محمد شکیل خورشید
محفلین
نئے انداز سے سجاؤ چمن
برگ و بار و سمن بدل ڈالو
برگ و بار و سمن بدل ڈالو
یہ سارے دعوے، یہ تیری باتیں
ہیں دل لبھانے کی سب یہ گھاتیں
آخری تدوین:
یہ سارے دعوے، یہ تیری باتیں
ہیں دل لبھانے کی سب یہ گھاتیں
افوہ! شائد ایک ہی وقت دونوں شعر پوسٹ ہوگئےنکھار مجھ میں بھی آنے لگا بہار کے ساتھ
پھول کھلنے لگے مجھ میں ان کی یادوں کے
نکھار مجھ میں بھی آنے لگا بہار کے ساتھ
پھول کھلنے لگے مجھ میں ان کی یادوں کے
یوں حوادث میں زندگی بیتی
پل بھی گزرا نہیں امان کے ساتھ
صلاحہاں یوں بھی دیکھا ہے کہ برسوں کے ہمسفر
ساتھ ساتھ چلتے رہے مگر دونوں ہی بے خبر
آپ نے شعر ہی بدل ڈالاناگاہ دل کو اک قرار ملا
ذکر آگیا میان گفتگو انکا
یہ کون یادوں میں آ گیا ہےآپ نے شعر ہی بدل ڈالا
ہم تو دیتے رہے صلاح یونہی
نجات ہوگئی دل کی غموں سے لگتا ہےنہ جانے کتنی حسین یادیں دبی ہیں سینے میں، منتظر ہیں
کہ کب کوئی اشک ان کو سینچے، تو پھول بن کر وہ باہر آئیں
یہ عمومی بیت بازی نہیں طبع زاد اشعار کی بیت بازی کی لڑی ہے۔۔۔نامے پڑھ پڑھ کے جب آیا اسے نامے پڑھنا
اس کے نزدیک مری ڈاک جوابی نہ رہی
دوسرا مصرع یوں کر لیںنجات ہوگئی دل کی غموں سے لگتا ہے
یقین اب ہم کو آہی گیا گمان کے بعد
بہن۔ یہاں اپنے فی البدیہ اشعار لکھنے ہیں۔نکلا ہوں شہرِ خواب سے، ایسے عجیب حال میں
غرب، میرے جنوب میں، شرق، مرے شمال میں
طبع زاد کی شرط تھی غالباَ، کیا فی البدیہہ ہونا بھی ضروری ہے؟بہن۔ یہاں اپنے فی البدیہ اشعار لکھنے ہیں۔![]()
تابش بھائی کا مطلب طبع زاد ہی تھا۔ آپ اپنا پرانا شعر لکھ دیں تب بھی چلے گا۔طبع زاد کی شرط تھی غالباَ، کیا فی البدیہہ ہونا بھی ضروری ہے؟
فی البدیہ اضافی لکھ گیا۔طبع زاد کی شرط تھی غالباَ، کیا فی البدیہہ ہونا بھی ضروری ہے؟
درد دل کی دوانہیں کوئیدوسرا مصرع یوں کر لیں
یقین ہم کو بھی آ ہی گیا گمان کے بعد