الوداعی تقریب محفل میں ہماری بھی طرف جام چلے ہے

یاز

محفلین
اب تو بہت پرانی بات لگتی ہے۔ اتنی پرانی کہ جزئیات بھی بھولتی جا رہی ہیں۔

ابتدائیہ:
تقریبا دو دہائیاں قبل کی بات ہے کہ سلسلہ تعلیم وغیرہ سے فراغت کے بعد بسلسلہ فکرِ روزگار شہرِ لاہور میں قیام تھا۔ طبیعت میں کچھ بوریت، آوارہ مزاجی اور آوارہ فکری تھی کہ جہاں دیگر دوستوں کی شامیں مختلف مشاغل یا میل ملاقاتوں میں گزرتیں، اپنا زیادہ تر فارغ وقت لائبریری میں گزرا کرتا تھا۔ اور انارکلی بازار کے نزدیک مال روڈ پر اتوار کے اتوار جو پرانی کتب کا میلہ لگتا تھا، وہ تو ہماری دلچسپی کا خصوصی مرکز تھا کہ اس کو مس کرنے کا تصور بھی محال تھا۔ انہی دنوں میں ہمہ وقت انٹرنیٹ کی دستیابی ہوئی (شاید وی پی ٹی سی ایل کی ڈیٹا سروس کے ذریعے سے، ورنہ پہلے انٹرنیٹ کیفے جانا پڑتا تھا) تو کافی سارا وقت اس پہ بھی صرف ہونے لگا۔ شب بیداری کی عادت چونکہ بہت پہلے سے تھی تو وقت ویسے ہی ہمارے پاس کافی ہوا کرتا تھا۔

اب جو انٹرنیٹ ہاتھ آیا تو مختلف ویب سائٹس کی خاک چھانتے رہے۔ کچھ ویب سائٹس کے ریگولر قاری بھی بنے جیسے کرک انفو، آئی ایم ڈی بی وغیرہ۔ انہی دنوں میں وکی پیڈیا نیا نیا آیا تھا تو اس کو دیکھ کر ہم کافی حیران ہوا کرتے تھے کہ اتنا کچھ بلکہ سب کچھ ہی ایک ویب سائٹ پہ موجود ہونا کیسے ممکن ہے۔ ایسے میں ذہن میں جو بھی سوال یا استفسار آتا تو پہلا خیال یہی آتا کہ اس کو انٹرنیٹ خصوصا وکی پیڈیا پہ سرچ کر لیا جائے۔ ابھی چونکہ وکی پیڈیا کی بھی ابتدا تھی تو اس میں بھی ہر موضوع پہ زیادہ معلومات نہیں ہوا کرتی تھیں۔ ایسے میں متعلقہ وکی پیڈیا آرٹیکل کے آخر میں مہیا کردہ بیرونی روابط کو بھی بقدرِ توفیق کھنگالا کرتے کہ ان کی مدد سے بھی راہ سے راہ نکلتے کچھ مزید معلومات تک جا پہنچتے تھے، جن کا مکمل بیان وکی پیڈیا آرٹیکل میں نہیں ہوا کرتا تھا۔

انہی مشاغل کے ساتھ ساتھ مال روڈ کے کتب میلے کا چکر ہنوز جاری تھا۔ ایک دن وہاں کتب کی خاک چھان رہے تھے کہ ایک عمررسیدہ بڑے میاں کو دیکھا کہ ہاتھ میں ایک فہرست جو کہ ہاتھ سے لکھی ہوئی تھی، اس کو پکڑے ابنِ صفی کے پرانے ناولز میں سے کچھ ڈھونڈ رہے ہیں۔ ہم کچھ دیر ان کو دیکھتے رہے۔ ایک یا دو ناول ان کے ہاتھ ایسے بھی چڑھے جن کو دیکھ کر انہوں نے اپنی فہرست میں ایک دو اینٹریز کے سامنے ٹِک مارک بھی لگایا۔ ہمیں یہ اندازہ تو ہو گیا کہ یہ فہرست ابنِ صفی کے ناولز کی ہے۔ ہم کچھ حیران سے ہوئے، تاہم بعد میں دیگر کتب اور مصروفیات وغیرہ میں کھو گئے۔

انٹرنیٹ پہ اردو دنیا سے آگاہی:
ایک دن (یعنی رات) کو وکی پیڈیا کھنگالتے ہوئے نجانے کیسے ذہن میں خیال آیا کہ ان بڑے میاں کے پاس وہ فہرست کہاں سے آئی ہو گی۔ اور ساتھ ہی یہ خیال بھی کہ اس کو بھی وکی پیڈیا پہ ہی کیوں نہ سرچ کر لیا جائے۔ اب جو وکی پیڈیا پہ ابنِ صفی کی سرچ کی تو انگریزی میں خاصا مفصل صفحہ کھل گیا۔ اتنا مفصل کہ اس میں عمران سیریز کے کرداروں جیسے جولیا، صفدر، جوزف وغیرہ کے بارے میں بھی کئی کئی پیراگراف کی تفصیل لکھی تھی۔ اب یاد نہیں، لیکن شاید اسی آرٹیکل میں یا اس کے اندرونی کسی ربط میں ابنِ صفی کے تمام ناولز کی فہرست بھی دستیاب تھی۔ اسی کے ساتھ ساتھ حسبِ عادت آرٹیکل کے آخر میں بیرونی روابط پہ بھی جا پہنچے اور ان پہ بھی کچھ طبع آزمائی کی۔ ایک آدھ سائٹ ایسی کھلی کہ جس میں ابنِ صفی کے چند ایک ناول پی ڈی ایف شکل میں بھی دستیاب تھے۔ ان کو ڈاؤن لوڈ کیا تو دیکھ کر مزید حیران ہوئے کہ وہ سکین کردہ تصاویر سے بنی پی ڈی ایف فائلز تھیں۔ حیرانی کی بات یہ تھی کہ اس وقت تک ہمیں تقریبا یہ یقین سا تھا کہ انٹرنیٹ پر اردو مواد دستیاب ہو ہی نہیں سکتا کہ ان پیج نما اردو پہ کون لکھنا یا شیئر کرنا چاہے گا، اور کتب کی اس شکل میں دستیابی کا تو وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔ تاہم اب تو دیکھ بھی لیا تھا۔ یہ انٹرنیٹ پر اردو دنیا سے آگاہی کا ہمارا پہلا دن یا پہلا قدم تھا۔

اور پھر پہلا اردو فورم:
اسی دوران ایک اور ربط پہ کلک کیا تو کسی ویب سائٹ پہ جا پہنچے۔ وہاں کسی نے ابنِ صفی کے چند ناول کا ذکر کر رکھا تھا اور فرمایا تھا کہ ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے ذیلی ربط پہ کلک کریں۔ وہیں کہیں یہ پیغام بھی لکھا تھا کہ ربط دیکھنے کے لئے لاگ اِن ہونا ضروری ہے۔ اب سوچا کہ لاگ اِن ہونے میں کونسا خرچہ ہوتا ہے، سو لاگ ان بنانے کی ٹھانی۔ یوزر نیم دیتے ہوئے وہی موا گلیشیئر (جس کی سیاحت سے چند ہی ماہ قبل واپس لوٹے تھے) ذہن میں آیا تو وہی لکھ دیا، ورنہ اس وقت اگر بلیک زیرو یا طوبیٰ یا LOTR ذہن میں آتا تو کچھ اور تخلص رکھ چکے ہوتے۔ خیر لاگ ان بنایا، ربط کو میسر پایا اور ناول کو ڈاؤنلوڈ کیا۔ یہ کسی بھی اردو فورم سے روشناس ہونے کا پہلا اتفاق تھا، اگرچہ ہمیں اس وقت اس کا ادراک نہ ہوا تھا۔
کاش کہ ہر گز ندیدے دیدہّ ماروت را
(کاش ہماری آنکھ تیرا چہرہ کبھی نہ دیکھتی)۔

اس کے بعد اس بات کو بھول بھال گئے، اور انٹرنیٹ کی وسیع و عریض دنیا میں غوطے لگاتے رہے۔ لیکن کوئی سات دن بعد ایک عدد ای میل وصول ہوئی ( جو شاید آٹومیٹڈ جنریٹ ہوتی ہو گی) کہ محترم جناب ہم آپ کو اپنے اردو فورم پہ خوش آمدید وغیرہ کہتے ہیں۔ آپ نے ہمارے فورم پہ اکاونٹ تو بنا لیا تاہم ابھی تک آپ نے کسی قسم کی مراسلت یا پیام رسانی نہیں کی۔ اگر آپ کو اس سلسلے میں کوئی دشواری وغیرہ ہے تو مطلع فرمائیں۔ نیز ہم آپ کی کوئی بھی خدمت کر سکیں تو بتائیے گا۔ ہمارا اس سے قبل اردو تو کیا کسی قسم کے انگریزی فورم سے بھی پالا نہ پڑا تھا تو کوئی اندازہ بھی نہیں تھا کہ فورم کیسے ہوا کرتے ہیں، ایڈمن کس بلا کا نام ہے وغیرہ وغیرہ۔ اب جو ای میل وصول ہوئی تو ہم نے سوچا کہ بھلے آدمی ہیں تو ان کی بات کو کیوں ٹالا جائے۔ سو فورم پہ وارد ہوئے اور پہلے تو دیکھا کہ یہ فورم شورم ہوتی کیا چیز ہے، اراکین بات چیت کیسے کرتے ہیں۔ نئی پوسٹ کیسے کی جاتی ہے اور کہاں دکھائی دیتی ہے، وغیرہ وغیرہ۔ دیکھا تو کتب والے سیکشن میں کچھ بات چیت ہوتی دکھائی دی۔ کوئی ایک دو ممبرز ناول سکین کرنے کی بابت بھی بات چیت کرتے دکھائی دیئے۔ زیادہ تذکرہ عمیرہ احمد کے ناولز کا دیکھنے کو ملا، اس کے علاوہ ایک دو تھریڈز میں ابنِ صفی اور دیگر جاسوسی ناولز پہ بھی بات چیت دیکھی۔ زیادہ بات چیت رومن اردو میں تھی، اگرچہ کچھ احباب اردو رسم الخط میں بھی بات کر رہے تھے۔

پہلا پیام:
دیگر ممبران کی دیکھا دیکھی ہم نے بھی ہمت مجتمع کی اور ایک نیا تھریڈ بنا کے اس میں انگریزی زبان میں ہی پوسٹ داغی کہ جتنے بھی طویل اردو ناول پڑھے ہیں، ان میں ہمیں شکاری ناول سب سے بہترین لگا ہے۔ اور انشااللہ ہم اس کو سکین کر کے اس فورم کی زینت بنائیں گے۔ ابھی تک حیرانی ہوتی ہے کہ ہم سے یہ مراسلہ ہو کیسے گیا، کہ نہ ہمارے پاس سکینر تھا اور نہ ہی شکاری ناول جو کہ بیس جلدوں میں چھپا تھا۔ پہلے مراسلے کے بعد جو حال ہوتا ہے، اس سے زیادہ تر لوگ واقف ہی ہوں گے۔ ہر چند منٹ بعد ریفریش کر کر کے دیکھتے کہ کسی نے اس تھریڈ میں جھانکا کہ نہیں، کوئی ریپلائی آیا کہ نہیں۔ ان دنوں شاید سبھی کی دیگر مصروفیات بھی کم ہوا کرتی تھیں اور اس فورم کی بھی شروعات ہی تھی تو تقریبا ہر ایک مراسلہ ہی کچھ توجہ پاتا تھا۔ تو اب یاد نہیں کہ کتنی دیر بعد ریپلائی یا ریپلائیز آئے، لیکن چند ریپلائیز وصول ہوئے جس میں کچھ نے شکاری پہ کمنٹ کیا، کچھ نے پڑھ رکھی تھی تو اس کا بھی ذکر کیا۔ اسی سے حوصلہ پا کے اگلے کچھ دن میں کہیں کہیں ہم نے بھی پوسٹ کرنی شروع کر دی۔ ایک جگہ جنرل نالج کے سوال و جواب ہو رہے تھے تو اس میں حصہ لے لیا۔ دوسرے ممبران کی دیکھا دیکھی ہم نے بھی اردو میں پوسٹ کرنا شروع کر دیا تھا۔ خیال رہے کہ اس وقت تک ہم سمیت زیادہ تر ممبران اردو کیبورڈ ڈاٹ کام کا الگ ٹیب کھول کے اس میں پوسٹ لکھتے اور اس کو کاپی کر کے فورم میں پوسٹ کیا کرتے تھے۔ کافی ماہ بعد پی سی میں اردو زبان انسٹال کرنے کا علم ہوا اور پھر پوسٹ کرنا آسان تر ہوا۔

