عاطف اسلم کی سریلی آواز میں اسماء الحسنیٰ

محمد وارث

لائبریرین
اچھی بات ہے مگر سوچ رہا ہوں کہ اب اگر پروفیشنل سنگر بھی "مولویوں" کے کاروبار پر ہاتھ مارنا شروع کر دیں گے تو وہ بیچارے کدھر جائیں گے! :)
 
سبحان اللہ۔ اردو زبان میں ایک نئی صنفِ سخن کا آغاز۔ اب تک ہم عربی میں سنتے آئے تھے۔

یوں تو موصوف سلیم رضا کے خوبصورت گانے 'جانِ بہاراں' اور مشہور قوالی آؤ مدینے چلیں سمیت کئی چیزوں کی ٹانگیں توڑ چکے ہیں لیکن یہ سب سے بڑھ کر ہے۔
 
آخری تدوین:

نبیل

تکنیکی معاون
اچھی بات ہے مگر سوچ رہا ہوں کہ اب اگر پروفیشنل سنگر بھی "مولویوں" کے کاروبار پر ہاتھ مارنا شروع کر دیں گے تو وہ بیچارے کدھر جائیں گے! :)

مولویوں نے بھی تو ایک عرصے سے فنکاروں کے کاروبار پر ہاتھ صاف کیا ہوا ہے، کچھ اب فنکاروں کو بھی موقع ملنا چاہیے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
یوں تو موصوف سلیم رضا کے خوبصورت گانے 'جانِ بہاراں' اور مشہور قوالی آؤ مدینے چلیں سمیت کئی چیزوں کی ٹانگیں توڑ چکے ہیں لیکن یہ سب سے بڑھ کر ہے۔
اسے ٹانگیں توڑنا نہیں دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق چلنا کہتے ہیں۔ یقین نہیں آتا تو سوشل میڈیا پر عاطف اسلم اور ان فنکاروں کی ویڈیوز کا موازنہ کرکے دیکھ لیں جن کی آپ کے مطابق ٹانگیں توڑی گئی ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین

نبیل

تکنیکی معاون
سیریس نوٹ پر یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ قران کو خوش الحانی سے پڑھنے پر کسی مخصوص طبقے کی اجارہ داری نہیں ہے، بلکہ ہر صاحب ایمان کو اپنی بساط کے مطابق تجوید سے قران پڑھنا چاہیے۔ (زینو القران باصواتکم)۔
 

جاسم محمد

محفلین
سیریس نوٹ پر یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ قران کو خوش الحانی سے پڑھنے پر کسی مخصوص طبقے کی اجارہ داری نہیں ہے، بلکہ ہر صاحب ایمان کو اپنی بساط کے مطابق تجوید سے قران پڑھنا چاہیے۔ (زینو القران باصواتکم)۔
سوشل میڈیا پر اسلام کے روایتی ٹھیکہ دار وں کے علاوہ سب ہی نے عاطف اسلم اور حدیقہ کیانی کو پسند کیا ہے۔
 
سوشل میڈیا پر اسلام کے روایتی ٹھیکہ دار وں کے علاوہ سب ہی نے عاطف اسلم اور حدیقہ کیانی کو پسند کیا ہے۔
کہتے ہیں " کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھی بھول گیا" قرآن مجید کی آیات یا اسمائے الٰہی بذاتہٖ خوبصورت ہیں انہیں بھونڈے انداز سے پڑھ دینے سے اچھا نہیں لگے گا۔ انہیں پڑھنے کے لیے حتیٰ الامکان تجوید سیکھنی ہوگی۔ اسی لیے مقابلے میں ہم مے امریکی گلوکارہ جینیفر گراؤٹ کی ویڈیو لگائی ہے۔ فرق محسوس کیجیے۔ ہوسکتا ہے وہ گلوکارہ عربی النسل ہو۔ لیکن ہم پاکستانی بھی تو عربی کے بہت قریب ہیں ۔ تھوڑی بہت محنت سے بہتر پڑھ سکتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
انہیں پڑھنے کے لیے حتیٰ الامکان تجوید سیکھنی ہوگی۔
یہ بات درست ہے البتہ جن کو تجوید نہیں آتی انہیں صرف اس بنیاد پر قرآن پاک یا اسماءالحسنیٰ پڑھنے سے روکنا بھی ٹھیک نہیں ہے۔ جن کو پسند ہے وہ سُن لیں اور اللہ کا ذکر کریں بے شک وہ بعض کے نزدیک بھونڈا ہی کیوں نہ ہو۔ اسے قبول کرنا نہ کرنا تو بہرحال اللہ تعالیٰ کا ہی کام ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ بات درست ہے البتہ جن کو تجوید نہیں آتی انہیں صرف اس بنیاد پر قرآن پاک یا اسماءالحسنیٰ پڑھنے سے روکنا بھی ٹھیک نہیں ہے۔ جن کو پسند ہے وہ سُن لیں اور اللہ کا ذکر کریں بے شک وہ بعض کے نزدیک بھونڈا ہی کیوں نہ ہو۔ اسے قبول کرنا نہ کرنا تو بہرحال اللہ تعالیٰ کا ہی کام ہے۔
آپ کی بات اصولی طور پر درست ہے لیکن یہ بھی درست ہے کہ اگر آپ کوئی کام قواعد و ضوابط و حدود و قیود کے ساتھ نہیں کر سکتے اور وہ بھی اس صورت میں کہ کوئی دوسرا کام آپ بکمال و تمام کر سکتے ہوں ، تو دنیا کو وہ کام دکھانا بھی احسن نہیں ہے۔ چپکے چپکے اکیلے اکیلے، تنہا تنہا نمدیدہ نمدیدہ پکار کو بھی تو وہ السمیع البصیر سُنتا اور دیکھتا ہی ہے! :)
 
