبارہ مانگے

بٹ چکی درد کی جاگیر مگر تیرا غم
دل میں ہر روز نیا ایک علاقہ مانگے


ظہیراحمدظہیر ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۰۳

ٹیگ: فاتح سید عاطف علی محمد تابش صدیقی الف عین
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
واہ واہ، کیا اچھی غزل ہے۔
اپنے سنگ جس کو ہوا لے گئی مجبوری کی
دل وہی پھول سرِ شاخ ِ تمنّا مانگے
’سنگ‘ یہاں جمتا نہیں۔ فارسی ماحول میں مس فٹ بھی ہے اور وزن سے خارج بھی، کہ محض ’سگ‘ یا ’سن‘ تقطیع ہوتا ہے
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ، کیا اچھی غزل ہے۔
اپنے سنگ جس کو ہوا لے گئی مجبوری کی
دل وہی پھول سرِ شاخ ِ تمنّا مانگے
’سنگ‘ یہاں جمتا نہیں۔ فارسی ماحول میں مس فٹ بھی ہے اور وزن سے خارج بھی، کہ محض ’سگ‘ یا ’سن‘ تقطیع ہوتا ہے

اعجاز بھائی آپ سے بالکل متفق ہوں۔ آخر وقت تک اپنے آپ سے بحث کرتا رہا کہ یہ شعر رکھنا چاہیئے یا نہیں ۔ یہ مصرع اصل میں یوں تھا :
لے گئی ساتھ جسے اپنے ہوا مجبوری کی
لیکن اس میں مجبوری کی ی بہت دب رہی ہے ۔ سو دوسری صورت میں ہندی کا سنگ استعمال کیا یہ سوچتے ہوئے کہ فارسی کے سنگ کے برخلاف اس میں نون غنہ ہے اور شاید ہندی سنگ کو دو حرفی باندھا جاسکتا ہے ۔ لیکن اب آپ نے توجہ دلائی ہے تو اس شعر کو نکال ہی دیتا ہوں ۔ بہت بہت شکریہ۔ امید رکھوں گا کہ مستقبل میں بھی توجہ اور محبت کا یہ سلسلہ جاری رکھیں گے۔ خدا آپ کو دین و دنیا کی نعمتوں سے مالامال رکھے ۔
 

جاسمن

لائبریرین
میں جہاں کھویا تھا شاید کہ وہیں مل جاؤں
کوئی مجھ کو غم ِ دنیا سے دوبارہ مانگے
ہائے!!!
بٹ چکی درد کی جاگیر مگر تیرا غم
دل میں ہر روز نیا ایک علاقہ مانگے
آہ!
اتنی پیاری غزل!!
خوبصورت ترین اشعار۔
 

جسے پندار مرے ظرفِ محبت نے دیا
اب وہ پہچان محبت کے علاوہ مانگے

میں تو اسرافِ محبت میں ہوا ہوں مقروض
دوستی ہر گھڑی پہلے سے زیادہ مانگے

راحتِ وصل بضد ہے کہ بھلادوں ہجراں
چند لمحےمجھے دے کر وہ زمانہ مانگے

لاجواب غزل کے خوبصورت اشعار!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اوہ آپ بھی نا ... اسکی پیدائش ۲۰۰۳ کی ہے اور اسے لانچ کی گیا ۲۰۱۵ میں
جی ہاں ،بارہ برس کی ہوگئی تو مناسب سمجھا کہ اسے لانچ کردیا جائے ۔ چھوٹی عمر میں لانچ کرنا ذرا غیر محفوظ لگا۔
اس دورِ پر فتن میں غزل کو بچوں کی طرح پالنا پڑتا ہے ۔😐
 

