سولھویں سالگرہ سولہویں سالگرہ یا سولھویں سالگرہ

اردو کی کوئی پانچ کتب لائیں جن میں ہ اور ھ کا فرق صحیح طور ملحوظ خاطر رکھا گیا ہو یا ان دو حروف کا استعمال consistent ہو
یہ تو کوئی اتنا مشکل چیلنج نہ ہوا ۔۔۔ دوسرے یہ کہ آپ املا میں انکنسسٹنسی کو حروف تہجی سے کیوں خلط کر رہے ہیں؟
 

سیما علی

لائبریرین
وجہ اس کی یہ ہے کہ "سولھویں" پڑھا جاتا ہے بر وزن مولوی اور اگر "سولھویں" میں ہائے ملفوظ استعمال کی تو اس ہائے کے تلفظ کی ادائیگی کے بعد "سولہویں" بر وزن "مولائی" سمجھا جائے گا جو کہ غلط ہے۔
شاہ صاحب بہت عمدہ مضمون ۔۔۔۔۔انتہائی معلوماتی تحریر ۔
لکھنا تو کچھ نہ کچھ اُردو محفل نے ہی سکھایا ورنہ غمِ روزگار نے بہت دور رکھا اپنی زبان سے لاتعداد غلطیاں کرتے رہتے ہیں لیکن کوشش جاری رہتی ہے ۔۔
جیتے رہیے بہت ڈھیر ساری دعائیں ۔۔۔۔۔
 

فہد اشرف

محفلین
ہکاری آوازیں اردو میں ہندی سے آئی ہیں اور ہندی میں ایسی ہر آواز کے لیے ایک الگ حرف مختص ہے جبکہ اردو میں اس خدمت کے لیے ہائے دو چشمی کو مختص کیا گیا ہے کہ وہ اور حروف کے ساتھ مل کر یہ آوازیں پیدا کرے۔
ہندی میں ایسی آوازوں والے صرف دس حروف ہیں۔
کھ، گھ، چھ، جھ، ٹھ، ڈھ، تھ، دھ، پھ، بھ۔
لھ، مھ، رھ ایسی کوئی آواز ہندی میں نہیں ہے۔
کیا گیارھ، بارھ، سولھ بھی لکھنا ہوگا؟
 
ذ، ز، ض، ظ کا فرق بتائیں
ذ،ز اور ظ میں فرق کرنا تو مشکل نہیں ہے۔ جو لوگ تجوید سیکھتے ہیں وہ فرق سمجھ لیتے ہیں، اگر عربی والا تلفظ برقرار بھی رکھا جائے تب بھی کچھ مضائقہ نہیں۔ لیکن یہ بھی درست ہے کہ یہ آوازیں
اردو‌ کا حصہ نہیں ہیں۔

ض کا معاملہ تھوڑا مختلف ہے۔ یہ اہلِ عرب کے ہاں ایک نہایت عجیب و غریب آواز تھی،‌ اس کی بنا پر عربی کو لغت الضاد بھی کہا گیا ہے۔ اب یہ آواز قریب قریب ناپید ہے، تاہم کچھ ریسرچرز نے تہامہ اور یمن کے کچھ علاقوں میں اسے ڈھونڈا ہے۔ یہ آواز غالباََ کچھ ایسی تھی:
https://upload.wikimedia.org/wikipe...pharyngealized_alveolar_lateral_fricative.ogg

عرب میں اب جو ض کا تلفظ کا رائج ہے اس کی مشابہت ز سے نہیں بلکہ د سے ہے جیسا معاملہ ص کا ہے۔ کچھ لہجوں میں تو ض کا تلفظ ظ میں ضم بھی ہو جاتا ہے، جس کی وجہ اصل آواز کی ظ سے مشابہت نظر آتی ہے۔
پس ثابت ہوا کہ اردو کو نئے alphabet کی ضرورت ہے۔
نئے کی تو شاید ضرورت نہ پڑے لیکن اگر دیوانگری رسم الخط بھی سیکھ لیا جائے تو بہتر ہو۔
 