شکاری کے شکار:
اسی اثنا میں چند دن بعد کسی نے ہمارے ہی تھریڈ میں لکھا کہ بھائی وہ شکاری کا کیا ہوا۔ کب پوسٹ کر رہے۔ اسی بات کی مزید ایک دو ممبران نے بھی تائید کی کہ ۔۔۔ پلیٹوں کی صدا سنتا ہوں، مگر کھانا نہیں آتا۔۔ کی صورتحال کب تک چلے گی۔ ہم نے دیکھا تو اندازہ ہوا کہ برے پھنسے۔ خیر اب زبان (یا الفاظ) دے چکے تھے تو پاس تو رکھنا ہی تھا۔ سو ایک دوست سے سکینر مانگا، کہیں سے شکاری کے بیس حصوں کا انتظام کیا، اور پھر جت گئے سکیننگ کرنے۔ کل ملا کر تقریبا چھ ہزار صفحات بنتے تھے۔ اچھی کوالٹی کی سکیننگ کرنے کے لئے تمام ناولز کی سٹیپلز کو کھولا گیا اور ایک ایک کر کے صفحہ سکینر پہ رکھا۔ یوں شکاری کی شروعات ہوئی۔ سکیننگ کے ساتھ ساتھ انہی صفحات کو پوسٹ بھی روزانہ ہی کیا کرتے۔ اب جو پوسٹ کرنے شروع کئے تو ساتھ ہی قارئین بھی ملنا شروع ہو گئے۔ ہم نے شروع میں دس یا بیس صفحات روزانہ کا ٹارگٹ رکھا تھا۔ تاہم کچھ ہی دن گزرے کہ رات (یعنی تین چار بجے) کو پوسٹ کر کے سوئے اور صبح اس تھریڈ میں جھانکا تو قارئین کی جانب سے بیتابی کا اظہار دیکھنے کو ملا کہ بھائی رک کیوں گئے۔ جلدی سے مزید پوسٹو۔ اس پہ روزانہ صفحات کا کوٹہ مزید بڑھایا اور تیس چالیس صفحات تک سکین اور پوسٹ کرنے لگے۔ اس وقت ہر پوسٹ کے ساتھ امیج فائل کو اپ لوڈ کرنا پڑتا تھا، اوپر سے براڈ بینڈ بھی نہیں تھا، تو اس کام میں کافی وقت لگتا تھا۔ آخری چند حصے باقی تھے تو اس وقت کسی نے امیج ہوسٹنگ کی راہ دکھائی۔ اس کی مدد سے کام آسان اور تیز تر ہو گیا۔ اگر ہمیں درست یاد پڑتا ہے تو آخری چار پانچ حصے (یعنی تیرہ چودہ سو صفحات) تین چار دن میں ہی پوسٹ کر دیئے تھے۔ بعد میں تو بہت سے لوگوں اور اداروں نے کتب کی سکیننگ بہت بہتر، منظم اور بڑے پیمانے پر کی، لیکن اس وقت ہمیں یہی محسوس ہوا کہ ہم نے کوئی بہت ہی بڑا کام کر ڈالا ہے۔

اسی کے ساتھ ساتھ فورم پہ دیگر مشاغل اور بات چیت بھی بڑھتی گئی۔ ابتدا میں جب ہم آئے تھے تو فورم کو زیادہ وقت نہیں ہوا تھا تو ہر ممبر کے پروفائل کے ساتھ آن لائن رہنے کا مجموعی وقت بھی لکھا ہوتا تھا اور کسی کا بھی بیس پچیس گھنٹے سے زیادہ نہیں دیکھا تھا۔ اس معاملے میں جلد ہی ہم سیڑھیاں پھلانگتے ہوئے ٹاپ کے قریب جا پہنچے۔ فورم والوں نے بھی دیکھا کہ ایسا ویلا بندہ ہی تو چاہئے ہوتا ہے تو خلعت عطا کی اور پہلے موڈریٹر اور پھر گلوبل موڈریٹر لگوا دیا۔
گویا جو کہانی انارکلی بازار کے کتب میلے سے شروع ہوئی تھی، اس نے یہاں لا پہنچایا۔ بقول خواجہ غلام فرید
آیاں پیلوں چنن دے سانگے
اوڑک تھیاں فریدن وانگے
چھوڑ آرام قرار
ہکیاں بکیاں نی وے
(وہ آئیں تو پیلوں چننے کی خاطر تھیں لیکن فرید کی طرح تیرِ عشق سے ایسی گھائل ہوئیں کہ اپنا آرام سکون چھوڑ کر نقشِ حیرت بن گئیں)۔

فورمز کے عروج کا دور:
چو شوقم دید در ساغر مے افزود
(جب اس نے میرا شوق دیکھا تو پیالے میں شراب بڑھا دی)۔

ابتدا میں یہ صورتحال تھی کہ بہت زیادہ رش نہ ہونے کی وجہ سے ہر ایک کی ہر ایک پوسٹ پڑھی جاتی اور اپنی بساط کے مطابق توجہ پاتی۔ لیکن پھر جیسے وقت بدلتا ہے تو، انہی سالوں میں شاید انٹرنیٹ کی دستیابی میں کچھ اضافہ ہوا تھا یا کوئی اور وجہ بنی۔ جلد ہی فورم پہ ممبران کا جمگھٹا لگ گیا۔ چند ماہ میں ہی ممبران کی تعداد چند ہزار سے بڑھ کر ستر ہزار تک جا پہنچی۔ پوسٹس کا وہ کہرام مچا کہ چند گھنٹے بعد واپس آتے تو تازہ ترین پوسٹس کے صرف عنوان دیکھنے کو ہی اچھا خاصا وقت چاہئے ہوتا تھا۔ وہ شاید اردو فورمز کے بھرپور عروج کا وقت تھا۔ بے شمار نئے پراجیکٹ اور ذیلی فورمز بنائے گئے، جن میں بے تحاشا شراکت کی جاتی تھی۔ اس فورم پہ تو ان دنوں رش یا رونق کا یہ احوال تھا کہ ایک ایک مراسلے پہ سو سو لائکس ( یا تھینکس) عام دکھائی دیتے تھے۔ ایک پہ تو ساڑھے تین سو سے زائد تھینکس ہمیں اب تک یاد ہیں۔ اسی طرح ایک دفعہ انٹرویوز کا ایسا سلسلہ چلا کہ بہت سے ممبران نے ایک ایک رات میں ہزار سے زائد انفرادی مراسلے کئے۔

جنگ ہائے عظیم:
پھر وہاں دو جنگِ عظیم برپا ہوئیں۔ پہلی اصناف کی لڑائی ہوئی اور اس کے بعد وہ جنت نما دنیا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بدل گئی۔ دا ورلڈ واز نیور سیم اگین۔ بچے کھچے ایکٹو اور سینئر ممبران نے بکھرے کھنڈروں سے تنکا تنکا جوڑااور فورم کو جیسے تیسے کر کے چلانا شروع کیا اور ایک بار پھر حالات کچھ بہتر ہوئے۔ لیکن چند سال بعد دوسری جنگِ عظیم ہوئی پاکستانی سیاسیات کے بارے میں۔ اس کے بعد تو سب کچھ ہی بدل سا گیا۔ فورم کی صرف لاش باقی رہی یا اس کھنڈر کا ماتم کرتے کچھ یرمیاہ۔

ایسے میں ہمیں یہ سمجھ ضرور آ گئی کہ اس سب میں نشانیاں تھیں۔ جی ہاں نشانیاں تھیں، لیکن عقل والوں کے لئے۔ جبکہ ہم سب تو نادان تھے، جنہوں نے فورم کو حقیقت اور انسانوں کو مجاز سمجھ لیا تھا۔
سمجھنا تو یہ چاہئے تھا کہ بنیادی اہمیت انسان کی ہے۔
یہ بھی کہ کوئی نظام، کوئی کمیونٹی، کوئی معاشرہ اس وقت تک نہیں چل سکتا، جب تک کہ وہ انسان اور انسانی تعلقات کو ہر چیز پر مقدم نہ رکھے۔
یہ بھی سیکھنا چاہئے تھا کہ انا اور اپنا کی جنگ میں انا ہار دیں اور اپنا جیت لیں۔
یہ بھی سیکھنا چاہئے تھا کہ یہ فورم اصل زندگی سے مختلف ہے، یہاں کسی کا ساتھ مجبوری کے باعث نہیں ہے۔
لیکن وہاں یہ معاملہ نہ ہو پایا۔
عاقلا پندے مدہ ہمچو من دیوانہ را
(اے عاقل تو ہم جیسے دیوانے کو نصیحت نہ کر)۔

المختصر یہ کہ اس فورم کا نام و نشان مٹ گیا۔ا بتدا میں کسی وجہ سے چند بار مہینوں سرور ڈاؤن رہا، لیکن پھر پکا ہی بند ہو گیا۔

اردو محفل سے ملاقات:
اوپر بیان کردہ قصے کے دوران ہی جب شکاری مکمل کر چکے تو فورم کی کچھ یکسانیت وغیرہ سے بور ہو کر اردو محفل پہ بھی وارد ہوئے اور اکاونٹ بنایا۔ ابتدائی تعارف شب کے جاگے ہوئے والی لڑی میں کروایا اور اس کے علاوہ چند ہی مراسلے داغے ہوں گے کہ اسی دوران سابقہ فورم پہ ایکٹیوٹی کافی بڑھ سی گئی۔ سو اردو محفل کو اس وقت فراموش کر چکے۔

چند سال بعد ایک غزل کو آن لائن سرچ کیا تو اردو محفل کا لنک بھی دکھائی دیا، جس پہ سالوں بعد لاگ ان ہو کر ایک عدد مراسلہ کر ہی دیا۔

اس کے چند سال بعد جب سابقہ فورم کی یا تو تدفین ہو چکی تھی، یا وینٹی لیٹر پہ تھا تو پھر سے کسی اتفاق سے ہی محفل پہ آ پہنچے۔ کچھ موضوعات پہ بات چیت دیکھی تو دلچسپی بڑھی اور پھر یہیں متمکن ہو گئے۔

بارے محفل کا کچھ بیان ہو جائے:
اردو محفل کی چند باتیں جو ہمیں بہت بھائیں، ان میں ایک تو ممبران کا تنوع تھا، اور ان کے خیالات کا بھی۔ یہاں بہت سنجیدہ احباب بھی دیکھے اور کچھ بہت شگفتہ مزاج بھی۔لیکن سب سے کمال بات جو دیکھی کہ یہاں بہت سے ممبران ایسے دیکھے جو کسی Niche سے دیوانگی کی حد تک وابستہ تھے، بلکہ کچھ نے تو مائیکرو نیش پکڑ رکھی تھی، جن کی حدود سے کم کم ہی باہر نکلے۔ جیسے حسان خان کی نیش تو سب ہی جانتے ہوں گے۔ اس کے علاوہ یہاں شاعری، نثر، مزاح نگاری، فوٹوگرافی، ٹریول، اسلامی، اصلاحی، سوفٹ ویئرز کی نیش سے وابستہ محفلین کی ایک اچھی خاصی تعداد موجود ہے۔ ایسے اشخاص کی ایک پہچان یہ ہوا کرتی ہے کہ اس موضوع سے متعلق کوئی سوال پیدا ہو تو سب سے پہلے اسی مخصوص شخص کا خیال آتا ہے۔ اس معاملے میں کچھ کچھ پہچان ہماری اپنی بھی ہے کہ شمالی علاقہ جات کی سیر کو جانا ہو تو احباب عموما سب سے پہلے ہم سے ہی رابطہ کر کے مشورہ کرتے ہیں۔

محفل کی ایک اہم خوبی یہاں کے ممبران کا صاحبِ علم و دانش ہونا۔ یہاں جب بھی کسی موضوع پہ بات چیت چھیڑی یا دیکھی تو اس میں احباب نے ایسے ایسے نکات کے ساتھ مفصل روشنی ڈالی کہ ہم تو حیران سے رہ گئے۔ یہاں تقریبا سبھی ممبران کو علم و عرفان میں اپنے سے کہیں اوپر اور بہتر پایا۔ ہر ایک سے بات کرنے کو ہمیں سر اٹھا کے دیکھنا پڑتا۔
اسی کے ساتھ ساتھ یہاں کے ماحول میں کافی حد تک متانت اور میچورٹی پائی جاتی ہے، تو زیادہ تر لوگ اپنے خیالات کا بلا جھجھک اظہار کرنے میں تامل نہیں کرتے۔ فی زمانہ یہ بھی ایک اہم خوبی ہے،جو بہت سے جگہوں (جیسے ایکس وغیرہ) پہ یکسر مفقود ہے۔
اور ایک اہم بات یہاں کے ممبران کی اپنے اپنے مشن سے کمٹ منٹ بھی ہے۔ بہت سے محفلین لگ بھگ دو عشرے سے اپنے اپنے مشن کو بلا تھکان چلا رہے ہیں اور وہ بھی نہ ستائش کی تمنا اور نہ صلے کی پروا کے ساتھ۔ میں اس میں حالیہ ترین مثال محترم الف عین صاحب کی دینا چاہوں گا کہ محفل کے جاتے جاتے بھی وہ اردو برقی کتب کے اپنے مشن میں جتے ہوئے ہیں۔ ان کی یہ کمٹ منٹ دیکھ کر ہم حیران تر رہ گئے۔ ٹائیٹنک فلم والا سین یاد آیا کہ کیسے ڈوبتے جہاز میں بھی انتظامیہ اپنے فرائض اور مشن سر انجام دے رہی ہے۔
اور پھر یہاں کی گپ شپ کا بھی اپنا ہی ایک معیار ہے۔ مجھے یقین ہے کہ میری طرح دیگر ممبران بھی گپ شپ کی پرانی لڑیاں کھول کھول کے ضرور پڑھتے ہوں گے، اور حیران بھی ہوتے ہوں گے کہ کیسی کیسی معیاری اور عالمانہ گپ شپ ہوا کرتی ہے یہاں پہ۔

