مزاح برائے تاوان

یاز

محفلین
حالات ہوں جیسے بھی یہاں جیسے گزر ہو
جنت ہے کراچی کی مگر میری نظر میں
کراچی سے ہمیں بھی محبت ہے کہ یہ شہر بلاتفریق ہر ایک سے یکساں سلوک کرتا ہے۔ یہاں کے ساحلوں کی ہوا غریب و امیر پہ برابر پڑتی ہے۔
اسی موقعے پہ کیفی اعظمی مرحوم کے کچھ اشعار کراچی کی بابت

نذرِ کراچی

عجب کیا دامنِ یوسف کی عظمت ان کو مل جائے
کراچی میں جو کچھ تار گریباں چھوڑ آیا ہوں

کوئی دست حنائی یونہی لہرایا تھا چلمن میں
میں ٹکڑے کر کے اپنے جیب و دامان چھوڑ آیا ہوں

پریشاں خواب جتنے سندھ کی زلفوں نے بخشے تھے
انھیں کے نام وہ خوابِ پریشاں چھوڑ آیا ہوں

رجزخوانوں کو بھی اک دن غزلخوانی سکھا دیں گے
وہ میرے ہم نوا جن کو غزل خواں چھوڑ آیا ہوں

جہاں ملتی ہے بے مانگے بھی سب کو دین کی دولت
میں اس بستی میں اپنا دین و ایماں چھوڑ آیا ہوں​
 

سیما علی

لائبریرین
رجزخوانوں کو بھی اک دن غزلخوانی سکھا دیں گے
وہ میرے ہم نوا جن کو غزل خواں چھوڑ آیا ہوں

جہاں ملتی ہے بے مانگے بھی سب کو دین کی دولت
میں اس بستی میں اپنا دین و ایماں چھوڑ آیا ہوں
بہت عمدہ شیئرنگ یاز جیتے رہیے 🤩
 
Top