زیک

مسافر
ذ،ز اور ظ میں فرق کرنا تو مشکل نہیں ہے۔ جو لوگ تجوید سیکھتے ہیں وہ فرق سمجھ لیتے ہیں، اگر عربی والا تلفظ برقرار بھی رکھا جائے تب بھی کچھ مضائقہ نہیں۔
ض کا معاملہ تھوڑا مختلف ہے۔ یہ اہلِ عرب کے ہاں ایک نہایت عجیب و غریب آواز تھی،‌ اس کی بنا پر عربی کو لغت الضاد بھی کہا گیا ہے۔ اب یہ آواز قریب قریب ناپید ہے، تاہم کچھ ریسرچرز نے تہامہ اور یمن کے کچھ علاقوں میں اسے ڈھونڈا ہے۔ یہ آواز غالباََ کچھ ایسی تھی:
https://upload.wikimedia.org/wikipe...pharyngealized_alveolar_lateral_fricative.ogg

عرب میں اب جو ض کا تلفظ کا رائج ہے اس کی مشابہت ز سے نہیں بلکہ د سے ہے جیسا معاملہ ص کا ہے۔ کچھ لہجوں میں تو ض کا تلفظ ظ میں ضم بھی ہو جاتا ہے، جس کی وجہ اصل آواز کی ظ سے مشابہت نظر آتی ہے۔
آپ کے مراسلے میں اردو کا دور دور تک ذکر نہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اب یہ آواز قریب قریب ناپید ہے، تاہم کچھ ریسرچرز نے تہامہ اور یمن کے کچھ علاقوں میں اسے ڈھونڈا ہے۔ یہ آواز غالباََ کچھ ایسی تھی:
https://upload.wikimedia.org/wikipe...pharyngealized_alveolar_lateral_fricative.ogg
یہ والی بات درست نہیں لگتی ۔
اور یہ آواز تو بہت ہی زیادہ غلط ہے ۔ کچھ قرّاء حضرات پڑھتے ہیں لیکن جو اس طرح پڑھتے ہیں وہ درست پڑھنے والوں کی نظر میں واضح طور پر غلط اور معتوب ہوتے ہیں ۔
 
یہ والی بات درست نہیں لگتی ۔
اور یہ آواز تو بہت ہی زیادہ غلط ہے ۔ کچھ قرّاء حضرات پڑھتے ہیں لیکن جو اس طرح پڑھتے ہیں وہ درست پڑھنے والوں کی نظر میں واضح طور پر غلط اور معتوب ہوتے ہیں ۔
میرا نہیں خیال کوئی بھی اس تلفظ کا اب استعمال کرتا ہے لیکن یہ اس سے ملتا جلتا ہے جو سیبَوَیہِ نے
اپنی کتاب میں بیان کیا ہے۔‌ سب سے قدیم اور مستند سورس ریسرچرز کے لیے وہی کتاب ہے۔

اگر ض کا جدید تلفظ فارس اور ہند تک پہنچتا تو اسے ز کی جگہ د سے ہی تعبیر کیا جاتا جیسا ص، ط وغیرہ کا معاملہ ہے‌۔
 
میرا نہیں خیال کوئی بھی اس تلفظ کا اب استعمال کرتا ہے لیکن یہ اس سے ملتا جلتا ہے جو سیبَوَیہِ نے
اپنی کتاب میں بیان کیا ہے۔‌ سب سے قدیم اور مستند سورس ریسرچرز کے لیے وہی کتاب ہے۔