الغرض محفل کی بہت سی خوبیاں اس کو یکتا بناتی ہیں۔
نظرگاہ تماشائی است در وی ہر گزرکاہی

یہاں میں کچھ احباب کا ذکر ضرور کرنا چاہوں گا کہ جن سے محفل پہ شناسائی ہوئی اور ان سے بہت کچھ سیکھا۔ میری چونکہ بہت زیادہ محفلین سے سلام علیک نہ رہی تو زیادہ نام نہ لے پاؤں، لیکن یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ یہاں کا ہر ممبر محترم ہے اور ہر ممبر سے کافی کچھ سیکھا ہے۔ کوشش ہو گی کہ آگاہی و شناسائی کے حساب سے ترتیبِ زمانی میں ذکر کیا جائے
سب سے پہلے ذکر کروں گا محترم محمد وارث صاحب کا، کہ جس ممبر نے سب سے پہلے اس فورم پہ متاثر کیا، وہ وارث صاحب ہی تھے۔ انہوں نے زیادہ تر تو شاعری کی نیش میں ہی شراکت کی، لیکن اس کے علاوہ بھی دیگر موضوعات پہ جہاں کہیں بھی سنجیدہ یا ہلکی پھلکی بات چیت ہوئی تو وارث صاحب کو انتہائی شگفتہ مزاج اور صاحبِ علم و فراست پایا۔ حق مغفرت کرے۔
‏یہ لوگ بعد میں در در کی خاک چھانیں گے
ہمارے جیسوں کے نعم البدل نہیں ہوں گے

اس کے بعد محترم الف عین صاحب کا۔ ان کی کمٹمنٹ کا تو ہم اوپر ذکر کر چکے۔ لیکن سچ یہی ہے کہ ایسے نابغہ افراد کو اس فورم کا ممبر دیکھا تو ہم فوراً اس نتیجے پہ پہنچ گئے کہ اس فورم کا مقام دوسرے فورمز سے بہت بلند ہے۔

اور پھر جناب فرخ منظور صاحب کا ذکر بھی ضروری ہے۔ فرخ بھائی سے ون اردو فورم پہ بھی کافی بات چیت رہی۔ بہت ہی ادب شناس ہستی ہیں، اور خود بھی بہت کمال کی غزلیات لکھ رکھی ہیں۔۔ ہمیں ایک دو دفعہ پرانے اشعار اور نغمے ڈھونڈنے کی ضرورت پڑی تو فرخ صاحب نے فوراً ہی بتا دیئے، ورنہ اس دور میں گوگل سے ڈھونڈنا مشکل تھا۔
اور زیک صاحب کا ذکر کیسے بھولا جا سکتا ہے۔ سچ کہوں تو اس مردِ آزاد نے ہمیں جتنا متاثر کیا، اتنا حقیقی زندگی کے حلقہ احباب میں سے بھی بہت کم نے کیا ہو گا۔ کچھ تو ہمارے شوق بھی ایسے تھے کہ ان کے شوق کا سب سیٹ بنتے تھے، اور کچھ ان کا کسی بھی موضوع پہ بے دھڑک اپنے موقف کے اظہار کرنے کی صلاحیت۔ ان سے ہم تو بہت متاثر ہوئے۔ زیک صاحب سیر و تفریح کی تصویری لڑیاں بھی خوب محنت سے اور دلچسپ کمنٹس کے ساتھ ارسال کیا کرتے ہیں۔
اب ذکر مریم افتخار کا۔ جب یہ اردو محفل پہ آئیں تو ان کے ابتدائی مراسلہ جات دیکھ کر ابتدا میں ہمیں یہ چھوٹی محمد وارث لگیں، کہ شاعری و نثر لکھنے کی کمال کی صلاحیت، ساتھ میں دیگر بات چیت میں بھی محمد وارث صاحب جیسی ہی عالمانہ خوش مزاجی۔ بعد میں ہمیں بلکہ سب کو ہی خوب اندازہ ہوتا گیا کہ ان کی صلاحیتیں اس سے بھی بہت بڑھ کر ہیں کہ ہر نیش نیشِ ما است والا معاملہ ہے۔ نت نئے آئیڈیاز کے سلسلے میں ان کا ذہن کافی زرخیز ہے۔ بہت جلد انہوں نے محفل پہ ہم سمیت بہت سے بلکہ تمام اراکین کو متاثر کیا۔ اور اب محفل کے اختتام کے دور میں تو مریم افتخار نہ ہوتیں تو محفل آکسیجن پہ ہی چل رہی ہوتی۔ بہت سی دعائیں ان کے لئے۔
مرے ہی دم سے تو رونقیں تیرے شہر میں تھیں
مرے ہی قدموں نے دشت کو رہگزر کیا ہے

عبداللہ محمد صاحب سے ون اردو کے زمانے سے شناسائی تھی اور خوب تھی۔ ویسے تو یہاں بہت سے ممبر ہیں جو کہ ون اردو پہ بھی ہوا کرتے تھے، لیکن صحیح معنوں میں ون اردو سے اگر کوئی دوست ہمارے ساتھ محفل پہ آیا تو وہ عبداللہ محمد ہی تھے۔ ان میں وہ تمام خوبیاں موجود ہیں، جو کہ کسی دوست میں تمنا کی جا سکتی ہیں۔
سید عاطف علی ۔ سچ کہوں تو ہمیں یہ بڑے بھائی کی مانند لگے کہ بس ابھی ڈانٹ پلائی کہ پلائی۔ اگرچہ مزاج میں بے تحاشا شگفتگی ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ کسی بھی سہو پر خوب گرفت کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ ان کی بہت سی خوبیوں اور صلاحیتوں سے ہم خوب مرعوب ہوئے۔پسندیدہ فارسی شاعری، اپنی اردو شاعری، فوٹوگرافی وغیرہ بہت سے میدانوں کے شہسوار ہیں عاطف بھائی۔
اور جاسمن آپی کو دیکھ کر بندہ حیران ہی حیران ہوتا جائے کہ ایک بندہ بیک وقت کتنے سارے بندے ہو سکتا ہے۔ ایک طرف شاعرہ و نثر نگار، ایک جانب امورِ خانہ داری کی مہارت، ایک طرف جاب، ایک جانب فورم کے دیگر بہت سے موضوعات پہ گفت و شنید۔ ہر موقعے پہ نئی لڑیاں جاری کرنا اور سب موجود و غیرموجود محفلین کو یاد رکھنا جاسمن آپی ہی کا خاصا رہا ہے۔ ہم سے تو یہ گتھی ہی نہ سلجھ پائی کہ ایک بندہ آخر اتنا اچھا اور شہد بھرا ہو ہی کیسے سکتا ہے۔ حماک اللہ عن شر النوائب
محمداحمد بھائی کی بنیادی نیش تو شاعری ہی تھی،اور اس میں بھی اپنی شاعری خوب کیا کرتے ہیں۔ تاہم شاعری کے زمرہ جات سے باہر بھی ان کی شراکت اہم اور دلچسپ ہوا کرتی تھے اور ہے۔ محفل کی رخصت و رحلت کے موقع پر جس طرح محمد احمد صاحب نے چند دیگر احباب کے ساتھ مل کر متبادل چوپال کے لئے ایک منظم مہم کے تحت بندوبست کیا ہے، اس بابت ایک ٹیوٹوریل تشکیل دیا جا سکتا ہے کہ how to collectively survive on imminent closure of any social medium
عبدالقیوم چوہدری صاحب سے بھی بہت پہلے ہی تعارف ہو گیا تھا۔ ماشاءاللہ سے ہمہ رنگ شخصیت ہیں جو ہر نیش سے مساوات برتتے ہیں۔ محترم ویسے تو ہلکی پھلکی شگفتہ گفتگو کرنا پسند کرتے ہیں، تاہم جاننے والے جان جاتے ہیں کہ اس گفتگو کے پیچھے کتنا علم اور تجربہ جھلک رہا ہے۔
محمد تابش صدیقی بھائی اب کم کم آ پاتے ہیں، تاہم جتنا عرصہ موجود رہے، معتدل مزاجی اور دوستانہ رویے کا استعارہ رہے۔ گپ شپ کے سیشنز میں ان کی بھرپور شراکت خوب لطف دیا کرتی تھی۔
فہیم بھائی نے بھی نوعمری سے محفل کے سفر کا آغاز کیا اور تقریباً دو عشرے یہاں گزار چکے۔ ان سے محفل پہ بالمشافہ بات چیت فقط فلموں کے زمرے میں ہی ہوئی، تاہم خوب ہوئی اور ان کی ریکمنڈ کردہ بہت سی فلمیں دیکھ کر لطف اندوز ہوئے۔ اس بات چیت کے علاوہ بھی جہاں کہیں ان کے مراسلے پڑھے، انہیں ایک زندہ دل انسان پایا۔
لاریب مرزا صاحبہ کا اب کم کم آنا ہوتا ہے، تاہم ان کی مراسلت خوب دلچسپ ہوا کرتی ہے۔ سیر و سیاحت میں ان کی عملی دلچسپی اور معلومات سے ہم ہمیشہ حیران ہی رہ جایا کرتے ہیں۔
مکرمی عرفان سعید بھائی سے تعارف ہوئے بھی آٹھ نو سال ہو چکے۔ ماشاءاللہ سے انتہائی زیادہ تعلیم یافتہ انسان ہیں، اور ہماری اس آبزرویشن کے اہم ثبوتوں میں سے ہیں کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اشخاص کو ادب سے بھی خوب لگاؤ ہوتا ہے، چاہے اعلیٰ تعلیم سائینس یا کسی بھی مضمون میں ہو۔
اے خان صاحب کو بھی اس وقت سے جانتے ہیں جب یہ ہمہ وقت ڈولی اٹھانے (یا اٹھوانے) کے متمنی ہوا کرتے تھے۔ خوب سادہ دل بندے ہیں، جو انتہائی دلچسپ مراسلت بھی انتہائی سادہ انداز میں کیا کرتے ہیں۔
محترمہ سیما علی صاحبہ جنہیں ہم سیما جی بھی کہا کرتے ہیں۔ ان کی محفل پہ آمد ہماری عدم موجودگی میں ہوئی۔ انہی وقتوں میں محفل پہ زیک ، مریم افتخار اور دیگر احباب بھی تقریباً غائب یا نیم ایکٹو ہی تھے۔ ایسے میں محفل کی رونقیں بحال رکھنے کا کریڈٹ اگر کسی ایک ہستی کو جاتا ہے تو وہ سیما جی ہیں۔ انہوں نے ایک مشفق ہستی کی مانند محفل کے تمام اراکین کو سہارا دیئے رکھا۔ میں یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں کہ اگر سیما جی محفل پہ نہ آتیں تو محفل کچھ سال قبل قریب الاختتام ہو چکی ہوتی۔
ہمارے بھی دم سے بڑی رونقیں ہیں
سلامت ترے بادہ خانے ہیں ہم سے
بہاروں کی نبضیں ہیں ممنونِ انجمؔ
چمن ہم سے ہیں، آشیانے ہیں ہم سے

انہی رونقوں کو قائم رکھنے کے سفر میں سیما جی کے ساتھ ساتھ چند پرانے محفلین تو تھے ہی، چند دیگر نئے اراکین کا بھی اہم کردار رہا ہے، جن میں گُلِ یاسمیں اور محمد عبدالرؤوف صاحبان کا تذکرہ ضرور کرنا چاہوں گا، کہ ایسے مشکل وقت میں اس فورم کو سہارا دیئے رکھا۔
ٹھہرو تو ذرا دیکھو ابھی کام چلے ہے
محفل میں ہماری بھی طرف جام چلے ہے

ظفری بھائی ویسے تو پرانے ممبر ہیں، لیکن ان سے بات چیت حالیہ ایام میں زیادہ رہی۔ شگفتہ گفتگو کے ساتھ ساتھ ظفری بھائی کی علم و دانش نے بھی خوب مرعوب کیا۔ کسی بھی مشکل سے مشکل موضوع پہ ان سے سوال کریں تو اتنا مفصل جواب دیتے ہیں کہ شرمندگی سی ہونے لگے کہ ان کی اتنی انرجی صرف کرا دی، لیکن اگلے سوال پہ پھر وہی سٹیمنا دکھائی دیتا ہے۔
کچھ ایسا ہی معاملہ محترم ظہیراحمدظہیر صاحب کے ساتھ بھی رہا کہ ان سے بات چیت بھی حال ہی میں شروع ہوئی۔ ظہیر صاحب نظم و نثر لکھنے میں کمال رکھتے ہیں۔ اوپر سے کسی کی تحریر میں کسی غلطی کی بروقت گرفت اور نشاندہی کرتے ہیں، جو ہمیشہ بالکل درست اصلاح ہوتی ہے۔
اور یوسف سلطان ، اکمل زیدی ، محمدظہیر ، @نوشاب، ہادیہ ، نوید احمد ، صائمہ شاہ اور بے شمار دیگر احباب بھی۔

آخر میں عرض یہی کہ جیسے شکاری کے سلسلہ وار ناول کا جب اختتام ہوا تو اس کے مصنف احمد اقبال صاحب نے ایک اور سلسلہ وار ناول شروع کیا، اور اس کے بعد ایک اور بھی شروع کیا شاید۔ لیکن اقبال صاحب کے اندر سے شکاری کبھی نہیں نکل سکا۔ وجہ ہمیں یہی سمجھ آتی ہے کہ ایسے طویل سلسلوں میں بندہ اپنا سب کچھ لگا دیتا ہے۔ یعنی one gives his everything to that
اسی طرح اردو محفل کا بھی یہی حال ہے۔ زیادہ تر محفلین اپنا سب کچھ اردو محفل پہ جھونک چکے ہیں۔ اب نئی محفل ملنا ناممکن۔ ہم اس معاملے میں کچھ خوش قسمت رہے کہ دو اننگز (یعنی دو مختلف فورم) کھیلنے کا موقع پایا۔ لیکن اب مزید کا یارانہیں۔
اسی بات کو یوں سمجھ لیں کہ ڈسکورڈ پہ جو بزم ہے یا ہو گی، نام جو بھی ہو، رہے گی وہ اردو محفل ہی۔ کیونکہ اصل بائنڈنگ فیکٹر اردو محفل ہی تھا اور رہے گا۔ گویا محفل یہ کہہ سکتی ہے کہ۔۔۔۔ "کل کسی اور نام سے آ جائیں گے ہم لوگ"
زیں قصہ بگذرم کہ سخن می شود بلند
(میں اس قصہ کو ختم کرتا ہوں کہ بات طول پکڑ رہی ہے)..

