انٹرویو انٹرویو وِد زکریا

زیک

مسافر
بہترین! اور سوال کا جواب بھی ذرا سا سمجھانے کی کوشش کریں کہ یہ اینڈز میٹ کیسے ہوتے ہیں جو سیدھا نقشے پہ نظر آتا ہے۔
دنیا تقریباً sphere ہے۔ اس sphere کی سرفیس کو آپ 2ڈی پر پروجیکٹ کریں تو کبھی بھی مکمل ایکوریسی نہ ہو گی۔ ایک مسئلہ تو وہی کہ دنیا کی سرفیس کو کہاں سے کاٹیں ، درمیان میں کیا ہو اور دائیں بائیں کیا۔ پھر پروجیکشن کہ اگر فاصلے، اینگل اور ایریا میں سے کس کو محفوظ کیا جائے اور کس میں کتنی distortion برداشت کی جا سکتی ہے۔
Mercator Projection کی بابت ضرور جانیں مریم افتخار
مرکیٹر پروجیکشن آج کل اکثر استعمال ہوتی ہے۔ گوگل میپس وغیرہ بھی یہی استعمال کرتے ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد پرانے وقتوں میں بحری جہازوں کی نیویگیشن تھا۔ اگر مرکیٹر پروجیکشن والے نقشے میں آپ اپنی موجودہ لوکیشن سے اپنی منزل تک لائن کھینچیں تو اس کا اینگل آپ کو یہ بتائے گا کہ اس سمت میں جائیں منزل تک پہنچنے کے لیے۔ اس پروجیکشن کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہ خطِ استوا کے قریب کے علاقوں کو سکیڑ دیتی ہے اور قطبین کے قریب کے علاقوں کو بہت بڑا دکھاتی ہے۔ یعنی فاصلے اور ایریا اس میں محفوظ نہیں رہتے۔ اس کا ایک نتیجہ یہ ہے کہ افریقہ بہت چھوٹا نظر آتا ہے اور گرین لینڈ بہت بڑا
 
(پی ایس: سیلف میڈ ہر وہ انسان ہے جس نے محنت سے خود کو سنوارا ہے، اور آپ کی زندگی کی کہانی جتنی محنت سے عبارت ہے ہم سب جانتے ہیں، یہاں میرا مقصد صرف یہ پوچھنا تھا کہ کچھ لوگوں کی زندگی کچھ زیادہ ہی اس فلم کی طرح ہوتی ہے نا جس میں اتنا مشکل پس منظر وغیرہ ہوتا ہے اور نرگس اپنی بے نوری پہ روتی رہتی ہے اور پھر ویسے حالات میں ایک بچہ پیدا ہوتا ہے سب کا مستقبل روشن وغیرہ کرنے والا۔۔۔)

ہر وقت پالیٹیکل درست ہونا وی چنگا نہیں ہندا۔
کبھی کبھار بس مدعا رکھ دینا چاہیے۔
 
دنیا تقریباً sphere ہے۔ اس sphere کی سرفیس کو آپ 2ڈی پر پروجیکٹ کریں تو کبھی بھی مکمل ایکوریسی نہ ہو گی۔ ایک مسئلہ تو وہی کہ دنیا کی سرفیس کو کہاں سے کاٹیں ، درمیان میں کیا ہو اور دائیں بائیں کیا۔ پھر پروجیکشن کہ اگر فاصلے، اینگل اور ایریا میں سے کس کو محفوظ کیا جائے اور کس میں کتنی distortion برداشت کی جا سکتی ہے۔

مرکیٹر پروجیکشن آج کل اکثر استعمال ہوتی ہے۔ گوگل میپس وغیرہ بھی یہی استعمال کرتے ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد پرانے وقتوں میں بحری جہازوں کی نیویگیشن تھا۔ اگر مرکیٹر پروجیکشن والے نقشے میں آپ اپنی موجودہ لوکیشن سے اپنی منزل تک لائن کھینچیں تو اس کا اینگل آپ کو یہ بتائے گا کہ اس سمت میں جائیں منزل تک پہنچنے کے لیے۔ اس پروجیکشن کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہ خطِ استوا کے قریب کے علاقوں کو سکیڑ دیتی ہے اور قطبین کے قریب کے علاقوں کو بہت بڑا دکھاتی ہے۔ یعنی فاصلے اور ایریا اس میں محفوظ نہیں رہتے۔ اس کا ایک نتیجہ یہ ہے کہ افریقہ بہت چھوٹا نظر آتا ہے اور گرین لینڈ بہت بڑا
آپ کے تفصیلی مراسلے سے بہت حد تک سمجھ آئی بھی اور مزید بھی پڑھوں گی۔ لیکن یہاں ایک اور سوال آپ سے ہے کہ پہلے بھی چند ایک بار نظر سے گزرا کہ ملکوں کے ایریاز نقشے پہ مختلف ہیں اور یہ کوئی پراپیگنڈا وغیرہ ہے۔ ابھی آپ نے بھی ایریاز کے ڈفرینس کی بات کی۔ اس کی کیا ممکنہ وجوہات ہیں بھلا؟
 
ہر وقت پالیٹیکل درست ہونا وی چنگا نہیں ہندا۔
کبھی کبھار بس مدعا رکھ دینا چاہیے۔
کچھ سال قبل سعد نے بھی یہی کہا تھا محفل میں۔ لیکن کیا کریں جی، تکڑی ہتھوں چھڈ نئیں ہند ی، اکو پاسا رکھ نئیں ہندا۔۔۔وغیرہ وغیرہ
 

زیک

مسافر
ہر وقت پالیٹیکل درست ہونا وی چنگا نہیں ہندا۔
کبھی کبھار بس مدعا رکھ دینا چاہیے۔
نپی تلی precise بات کرنا اہم ہے اس سے میں متفق ہوں۔ اس میں اگر بات complicated ہو جائے تو کوئی حرج نہیں۔ اور سادہ ہو تو بھی ٹھیک ہے
 
Top