ظفری

لائبریرین
کیا ہی خوبصورت غزل ہے ۔ پوری غزل میں محبت، جدائی، وفا، اور وقت کی بےثباتی کا ایک ایسا نازک تانا بانا ہے۔ جس میں آپ کا ہر شعر اپنے اندر ایک الگ کائنات سمیٹے ہوئے ہے۔
خاص کر یہ شعر تو بہت ہی ا علی ہے ۔
بٹ چکی درد کی جاگیر مگر تیرا غم
دل میں ہر روز نیا ایک علاقہ مانگ
اس میں جو درد کا بٹواراہے، وہ انسانی دل کی وسعت اور محبت کی لازوال تجدید کا بیان ہے۔بہت خوب ۔ یوں تو غزل کا ایک خاص وصف یہ بھی ہے کہ ہر شعر ایک مکمل خیال ہے، مگر مجموعی طور پر یہ غزل ایک مربوط فکری اور جذباتی داستان کی صورت اختیار کئے ہوئے ہے ۔ یہ غزل محض کہی نہیں گئی ، بلکہ محسوس کی گئی ہے ۔
 
مدّتیں گذریں کئے ترکِ سکونت لیکن
آج بھی دنیا اُسی گھر کا حوالہ مانگے
بٹ چکی درد کی جاگیر مگر تیرا غم
دل میں ہر روز نیا ایک علاقہ مانگے
میں نےآپ کا تقریبا سارا کلام بارہا پڑھ رکھا ہے لیکن خود کو کبھی آپ کو داد دینے کے قابل نہیں گردانا۔ مجھے ابھی کئی عشرے لگیں گے، پھر بھی پتہ نہیں آپ کے تفکر کی گہرائی اور قدرتِ بیان کی گیرائی کی راہ میں کہیں پڑ سکوں یا نہ پڑ سکوں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ آپ نے زندگی میں جتنی محنت کی ہے، اللہ تعالی آپ کو ہر لحاظ سے اس سے بھی بڑھ کر نوازیں اور آپ کا نورِ بصیرت عام کر دیں۔
اس غزل کا ہر شعر ایک موتی کی طرح مالا میں پرویا گیا ہے اور معنوی اعتبار سے جتنا خود میں مکمل ہےاتنا ہی اس معنوی زنجیر کی باقی کڑیوں سے آن جڑتا ہے۔ مقتبس بالا اشعار اس لیے مقتبس ہوئے کہ ہجرت کے مضمون کو ایسے باندھتے بہت کم دیکھا گیا ہے اور کیا ہی خوب باندھا ہے۔ جب کہ آخری شعر میں جو بٹوارا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ اللہ تعالی آپ کی زندگی میں رحمت کی بارش کریں ، آپ کے زورِ قلم کو اوجِ کمال تک پہنچائیں اور آپ کے مریضوں کوشفایاب کریں۔ آمین!
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
:shameonyou:بہت بہت شکریہ، خواہرم! بہت نوازش!
:rose::rose:
قبرستان کا چکر لگانے پر آپ کے حوصلے کو داد!
:shameonyou:
بری بات!!!
یہ تو گلستان ہے نت نئے پھولوں کا۔
یہ ایسی فضا ہے کہ جو چاند تاروں سے بھری ہے ماشاءاللہ۔
اور اوپر سے آپ کی عاجزی ۔۔۔
اللہ کا کتنا کرم ہے ماشاءاللہ آپ پہ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کیا ہی خوبصورت غزل ہے ۔ پوری غزل میں محبت، جدائی، وفا، اور وقت کی بےثباتی کا ایک ایسا نازک تانا بانا ہے۔ جس میں آپ کا ہر شعر اپنے اندر ایک الگ کائنات سمیٹے ہوئے ہے۔
خاص کر یہ شعر تو بہت ہی ا علی ہے ۔
بٹ چکی درد کی جاگیر مگر تیرا غم
دل میں ہر روز نیا ایک علاقہ مانگ