اب وہ باتیں نہ وہ راتیں نہ ملاقاتیں ہیں
محفلیں خواب کی صورت ہوئیں ویراں کیا کیا
-------
اب کہاں وہ محفلیں ہیں، اب کہاں وہ ہم نشیں
اب کہاں سے لائیں ان گزرے ہوئے لمحات کو
 

ظفری

لائبریرین
یاز آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ آپ بھی بہت پرانے رکن ہیں ۔ مگر آپ سے پہلے کبھی اس طرح براہِ راست گفتگو نہیں ہوئی ، جیسا کہ اب ہو رہی ہے ۔ کیا آپ کا یوزر نیم یہی تھا ۔ یا کچھ اور ۔ کیونکہ آپ سے مکالمے کو کیسے مس کردیا ۔ اس پر حیرانی ہوتی ہے ۔
 
یاز آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ آپ بھی بہت پرانے رکن ہیں ۔ مگر آپ سے پہلے کبھی اس طرح براہِ راست گفتگو نہیں ہوئی ، جیسا کہ اب ہو رہی ہے ۔ کیا آپ کا یوزر نیم یہی تھا ۔ یا کچھ اور ۔ کیونکہ آپ سے مکالمے کو کیسے مس کردیا ۔ اس پر حیرانی ہوتی ہے ۔
یوزر نیم یہی تھا۔ پہلے یہ اکاؤنٹ بنا کر، آنا بھول گئے تھے۔ پھر جب آئے تو ایک دن جا کر، آنا بھول گئے۔ اب ہم سب مل کے ان کویہی یاد کروانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کونسا کام بار بار نہیں کرنا!
 

یاز

محفلین
یاز آپ سے یہ پوچھنا ہے کہ آپ بھی بہت پرانے رکن ہیں ۔ مگر آپ سے پہلے کبھی اس طرح براہِ راست گفتگو نہیں ہوئی ، جیسا کہ اب ہو رہی ہے ۔ کیا آپ کا یوزر نیم یہی تھا ۔ یا کچھ اور ۔ کیونکہ آپ سے مکالمے کو کیسے مس کردیا ۔ اس پر حیرانی ہوتی ہے ۔
حقیقت یہی ہے کہ ہمارا محفل پہ ایکٹو رہنے کا دورانیہ زیادہ نہیں ہے۔ اور اس میں جو زیادہ وقت تھا، اس میں شاید آپ کم ایکٹیو رہے یعنی 2016 سے 2018 تک
 

ظفری

لائبریرین
یوزر نیم یہی تھا۔ پہلے یہ اکاؤنٹ بنا کر، آنا بھول گئے تھے۔ پھر جب آئے تو ایک دن جا کر، آنا بھول گئے۔ اب ہم سب مل کے ان کویہی یاد کروانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کونسا کام بار بار نہیں کرنا!
یعنی ،
تم کو بھی جب اپنی قسمیں ، اپنے وعدے یاد نہیں
ہم بھی اپنے خواب تری آنکھوں میں رکھ کر بھو ل گئے
 
آپ کی مکمل تحریر اب پڑھ پائی ہوں، ریٹنگ پہلے دے دی تھی کیونکہ علم تھا کہ ہمیشہ کی طرح آخر میں کشمکش سی ہوگی اور "اکڑ بکڑ "چلے گا!
آپ کی تحریر کے ساتھ ساتھ اس طویل مسافت کو طے کرتے ہوئے حقیقی معنوں میں تھکن محسوس ہوئی، جیسے ہم سب اس سفر میں پیدل چل رہے تھے۔ اقتباس در اقتباس تبصرہ جات بھی کروں گی لیکن پہلے دوپٹے کا پلو سوکھنے ڈال آؤں جو روز پیٹل کی عدم دستیابی کے باعث اس سفر میں کام آتا رہا!
 

الف عین

لائبریرین
اب معلوم ہوا کہ ون اردو پر بھی یاز ایڈمن تھے۔ وہاں سے بھی کچھ ناول وغیرہ جمع کیے تھے میں نے پرانی برقی کتابوں میں،( جو اب اردو محفل کے ساتھ مرحوم ہونے والی ہے)۔ اگر کچھ مواد اب بھی محفوظ ہو تو شئر کر سکتے ہو برقی کتب کے لئے
 

یاز

محفلین
اب معلوم ہوا کہ ون اردو پر بھی یاز ایڈمن تھے۔ وہاں سے بھی کچھ ناول وغیرہ جمع کیے تھے میں نے پرانی برقی کتابوں میں،( جو اب اردو محفل کے ساتھ مرحوم ہونے والی ہے)۔ اگر کچھ مواد اب بھی محفوظ ہو تو شئر کر سکتے ہو برقی کتب کے لئے
میرا خیال ہے کہ اس کا مواد شاید ہی کہیں موجود ہو۔ تاہم کہیں ڈھونڈنے کی سعی کرتے ہیں۔ مل پایا تو آپ کے ساتھ ضرور شیئر کریں گے انشاء اللہ ۔
 

جاسمن

لائبریرین
ایک سفر تھا جو آپ کے ساتھ ساتھ طے کیا۔ ایک کہانی تھی جس کا کچھ حصہ لکھا اور پڑھا گیا لیکن "پکچر ابھی باقی ہے میرے دوست"۔
خوبصورت اندازِ بیان۔
دو اقساط میں پڑھا۔
 
ایسے میں ہمیں یہ سمجھ ضرور آ گئی کہ اس سب میں نشانیاں تھیں۔ جی ہاں نشانیاں تھیں، لیکن عقل والوں کے لئے۔ جبکہ ہم سب تو نادان تھے، جنہوں نے فورم کو حقیقت اور انسانوں کو مجاز سمجھ لیا تھا۔
سمجھنا تو یہ چاہئے تھا کہ بنیادی اہمیت انسان کی ہے۔
یہ بھی کہ کوئی نظام، کوئی کمیونٹی، کوئی معاشرہ اس وقت تک نہیں چل سکتا، جب تک کہ وہ انسان اور انسانی تعلقات کو ہر چیز پر مقدم نہ رکھے۔
یہ بھی سیکھنا چاہئے تھا کہ انا اور اپنا کی جنگ میں انا ہار دیں اور اپنا جیت لیں۔
یہ بھی سیکھنا چاہئے تھا کہ یہ فورم اصل زندگی سے مختلف ہے، یہاں کسی کا ساتھ مجبوری کے باعث نہیں ہے۔
لیکن وہاں یہ معاملہ نہ ہو پایا۔
عاقلا پندے مدہ ہمچو من دیوانہ را
(اے عاقل تو ہم جیسے دیوانے کو نصیحت نہ کر)۔
یہ سطور کسی بھی فورم کے ادب عالیہ میں سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہیں اور فورم کا مطلب یہاں ہر وہ پلیٹ فارم ہے جہاں کوئی بھی کمیونٹی وجود پاتی ہے۔ میں نے یہ جانا کہ گویا یہ "ہی" میرے دل میں ہے!!! :clap:
 

سیما علی

لائبریرین
ایسے میں محفل کی رونقیں بحال رکھنے کا کریڈٹ اگر کسی ایک ہستی کو جاتا ہے تو وہ سیما جی ہیں۔ انہوں نے ایک مشفق ہستی کی مانند محفل کے تمام اراکین کو سہارا دیئے رکھا۔ میں یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں کہ اگر سیما جی محفل پہ نہ آتیں تو محفل کچھ سال قبل قریب الاختتام ہو چکی ہوتی۔
ہمارے بھی دم سے بڑی رونقیں ہیں
سلامت ترے بادہ خانے ہیں ہم سے
بہاروں کی نبضیں ہیں ممنونِ انجمؔ
چمن ہم سے ہیں، آشیانے ہیں ہم سے
جزاک اللہ خیرا کثیرا
جیتے رہیے یاز میاں بہت خوب لکھا،ایک ایک سطر بہت ساری کہانیاں لئے ہوئے کاش آپ بن باس نہ لیتے تو یہ دن نہ آتا لیکن دکھ نہیں کہ آخرشب ۔۔۔
آخر شب کے ہم سفر فیضؔ نہ جانے کیا ہوئے
رہ گئی کس جگہ صبا صبح کدھر نکل گئی
آپکی محبت ہے جو آپ نے ہمارے بارے میں یوں سوچا ہاں ہمیں اردو محفل سے محبت ہے اس سے منسلک لوگوں سے انسیت ہے ہمہں لکھنا شاید نہیں آتا جو کچھ بھی سیکھا
یہاں محفل میں شمشاد بھیا سے نور وجدان سے
استاد محترم
صابرہ امین
بٹیا
سے
سید عاطف علی
بھیا
گل بٹیا سے
ظفری
فہیم
فاخر رضا
کبھی کبھی تو لگا کہ جیسے برسوں سے ایکدوسرے کو جانتے ہیں ۔اورہم ایک ہی خاندان کے لوگ ہیں۔
محمد وارث
میاں سے اور ایک بہت معتبر نام جن سے لکھ کر اصلاح لی
سید عمران
سے
سلامت رہیں شاد و آباد رہیں ۔ اس محفل سے منسلک نو رتن جن کے دم سے یہ محفل آباد ہے ۔ اور جو اس دنیا سے رخصت ہوئے انکے لئے پروردگار کے حضور دعا ہے کہ انہیں اگلے جہاں کی آسانیاں عطا ہوں ۔جس طرح وہ اپنی زندگی میں لوگوں کو آسانیاں تقسیم کرتے رہے ۔آمین
جیتے رہیے یاز اور مریم افتخار جن سے اس محفل کی رونقیں بحال ہوئیں ۔اور اللہ کرےکوئی صورت ایسی نکل آئے کہ یہ محفل قائم و دائم رہے آمین
جب تجھے یاد کر لیا صبح مہک مہک اٹھی
جب ترا غم جگا لیا رات مچل مچل گئی
 
یوزر نیم دیتے ہوئے وہی موا گلیشیئر (جس کی سیاحت سے چند ہی ماہ قبل واپس لوٹے تھے) ذہن میں آیا تو وہی لکھ دیا، ورنہ اس وقت اگر بلیک زیرو یا طوبیٰ یا LOTR ذہن میں آتا تو کچھ اور تخلص رکھ چکے ہوتے۔
تو وہ جو ایکسٹو، علی عمران وغیرہ تھے، وہ آپ نہیں تھے کیا؟ اوہ ہو! :surprise:
چلیں اگلی بار طوبی لکھنے سے بچنا پے سی، کیونکہ گمبھیر سمسیا کھڑی ہو سکتی ہے جس کی منظر کشی میں ہمیں کسی فلم کا منظر یاد آ رہا ہے جس میں کسی وجہ سے کسی کو ایک برقعہ پہن کر بازار سے گزرنا پڑ جاتا ہے اور ان چند منٹوں میں اس بیچارے کو لگ پتہ جاتا ہے کہ خواتین کو سوشلی کس قدر مختلف انداز سے ٹریٹ کیا جاتا ہے!!! :silly:
کاش کہ ہر گز ندیدے دیدہّ ماروت را
(کاش ہماری آنکھ تیرا چہرہ کبھی نہ دیکھتی)۔
اب اس زہر کا کوئی تریاق تو ہے نہیں، محفل وچاری کی کرے؟ ٹھنڈا پانی۔۔۔۔:waiting:
ہر ممبر کے پروفائل کے ساتھ آن لائن رہنے کا مجموعی وقت بھی لکھا ہوتا تھا اور کسی کا بھی بیس پچیس گھنٹے سے زیادہ نہیں دیکھا تھا۔ اس معاملے میں جلد ہی ہم سیڑھیاں پھلانگتے ہوئے ٹاپ کے قریب جا پہنچے۔ فورم والوں نے بھی دیکھا کہ ایسا ویلا بندہ ہی تو چاہئے ہوتا ہے تو خلعت عطا کی
یہ بتائیے کہ بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ انہیں وقت ہی نہیں ملتا۔ پھر جن لوگوں کا فورمز پہ روزمرہ کا وقت زیادہ گزرتا ہے کیا وہ عام زندگی میں سیلیکٹولی سوشل ہوتے ہیں؟ اور بقیہ وقت یہ کوشش ہوتی ہے کہ جن لوگوں سے مزاج یا موضوعات ملتے ہوں وہاں گزارا جائے؟
اوپر بیان کردہ قصے کے دوران ہی جب شکاری مکمل کر چکے تو فورم کی کچھ یکسانیت وغیرہ سے بور ہو کر اردو محفل پہ بھی وارد ہوئے اور اکاونٹ بنایا۔ ابتدائی تعارف شب کے جاگے ہوئے والی لڑی میں کروایا اور اس کے علاوہ چند ہی مراسلے داغے ہوں گے کہ اسی دوران سابقہ فورم پہ ایکٹیوٹی کافی بڑھ سی گئی۔ سو اردو محفل کو اس وقت فراموش کر چکے۔
سوچ رہی ہوں کہ میں ان دنوں آٹھویں جماعت کے سینٹر کے پرچے دینے جایا کرتی تھی اور صبح شام پرچے ہو رہے تھے، مت وجی ہوئی تھی! :grin:
چند سال بعد ایک غزل کو آن لائن سرچ کیا تو اردو محفل کا لنک بھی دکھائی دیا، جس پہ سالوں بعد لاگ ان ہو کر ایک عدد مراسلہ کر ہی دیا۔

اس کے چند سال بعد جب سابقہ فورم کی یا تو تدفین ہو چکی تھی، یا وینٹی لیٹر پہ تھا تو پھر سے کسی اتفاق سے ہی محفل پہ آ پہنچے۔ کچھ موضوعات پہ بات چیت دیکھی تو دلچسپی بڑھی اور پھر یہیں متمکن ہو گئے۔
جب محفل پر آپ کا نزول دوم ہوا تب میں نے نیا نیا انٹرنیٹ سمجھنا شروع کیا تھا کہ ہوتا کیا ہے اور جب نزول سوم ہوا تب اللہ کے فضل سےمیں پوری طرح یہاں وحشی کو سکون سے کیا مطلب وغیرہ کے ساتھ حاضر تھی۔ :D
 

عرفان سعید

محفلین
اب تو بہت پرانی بات لگتی ہے۔ اتنی پرانی کہ جزئیات بھی بھولتی جا رہی ہیں۔

ابتدائیہ:
تقریبا دو دہائیاں قبل کی بات ہے کہ سلسلہ تعلیم وغیرہ سے فراغت کے بعد بسلسلہ فکرِ روزگار شہرِ لاہور میں قیام تھا۔ طبیعت میں کچھ بوریت، آوارہ مزاجی اور آوارہ فکری تھی کہ جہاں دیگر دوستوں کی شامیں مختلف مشاغل یا میل ملاقاتوں میں گزرتیں، اپنا زیادہ تر فارغ وقت لائبریری میں گزرا کرتا تھا۔ اور انارکلی بازار کے نزدیک مال روڈ پر اتوار کے اتوار جو پرانی کتب کا میلہ لگتا تھا، وہ تو ہماری دلچسپی کا خصوصی مرکز تھا کہ اس کو مس کرنے کا تصور بھی محال تھا۔ انہی دنوں میں ہمہ وقت انٹرنیٹ کی دستیابی ہوئی (شاید وی پی ٹی سی ایل کی ڈیٹا سروس کے ذریعے سے، ورنہ پہلے انٹرنیٹ کیفے جانا پڑتا تھا) تو کافی سارا وقت اس پہ بھی صرف ہونے لگا۔ شب بیداری کی عادت چونکہ بہت پہلے سے تھی تو وقت ویسے ہی ہمارے پاس کافی ہوا کرتا تھا۔

اب جو انٹرنیٹ ہاتھ آیا تو مختلف ویب سائٹس کی خاک چھانتے رہے۔ کچھ ویب سائٹس کے ریگولر قاری بھی بنے جیسے کرک انفو، آئی ایم ڈی بی وغیرہ۔ انہی دنوں میں وکی پیڈیا نیا نیا آیا تھا تو اس کو دیکھ کر ہم کافی حیران ہوا کرتے تھے کہ اتنا کچھ بلکہ سب کچھ ہی ایک ویب سائٹ پہ موجود ہونا کیسے ممکن ہے۔ ایسے میں ذہن میں جو بھی سوال یا استفسار آتا تو پہلا خیال یہی آتا کہ اس کو انٹرنیٹ خصوصا وکی پیڈیا پہ سرچ کر لیا جائے۔ ابھی چونکہ وکی پیڈیا کی بھی ابتدا تھی تو اس میں بھی ہر موضوع پہ زیادہ معلومات نہیں ہوا کرتی تھیں۔ ایسے میں متعلقہ وکی پیڈیا آرٹیکل کے آخر میں مہیا کردہ بیرونی روابط کو بھی بقدرِ توفیق کھنگالا کرتے کہ ان کی مدد سے بھی راہ سے راہ نکلتے کچھ مزید معلومات تک جا پہنچتے تھے، جن کا مکمل بیان وکی پیڈیا آرٹیکل میں نہیں ہوا کرتا تھا۔

انہی مشاغل کے ساتھ ساتھ مال روڈ کے کتب میلے کا چکر ہنوز جاری تھا۔ ایک دن وہاں کتب کی خاک چھان رہے تھے کہ ایک عمررسیدہ بڑے میاں کو دیکھا کہ ہاتھ میں ایک فہرست جو کہ ہاتھ سے لکھی ہوئی تھی، اس کو پکڑے ابنِ صفی کے پرانے ناولز میں سے کچھ ڈھونڈ رہے ہیں۔ ہم کچھ دیر ان کو دیکھتے رہے۔ ایک یا دو ناول ان کے ہاتھ ایسے بھی چڑھے جن کو دیکھ کر انہوں نے اپنی فہرست میں ایک دو اینٹریز کے سامنے ٹِک مارک بھی لگایا۔ ہمیں یہ اندازہ تو ہو گیا کہ یہ فہرست ابنِ صفی کے ناولز کی ہے۔ ہم کچھ حیران سے ہوئے، تاہم بعد میں دیگر کتب اور مصروفیات وغیرہ میں کھو گئے۔

انٹرنیٹ پہ اردو دنیا سے آگاہی:
ایک دن (یعنی رات) کو وکی پیڈیا کھنگالتے ہوئے نجانے کیسے ذہن میں خیال آیا کہ ان بڑے میاں کے پاس وہ فہرست کہاں سے آئی ہو گی۔ اور ساتھ ہی یہ خیال بھی کہ اس کو بھی وکی پیڈیا پہ ہی کیوں نہ سرچ کر لیا جائے۔ اب جو وکی پیڈیا پہ ابنِ صفی کی سرچ کی تو انگریزی میں خاصا مفصل صفحہ کھل گیا۔ اتنا مفصل کہ اس میں عمران سیریز کے کرداروں جیسے جولیا، صفدر، جوزف وغیرہ کے بارے میں بھی کئی کئی پیراگراف کی تفصیل لکھی تھی۔ اب یاد نہیں، لیکن شاید اسی آرٹیکل میں یا اس کے اندرونی کسی ربط میں ابنِ صفی کے تمام ناولز کی فہرست بھی دستیاب تھی۔ اسی کے ساتھ ساتھ حسبِ عادت آرٹیکل کے آخر میں بیرونی روابط پہ بھی جا پہنچے اور ان پہ بھی کچھ طبع آزمائی کی۔ ایک آدھ سائٹ ایسی کھلی کہ جس میں ابنِ صفی کے چند ایک ناول پی ڈی ایف شکل میں بھی دستیاب تھے۔ ان کو ڈاؤن لوڈ کیا تو دیکھ کر مزید حیران ہوئے کہ وہ سکین کردہ تصاویر سے بنی پی ڈی ایف فائلز تھیں۔ حیرانی کی بات یہ تھی کہ اس وقت تک ہمیں تقریبا یہ یقین سا تھا کہ انٹرنیٹ پر اردو مواد دستیاب ہو ہی نہیں سکتا کہ ان پیج نما اردو پہ کون لکھنا یا شیئر کرنا چاہے گا، اور کتب کی اس شکل میں دستیابی کا تو وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔ تاہم اب تو دیکھ بھی لیا تھا۔ یہ انٹرنیٹ پر اردو دنیا سے آگاہی کا ہمارا پہلا دن یا پہلا قدم تھا۔

اور پھر پہلا اردو فورم:
اسی دوران ایک اور ربط پہ کلک کیا تو کسی ویب سائٹ پہ جا پہنچے۔ وہاں کسی نے ابنِ صفی کے چند ناول کا ذکر کر رکھا تھا اور فرمایا تھا کہ ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے ذیلی ربط پہ کلک کریں۔ وہیں کہیں یہ پیغام بھی لکھا تھا کہ ربط دیکھنے کے لئے لاگ اِن ہونا ضروری ہے۔ اب سوچا کہ لاگ اِن ہونے میں کونسا خرچہ ہوتا ہے، سو لاگ ان بنانے کی ٹھانی۔ یوزر نیم دیتے ہوئے وہی موا گلیشیئر (جس کی سیاحت سے چند ہی ماہ قبل واپس لوٹے تھے) ذہن میں آیا تو وہی لکھ دیا، ورنہ اس وقت اگر بلیک زیرو یا طوبیٰ یا LOTR ذہن میں آتا تو کچھ اور تخلص رکھ چکے ہوتے۔ خیر لاگ ان بنایا، ربط کو میسر پایا اور ناول کو ڈاؤنلوڈ کیا۔ یہ کسی بھی اردو فورم سے روشناس ہونے کا پہلا اتفاق تھا، اگرچہ ہمیں اس وقت اس کا ادراک نہ ہوا تھا۔
کاش کہ ہر گز ندیدے دیدہّ ماروت را
(کاش ہماری آنکھ تیرا چہرہ کبھی نہ دیکھتی)۔

اس کے بعد اس بات کو بھول بھال گئے، اور انٹرنیٹ کی وسیع و عریض دنیا میں غوطے لگاتے رہے۔ لیکن کوئی سات دن بعد ایک عدد ای میل وصول ہوئی ( جو شاید آٹومیٹڈ جنریٹ ہوتی ہو گی) کہ محترم جناب ہم آپ کو اپنے اردو فورم پہ خوش آمدید وغیرہ کہتے ہیں۔ آپ نے ہمارے فورم پہ اکاونٹ تو بنا لیا تاہم ابھی تک آپ نے کسی قسم کی مراسلت یا پیام رسانی نہیں کی۔ اگر آپ کو اس سلسلے میں کوئی دشواری وغیرہ ہے تو مطلع فرمائیں۔ نیز ہم آپ کی کوئی بھی خدمت کر سکیں تو بتائیے گا۔ ہمارا اس سے قبل اردو تو کیا کسی قسم کے انگریزی فورم سے بھی پالا نہ پڑا تھا تو کوئی اندازہ بھی نہیں تھا کہ فورم کیسے ہوا کرتے ہیں، ایڈمن کس بلا کا نام ہے وغیرہ وغیرہ۔ اب جو ای میل وصول ہوئی تو ہم نے سوچا کہ بھلے آدمی ہیں تو ان کی بات کو کیوں ٹالا جائے۔ سو فورم پہ وارد ہوئے اور پہلے تو دیکھا کہ یہ فورم شورم ہوتی کیا چیز ہے، اراکین بات چیت کیسے کرتے ہیں۔ نئی پوسٹ کیسے کی جاتی ہے اور کہاں دکھائی دیتی ہے، وغیرہ وغیرہ۔ دیکھا تو کتب والے سیکشن میں کچھ بات چیت ہوتی دکھائی دی۔ کوئی ایک دو ممبرز ناول سکین کرنے کی بابت بھی بات چیت کرتے دکھائی دیئے۔ زیادہ تذکرہ عمیرہ احمد کے ناولز کا دیکھنے کو ملا، اس کے علاوہ ایک دو تھریڈز میں ابنِ صفی اور دیگر جاسوسی ناولز پہ بھی بات چیت دیکھی۔ زیادہ بات چیت رومن اردو میں تھی، اگرچہ کچھ احباب اردو رسم الخط میں بھی بات کر رہے تھے۔

