دھاگہ تو خیر کوئی بھی کھول لے گا۔ لیکن ایسا دھاگہ کھولنے کا متمنی کوئی بھی نہیں ہوتا۔ عزیز لوگوں کی وفات کے بارے میں سننا بتانا تکلیف دہ ہوتا ہے۔
رہی بات مرنے کی۔ تو مرنا تو سب کو ہی ہے۔ آج نہیں تو کل۔ آگے پیچھے سب ہی چلے جائیں گے۔ اس معاملے میں اختیار کوئی نہیں۔
اختیار اگر ہے تو بس اتنا کہ ایمان کی سلامتی کی فکر، کوشش اور دعا کرتے رہیں۔ اور جب مریں تو ایمان والوں کی حیثیت میں مریں۔ بس ہمیں اتنا ہی کرنا ہے۔
اگر ہم ایمان کے ساتھ اس دنیا سے گئے تو ان شاءاللہ اس موت کا کوئی غم نہیں ہوگا۔
اللہ رب العزت ہم سب کو ایمان عطا فرمائے اور اس پر استقامت عطا فرمائے اور جب بھی اُٹھائے تو ایمان کے ساتھ اُٹھائے۔ آمین یا رب العالمین
سیانے کہتے ہیں کہ دنیا کی حیثیت آخرت کے مقابلے میں ایسے ہی ہے جیسے کسی کتاب کے لیے اس کا دیباچہ۔ یعنی یہ دنیا کی زندگی تو بہت مختصر سی ہے اور اصل زندگی آخرت کی ہی ہے۔ بس اللہ اسی کی تیاری کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