بغرض اصلاح: شاعروں کے حوالے سے ایک کلام ( پہلا کلام)

شاعری کے مدیر ہیں ہم لوگ
وارث درد و میر ہیں ہم لوگ

بات کرتے ہیں ہم محبت کی
اس لیے دل پذیر ہیں ہم لوگ

خوب لکھتے ہیں دہر کے نوحے
میر انیس و دبیر ہیں ہم لوگ

بانٹتے ہیں دعائیں دنیا کو
دیکھنے میں فقیر ہیں ہم لوگ

مٹ نہ پائیں گے رہتی دنیا تک
پتھروں کی لکیر ہیں ہم لوگ

کچھ نہ کہنا بجز صداقت کے
دیکھ! روشن ضمیر ہیں ہم لوگ

مسترد کرتے ہیں تنفر کو
عاشقی کے سفیر ہیں ہم لوگ

کیسے ارفق کوئی مقابل ہو؟
سن عدیم النظیر ہیں ہم لوگ
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے ماشاء اللہ، بحر و اوزان نک سک سے درست، بس
بس یہ دو اشعار
کچھ نہ کہنا بجز صداقت کے
دیکھ! روشن ضمیر ہیں ہم لوگ
.. دیکھ... کچھ بھرتی کا نہیں؟ یوں بھی پہلے مصرع کا 'کہنا' سے صیغہ 'تم' کا لگتا ہے

مسترد کرتے ہیں تنفر کو
عاشقی کے سفیر ہیں ہم لوگ
.... کرتے کی ے کا اسقاط اچھا نہیں لگ رہا
مسترد کر دیا.... کہیں تو؟
 
اچھی غزل ہے ماشاء اللہ، بحر و اوزان نک سک سے درست، بس
بس یہ دو اشعار
کچھ نہ کہنا بجز صداقت کے
دیکھ! روشن ضمیر ہیں ہم لوگ
.. دیکھ... کچھ بھرتی کا نہیں؟ یوں بھی پہلے مصرع کا 'کہنا' سے صیغہ 'تم' کا لگتا ہے

مسترد کرتے ہیں تنفر کو
عاشقی کے سفیر ہیں ہم لوگ
.... کرتے کی ے کا اسقاط اچھا نہیں لگ رہا
مسترد کر دیا.... کہیں تو؟

دوبارہ سینڈ کر رہا ہوں حضور!۔۔۔۔۔۔۔نظر ثانی ،براہ مہربانی

شاعری کے مدیر ہیں ہم لوگ
وارث درد و میر ہیں ہم لوگ

بات کرتے ہیں ہم محبت کی
اس لیے دل پذیر ہیں ہم لوگ

خوب لکھتے ہیں دہر کے نوحے
میر انیس و دبیر ہیں ہم لوگ

بانٹتے ہیں دعائیں دنیا کو
دیکھنے میں فقیر ہیں ہم لوگ

مٹ نہ پائیں گے رہتی دنیا تک
پتھروں کی لکیر ہیں ہم لوگ

مسترد کر دیا تنفر کو
عاشقی کے سفیر ہیں ہم لوگ

کیسے ارفق کوئی مقابل ہو؟
سن عدیم النظیر ہیں ہم لوگ
 

الف عین

لائبریرین
مقطع پر پہلے غور نہیں کیا تھا شاید، 'سن' بھی بھرتی کا ہے۔ اس کی جگہ 'کیا عدیم النظیر...' کر دیا جائے
 
Top