مریم افتخار
محفلین
شعر کہہ دیں مگر ہمارا اشارہ شوگر پیشنٹس کی طرف تھا!ان کے لیے بھی ایک شعر کہا جائے پھر تو ؟
شعر کہہ دیں مگر ہمارا اشارہ شوگر پیشنٹس کی طرف تھا!ان کے لیے بھی ایک شعر کہا جائے پھر تو ؟
ان کے لیے بھی ایک شعر کہا جائے پھر تو ؟
آپ کی حسبِ منشاء شعر حاضر کر دیا ہے۔شعر کہہ دیں مگر ہمارا اشارہ شوگر پیشنٹس کی طرف تھا!![]()
لب فرہاد ابھی کر دیں کہ شیرین کی تشنگی بھی دور ہو جائے۔بے خطر کود پڑا طشتریِ شیریں میں عشق
عقل ہے محوِ تماشائے لبِ بام ابھی
![]()
![]()
![]()
آپ نے بڑی خامشی سے ہمارے شعر کی شیریں بدل ڈالی ہے۔لب فرہاد ابھی کر دیں کہ شیرین کی تشنگی بھی دور ہو جائے۔
معاملہ عشق اور شیریں کا ہوتو فرہاد بیچ میں کیوں نہ کودے ۔یہ بھی کبھی ہو سکتا ہے؟آپ نے بڑی خامشی سے ہمارے شعر کی شیریں بدل ڈالی ہے۔![]()
وہ بے چارہ بقول غالب، سرگشتہِ خمارِ رسوم و قیود تھا۔ اس لئے ہم نے غیر رسمی شعر میں، رسمی اینٹری کو قابلِ اعتنا نہیں جانا۔معاملہ عشق اور شیریں کا ہوتا فرہاد بیچ میں کیوں نہ کودے ۔یہ بھی کبھی ہو سکتا ہے؟
خریدی نہیں ، نبیل بھائی ۔ میرا اس کتاب سے پہلا اور آخری تعارف بہت سالوں پہلے شکاگو کے "کتاب گھر" میں ہوا تھا۔ کتاب کا نام دلچسپ نظر آیا تو اٹھا کرکچھ دیر ورق گردانی کی تھی ۔ وہیں سے کچھ اشعار (بلکہ اشعار کے خاکے) ذہن میں رہ گئے۔ ایک دلچسپ قطعہ میں نے اُس مراسلے میں لکھا ہے کہ جس کا ربط آپ نے اوپر اپنے مراسلے میں دیا۔بہت خوب ظہیر بھائی، بالآخر دیوان ٹرانسپورٹ آپ کے ہاتھ لگ ہی گئی۔ کیا آپ نے خریدا یا صرف ورق گردانی کرکے چھوڑ دیا؟ آپ کو اس کی تلاش تو کافی عرصے سے تھی۔
آپ کو شکاگو میں یہ کتاب مل گئی، مجھے تو لاہور میں بھی یہ نہیں مل پائی تھی۔![]()
جی احمد بھائی ، اس قسم کے اشعار عموماً کئی مختلف صورتوں میں ملتے ہیں اور ان کے شاعر بھی اکثر نامعلوم ہوتے ہیں ۔ آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ عوام میں گردش کرنے والا کوئی شعر جب کسی ٹرک یا بس ڈرائیور کے ہاتھوں سے ہوتا ہوا جنابِ پینٹر کے پاس پہنچتا ہوگا تو اس کی آخری شکل کیا بنتی ہوگی۔ گمان اغلب ہے کہ کاتب حضرات کی طرح پینٹر حضرات بھی حسبِ مقدور ان اشعار کی اصلاح کے کارِ خیر میں اپنا حصہ ڈالتے ہوں گے۔ظہیر بھائی!![]()
![]()
اس ظالم نے تو مستقبل کے ٹکڑے کر نے کے ساتھ ساتھ وزن کو بھی خفیف کر دیا۔
ہم نے کچھ اس قسم کا ورژن سنا تھا۔
پہلے اُس نے مُس کہا، پھر تق کہا، پھر بل کہا
اس طرح ظالم نے مستقبل کے ٹکڑے کر دیے
![]()
![]()