یوسف ظفر اور مسائلِ تصوف

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

الف نظامی

لائبریرین
ایک اور موقع پر حریم ادب میں حاضر ہوا تو یوسف ظفر رونق افروز تھے۔ مختلف مسائل تصوف پر گفتگو ہو رہی تھی۔ یوسف ظفر بات بات پر کشف المحجوب کا حوالہ دے رہے تھے اور مجھے یوں لگ رہا تھا کہ پوری کتاب ہی انہیں حفظ ہے۔ یوسف ظفر اور مسائل تصوف! عجب سا لگا۔
میری حیرت پر انہوں نے خود ہی گرہ کشائی کرتے ہوئے فرمایا کہ میرے والد صوفیء باصفا تھے اور ایک مردِ خدا کے دست گرفتہ۔ میں چھوٹا سا تھا کہ میری انگلی پکڑ کر وہ ان کی مجلس میں لے جایا کرتے تھے۔ تبرکات میں سے آپ کا پس خوردہ مجھے بھی ملتا رہتا تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ اسی رزقِ حلال کا اثر ہے جو بالآخر مجھے راہ پر لے آیا اور یہ اسی کا فیض ہے کہ میری زبان پر آج داس کیپیٹل کی جگہ کشف المحجوب کی باتیں جاری ہیں۔
تخمِ سعادت موسموں کے مناسب وقت اور آب و ہوا کا انتظار کرتا ہے اور پھر برگ و بار لاتا ہے۔
ماخذ:
لذتِ آشنائی (ملاقاتیں اور باتیں) از نذر صابری
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
یہ سب نقوش ہیں باطل یہ سب فنون ہیں خام
اگر جبیں کو محمد ﷺ کا نقشِ پا نہ ملا
(نذر صابری)
10333344_10202877532172292_8466140509224565375_o.jpg
 

سید رافع

محفلین
مجھ پر تو یہ اثر کا یہ فرق محفل کے دہریوں سے بات کر کے اور نیک لوگوں کی باتیں سن کر محسوس ہوا۔ کہتے ہیں جہلا سے گفتگو سے ایمان ضایع ہوتا ہے۔

صحبت صالح ترا صالح کند
صحبت طالع ترا طالع کند

( ترجمہ) شیخ سعدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں نیک صالحین کی سنگت انسان کو بھی نیک بنادیتی ہے اوربرے بندے کی صحبت بندے کو برا بنادیتی ہے.
 

سید رافع

محفلین
صحبت طالح ترا طالح کند
مجھے فارسی کی تھوڑی بھی شد بد نہیں۔ جو سمجھتا ہوں کسی کے اردو ترجمے سے ہی سمجھ پاتا ہوں۔

مجھے تو شعر کافی جگہ طالع ہی کے لفظ کے ساتھ ملا۔ لنک

ویسے پہلا طالع طالح ہونا چاہیے جبکہ دوسرا طالع معنی کے اعتبار سے۔ واللہ اعلم و رسول اعلم۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مجھے فارسی کی تھوڑی بھی شد بد نہیں۔ جو سمجھتا ہوں کسی کے اردو ترجمے سے ہی سمجھ پاتا ہوں۔
مجھے تو شعر کافی جگہ طالع ہی کے لفظ کے ساتھ ملا۔ لنک
ویسے پہلا طالع طالح ہونا چاہیے جبکہ دوسرا طالع معنی کے اعتبار سے۔ واللہ اعلم و رسول اعلم۔
طالح کا مطلب ہے خطاکار۔یہ عربی لفظ ہے
معروف شعر میں بھی دوسرے مصرع میں دونوں جگہ طالح ہی ہے ۔
 

فہد مقصود

محفلین
علی بن عثمان الہجویری المعروف بہ داتا گنج بخش لاہوری وحدت الوجود کے عقیدے کو بیان کرتے ہوئے رقم طراز ہیں:
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب سورج اور چاند کو اپنا رب کہا وہ اس لئے کہا کہ نبی ہونے کی حیثیت سے آپ وحدت الوجود کے قائل تھے لہٰذا ہر چیز میں ان کو خدا نظر آیا۔
شرح کشف المحجوب، صفحہ 884