پہلا پیام:
دیگر ممبران کی دیکھا دیکھی ہم نے بھی ہمت مجتمع کی اور ایک نیا تھریڈ بنا کے اس میں انگریزی زبان میں ہی پوسٹ داغی کہ جتنے بھی طویل اردو ناول پڑھے ہیں، ان میں ہمیں شکاری ناول سب سے بہترین لگا ہے۔ اور انشااللہ ہم اس کو سکین کر کے اس فورم کی زینت بنائیں گے۔ ابھی تک حیرانی ہوتی ہے کہ ہم سے یہ مراسلہ ہو کیسے گیا، کہ نہ ہمارے پاس سکینر تھا اور نہ ہی شکاری ناول جو کہ بیس جلدوں میں چھپا تھا۔ پہلے مراسلے کے بعد جو حال ہوتا ہے، اس سے زیادہ تر لوگ واقف ہی ہوں گے۔ ہر چند منٹ بعد ریفریش کر کر کے دیکھتے کہ کسی نے اس تھریڈ میں جھانکا کہ نہیں، کوئی ریپلائی آیا کہ نہیں۔ ان دنوں شاید سبھی کی دیگر مصروفیات بھی کم ہوا کرتی تھیں اور اس فورم کی بھی شروعات ہی تھی تو تقریبا ہر ایک مراسلہ ہی کچھ توجہ پاتا تھا۔ تو اب یاد نہیں کہ کتنی دیر بعد ریپلائی یا ریپلائیز آئے، لیکن چند ریپلائیز وصول ہوئے جس میں کچھ نے شکاری پہ کمنٹ کیا، کچھ نے پڑھ رکھی تھی تو اس کا بھی ذکر کیا۔ اسی سے حوصلہ پا کے اگلے کچھ دن میں کہیں کہیں ہم نے بھی پوسٹ کرنی شروع کر دی۔ ایک جگہ جنرل نالج کے سوال و جواب ہو رہے تھے تو اس میں حصہ لے لیا۔ دوسرے ممبران کی دیکھا دیکھی ہم نے بھی اردو میں پوسٹ کرنا شروع کر دیا تھا۔ خیال رہے کہ اس وقت تک ہم سمیت زیادہ تر ممبران اردو کیبورڈ ڈاٹ کام کا الگ ٹیب کھول کے اس میں پوسٹ لکھتے اور اس کو کاپی کر کے فورم میں پوسٹ کیا کرتے تھے۔ کافی ماہ بعد پی سی میں اردو زبان انسٹال کرنے کا علم ہوا اور پھر پوسٹ کرنا آسان تر ہوا۔

شکاری کے شکار:
اسی اثنا میں چند دن بعد کسی نے ہمارے ہی تھریڈ میں لکھا کہ بھائی وہ شکاری کا کیا ہوا۔ کب پوسٹ کر رہے۔ اسی بات کی مزید ایک دو ممبران نے بھی تائید کی کہ ۔۔۔ پلیٹوں کی صدا سنتا ہوں، مگر کھانا نہیں آتا۔۔ کی صورتحال کب تک چلے گی۔ ہم نے دیکھا تو اندازہ ہوا کہ برے پھنسے۔ خیر اب زبان (یا الفاظ) دے چکے تھے تو پاس تو رکھنا ہی تھا۔ سو ایک دوست سے سکینر مانگا، کہیں سے شکاری کے بیس حصوں کا انتظام کیا، اور پھر جت گئے سکیننگ کرنے۔ کل ملا کر تقریبا چھ ہزار صفحات بنتے تھے۔ اچھی کوالٹی کی سکیننگ کرنے کے لئے تمام ناولز کی سٹیپلز کو کھولا گیا اور ایک ایک کر کے صفحہ سکینر پہ رکھا۔ یوں شکاری کی شروعات ہوئی۔ سکیننگ کے ساتھ ساتھ انہی صفحات کو پوسٹ بھی روزانہ ہی کیا کرتے۔ اب جو پوسٹ کرنے شروع کئے تو ساتھ ہی قارئین بھی ملنا شروع ہو گئے۔ ہم نے شروع میں دس یا بیس صفحات روزانہ کا ٹارگٹ رکھا تھا۔ تاہم کچھ ہی دن گزرے کہ رات (یعنی تین چار بجے) کو پوسٹ کر کے سوئے اور صبح اس تھریڈ میں جھانکا تو قارئین کی جانب سے بیتابی کا اظہار دیکھنے کو ملا کہ بھائی رک کیوں گئے۔ جلدی سے مزید پوسٹو۔ اس پہ روزانہ صفحات کا کوٹہ مزید بڑھایا اور تیس چالیس صفحات تک سکین اور پوسٹ کرنے لگے۔ اس وقت ہر پوسٹ کے ساتھ امیج فائل کو اپ لوڈ کرنا پڑتا تھا، اوپر سے براڈ بینڈ بھی نہیں تھا، تو اس کام میں کافی وقت لگتا تھا۔ آخری چند حصے باقی تھے تو اس وقت کسی نے امیج ہوسٹنگ کی راہ دکھائی۔ اس کی مدد سے کام آسان اور تیز تر ہو گیا۔ اگر ہمیں درست یاد پڑتا ہے تو آخری چار پانچ حصے (یعنی تیرہ چودہ سو صفحات) تین چار دن میں ہی پوسٹ کر دیئے تھے۔ بعد میں تو بہت سے لوگوں اور اداروں نے کتب کی سکیننگ بہت بہتر، منظم اور بڑے پیمانے پر کی، لیکن اس وقت ہمیں یہی محسوس ہوا کہ ہم نے کوئی بہت ہی بڑا کام کر ڈالا ہے۔

اسی کے ساتھ ساتھ فورم پہ دیگر مشاغل اور بات چیت بھی بڑھتی گئی۔ ابتدا میں جب ہم آئے تھے تو فورم کو زیادہ وقت نہیں ہوا تھا تو ہر ممبر کے پروفائل کے ساتھ آن لائن رہنے کا مجموعی وقت بھی لکھا ہوتا تھا اور کسی کا بھی بیس پچیس گھنٹے سے زیادہ نہیں دیکھا تھا۔ اس معاملے میں جلد ہی ہم سیڑھیاں پھلانگتے ہوئے ٹاپ کے قریب جا پہنچے۔ فورم والوں نے بھی دیکھا کہ ایسا ویلا بندہ ہی تو چاہئے ہوتا ہے تو خلعت عطا کی اور پہلے موڈریٹر اور پھر گلوبل موڈریٹر لگوا دیا۔
گویا جو کہانی انارکلی بازار کے کتب میلے سے شروع ہوئی تھی، اس نے یہاں لا پہنچایا۔ بقول خواجہ غلام فرید
آیاں پیلوں چنن دے سانگے
اوڑک تھیاں فریدن وانگے
چھوڑ آرام قرار
ہکیاں بکیاں نی وے
(وہ آئیں تو پیلوں چننے کی خاطر تھیں لیکن فرید کی طرح تیرِ عشق سے ایسی گھائل ہوئیں کہ اپنا آرام سکون چھوڑ کر نقشِ حیرت بن گئیں)۔

فورمز کے عروج کا دور:
چو شوقم دید در ساغر مے افزود
(جب اس نے میرا شوق دیکھا تو پیالے میں شراب بڑھا دی)۔

ابتدا میں یہ صورتحال تھی کہ بہت زیادہ رش نہ ہونے کی وجہ سے ہر ایک کی ہر ایک پوسٹ پڑھی جاتی اور اپنی بساط کے مطابق توجہ پاتی۔ لیکن پھر جیسے وقت بدلتا ہے تو، انہی سالوں میں شاید انٹرنیٹ کی دستیابی میں کچھ اضافہ ہوا تھا یا کوئی اور وجہ بنی۔ جلد ہی فورم پہ ممبران کا جمگھٹا لگ گیا۔ چند ماہ میں ہی ممبران کی تعداد چند ہزار سے بڑھ کر ستر ہزار تک جا پہنچی۔ پوسٹس کا وہ کہرام مچا کہ چند گھنٹے بعد واپس آتے تو تازہ ترین پوسٹس کے صرف عنوان دیکھنے کو ہی اچھا خاصا وقت چاہئے ہوتا تھا۔ وہ شاید اردو فورمز کے بھرپور عروج کا وقت تھا۔ بے شمار نئے پراجیکٹ اور ذیلی فورمز بنائے گئے، جن میں بے تحاشا شراکت کی جاتی تھی۔ اس فورم پہ تو ان دنوں رش یا رونق کا یہ احوال تھا کہ ایک ایک مراسلے پہ سو سو لائکس ( یا تھینکس) عام دکھائی دیتے تھے۔ ایک پہ تو ساڑھے تین سو سے زائد تھینکس ہمیں اب تک یاد ہیں۔ اسی طرح ایک دفعہ انٹرویوز کا ایسا سلسلہ چلا کہ بہت سے ممبران نے ایک ایک رات میں ہزار سے زائد انفرادی مراسلے کئے۔

جنگ ہائے عظیم:
پھر وہاں دو جنگِ عظیم برپا ہوئیں۔ پہلی اصناف کی لڑائی ہوئی اور اس کے بعد وہ جنت نما دنیا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بدل گئی۔ دا ورلڈ واز نیور سیم اگین۔ بچے کھچے ایکٹو اور سینئر ممبران نے بکھرے کھنڈروں سے تنکا تنکا جوڑااور فورم کو جیسے تیسے کر کے چلانا شروع کیا اور ایک بار پھر حالات کچھ بہتر ہوئے۔ لیکن چند سال بعد دوسری جنگِ عظیم ہوئی پاکستانی سیاسیات کے بارے میں۔ اس کے بعد تو سب کچھ ہی بدل سا گیا۔ فورم کی صرف لاش باقی رہی یا اس کھنڈر کا ماتم کرتے کچھ یرمیاہ۔

ایسے میں ہمیں یہ سمجھ ضرور آ گئی کہ اس سب میں نشانیاں تھیں۔ جی ہاں نشانیاں تھیں، لیکن عقل والوں کے لئے۔ جبکہ ہم سب تو نادان تھے، جنہوں نے فورم کو حقیقت اور انسانوں کو مجاز سمجھ لیا تھا۔
سمجھنا تو یہ چاہئے تھا کہ بنیادی اہمیت انسان کی ہے۔
یہ بھی کہ کوئی نظام، کوئی کمیونٹی، کوئی معاشرہ اس وقت تک نہیں چل سکتا، جب تک کہ وہ انسان اور انسانی تعلقات کو ہر چیز پر مقدم نہ رکھے۔
یہ بھی سیکھنا چاہئے تھا کہ انا اور اپنا کی جنگ میں انا ہار دیں اور اپنا جیت لیں۔
یہ بھی سیکھنا چاہئے تھا کہ یہ فورم اصل زندگی سے مختلف ہے، یہاں کسی کا ساتھ مجبوری کے باعث نہیں ہے۔
لیکن وہاں یہ معاملہ نہ ہو پایا۔
عاقلا پندے مدہ ہمچو من دیوانہ را
(اے عاقل تو ہم جیسے دیوانے کو نصیحت نہ کر)۔

المختصر یہ کہ اس فورم کا نام و نشان مٹ گیا۔ا بتدا میں کسی وجہ سے چند بار مہینوں سرور ڈاؤن رہا، لیکن پھر پکا ہی بند ہو گیا۔

اردو محفل سے ملاقات:
اوپر بیان کردہ قصے کے دوران ہی جب شکاری مکمل کر چکے تو فورم کی کچھ یکسانیت وغیرہ سے بور ہو کر اردو محفل پہ بھی وارد ہوئے اور اکاونٹ بنایا۔ ابتدائی تعارف شب کے جاگے ہوئے والی لڑی میں کروایا اور اس کے علاوہ چند ہی مراسلے داغے ہوں گے کہ اسی دوران سابقہ فورم پہ ایکٹیوٹی کافی بڑھ سی گئی۔ سو اردو محفل کو اس وقت فراموش کر چکے۔

چند سال بعد ایک غزل کو آن لائن سرچ کیا تو اردو محفل کا لنک بھی دکھائی دیا، جس پہ سالوں بعد لاگ ان ہو کر ایک عدد مراسلہ کر ہی دیا۔

اس کے چند سال بعد جب سابقہ فورم کی یا تو تدفین ہو چکی تھی، یا وینٹی لیٹر پہ تھا تو پھر سے کسی اتفاق سے ہی محفل پہ آ پہنچے۔ کچھ موضوعات پہ بات چیت دیکھی تو دلچسپی بڑھی اور پھر یہیں متمکن ہو گئے۔