یہ بات درست ہے البتہ جن کو تجوید نہیں آتی انہیں صرف اس بنیاد پر قرآن پاک یا اسماءالحسنیٰ پڑھنے سے روکنا بھی ٹھیک نہیں ہے۔ جن کو پسند ہے وہ سُن لیں اور اللہ کا ذکر کریں بے شک وہ بعض کے نزدیک بھونڈا ہی کیوں نہ ہو۔ اسے قبول کرنا نہ کرنا تو بہرحال اللہ تعالیٰ کا ہی کام ہے۔
تجوید نہیں آتی لیکن قرآن اور اسمائے الٰہی پڑھنے کی ضد ہے۔ یاد کیجیے ابھی کچھ ہی سال ادھر یہی حدیقہ کیانی تھیں جنھیں جج بنایا گیا تھا۔ مبتدیوں کی حوصلہ افزائی کرنے اور انہیں نرمی سے بات بتانے کے بجائے انہوں نے ان بیچارے نئے سیکھنے والوں کا جی بھر کر مذاق اڑایا ان کی بے عزتی کی اور انہیں آٹھ آٹھ آنسو رلایا۔ ایک لڑکی کا تو صرف اس لیے مذاق اڑایا کہ اسے گانا تو آتا تھا آواز بھی اچھی تھی صرف مسئلہ یہ تھا کہ آواز بچگانہ تھی۔ ایک دوسرے گلوکار نے اسے اپنے ساتھ ملایا اور ایسا گانا پیش کیا جو خوبصورت آوازوں عمدہ گائیکی کی وجہ سے مشہور بھی ہوا۔ کیا آئی ٹو آئی گانے والے کے ساتھ یہ مشہور گلوکار کوک اسٹوڈیو میں گانا بنائیں گے؟
عاطف اسلم جن کے منہ سے برابر ق نہیں نکلتا اسے ک کی آواز نکالتے ہیں، اسمائے الٰہی اور خوبصورت عربی و فارسی کلام کی دھجیاں بکھیرنے چلے ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
عاطف اسلم، حدیقہ کیانی اور جینیفر گراؤٹ کی اصل شہرت گلوکاری میں ہے۔ حدیقہ اور جینیفر پر تو خواتین ہونے کے ناطے برسر عام قرآن کی تلاوت پر تو ویسے ہی تاویل ہوتی اگر کہ وہ گلوکارہ اور خوبصورت نہ بھی ہوتیں۔ لیکن عاطف اسلم کی بحیثیت مرد بھی قرآن و حدیث کی برسرعام تلاوت ایک حیرت میں ڈالنے والا عمل ہے۔ ناظر اسماء الہی پر غور و فکر کے بجائے ایک فلمی گلوکار کے ان اسماٰء پڑھنے کی حیرت میں ہی ڈوبا رہے گا۔ ہر عمل کی ایک حقیقت ہوتی ہے اور ناظر اسی میں محو ہوتا ہے۔ جیسے کہ حدیقہ اور جینیفر چاہے قرآن پڑھیں یا نعت، ناظر انکی خوبصورتی ہی ملاحظہ کرے گا نہ کہ قرآن کی آیات پر غور کرے یا نعت کے ذریعے حب رسول ﷺ پائے۔ میرا خیال ہے کہ اپنی موجودہ گلوکاری کی حالت میں عاطف اسلم، حدیقہ کیانی اور جینیفر گراؤٹ تنہائی میں جس قدر چاہیں تلاوت کریں۔ لیکن برسرعام اس سے صرف حیرت حاصل ہو گی۔

یہی حال قوالی کا ہے۔ ایک دور تھا جب شاعر و قوال کسی صوفی بزرگ کے مرید ہوتے۔ وہ باشرع ہوتے۔ نماز و قرآن کی تلاوت کرتے اور اپنے باطن کا خیال رکھتے۔ ایسے میں جب وہ قوالی سناتے تو انکا شیخ اپنے موجودہ مقام سے اوپر اٹھ جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ بعض شیخ اگلے مقامات کی مٹھاس سے بالکل ہی بے خبر ہوتے، چنانچہ جب قوالی سے وہ اگلے مقامات طے کرتے تو وجد میں آجاتے۔
 
Top