صوفی علی ہجویری صاحب دوسری جگہ اسی وحدت الوجود کے عقیدے کی ترجمانی کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں :
: کائنات کا وجود ہی نہیں ہے۔ ہرچیز وجود حق میں شامل ہے۔چناچہ حضرت سیدنا عبدالقادر جیلانی قدس سرہ کو بارگاہ رب العزت کی طرف سے کچھ الہامات ہوئے۔ان میں سے ایک الہام یہ ہے
من ارد العبادۃ بعد الوصل
(جس نے وصل کے بعد عبادت کی کافر ہوا)
اس کا مطلب یہ ہے کہ چونکہ وحدت الوجود حقیقت ہے جب انسان ذات حق میں فنا ہو جاتا ہے یعنی مقام فنا فی اللہ پر پہنچ جاتا ہے تو کس کی عبادت کرے۔لہٰذا جب وہ عبادت کرتا ہے تو وہ وحدت الوجود سے منحرف ہوکر عبادت کرتا ہے اس انحراف کو کفر کا نام دیا گیا ہے۔ کفر کے لفظی معنی بھی چھپانے کے ہیں مطلب یہ کہ چونکہ وحدت الوجود حقیقت ہے۔جب بھی سالک مقام فنا (وحدت الوجود)سے واپس آکر اپنی مفروضہ دوئی میں آتا ہے اور عبادت کرتا ہے تو اس کا عبادت کرنا گویا حق بات کو چھپانے کے مترادف ہوتا ہے۔اور حق بات چھپانا کفر ہے۔ اس کفر کو کفر حقیقی کہا جاتا ہے۔
شرح کشف المحجوب، صفحہ 885

ننگے صوفیاء بھی اہل حق میں شمار ہوتے ہیں چنانچہ علی ہجویری صاحب لکھتے ہیں :
بعض بزرگان ایسے بھی ہوئے ہیں جو لباس کی پرواہ نہیں کرتے۔اور جو کچھ خداوند تعالیٰ دیتا ہے پہن لیتے ہیں خواہ وہ قبا (شاہ لباس) ہو یا عبا (درویشی لباس) اور اگر حق تعالیٰ ان کو ننگے تن رکھتے ہیں ۔تو وہ ننگے تن رہتے ہیں اور میں علی بن عثمان الجلابی بھی اسی روش کو پسند کرتا ہوں۔اور سفر کی حالت میں ،میں نے اسی پر عمل کیا ہے،
شرح کشف المحجوب، صفحہ 254

ترک دنیا کے صوفیانہ عقیدے کے بارے لکھتے ہیں :
جاننا چاہیے کہ طریق ملامت کو پہلے پہل شیخ ابوحمدون قصار علیہ رحمہ نے رائج کیا اور اس بارے میں آپ کے اقوال لطیف ہیں۔آپ فرماتے ہیں کہ
الملامتہ ترک السلامتہ
(ملامت کا اختیار کرنا سلامتی کا ترک کرنا ہے)
اور جو شخص جان بوجھ کر سلامتی ترک کرتا ہے وہ آفات کو دعوت دیتا ہے اور اسے آرام و راحت سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے اور طلب جاہ و مال اور خلق خدا سے نا امید ہونا پڑتا ہے اور دنیا سے بیزار ہونا پڑتا ہے اور جس قدر آدمی دنیا سے بیزار ہوتا ہے حق تعالیٰ سے اسی قدر اس کا تعلق مضبوط ہوتا ہے۔
شرح کشف المحجوب،صفحہ 277

واجد بخش سیال شارح کشف المحجوب لکھتے ہیں: اس لئے بعض اولیاء کرام کمال صدق و خلوص کی بنا پر عمداً ایسے کام کرتے ہیں جن سے خلق میں بدنام ہوجائیں۔اگرچہ بظاہر ان کے یہ کام خلاف شرع نظر آتے ہیں در حقیقت وہ خلاف شرع نہیں ہوتے ۔(شرح کشف المحجوب، صفحہ 274)

اپنے نفس کو ذلت میں مبتلا کرنے کے صوفیانہ نظریہ کے بارے لکھتے ہیں :
حضرت ابراہیم بن ادھم علیہ رحمہ سے کسی نے پوچھا کہ آپ کی مراد کب پوری ہوئی؟ آپ نے فرمایا کہ دو موقعوں پر میرے دل کی مراد پوری ہوئی ۔ایک اس وقت جب میں کشتی میں سوار تھا اور سب لوگ مجھے حقیر جان کر مجھ سے ٹھٹھا مخول کررہے تھے کیونکہ میرے کپڑے پھٹے پرانے اور سر کے بال پراگندہ تھے ۔کشتی میں ایک مسخرہ بھی تھا جو ہروقت آکر میرے بال نوچتا تھا حتی کہ جب اس کو پیشاب کی ضرورت ہوئی تو اس نے اٹھ کر مجھ پر پیشاب کردیا۔اس وقت(ذلت نفس کی وجہ سے)مجھے اس قدر خوشی ہوئی کہ کبھی نصیب نہیں ہوئی....
شرح کشف المحجوب، صفحہ 282
مذہبی عقائد اور نظریات
 

فہد مقصود

محفلین
مجھ پر تو یہ اثر کا یہ فرق محفل کے دہریوں سے بات کر کے اور نیک لوگوں کی باتیں سن کر محسوس ہوا۔ کہتے ہیں جہلا سے گفتگو سے ایمان ضایع ہوتا ہے۔

صحبت صالح ترا صالح کند
صحبت طالع ترا طالع کند

( ترجمہ) شیخ سعدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں نیک صالحین کی سنگت انسان کو بھی نیک بنادیتی ہے اوربرے بندے کی صحبت بندے کو برا بنادیتی ہے.

