محفلین کے لیے آخری اشعار

محمداحمد

لائبریرین
معاملہ عشق اور شیریں کا ہوتا فرہاد بیچ میں کیوں نہ کودے ۔یہ بھی کبھی ہو سکتا ہے؟
وہ بے چارہ بقول غالب، سرگشتہِ خمارِ رسوم و قیود تھا۔ اس لئے ہم نے غیر رسمی شعر میں، رسمی اینٹری کو قابلِ اعتنا نہیں جانا۔ :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب ظہیر بھائی، بالآخر دیوان ٹرانسپورٹ آپ کے ہاتھ لگ ہی گئی۔ کیا آپ نے خریدا یا صرف ورق گردانی کرکے چھوڑ دیا؟ آپ کو اس کی تلاش تو کافی عرصے سے تھی۔ :)
آپ کو شکاگو میں یہ کتاب مل گئی، مجھے تو لاہور میں بھی یہ نہیں مل پائی تھی۔ :)
خریدی نہیں ، نبیل بھائی ۔ میرا اس کتاب سے پہلا اور آخری تعارف بہت سالوں پہلے شکاگو کے "کتاب گھر" میں ہوا تھا۔ کتاب کا نام دلچسپ نظر آیا تو اٹھا کرکچھ دیر ورق گردانی کی تھی ۔ وہیں سے کچھ اشعار (بلکہ اشعار کے خاکے) ذہن میں رہ گئے۔ ایک دلچسپ قطعہ میں نے اُس مراسلے میں لکھا ہے کہ جس کا ربط آپ نے اوپر اپنے مراسلے میں دیا۔ :)
عموماً شاعری کی کتابیں کم تعداد ہی میں چھپتی ہیں اور اکثر کتب کیے دوسرے ایڈیشن کی نوبت نہیں آتی۔ پچھلے سال ستمبر میں شکاگو گیا تھا تو پتہ چلا تھا کہ کتاب گھر بند ہو گیا ہے۔ ورنہ معلوم کیا جاسکتا تھا کہ یہ کتاب اب بھی ان کے پاس دستیاب ہے یا نہیں ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر بھائی! :) :) :)

اس ظالم نے تو مستقبل کے ٹکڑے کر نے کے ساتھ ساتھ وزن کو بھی خفیف کر دیا۔
ہم نے کچھ اس قسم کا ورژن سنا تھا۔

پہلے اُس نے مُس کہا، پھر تق کہا، پھر بل کہا
اس طرح ظالم نے مستقبل کے ٹکڑے کر دیے
:) :) :)
جی احمد بھائی ، اس قسم کے اشعار عموماً کئی مختلف صورتوں میں ملتے ہیں اور ان کے شاعر بھی اکثر نامعلوم ہوتے ہیں ۔ آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ عوام میں گردش کرنے والا کوئی شعر جب کسی ٹرک یا بس ڈرائیور کے ہاتھوں سے ہوتا ہوا جنابِ پینٹر کے پاس پہنچتا ہوگا تو اس کی آخری شکل کیا بنتی ہوگی۔ گمان اغلب ہے کہ کاتب حضرات کی طرح پینٹر حضرات بھی حسبِ مقدور ان اشعار کی اصلاح کے کارِ خیر میں اپنا حصہ ڈالتے ہوں گے۔:)
 
Top