اس میں جو درد کا بٹواراہے، وہ انسانی دل کی وسعت اور محبت کی لازوال تجدید کا بیان ہے۔بہت خوب ۔ یوں تو غزل کا ایک خاص وصف یہ بھی ہے کہ ہر شعر ایک مکمل خیال ہے، مگر مجموعی طور پر یہ غزل ایک مربوط فکری اور جذباتی داستان کی صورت اختیار کئے ہوئے ہے ۔ یہ غزل محض کہی نہیں گئی ، بلکہ محسوس کی گئی ہے ۔
بہت شکریہ ، ظفری بھائی!
آپ کی توجہ اور تبصرے کے لیے نہایت ممنون ہوں ۔ صاحبانِ ذوق کی طرف سے ایسا مدلل تجزیہ اور پرمغز تبصرہ قلم کے لیے روشنی اور روشنائی کا کام دیتا ہے ۔
آپ کی حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ! اللہ کریم آپ کو اجرِ خیر عطا فرمائے!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
میں نےآپ کا تقریبا سارا کلام بارہا پڑھ رکھا ہے لیکن خود کو کبھی آپ کو داد دینے کے قابل نہیں گردانا۔ مجھے ابھی کئی عشرے لگیں گے، پھر بھی پتہ نہیں آپ کے تفکر کی گہرائی اور قدرتِ بیان کی گیرائی کی راہ میں کہیں پڑ سکوں یا نہ پڑ سکوں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ آپ نے زندگی میں جتنی محنت کی ہے، اللہ تعالی آپ کو ہر لحاظ سے اس سے بھی بڑھ کر نوازیں اور آپ کا نورِ بصیرت عام کر دیں۔
اس غزل کا ہر شعر ایک موتی کی طرح مالا میں پرویا گیا ہے اور معنوی اعتبار سے جتنا خود میں مکمل ہےاتنا ہی اس معنوی زنجیر کی باقی کڑیوں سے آن جڑتا ہے۔ مقتبس بالا اشعار اس لیے مقتبس ہوئے کہ ہجرت کے مضمون کو ایسے باندھتے بہت کم دیکھا گیا ہے اور کیا ہی خوب باندھا ہے۔ جب کہ آخری شعر میں جو بٹوارا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ اللہ تعالی آپ کی زندگی میں رحمت کی بارش کریں ، آپ کے زورِ قلم کو اوجِ کمال تک پہنچائیں اور آپ کے مریضوں کوشفایاب کریں۔ آمین!
مریم افتخار ، پہلے تو میں سمجھتا تھا کہ آپ کے نام کے ابتدائی انگریزی حروف یعنی ایم آئی کا مطلب ہوتا ہے مشن امپاسبل کہ جنہیں آپ آئے دن پاسبل بناتی رہتی ہیں ۔ لیکن اب سوچ رہا ہوں کہ ایم آئی کا مطلب ماسٹریٹ اِن انکساری بھی ہوسکتا ہے۔ :D
ار ےبھئی ، اب ایسی بھی کیا انکساری اور خاکساری۔ جب آپ میر اور غالب کے کلام پر واہ وہ کہہ کر داد دے سکتی ہیں تو مجھ ناچیز کےشکستہ لفظوں پر بھی سیدھی سیدھی واہ واہ کردیا کیجیے۔ :D
آپ کو اشعار پسند آئے تو سمجھیے کہ محنت وصول ہوئی ۔ اتنی اچھی اچھی باتیں لکھنے کا بہت بہت شکریہ! بہت نوازش! دعاؤں کے لیے خاص ممنون ہوں ۔ اللہ کریم آپ کے لیے بھی یہ سب دعائیں قبول فرمائیں ۔ آمین۔
پی ایچ ڈی کا کام کس مرحلے میں ہے؟ اللہ کریم جلد ازجلد آپ کو ڈاکٹر بنائیں اور آپ اپنے شعبے میں کام شروع کریں ۔ ہماری قوم کو آپ جیسے قابل ، توانائی سے بھرپور اور پر عزم محنتی لوگوں کی ضرورت ہے۔
 
Top