نکتہ ور
محفلین
کھنک بولنے والے کی آواز میں اور چھنک چوڑیوں کی آواز میںکھنک اور چھنک میں کیا فرق ہوتا ہے
کھنک بولنے والے کی آواز میں اور چھنک چوڑیوں کی آواز میںکھنک اور چھنک میں کیا فرق ہوتا ہے
ہاں واقعی۔۔کھنک بولنے والے کی آواز میں اور چھنک چوڑیوں کی آواز میں
مطبل آپ کے مطابق من سٹھیایم؟ہاں واقعی۔۔
بہت شکریہ سیدھے سوال کا سیدھا جواب دینے کا۔ورنہ فیصل عظیم فیصل بھائی نے تو پوسٹمارٹم کر ڈالنا تھا کھنک اور چھنک کا۔
کون سے چاچے دا؟مطبل آپ کے مطابق من سٹھیایم؟
کھنک جب زیادہ ہو جائے تو پلس کنون کے مطابق اس میں چھنک پیدا کر لیتی ہے ۔
ویسے بھی سوفٹ ویئر اپ ڈیٹ ہو جائے تو بڑی بڑی کھنک چھنک میں بدل جاتی ہے
چاچے دا کھڑاک
چاچے حافظ داکون سے چاچے دا؟
چاچے بوٹے دا؟؟؟
اینی دہشت چاچے حافظ دی ؟؟ سب بولنا ای بھل گئے؟؟چاچے حافظ دا
نہیں اپنی دہشت تے چاچے حافظ دی دہشت دا موازنہ کررہے ہاں۔ اپنا ہی پلڑا زمین نوں لگدا نظریں آؤندا اےاینی دہشت چاچے حافظ دی ؟؟ سب بولنا ای بھل گئے؟؟
آپ پلڑے کی بات کر رہیں ہیں یا پھر پیٹ کی ؟؟نہیں اپنی دہشت تے چاچے حافظ دی دہشت دا موازنہ کررہے ہاں۔ اپنا ہی پلڑا زمین نوں لگدا نظریں آؤندا اے
اول الذکر کی۔آپ پلڑے کی بات کر رہیں ہیں یا پھر پیٹ کی ؟؟
اول الذکر کی۔
لہجے کی شدت اور پیکر کی ندرت کے اعتبار سےایک سادہ سا سوال ہے۔ کرنا یہ ہے کہ اس جملے کے آگے پیچھے کی کہانی بتانی ہے اپنے الفاظ میں۔
دل کے کئی گوشے اب بھی لہو لہو تھے
بہت زبردست۔لہجے کی شدت اور پیکر کی ندرت کے اعتبار سے
قائم چاندپوری نے بھی اس مضمون کو ایک غزل کے دو شعروں میں لاجواب طرح سے لکھا ہے؎
نہ دل بھرا ہے نہ اب نم رہا ہے آنکھوں میں
کبھی جو روئے تھے خوں جم رہا ہے آنکھوں میں
وہ محو ہوں کہ مثال حباب آئینہ
جگر سے کھنچ کے لہو جم رہا ہے آنکھوں میں
مصحفیؔ ہم تو یہ سمجھے تھے کہ ہوگا کوئی زخمایک سادہ سا سوال ہے۔ کرنا یہ ہے کہ اس جملے کے آگے پیچھے کی کہانی بتانی ہے اپنے الفاظ میں۔
دل کے کئی گوشے اب بھی لہو لہو تھے
ایک سادہ سا سوال ہے۔ کرنا یہ ہے کہ اس جملے کے آگے پیچھے کی کہانی بتانی ہے اپنے الفاظ میں۔
دل کے کئی گوشے اب بھی لہو لہو تھے
کیابات ہےاب رخشندہ لندن میں اپنے دو سالہ بیٹے کے ساتھ رہتی ہے اور اس کی شاعری کی ایک کتاب بھی چھپ چکی ہے جس کا عنوان ہے :دل لہو لہو: