ملک بھر میں سوشل میڈیا بند کر دیا گیا

حسرت جاوید

محفلین
میرے پر امن شہر میں کچھ دن قبل ایک اینٹی اسلام تنظیم (جو قرآن پاک کی بے حرمتی کی وجہ سے مشہور ہے) نے ریلی نکالی۔ ریلی کے دوران ان پر بائیں بازو کی ایک لبرل تنظیم اور اسلام پسندوں نے حملہ کر دیا۔ جب پولیس نے تصادم کو روکنا چاہا تو ان پر بھی شدید پتھراؤ کیا گیا۔
اب بجائے اس کے کہ ناروے کا لبرل میڈیا ان شدت پسندوں کے خلاف لکھتا، بولتا جس نے ایک پر امن ریلی (جس کی قانونا اجازت لی گئی تھی) پر حملہ کیا۔ وہ الٹا ان کے دفاع میں آرٹکل لکھتے رہے اور مختلف حیلے بہانے سے اینٹی اسلام مگر پر امن ریلی کے شرکا کو برا بھلا کہا۔
میں اس قسم کی مضحکہ خیز اور منافقانہ لبرل ازم کے خلاف ہوں۔ وہی لبرل ڈان اخبار جو کل تک تحریک لبیک کے انتشار پھیلانے پر حکومت اور ریاست کی رٹ نہ ہونے کا مذاق اڑا رہا تھا۔ جونہی ریاست و حکومت حرکت میں آکر اس شدت پسند تحریک پر پابندی لگاتی ہے تو اسے جمہوریت پر حملہ قرار دیتا ہے۔ اس پر منفی ریٹنگ ملے گی :)
مسئلہ لبرلزم میں نہیں ہے۔ مسئلہ انتہا پسندانہ رویے میں ہے اور لبرلزم ان دونوں ایکسٹریمز کے حق میں نہیں۔ لبرلزم اس حق میں ہے کہ ایک طرف تو شہریوں کے حقوق متاثر نہ ہوں اور دوسری جانب گورنمنٹ کی رٹ بھی چیلنج نہ ہو۔ ہر مسئلے کو حل کرنے کا ہمیشہ ایک پر امن طریقہ ہوتا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اس تھریڈ پر کیے جانے والے پروپگنڈا کا نچوڑ:
  • انٹرنیٹ ہی سوشل میڈیا ہے
  • سوشل میڈیا ہی انٹرنیٹ ہے
  • جب سوشل میڈیا نہیں تھا تو انٹرنیٹ نہیں تھا اور جب سوشل میڈیا نہیں ہوگا تو انٹرنیٹ نہیں ہوگا
  • سوشل میڈیا = انٹرنیٹ
  • انٹرنیٹ = سوشل میڈیا
 

جاسم محمد

محفلین
مسئلہ لبرلزم میں نہیں ہے۔ مسئلہ انتہا پسندانہ رویے میں ہے اور لبرلزم ان دونوں ایکسٹریمز کے حق میں نہیں۔ لبرلزم اس حق میں ہے کہ ایک طرف تو شہریوں کے حقوق متاثر نہ ہوں اور دوسری جانب گورنمنٹ کی رٹ بھی چیلنج نہ ہو۔ ہر مسئلے کو حل کرنے کا ہمیشہ ایک پر امن طریقہ ہوتا ہے۔
جب حکومت ایک پر تشدد احتجاج کو پر امن طریقہ سے حل کرنے کیلئے احتجاج کرنے والوں سے کوئی معاہدہ کرتی ہے تو لبرلز کہتے ہیں حکومت و ریاست ان جتھوں کے آگے بے بس ہے۔ اور جب حکومت و ریاست اپنے مسلز دکھاتے ہوئے ان جتھوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتی ہے، ان کو بین کرتی ہے تو لبرلز کہتے ہیں یہ غیر جمہوری رویہ ہے۔ لبرلز کسی حال میں خوش نہیں رہ سکتے۔ یہ ان کے نظریہ کا بنیادی جز ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
محض اس اگر مگر پر نگر نگر سے انٹرنیٹ کی دولت چھین لینا کہاں کا انصاف ہے؟
اگر کالعدم تحریک لبیک والے سوشل میڈیا سے متحرک ہو کر دوبارہ سڑکوں پر آجاتے تو ان کو کنٹرول نہ کر سکنے پر حکومت کے خلاف سب سے زیادہ تنقید انہی لوگوں نے کرنی تھی جو چند گھنٹے سوشل میڈیا کی بندش برداشت نہیں کر پا رہے۔
 

علی وقار

محفلین
اگر کالعدم تحریک لبیک والے سوشل میڈیا سے متحرک ہو کر دوبارہ سڑکوں پر آجاتے تو ان کو کنٹرول نہ کر سکنے پر حکومت کے خلاف سب سے زیادہ تنقید انہی لوگوں نے کرنی تھی جو چند گھنٹے سوشل میڈیا کی بندش برداشت نہیں کر پا رہے۔
سوشل میڈیا فی الوقت صرف برقی اکٹھ کا نام نہیں، بلکہ اس سے ملکی معیشت پر بھی اثر پڑتا ہے۔ سوشل میڈیا کے ان چینلز سے اربوں کھربوں روپے پاکستان منتقل ہو رہے ہیں۔ یو ٹیوب کے لا تعداد چینلز روزی روٹی سے محروم ہو گئے۔ کسی کو ان بے چاروں کا خیال نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
سوشل میڈیا فی الوقت صرف برقی اکٹھ کا نام نہیں، بلکہ اس سے ملکی معیشت پر بھی اثر پڑتا ہے۔ سوشل میڈیا کے ان چینلز سے اربوں کھربوں روپے پاکستان منتقل ہو رہے ہیں۔ یو ٹیوب کے لا تعداد چینلز روزی روٹی سے محروم ہو گئے۔ کسی کو ان بے چاروں کا خیال نہیں۔
کالعدم تحریک لبیک کے سوشل میڈیا پر متحرک ہو کر دوبارہ سڑکوں پر آنے سے جو معیشت، کاروبار زندگی کا نقصان ہو جاتا وہ اس نقصان سے کہیں زیادہ ہے جو چند یوٹیوبررز کا کچھ گھنٹوں کی سوشل میڈیا بندش سے ہوگا۔
حالات کو کنٹرول میں رکھنے کیلئے جہاں بعض اوقات کرفیو ناگزیر ہوتا ہے وہیں بعض اوقات سوشل پر عارضی بندش بھی لگانی پڑتی ہے۔ امید ہے آئیندہ جمعہ اس کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
"میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ ملک دشمن عناصر سوشل میڈیا سائٹس پر ایک دوسرے سے رابطے کر کے منفی پروپیگنڈا پھیلا رہے تھے اور سوشل میڈیا سائٹس کو بند کرنے کا مقصد ملک دشمن عناصر کا نیٹ ورک توڑنا ہے۔"
---
ملک دشمن عناصر بھی 3 بجے تک انتظار کر لیں گے۔یا 3 بجے ملک دشمن عناصر سو جاتے ہیں؟
یعنی ان عناصر کی فعالیت کے اوقات کار بھی معلوم ہیں ۔
 

سیما علی

لائبریرین
ادھر ملک بھر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بند کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی فیس بک، واٹس ایپ، انسٹاگرام اور ٹوئٹر کی سروسز بند ہوگئی ہیں.
بھیا بڑی خوشی ہوئی کچھ دیر تو راوی نے چین ہی چین لکھ دیا سکون سے دو سپارے مکمل کئیے ۔۔اردو محفل کی کمی اپنی جگہ مگر بالکل ایسا چین جب فون سروس بند ہوجاتی ہے تو ہوتا ہے !!!!!!!!!
 

سیما علی

لائبریرین
اب اگلے مرحلے میں ٹی وی چینلز پر پابندی لگائی جائے گی۔ خبروں کے لیے تحریکِ انصاف کی میڈیا ٹیم سے رابطہ کریں یا اے آر وائی ٹی وی دیکھیں۔
بھیا لگا ہی دیں تو بہتر ہے کچھ دن تو یہ دھاڑتے
چنگھاڑ تے اینکرز گھر بیٹھیں گے اتنا کما لیا ہے کہ سات پشتیں بیٹھ کر کھائیں گی !!!!!
 

جاسم محمد

محفلین
وزیرداخلہ نے ملک بھر میں سوشل میڈیا بند کرنے پر معافی مانگ لی
ویب ڈیسک جمع۔ء 16 اپريل 2021
2167680-shaikhrasheed-1618585766-429-640x480.jpg

آج ملک میں دہشت وانتشار اور سوشل میڈیا کے ذریعے بے چینی پھیلانے والوں کو شکست ہوئی، شیخ رشید


اسلام آباد: وزیرداخلہ شیخ رشید نے ملک بھر میں سوشل میڈیا بند کرنے پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ آج ملک میں دہشت وانتشار اور سوشل میڈیا کے ذریعے بے چینی پھیلانے والوں کو شکست ہوئی۔

اپنے ویڈیو بیان میں وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں معذرت خواہ ہوں کہ ہم نے ملک بھر میں 3 گھنٹے کے لیے فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام سمیت سوشل میڈیا بند کیا کیوں کہ ان کی کال ایسی تھی کہ شاید یہ جمعہ کی نماز کے بعد سڑکوں پر نکلیں گے۔

شیخ رشید نے کہا کہ ہم آئندہ سوشل میڈیا بند نہیں کریں گے، آج سوشل میڈیا بند کرنے سے پورے ملک میں جمعہ پرسکون گزرا، تحریک لبیک والے پاکستان کے کسی کونے سے بھی باہر نہیں نکلے، میں پاکستان کی پولیس اور رینجرز سمیت پنجاب اور کراچی کی انتظامیہ کو مبارکباد دیتا ہوں۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ آج ملک میں دہشت وانتشار اور سوشل میڈیا کے ذریعے ملک میں بے چینی پھیلانے والوں کو شکست ہوگئی، آگے سے کوشش کریں گے کہ سوشل میڈیا کی بھی تکلیف نہ ہو اور ملک میں انتشار پھیلانے والے، آکسجین سلینڈر کی گاڑیاں اور ایمبولینس روکنے والے، اور عام لوگوں کے نقل وحمل میں رکاؤٹ ڈالنے والوں کو شکست ہوگئی ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ ہم نے تحریک لبیک کی جماعت کو کالعدم قرار دے دیا ہے، ان کے بینک اکاؤنٹس بھی بند کریں گے اور ان کے پاسپورٹ اور آئی ڈی کارڈ ریکارڈ میں لائیں گے، کسی صورت بھی ملک میں دہشت گردی کی اجازت نہیں دیں گے۔

واضح رہے حکومت نے 11 سے 3 بجے تک ملک میں سوشل میڈیا پر عارضی پابندی لگائی تھی اور اس حوالے سے پی ٹی اے کو سوشل میڈیا سائٹس بند کرنے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔
 
زندگی کا تقریبًا نصف حصہ یہاں عرب امارات میں گزار دیا اور اس عرصے میں نہ کبھی کسی عاشقِ رسول سے ملاقات ہوئی اور نہ ہی کسی مجاہدِ ختم نبوت سے۔ نہ کوئی گدی نشین ملا اور نہ کوئی صاحبِ طریقت، رہبرِ شریعت، سگ ِمدینہ اور نہ ہی تعمیر و ترقی کا ہیرو۔