بارے محفل کا کچھ بیان ہو جائے:
اردو محفل کی چند باتیں جو ہمیں بہت بھائیں، ان میں ایک تو ممبران کا تنوع تھا، اور ان کے خیالات کا بھی۔ یہاں بہت سنجیدہ احباب بھی دیکھے اور کچھ بہت شگفتہ مزاج بھی۔لیکن سب سے کمال بات جو دیکھی کہ یہاں بہت سے ممبران ایسے دیکھے جو کسی Niche سے دیوانگی کی حد تک وابستہ تھے، بلکہ کچھ نے تو مائیکرو نیش پکڑ رکھی تھی، جن کی حدود سے کم کم ہی باہر نکلے۔ جیسے حسان خان کی نیش تو سب ہی جانتے ہوں گے۔ اس کے علاوہ یہاں شاعری، نثر، مزاح نگاری، فوٹوگرافی، ٹریول، اسلامی، اصلاحی، سوفٹ ویئرز کی نیش سے وابستہ محفلین کی ایک اچھی خاصی تعداد موجود ہے۔ ایسے اشخاص کی ایک پہچان یہ ہوا کرتی ہے کہ اس موضوع سے متعلق کوئی سوال پیدا ہو تو سب سے پہلے اسی مخصوص شخص کا خیال آتا ہے۔ اس معاملے میں کچھ کچھ پہچان ہماری اپنی بھی ہے کہ شمالی علاقہ جات کی سیر کو جانا ہو تو احباب عموما سب سے پہلے ہم سے ہی رابطہ کر کے مشورہ کرتے ہیں۔

محفل کی ایک اہم خوبی یہاں کے ممبران کا صاحبِ علم و دانش ہونا۔ یہاں جب بھی کسی موضوع پہ بات چیت چھیڑی یا دیکھی تو اس میں احباب نے ایسے ایسے نکات کے ساتھ مفصل روشنی ڈالی کہ ہم تو حیران سے رہ گئے۔ یہاں تقریبا سبھی ممبران کو علم و عرفان میں اپنے سے کہیں اوپر اور بہتر پایا۔ ہر ایک سے بات کرنے کو ہمیں سر اٹھا کے دیکھنا پڑتا۔
اسی کے ساتھ ساتھ یہاں کے ماحول میں کافی حد تک متانت اور میچورٹی پائی جاتی ہے، تو زیادہ تر لوگ اپنے خیالات کا بلا جھجھک اظہار کرنے میں تامل نہیں کرتے۔ فی زمانہ یہ بھی ایک اہم خوبی ہے،جو بہت سے جگہوں (جیسے ایکس وغیرہ) پہ یکسر مفقود ہے۔
اور ایک اہم بات یہاں کے ممبران کی اپنے اپنے مشن سے کمٹ منٹ بھی ہے۔ بہت سے محفلین لگ بھگ دو عشرے سے اپنے اپنے مشن کو بلا تھکان چلا رہے ہیں اور وہ بھی نہ ستائش کی تمنا اور نہ صلے کی پروا کے ساتھ۔ میں اس میں حالیہ ترین مثال محترم الف عین صاحب کی دینا چاہوں گا کہ محفل کے جاتے جاتے بھی وہ اردو برقی کتب کے اپنے مشن میں جتے ہوئے ہیں۔ ان کی یہ کمٹ منٹ دیکھ کر ہم حیران تر رہ گئے۔ ٹائیٹنک فلم والا سین یاد آیا کہ کیسے ڈوبتے جہاز میں بھی انتظامیہ اپنے فرائض اور مشن سر انجام دے رہی ہے۔
اور پھر یہاں کی گپ شپ کا بھی اپنا ہی ایک معیار ہے۔ مجھے یقین ہے کہ میری طرح دیگر ممبران بھی گپ شپ کی پرانی لڑیاں کھول کھول کے ضرور پڑھتے ہوں گے، اور حیران بھی ہوتے ہوں گے کہ کیسی کیسی معیاری اور عالمانہ گپ شپ ہوا کرتی ہے یہاں پہ۔

الغرض محفل کی بہت سی خوبیاں اس کو یکتا بناتی ہیں۔
نظرگاہ تماشائی است در وی ہر گزرکاہی

یہاں میں کچھ احباب کا ذکر ضرور کرنا چاہوں گا کہ جن سے محفل پہ شناسائی ہوئی اور ان سے بہت کچھ سیکھا۔ میری چونکہ بہت زیادہ محفلین سے سلام علیک نہ رہی تو زیادہ نام نہ لے پاؤں، لیکن یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ یہاں کا ہر ممبر محترم ہے اور ہر ممبر سے کافی کچھ سیکھا ہے۔ کوشش ہو گی کہ آگاہی و شناسائی کے حساب سے ترتیبِ زمانی میں ذکر کیا جائے
سب سے پہلے ذکر کروں گا محترم محمد وارث صاحب کا، کہ جس ممبر نے سب سے پہلے اس فورم پہ متاثر کیا، وہ وارث صاحب ہی تھے۔ انہوں نے زیادہ تر تو شاعری کی نیش میں ہی شراکت کی، لیکن اس کے علاوہ بھی دیگر موضوعات پہ جہاں کہیں بھی سنجیدہ یا ہلکی پھلکی بات چیت ہوئی تو وارث صاحب کو انتہائی شگفتہ مزاج اور صاحبِ علم و فراست پایا۔ حق مغفرت کرے۔
‏یہ لوگ بعد میں در در کی خاک چھانیں گے
ہمارے جیسوں کے نعم البدل نہیں ہوں گے

اس کے بعد محترم الف عین صاحب کا۔ ان کی کمٹمنٹ کا تو ہم اوپر ذکر کر چکے۔ لیکن سچ یہی ہے کہ ایسے نابغہ افراد کو اس فورم کا ممبر دیکھا تو ہم فوراً اس نتیجے پہ پہنچ گئے کہ اس فورم کا مقام دوسرے فورمز سے بہت بلند ہے۔

اور پھر جناب فرخ منظور صاحب کا ذکر بھی ضروری ہے۔ فرخ بھائی سے ون اردو فورم پہ بھی کافی بات چیت رہی۔ بہت ہی ادب شناس ہستی ہیں، اور خود بھی بہت کمال کی غزلیات لکھ رکھی ہیں۔۔ ہمیں ایک دو دفعہ پرانے اشعار اور نغمے ڈھونڈنے کی ضرورت پڑی تو فرخ صاحب نے فوراً ہی بتا دیئے، ورنہ اس دور میں گوگل سے ڈھونڈنا مشکل تھا۔
اور زیک صاحب کا ذکر کیسے بھولا جا سکتا ہے۔ سچ کہوں تو اس مردِ آزاد نے ہمیں جتنا متاثر کیا، اتنا حقیقی زندگی کے حلقہ احباب میں سے بھی بہت کم نے کیا ہو گا۔ کچھ تو ہمارے شوق بھی ایسے تھے کہ ان کے شوق کا سب سیٹ بنتے تھے، اور کچھ ان کا کسی بھی موضوع پہ بے دھڑک اپنے موقف کے اظہار کرنے کی صلاحیت۔ ان سے ہم تو بہت متاثر ہوئے۔ زیک صاحب سیر و تفریح کی تصویری لڑیاں بھی خوب محنت سے اور دلچسپ کمنٹس کے ساتھ ارسال کیا کرتے ہیں۔
اب ذکر مریم افتخار کا۔ جب یہ اردو محفل پہ آئیں تو ان کے ابتدائی مراسلہ جات دیکھ کر ابتدا میں ہمیں یہ چھوٹی محمد وارث لگیں، کہ شاعری و نثر لکھنے کی کمال کی صلاحیت، ساتھ میں دیگر بات چیت میں بھی محمد وارث صاحب جیسی ہی عالمانہ خوش مزاجی۔ بعد میں ہمیں بلکہ سب کو ہی خوب اندازہ ہوتا گیا کہ ان کی صلاحیتیں اس سے بھی بہت بڑھ کر ہیں کہ ہر نیش نیشِ ما است والا معاملہ ہے۔ نت نئے آئیڈیاز کے سلسلے میں ان کا ذہن کافی زرخیز ہے۔ بہت جلد انہوں نے محفل پہ ہم سمیت بہت سے بلکہ تمام اراکین کو متاثر کیا۔ اور اب محفل کے اختتام کے دور میں تو مریم افتخار نہ ہوتیں تو محفل آکسیجن پہ ہی چل رہی ہوتی۔ بہت سی دعائیں ان کے لئے۔
مرے ہی دم سے تو رونقیں تیرے شہر میں تھیں
مرے ہی قدموں نے دشت کو رہگزر کیا ہے

عبداللہ محمد صاحب سے ون اردو کے زمانے سے شناسائی تھی اور خوب تھی۔ ویسے تو یہاں بہت سے ممبر ہیں جو کہ ون اردو پہ بھی ہوا کرتے تھے، لیکن صحیح معنوں میں ون اردو سے اگر کوئی دوست ہمارے ساتھ محفل پہ آیا تو وہ عبداللہ محمد ہی تھے۔ ان میں وہ تمام خوبیاں موجود ہیں، جو کہ کسی دوست میں تمنا کی جا سکتی ہیں۔
سید عاطف علی ۔ سچ کہوں تو ہمیں یہ بڑے بھائی کی مانند لگے کہ بس ابھی ڈانٹ پلائی کہ پلائی۔ اگرچہ مزاج میں بے تحاشا شگفتگی ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ کسی بھی سہو پر خوب گرفت کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ ان کی بہت سی خوبیوں اور صلاحیتوں سے ہم خوب مرعوب ہوئے۔پسندیدہ فارسی شاعری، اپنی اردو شاعری، فوٹوگرافی وغیرہ بہت سے میدانوں کے شہسوار ہیں عاطف بھائی۔
اور جاسمن آپی کو دیکھ کر بندہ حیران ہی حیران ہوتا جائے کہ ایک بندہ بیک وقت کتنے سارے بندے ہو سکتا ہے۔ ایک طرف شاعرہ و نثر نگار، ایک جانب امورِ خانہ داری کی مہارت، ایک طرف جاب، ایک جانب فورم کے دیگر بہت سے موضوعات پہ گفت و شنید۔ ہر موقعے پہ نئی لڑیاں جاری کرنا اور سب موجود و غیرموجود محفلین کو یاد رکھنا جاسمن آپی ہی کا خاصا رہا ہے۔ ہم سے تو یہ گتھی ہی نہ سلجھ پائی کہ ایک بندہ آخر اتنا اچھا اور شہد بھرا ہو ہی کیسے سکتا ہے۔ حماک اللہ عن شر النوائب
محمداحمد بھائی کی بنیادی نیش تو شاعری ہی تھی،اور اس میں بھی اپنی شاعری خوب کیا کرتے ہیں۔ تاہم شاعری کے زمرہ جات سے باہر بھی ان کی شراکت اہم اور دلچسپ ہوا کرتی تھے اور ہے۔ محفل کی رخصت و رحلت کے موقع پر جس طرح محمد احمد صاحب نے چند دیگر احباب کے ساتھ مل کر متبادل چوپال کے لئے ایک منظم مہم کے تحت بندوبست کیا ہے، اس بابت ایک ٹیوٹوریل تشکیل دیا جا سکتا ہے کہ how to collectively survive on imminent closure of any social medium
عبدالقیوم چوہدری صاحب سے بھی بہت پہلے ہی تعارف ہو گیا تھا۔ ماشاءاللہ سے ہمہ رنگ شخصیت ہیں جو ہر نیش سے مساوات برتتے ہیں۔ محترم ویسے تو ہلکی پھلکی شگفتہ گفتگو کرنا پسند کرتے ہیں، تاہم جاننے والے جان جاتے ہیں کہ اس گفتگو کے پیچھے کتنا علم اور تجربہ جھلک رہا ہے۔
محمد تابش صدیقی بھائی اب کم کم آ پاتے ہیں، تاہم جتنا عرصہ موجود رہے، معتدل مزاجی اور دوستانہ رویے کا استعارہ رہے۔ گپ شپ کے سیشنز میں ان کی بھرپور شراکت خوب لطف دیا کرتی تھی۔
فہیم بھائی نے بھی نوعمری سے محفل کے سفر کا آغاز کیا اور تقریباً دو عشرے یہاں گزار چکے۔ ان سے محفل پہ بالمشافہ بات چیت فقط فلموں کے زمرے میں ہی ہوئی، تاہم خوب ہوئی اور ان کی ریکمنڈ کردہ بہت سی فلمیں دیکھ کر لطف اندوز ہوئے۔ اس بات چیت کے علاوہ بھی جہاں کہیں ان کے مراسلے پڑھے، انہیں ایک زندہ دل انسان پایا۔
لاریب مرزا صاحبہ کا اب کم کم آنا ہوتا ہے، تاہم ان کی مراسلت خوب دلچسپ ہوا کرتی ہے۔ سیر و سیاحت میں ان کی عملی دلچسپی اور معلومات سے ہم ہمیشہ حیران ہی رہ جایا کرتے ہیں۔
مکرمی عرفان سعید بھائی سے تعارف ہوئے بھی آٹھ نو سال ہو چکے۔ ماشاءاللہ سے انتہائی زیادہ تعلیم یافتہ انسان ہیں، اور ہماری اس آبزرویشن کے اہم ثبوتوں میں سے ہیں کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اشخاص کو ادب سے بھی خوب لگاؤ ہوتا ہے، چاہے اعلیٰ تعلیم سائینس یا کسی بھی مضمون میں ہو۔
اے خان صاحب کو بھی اس وقت سے جانتے ہیں جب یہ ہمہ وقت ڈولی اٹھانے (یا اٹھوانے) کے متمنی ہوا کرتے تھے۔ خوب سادہ دل بندے ہیں، جو انتہائی دلچسپ مراسلت بھی انتہائی سادہ انداز میں کیا کرتے ہیں۔
محترمہ سیما علی صاحبہ جنہیں ہم سیما جی بھی کہا کرتے ہیں۔ ان کی محفل پہ آمد ہماری عدم موجودگی میں ہوئی۔ انہی وقتوں میں محفل پہ زیک ، مریم افتخار اور دیگر احباب بھی تقریباً غائب یا نیم ایکٹو ہی تھے۔ ایسے میں محفل کی رونقیں بحال رکھنے کا کریڈٹ اگر کسی ایک ہستی کو جاتا ہے تو وہ سیما جی ہیں۔ انہوں نے ایک مشفق ہستی کی مانند محفل کے تمام اراکین کو سہارا دیئے رکھا۔ میں یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں کہ اگر سیما جی محفل پہ نہ آتیں تو محفل کچھ سال قبل قریب الاختتام ہو چکی ہوتی۔
ہمارے بھی دم سے بڑی رونقیں ہیں
سلامت ترے بادہ خانے ہیں ہم سے
بہاروں کی نبضیں ہیں ممنونِ انجمؔ
چمن ہم سے ہیں، آشیانے ہیں ہم سے