اگر ض کا جدید تلفظ فارس اور ہند تک پہنچتا تو اسے ز کی جگہ د سے ہی تعبیر کیا جاتا جیسا ص، ط وغیرہ کا معاملہ ہے‌۔
عام بول چال میں صرف ض ہی نہیں، بلکہ دیگر حروف کا بھی غیر معیاری تلفظ عام ہے ۔۔۔ ث کو اکثر لہجوں میں ت سے بدل دیتے ہیں بلکہ ورنیکیولر میں تو لکھتے بھی ت سے ہی ہیں ۔۔۔
ق کا تلفظ کچھ لہجوں میں گ کیا جاتا ہے اور کچھ میں (جیسے کہ شامی و مصری) میں تو سرے سے بولتے ہی نہیں ۔۔۔ چھوٹی سی الف کی آواز نکالتے ہیں بس۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
میرا نہیں خیال کوئی بھی اس تلفظ کا اب استعمال کرتا ہے لیکن یہ اس سے ملتا جلتا ہے جو سیبَوَیہِ نے
اپنی کتاب میں بیان کیا ہے۔‌ سب سے قدیم اور مستند سورس ریسرچرز کے لیے وہی کتاب ہے۔
اگر ض کا جدید تلفظ فارس اور ہند تک پہنچتا تو اسے ز کی جگہ د سے ہی تعبیر کیا جاتا جیسا ص، ط وغیرہ کا معاملہ ہے‌۔
جو آواز نمونے میں بولی گئی ہے وہ تو ز اور ذرا سا ژ کا مکسچر لگ رہی ہے ۔۔۔ ض سے تو کوسوں دور ہے ۔
دوسرے یہ کہ تلاوت میں تمام معروف عرب قراء کی ض کی ادائیگی سے اس کا موازنہ کر کے دیکھیں ۔
 

یاسر شاہ

محفلین
ہندی میں ایسی آوازوں والے صرف دس حروف ہیں۔
کھ، گھ، چھ، جھ، ٹھ، ڈھ، تھ، دھ، پھ، بھ۔
لھ، مھ، رھ ایسی کوئی آواز ہندی میں نہیں
فہد بھائی !اقتباس تو پورا لیا کریں۔
ایک نئی آواز پیدا کرتی ہے جسے ہائیہ یا ہکاری آواز کہتے ہیں۔مثال : تھ'پھ'کھ' ٹھ وغیرہ وغیرہ اسی طرح رھ، لھ، مھ، نھ، وھ اور یھ آوازوں میں بھی ہائے مخلوط پوری طرح ادا نہیں ہوتی ۔یہ ہکاری آوازیں اردو میں ہندی سے آئی ہیں اور ہندی میں ایسی ہر آواز کے لیے ایک الگ حرف مختص ہے جبکہ اردو میں اس خدمت کے لیے ہائے دو چشمی کو مختص کیا گیا ہے کہ وہ اور حروف ک
سرخ روشنائی میں ہکاری آوازوں کا تذکرہ الگ کیا گیا ہے اور نیلی روشنائی میں میں نے الگ سے تذکرہ کیا ہے ان آوازوں کا جن میں ہکاری آوازوں کاشائبہ ہے۔الگ سے لکھنے کا مطلب ہی یہ تھا کہ یہ ہکاری نہیں یعنی ہندی میں نہیں لیکن ہائے مخلوط کے استعمال سے اسی قبیل سے ہیں۔
ہندی کی تخصیص کیا سندھی میں بھی ہکاری آوازیں ہیں اور ان کے لیے الگ حروف ہیں۔
 

یاسر شاہ

محفلین
کیا گیارھ، بارھ، سولھ بھی لکھنا ہوگا؟
درست سے مشتق ہے درستی
تیرہ سے مشتق ہے تیرگی
دس سے مشتق ہوا دسویں
سولہ سے سولھویں
جس طرح تیرگ لکھنے کی ضرورت نہیں ویسے ہی سولھ نہ لکھیے ۔ہر زباں کے مشتقات بنانے کے اصول الگ ہو سکتے ہیں۔
 
جو آواز نمونے میں بولی گئی ہے وہ تو ز اور ذرا سا ژ کا مکسچر لگ رہی ہے ۔۔۔ ض سے تو کوسوں دور ہے ۔
ض کے جدید تلفظ سے یقیناََ کوسوں دور ہے اور یہ بھی واضح نہیں کہ یہ تبدیلی ہوئی کیسے تاہم ماہرین کے نزدیک قدیم آواز نمونے سے مشابہت رکھتی ہوگی۔ حتمی طور پر تو کچھ کہنا ممکن نہیں۔
دوسرے یہ کہ تلاوت میں تمام معروف عرب قراء کی ض کی ادائیگی سے اس کا موازنہ کر کے دیکھیں
جدید تلفظ کا تو سب کو علم ہے‌۔ وہ ایک فرینجلائزڈ د ہے، ز سے بالکل مختلف۔ کچھ ترک قراء قدیم آواز کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اس میں کس قدر کامیاب ہیں معلوم نہیں۔ ملاحظہ فرمائیے:
 
Top