ڈاکٹر شاکرہ نندنی
محفلین
زنِ حُر کی صدا

نہ میں خاک ہوں، نہ میں راکھ ہوں،
میں طلسمِ دِل و جاں کی چمک ہوں، میں آگ ہوں!
نہ سوال بنوں، نہ جواب ہوں،
میں ہر اِک بند در پر دھڑکتی صداء ہوں!
نہ میں جسم ہوں، نہ میں جاگیر،
میں وہ خواب ہوں جس سے ڈرتا ہے تقدیر!
نہ میں زیست ہوں، نہ میں ماضی،
میں وہ پل ہوں جو رُوٹھے کل کو کرے راضی!
نہ میں باندی ہوں، نہ فرمانبردار،
میں ہُنر کی زباں، میں شعوروں کا اظہار!
نہ میں بکتی ہوں، نہ بٹتی ہوں،
میں وہ سوچ ہوں جو دریدہ قباؤں میں جیتی ہوں!
نہ حیا مرا جرم، نہ عصمت سزا،
میں وہ لوح ہوں جس پہ لکھنی ہے نئی داستاں!
نہ مجھے روک تُو، نہ مجھے تول،
میں ہوں زخم کی چنگھاڑ، میں ہوں جبر کا بول!
نہ میں کوکھ کی مورت فقط،
میں ہوں عزم، میں ہوں علم، میں ہوں شفق!
میں ہوں جنگ کی پہلی صدا،
میں ہوں زن، میں ہوں حُر، میں ہوں وقت کی قضا!