یونہی ذہن میں آیا کہ اس پر بھی کچھ بات کروں۔ میں خود روز مرہ زندگی میں زیادہ تر حقوق مرداں کی پرچارک وغیرہ کے طور پر جانی جاتی ہوں اور اس کی وجہ بھی وہی ہے جو حقوق نسواں والی ہے۔ یعنی کچھ معاملات میں عورتوں کے بنیادی حقوق سلب ہو رہے ہیں اور کچھ معاملات میں مردوں کے۔ میں مردوں کے خلاف نہیں ہوں، بلکہ اتفاق سے لڑکیوں میں پلنے بڑھنے کی بجائے معاملہ ذرا الٹ ہی رہا ہے کیونکہ گھر میں میں اور امی ہی خواتین تھے، باقی سارے تقریبا چھے آدمی اور اب سسرال میں بھی کچھ ملتی جلتی پروپورشن ہے۔ مردوں پر بھی چند معاملات میں معاشرے کا ہاتھ ضرورت سے زیادہ سخت ہے اور عورتیں بھی ان معاملات میں خواہ مخواہ کا امتحان بننا پسند کرتی ہیں حالانکہ ایسی کوئی بات ہونی تو نہیں چاہیے۔ ففٹی ففٹی آئیڈئیلی نہیں بھی ہو سکتا تو بھی دونوں جانب سے کنٹریبیوشن ہونی چاہیے ہر معاملے میں، کسی میں ایک صنف 70/30 ہو گی اور کسی میں دوسری۔۔۔میں مردوں کے خلاف کبھی بھی نہیں رہی اور ان کے جوتے میں پاؤں رکھنے کی کوشش بھی ہمیشہ رہی ہے تاکہ چیزوں کو بہتر اور مربوط انداز میں سمجھا جا سکے۔ بلکہ ہمارے شریک حیات کے مطابق یہی سٹیٹمنٹ رہی ہے کہ میں ایکسٹریم سپورٹیو اور انڈرسٹینڈنگ وغیرہ ہوں
اور اس کے پیچھے بھی میری ذاتی آئیڈیل بھی وہی رہی ہیں۔ بس جہاں کہیں بات حقوق نسواں کی ہو رہی ہوتی ہے وہاں بھی میرا پوائنٹ یہی ہے اور جہاں حقوق مرداں کی ہو رہی ہو وہاں بھی یہی، کہ ایک دوسرے کی گردن سے بوٹ ہٹا دو۔ یعنی کسی ایک کے ارمانوں کے ملبے پہ دوسرے کا محل وغیرہ کھڑا نہ کرو، دونوں کو متوازی اور بطریق احسن چلنا چاہیےاور عورتوں کو بھی چاہیے کہ وہ مردوں کو سمجھیں تبھی تو ٹیم ورک ممکن ہے۔ اگر آپ بس اپنا راگ الاپتے رہیں گے تو پھر تو ایک پیج پہ آنا تقریبا ناممکن ہے۔ بس ایک بات کا اضافہ کروں گی کہ امتحانات بے شک عورت یا مرد کسی کے بھی کم یا زیادہ نہیں ہیں، بلکہ مرد تو اکثر اظہار بھی کم کر پاتے ہیں مگر انہیں بہت ساری چیزوں نے پیس رکھا ہوتا ہے، مگر ایک بات میں ڈیٹا کلئیر ہے کہ یہ مسائل کی تقریبا برابری مسائل کی نوعیت میں عدم توازن کا شکار ہے۔ یعنی عورتیں مردوں کے ہاتھوں مر رہی ہیں یا ایکسٹریم ابیوز کا شکار ہو رہی ہیں (آف کورس وہ سب مرد نہیں مگر کرائم کے لیے ہمیشہ چھوٹا طبقہ ہی ہوتا ہے جو بڑا امپیکٹ کری ایٹ کر جاتا ہے)، جب کہ عورتوں نے جن معاملات میں مردوں کی گردن پہ بوٹ وغیرہ رکھا ہوا ہے وہ مرنے سے تعلق کم ہی رکھتے ہیں بلکہ کھل کے جینے کی باتیں ہیں۔ سو میرے مشاہدے میں عورت پر زد و کوب کا ہر نیا واقعہ عورتوں میں مزید سے مزید عدم تحفظ کی لہر لا رہا ہے گویا کہ وہ کسی جگہ محفوظ نہیں اور ان پر زد و کوب والے بھی زیادہ تر ان کے اپنے ہی ہوتے ہیں،
اس بارے میں شاید ڈیٹا بھی کچھ اکٹھا کیا تھا اور اپنے بلاگ پہ تھوڑا بہت لکھا تھا۔ میں مرد یا عورت کے ساتھ یا خلاف نہیں، ظلم کے خلاف ہوں۔ جہاں عورتیں غلط کر رہی ہوتی ہیں یا میں خود غلط ہوتی ہوں اسے ماننے یا سدھارنے میں بحیثیت عورت کوئی عار نہیں سمجھتی۔