انہی رونقوں کو قائم رکھنے کے سفر میں سیما جی کے ساتھ ساتھ چند پرانے محفلین تو تھے ہی، چند دیگر نئے اراکین کا بھی اہم کردار رہا ہے، جن میں گُلِ یاسمیں اور محمد عبدالرؤوف صاحبان کا تذکرہ ضرور کرنا چاہوں گا، کہ ایسے مشکل وقت میں اس فورم کو سہارا دیئے رکھا۔
ٹھہرو تو ذرا دیکھو ابھی کام چلے ہے
محفل میں ہماری بھی طرف جام چلے ہے

ظفری بھائی ویسے تو پرانے ممبر ہیں، لیکن ان سے بات چیت حالیہ ایام میں زیادہ رہی۔ شگفتہ گفتگو کے ساتھ ساتھ ظفری بھائی کی علم و دانش نے بھی خوب مرعوب کیا۔ کسی بھی مشکل سے مشکل موضوع پہ ان سے سوال کریں تو اتنا مفصل جواب دیتے ہیں کہ شرمندگی سی ہونے لگے کہ ان کی اتنی انرجی صرف کرا دی، لیکن اگلے سوال پہ پھر وہی سٹیمنا دکھائی دیتا ہے۔
کچھ ایسا ہی معاملہ محترم ظہیراحمدظہیر صاحب کے ساتھ بھی رہا کہ ان سے بات چیت بھی حال ہی میں شروع ہوئی۔ ظہیر صاحب نظم و نثر لکھنے میں کمال رکھتے ہیں۔ اوپر سے کسی کی تحریر میں کسی غلطی کی بروقت گرفت اور نشاندہی کرتے ہیں، جو ہمیشہ بالکل درست اصلاح ہوتی ہے۔
اور یوسف سلطان ، اکمل زیدی ، محمدظہیر ، @نوشاب، ہادیہ ، نوید احمد ، صائمہ شاہ اور بے شمار دیگر احباب بھی۔

آخر میں عرض یہی کہ جیسے شکاری کے سلسلہ وار ناول کا جب اختتام ہوا تو اس کے مصنف احمد اقبال صاحب نے ایک اور سلسلہ وار ناول شروع کیا، اور اس کے بعد ایک اور بھی شروع کیا شاید۔ لیکن اقبال صاحب کے اندر سے شکاری کبھی نہیں نکل سکا۔ وجہ ہمیں یہی سمجھ آتی ہے کہ ایسے طویل سلسلوں میں بندہ اپنا سب کچھ لگا دیتا ہے۔ یعنی one gives his everything to that
اسی طرح اردو محفل کا بھی یہی حال ہے۔ زیادہ تر محفلین اپنا سب کچھ اردو محفل پہ جھونک چکے ہیں۔ اب نئی محفل ملنا ناممکن۔ ہم اس معاملے میں کچھ خوش قسمت رہے کہ دو اننگز (یعنی دو مختلف فورم) کھیلنے کا موقع پایا۔ لیکن اب مزید کا یارانہیں۔
اسی بات کو یوں سمجھ لیں کہ ڈسکورڈ پہ جو بزم ہے یا ہو گی، نام جو بھی ہو، رہے گی وہ اردو محفل ہی۔ کیونکہ اصل بائنڈنگ فیکٹر اردو محفل ہی تھا اور رہے گا۔ گویا محفل یہ کہہ سکتی ہے کہ۔۔۔۔ "کل کسی اور نام سے آ جائیں گے ہم لوگ"
زیں قصہ بگذرم کہ سخن می شود بلند
(میں اس قصہ کو ختم کرتا ہوں کہ بات طول پکڑ رہی ہے)..

اب وہ باتیں نہ وہ راتیں نہ ملاقاتیں ہیں
محفلیں خواب کی صورت ہوئیں ویراں کیا کیا
-------
اب کہاں وہ محفلیں ہیں، اب کہاں وہ ہم نشیں
اب کہاں سے لائیں ان گزرے ہوئے لمحات کو
واہ یاز واہ! کیا خوب سرگزشت لکھی ہے اور فورم کی ورچوئیل دنیا کی چند انتہائی اہم بنیادوں کو واضح کیا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
ہے جس کی منظر کشی میں ہمیں کسی فلم کا منظر یاد آ رہا ہے جس میں کسی وجہ سے کسی کو ایک برقعہ پہن کر بازار سے گزرنا پڑ جاتا ہے اور ان چند منٹوں میں اس بیچارے کو لگ پتہ جاتا ہے کہ خواتین کو سوشلی کس قدر مختلف انداز سے ٹریٹ کیا جاتا ہے
لیکن کہیں کہیں برقع اپنے آپ کو چھپانے کے لئے پہنا جاتا ہے وہ اور زیادہ بڑا عذاب ہے ۔ایک مرتبہ پھر محفل میں شروع کے دن یاد آگئے ہمیں بڑی مشکل سے نور اور مومن فرحین نے ان خاتون سے بچایا پنجے جھاڑ کے ہمارے پیچھے پڑ گیئں اور پھر مکالمے میں بھی ۔۔۔
🤓🤓🤓🤓🤓
 

سیما علی

لائبریرین
@گُلِ یاسمیں اور @محمد عبدالرؤوف صاحبان کا تذکرہ ضرور کرنا چاہوں گا، کہ ایسے مشکل وقت میں اس فورم کو سہارا دیئے رکھا۔
ٹھہرو تو ذرا دیکھو ابھی کام چلے ہے
بلا شبہ سچ ۔۔
ذرا ٹھہرو ہمیں بھی ساتھ لے لو کارواں والو
اگر تم سے نہ پہچانی گئی منزل تو کیا ہوگا
 

اے خان

محفلین
بہت خوب یاز
محفل میرے لیے جائے پناہ ہے،
جب محفل میں نیا آیا تو مجھے کچھ نہیں معلوم تھا کہ فورم ہوتا کیا ہے میں سمجھا فیس بک کا اردو ورژن ہوگا آہستہ آہستہ سمجھنے لگے، مجھے اردو کتب پڑھنے کا شوق تھا، نئے نئے انٹرنیٹ سے آشنا ہوئے تھے، انٹرنیٹ پر پی ڈی ایف میں دستیاب ناول ڈھونڈتے، پھر مشرق میگزین کے ایک آرٹیکل میں اردو انسٹالر کا تذکرہ تھا سرچ کرتے محفل پہنچے یہاں کی دنیا بہت دلچسپ اور خوبصورت لگی، محفلین کا رویہ بہت دوستانہ اور احترام والا تھا تو یہاں کے ہوگئے، وارث بھائی اللہ مغفرت فرمائے بہت دوستانہ ماحول میں ان سے گپ شپ ہوتی تھی،
جب کبھی دل افسردہ سا ہوتا ہے تو پرانی گپ شپ کی لڑیاں پڑھتا ہوں ،
@سیما آپا محمد عبدالرؤوف گُلِ یاسمیں انہوں نے محفل کو زندہ رکھا آپ کا بہت بہت شکریہ
آخر میں یہ رونق مریم افتخار آپ کی وجہ سے ہے اور سب محفلین کا شکریہ جو رونق بنائے رکھنے میں ساتھ دے رہے ہیں
دل میں بہت باتیں ہیں لیکن ہائے سستی
میرے الفاظ کا ذخیرہ اور چناؤ بھی کچھ عام سا ہوتا ہے تو بس یہ بہت ہے

خوش رہو
 

یاز

محفلین
بہت خوب یاز
محفل میرے لیے جائے پناہ ہے،
جب محفل میں نیا آیا تو مجھے کچھ نہیں معلوم تھا کہ فورم ہوتا کیا ہے میں سمجھا فیس بک کا اردو ورژن ہوگا آہستہ آہستہ سمجھنے لگے، مجھے اردو کتب پڑھنے کا شوق تھا، نئے نئے انٹرنیٹ سے آشنا ہوئے تھے، انٹرنیٹ پر پی ڈی ایف میں دستیاب ناول ڈھونڈتے، پھر مشرق میگزین کے ایک آرٹیکل میں اردو انسٹالر کا تذکرہ تھا سرچ کرتے محفل پہنچے یہاں کی دنیا بہت دلچسپ اور خوبصورت لگی، محفلین کا رویہ بہت دوستانہ اور احترام والا تھا تو یہاں کے ہوگئے، وارث بھائی اللہ مغفرت فرمائے بہت دوستانہ ماحول میں ان سے گپ شپ ہوتی تھی،
جب کبھی دل افسردہ سا ہوتا ہے تو پرانی گپ شپ کی لڑیاں پڑھتا ہوں ،
@سیما آپا محمد عبدالرؤوف گُلِ یاسمیں انہوں نے محفل کو زندہ رکھا آپ کا بہت بہت شکریہ
آخر میں یہ رونق مریم افتخار آپ کی وجہ سے ہے اور سب محفلین کا شکریہ جو رونق بنائے رکھنے میں ساتھ دے رہے ہیں
دل میں بہت باتیں ہیں لیکن ہائے سستی
میرے الفاظ کا ذخیرہ اور چناؤ بھی کچھ عام سا ہوتا ہے تو بس یہ بہت ہے

خوش رہو
بہت خوب و شکریہ جناب۔ اسی خوشی میں موجودہ وقت میں رونقوں میں حصہ ڈالنے والے سب احباب کے نام ایک شعر
جنوں کے عالم میں رقص کرنے کو آ گئے ہیں
بحال ہونے لگی ہے رونق تری گلی کی
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
واہ بہت خوب،خوبصورت انداز میں لکھا۔۔۔
حقیقت یہی ہے کہ ہمارا محفل پہ ایکٹو رہنے کا دورانیہ زیادہ نہیں ہے۔ اور اس میں جو زیادہ وقت تھا، اس میں شاید آپ کم ایکٹیو رہے یعنی 2016 سے 2018 تک
مجھے افسوس ہے کہ میں بہت دیر سے یہاں پہنچا۔
 

سیما علی

لائبریرین
ہمیں یہ چھوٹی محمد وارث لگیں، کہ شاعری و نثر لکھنے کی کمال کی صلاحیت، ساتھ میں دیگر بات چیت میں بھی محمد وارث صاحب جیسی ہی عالمانہ خوش مزاجی۔ بعد میں ہمیں بلکہ سب کو ہی خوب اندازہ ہوتا گیا کہ ان کی صلاحیتیں اس سے بھی بہت بڑھ کر ہیں کہ ہر نیش نیشِ ما است والا معاملہ ہے۔ نت نئے آئیڈیاز کے سلسلے میں ان کا ذہن کافی زرخیز ہے۔ بہت جلد انہوں نے محفل پہ ہم سمیت بہت سے بلکہ تمام اراکین کو متاثر کیا۔ اور اب محفل کے اختتام کے دور میں تو مریم افتخار نہ ہوتیں تو محفل آکسیجن پہ ہی چل رہی ہوتی۔ بہت سی دعائیں ان کے لئے۔
مرے ہی دم سے تو رونقیں تیرے شہر میں تھیں
مرے ہی قدموں نے دشت کو رہگزر کیا ہے
سچی مچی آکسیجن پر ہی چل رہی تھی ۔
ہر لڑی نئی ہو یا پرانی ہلچل مچا دی
ڈھونڈ ڈھونڈ کے محفل کے جن بھوت اکٹھے کیے ۔متاثر ایسا ویسا کیا کہ ہر شخص آدم آدم بو کرتا آگیا
مریم بٹیا کے نام ۔۔۔۔۔
تم ہی سے رونق ہے میکدے کی تمہیں سے آباد بزم مستاں
تمہارے دم سے ہے رنگ گلشن تمہیں گلستاں تمہیں بہاراں

وہ چہرہ گویا کھلا گلستاں وہ قد رعنا ہے سرو بستاں
نظر کی گردش ہے دل کی قاتل لبوں کی شوخی مسیح دوراں

یہ کون آیا ہے میکدے میں نصیب تشنہ لبوں کے جاگے
اٹھائی ساقی نے چشم میگوں برس رہی ہے شراب عرفاں
 
آخری تدوین:
Top