نہ کبھی دورانِ محرم اہلِ تشیع کے جلوس اور ریلیاں نکلتے دیکھیں اور نہ ہی کبھی صحابہ کرام کے یومِ وفات اور یوم پیدائش پر جلسے، جلوس اور بلاک ہوتی ہوئی سڑکیں۔
ناں کبھی میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانے کے موقع پر جگہ جگہ ٹریفک جام دیکھا.
یہاں دنیا کے ہر ملک و مذہب کے لوگ بستے ہیں۔جسے مندر جانا ہے جائے، جسے چرچ جانا ہے جائے، جسے مسجد جانا ہے جائے، جسے آٹھ تراویح پڑھنی ہیں پڑھے، جسے بیس پڑھنی ہے پڑھے اور جسے نہیں پڑھنی نہ پڑھے۔ اس کے باوجود بھی یہاں اسلام کو کوئی خطرہ نہیں۔

جس ملک کا میں رہنے والا ہوں وہاں مذہبی سیزن ختم ہوتے ہیں تو سیاسی سیزن شروع ہو جاتے ہیں۔

کبھی سیاسی پارٹیوں کے جلسے یا دھرنے تو کبھی مذہبی جماعتوں کے۔ کبھی ڈاکٹرز کا احتجاج تو کبھی اساتذہ کا۔ کبھی ربیع الاول کے جلوس تو کبھی حسینی ماتم۔
رمضان آیا تو لاوڈ اسپیکر پر پورے محلے کو زبردستی ثواب پہنچانے کی جدوجہد۔ کبھی ناموس رسالت کی ریلیاں، کبھی تاجدار ختم نبوت کے دھرنے تو کبھی سیاستدانوں کا پروٹوکول۔

عورتیں رکشے میں بچے جنتی ہیں، مریض ایمبولینس میں تڑپ تڑپ کر جان دے دیتا ہے۔ چلو جی جو مر گیا اسے شہید بولو اور دفنا دو۔
اللہ کے بندو، پہلے خود پر تو اسلام نافذ کرو، پوری دنیا کے ٹھیکدار بعد میں بننا اور ہاں فی الحال ہم جیسے کو
دُنیا ماسوائے نکمی، جھوٹی، فراڈی، بھکاری اور دغاباز قوم سے زیادہ کچھ بھی نہیں سمجھتی ۔۔
واٹس ایپ سے کاپی
 
واٹس ایپ سے کاپی میٹریل کا سٹاک ختم ہو گیا ہے کیا ؟ o_O
گھریلو فنڪشن لاء چند دیڳيون پچرائڻيون هيون . پڪوان واري وٽ ويس ان تي رعب ويهارڻ خاطر بطور صحافي پنهنجو تعارف ڪرايم،
اُن سامان جي فهرست هڪ طرف رکھندي، پنهنجي دراز کولي ۽ ڪارڊ ڪڍي منهنجي سامهون رکيو، هو ڪنهن "روزنامہ کھڙاک" جو بیورو چیف هو، مان شرمندہ ٿيندي چپ ٿي ويس.
پوء دھي ۽ کير واري وٽ ويس انکي به بطورجرنلسٽ تعارف ڪرايم ته خبر پئي هو "روزنامہ دنگل" جو خصوصي نامہ نگار هو.
قاصائي کان گوشت وٺڻ پهتس تہ ڳالهين ڳالهين ۾ ذڪر ڪيو مانس تہ مان هڪ صحافي آھيان، هن ڪات اڏي تي رکي ساڄي کيسي ۾ ھٿ وجهندي "روزنامہ خونریزي" جو بیورو چیف وارو ڪارڊ ڊيکاريو ته مان پنهنجو منهن فلو ڪندي رهجي ويس ۔
مان اتائي اڳتي ڪاٺين واري ٽال تي پهتس چپ چاپ ڪاٺيون ورتم موٽر سائیڪل رڪشي تي چڙھي پيس چنگچي واري کي ڪرائي ۾ رعايت ڪرائڻ خاطر بطور صحافي تعارف ڪرائڻ جو ارادو ڪيم، پر پوئتي مڙي ڪاٺين کي ڏٺم تہ ڪرن ته نٿيون ۽ جڏنهن نمبر پليٽ تي نظر پئي ته نمبر جي جاء تي پريس لکيو پيو هو ذري تي بي هوش ٿيو هئس دل ۾ چيم هي خود "PRESS" جي شعبي سان وابستہ آھي


ڪاپي:):):)
 
Top