آپ جن شرکاء محفل کو دہریہ کہہ رہے ہیں کیا یہ خود کو دہریہ کہتے ہیں؟؟؟ یا اگر آپ فرما رہے ہیں تو کن بنیادوں پر دہریہ کہہ رہے ہیں؟؟؟
 

سید رافع

محفلین
آپ جن شرکاء محفل کو دہریہ کہہ رہے ہیں کیا یہ خود کو دہریہ کہتے ہیں؟؟؟ یا اگر آپ فرما رہے ہیں تو کن بنیادوں پر دہریہ کہہ رہے ہیں؟؟؟

ظاہر ہے دہریہ ہونا عیب ہے۔ حماقت کی نشانی ہے۔ تو براہ راست دبے لفظوں میں ہی دل کی زباں پر آپاتی ہے۔

لیکن اللہ نے کسی کے سینے میں دو دل نہیں رکھے، سو جو شخص معاملات کو اللہ اور اسکے رسولﷺ کے طرف لوٹانے سے محروم ہو اس سے اسکی دہریت کا پتہ چلتا ہے۔
 

سید رافع

محفلین
کون ہے محفل کا دہریہ؟ مولانا طارق جمیل کی طرح آپ سے بھی تقاضا ہے کہ اس کا نام بتائیں یا اپنے اس بیان سے سب کے سامنے معافی مانگے۔

دہریہ ہونا عیب کی بات ہے۔ آپ کیوں جاننا چاہتے ہیں کسی کے عیب؟ مولانا طارق تو درباری عالم ہیں، آئیں سنت رسول ﷺ کی بات کریں۔
 

فہد مقصود

محفلین
ظاہر ہے دہریہ ہونا عیب ہے۔ حماقت کی نشانی ہے۔ تو براہ راست دبے لفظوں میں ہی دل کی زباں پر آپاتی ہے۔

لیکن اللہ نے کسی کے سینے میں دو دل نہیں رکھے، سو جو شخص معاملات کو اللہ اور اسکے رسولﷺ کے طرف لوٹانے سے محروم ہو اس سے اسکی دہریت کا پتہ چلتا ہے۔

پہلے تو میں آپ سے یہ جاننا چاہوں گا کہ دہریہ ہوتا کون ہے؟؟؟ دو سطری تعریف بیان کریں۔ براہ مہربانی ایسا گوم مول جواب نہ دیجئے گا کہ زبان سے یہ ظاہر ہو گیا یا وہ فلاں بات دل میں تھی یا وہ ڈھمکا نشانی تھی وغیرہ وغیرہ، یہ سب نہ ہو۔

کم سے کم الفاظ استعمال کرتے ہوئے دو سطروں میں بیان کریں کہ ایک دہریہ کا کیا عقیدہ ہوتا ہے؟؟؟
 

جاسم محمد

محفلین
ظاہر ہے دہریہ ہونا عیب ہے۔
دہریہ ہونا عیب کی بات ہے۔
اگر دہریہ ہونا عیب ہوتا تو اللہ تعالیٰ ہر انسان کو مومن پیدا کرتا۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو دین و مذہب کے چناؤ کا مکمل اختیار دے کر زمین پر بھیجا ہے۔
 

فہد مقصود

محفلین
شرکاء محفل دیکھ لیں کہ یہاں کیا ہوا ہے!!!!!!
اعلانیہ اپنے گمراہ کن عقائد کا پرچار کیا جاتا ہے اور مسلمانوں کو دہریہ کہا جاتا ہے اور جب ان سے سوال کرو تو یہ غائب ہو جاتے ہیں!!!!!! یہی ہے مذہب کے نام پر دھوکہ بازی کی سب سے بڑی نشانی!!!!!
ایسے افراد سے ہوشیار رہیں!!!!!! خدا کا حق سب سے پہلا حق ہے!!!!! جو کوئی بھی قرآن اور حدیث کی واضح تعلیمات کے خلاف بات کرے اسے مسترد کر دیں!!!! کیا قیامت کے دن یہ آئیں گے آپ کی طرف سے جواب دینے؟؟؟؟؟ وقت آگیا ہے مذہب کے نام پر بیوقوف بنانے والوں کا احتساب ہو!!!! اپنی ذمہ داریوں کو پہچانیے!!!! خود قرآن اور حدیث کا علم حاصل کریں!!!!! اور مذہب میں بدعنوانی کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دیں!!!!!
 

نور وجدان

لائبریرین
اب اس لڑی میں مزید گفت و شنید نہیں ہوگی. اس لیے عمل کے ذریعہ اسلام کی تبلیغ کا کہا گیا ناکہ اور طریق سے. وصفِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہیں، مگر عشق محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات ہو رہی. بزرگان دین جو عمل کے ذریعے اسلام کے مبلغ بنے، محبت پھیلائی. ایسی باتیں اٹھا کے پیش کرنا بھی کھلی توہین ہے. جو بات پسند نہ آئے اسکو وہیں چھوڑ دیں. ہمیں اپنی اصلاح کرنی چاہیے
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top