استنبول میں چند ایام

یاز

محفلین
DSC-5964.jpg
 

یاز

محفلین
رسمِ دوراں کے مطابق چند شعر بھی لگا دیں اب

اب شوق سے کہ جاں سے گزر جانا چاہیئے
بول اے ہوائے شہر ،کدھر جانا چاہیئے

کب تک اسی کو آخری منزل کہیں گے ہم
کوئے مراد سے بھی ادھر جانا چاہیئے

وہ وقت آ گیا ہے کہ ساحل کو چھوڑ کر
گہرے سمندروں میں اتر جانا چاہیئے

اب رفتگاں کی بات نہیں کارواں کی ہے
جس سمت بھی ہو گرد سفر جانا چاہیئے

یا اپنی خواہشوں کو مقدس نہ جانتے
یا خواہشوں کے ساتھ ہی مر جانا چاہیئے
احمد فراز
 
پہلا نہیں تو دوسرا لگ جائے گا!
یہ تو کوئی ذہنی توازن کا مسئلہ لگ رہا ہے۔
ہم ذہین لوگوں کو بالکل بھی کھونا نہیں چاہتے اس لیے آئندہ باسفورس ، بلکہ اس سے ملتے جلتے فاسفورس اور ذہنی توازن وغیرہ پر بات نہیں کرنی ورنہ سکائی نیٹ سیلف۔۔۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ کا خطرہ رہے گا۔

شکریہ
 

ظفری

لائبریرین
جی ہاں۔ حضرت عمر رض کے دورِ خلافت میں جب عربوں نے پہلی بار استنبول کا محاصرہ کیا تو حضرت ابو ایوب انصاری رض اس معرکے میں شہید ہوئے، اور وہیں ایک مقام پہ تدفین کر دی گئی۔
پندرھویں صدی میں جب عثمانیوں نے استنبول فتح کیا تو اس کے بعد یہ جائے تدفین دریافت ہوئی اور بعد میں مزار بنایا گیا۔
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت (13 تا 23 ہجری) میں قسطنطنیہ (استنبول) پر باقاعدہ حملہ یا فتح کی کوشش نہیں ہوئی تھی۔
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں پیش آیا، جب امیر معاویہ نے قسطنطنیہ (استنبول) کی طرف پہلا بڑا اسلامی بحری و بری حملہ بھیجا۔ اس مہم کی قیادت حضرت یزید بن معاویہ کر رہے تھے اور اسی لشکر میں حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بھی شریک تھے، جو محاصرہ کے دوران بیمار ہوئے اور وہیں شہید ہوئے۔یہ واقعہ تقریباً 49-50 ہجری (669-670 عیسوی) کے قریب پیش آیا۔
( واضع رہے کہ میں تاریخی واقعات تاریخی نقطہِ نگاہ سے دیکھتا ہوں ۔ جس طرح کا حوالہ وہاں موجود ہوتا ہے ۔ اسی طرح بیان کردیتا ہوں ۔ برائے مہربانی اسے کسی اور پس منظر سے نہ دیکھیئے)
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
ہم بھی رش کا حصہ بن کر اپنی باری میں اندر جانے میں کامیاب ہوئے۔ اندر تصویر کشی بالکل منع تھی تو کوئی تصویر نہ لے پائے۔ اندر کافی تاریخی نوادرات تھے، ہمیں سب تو یاد نہیں، لیکن شاید حضرت ابراہیم کی پگڑی، حضرت موسیٰ کا عصا بھی تھے۔ تاہم ہمیں قرآن پاک کا وہ نسخہ دکھائی نہ دیا، جس کی تلاوت کے دوران حضرت عثمان غنی کی شہادت ہوئی اور ان کے خون کے نشانات اس نسخے پہ اب بھی باقی ہیں۔ ہم نے ایک دو جگہوں پر پڑھا تھا کہ وہ توپ کاپی میوزیم میں ہے، تاہم ہمیں دکھائی نہ دیا۔
DSC-4245.jpg

ہم نے مصحف عثمانی توپ کاپی پیلس کے اس کمرے ہیں دیکھا جہاں حضرت فاطمہ الزہرا کی پوشاک اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیالہ مبارک و دیگر تبرکات کھے گئے ہیں ۔ مگر اصل مصحف عثمانی سمرقند میں دیکھا جس پر خون کے چھینٹے بھی دیکھے۔ ہماری گائڈ نے بتایا کہ امیر تیمور اسے ازبکستان لائے تھے۔ ہماری گائڈ نے اس کی چپکے سے تصاویر لینے میں بھی مدد کی۔ پرانے کمپویٹر میں کہیں ہوں گی۔ شائد محفل بند ہونے سے پہلے فرصت ملے تو شئیر کر سکوں۔
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت (13 تا 23 ہجری) میں قسطنطنیہ (استنبول) پر باقاعدہ حملہ یا فتح کی کوشش نہیں ہوئی تھی۔
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں پیش آیا، جب امیر معاویہ نے قسطنطنیہ (استنبول) کی طرف پہلا بڑا اسلامی بحری و بری حملہ بھیجا۔ اس مہم کی قیادت حضرت یزید بن معاویہ کر رہے تھے اور اسی لشکر میں حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بھی شریک تھے، جو محاصرہ کے دوران بیمار ہوئے اور وہیں شہید ہوئے۔یہ واقعہ تقریباً 49-50 ہجری (669-670 عیسوی) کے قریب پیش آیا۔
( واضع رہے کہ میں تاریخی واقعات تاریخی نقطہِ نگاہ سے دیکھتا ہوں ۔ جس طرح کا حوالہ وہاں موجود ہوتا ہے ۔ اسی طرح بیان کردیتا ہوں ۔ برائے مہربانی اسے کسی اور پس منظر سے نہ دیکھیئے)
بہت شکریہ جناب درستگی کے لئے۔
 

یاز

محفلین
ہم نے مصحف عثمانی توپ کاپی پیلس کے اس کمرے ہیں دیکھا جہاں حضرت فاطمہ الزہرا کی پوشاک اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیالہ مبارک و دیگر تبرکات کھے گئے ہیں ۔ مگر اصل مصحف عثمانی سمرقند میں دیکھا جس پر خون کے چھینٹے بھی دیکھے۔ ہماری گائڈ نے بتایا کہ امیر تیمور اسے ازبکستان لائے تھے۔ ہماری گائڈ نے اس کی چپکے سے تصاویر لینے میں بھی مدد کی۔ پرانے کمپویٹر میں کہیں ہوں گی۔ شائد محفل بند ہونے سے پہلے فرصت ملے تو شئیر کر سکوں۔
بہت خوب۔ اگر تصاویر مل پائیں تو ضرور شیئر کیجئے گا۔
 
Top