امریکا اور طالبان میں امن معاہدے پر دستخط؛ امریکی فوج 14 ماہ میں افغانستان سے مکمل انخلا کرے گی

زیدی

محفلین
آپ کے ان کمنٹس سے لگ رہا ہے طالبان نے امن معاہدہ صرف دکھاوے کیلئے کیا ہے۔ اور امریکیوں کا خطے سے انخلا ہوتے ہی وہ کابل پر چڑھائی کر دیں گے۔ جہادیوں کی سوچ بدل نہیں سکتی۔
جہادی نہیں شدت پسند عناصر کی۔ شدت پسند عناصر کو معتدل ہونے کے لیے بہت زیادہ قوت ارادی درکار ہوتی ہے۔ ان کے نظریات میں لچک بہت کم ہوتی ہے اس لیے ان کو بدلنا تقریبا نا ممکن ہے کوئی ان نظریات کے برعکس غیر معمولی واقعہ ہی ان کی سوچ بدل سکتا ہے باقی چھوٹے موٹے عقل کے خلاف نظریات کا جواز مارکیٹ میں ریڈی میڈ میسر ہے۔ موجودہ برصغیر کے مسلمانوں کی اکثریت کا ایمان بھی اسی شدت پسند والی درجہ بندی میں فال کرتا ہے اور اتنا رجڈ ہے کہ معمولی سے سوال پہ بھی ایمان کے غبارہ سے ہوا نکل جاتی ہے۔
 
آخری تدوین:

عدنان عمر

محفلین
آپ کے ان کمنٹس سے لگ رہا ہے طالبان نے امن معاہدہ صرف دکھاوے کیلئے کیا ہے۔ اور امریکیوں کا خطے سے انخلا ہوتے ہی وہ کابل پر چڑھائی کر دیں گے۔ جہادیوں کی سوچ بدل نہیں سکتی۔
میرا ایسا کچھ مطلب نہیں۔ نہ مجھے اس بارے میں کچھ پتہ ہے۔ آگے کیا ہو گا، خدا ہی جانے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان امن معاہدے کو سود مند قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ افغانستان کے پڑوسی ممالک کو استحکام کے لئے مدد کرنی چاہیے، ہر کوئی جنگ سے تھک چکا ہے، اب اپنے فوجیوں کو گھر واپس لے کر آرہے ہیں۔ طالبان رہنماوں سے ملاقات کا اعلان کر دیا.

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم نے کامیاب مذاکرات کئے، امید ہے طالبان کے ساتھ مذاکرات سود مند ثابت ہوں گے، یہ طویل اور مشکل مذاکرات تھے، میں مستقبل میں ذاتی طور پر طالبان رہنماؤں سے جلد ملوں گا، اب یہ وقت ہے اتنے سالوں کے بعد اپنے فوجیوں کو گھر واپس لے کر آرہے ہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ 14 ماہ میں امریکی اور نیٹو افواج کا افغانستان سے انخلا ہو گا، ہمسایہ ممالک افغانستان میں استحکام کیلئے تعاون کریں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
طالبان کو دہشت گرد قرار دینے والے امریکہ نے انہیں سیاسی قوت تسلیم کرکے تمام مطالبات مان لئے ،افغان حکومت کو بھی انہوں نے مذاکراتی عمل میں شامل نہیں ہونے دیا: پیر اعجاز احمد ہاشمی
پیر اعجاز ہاشمی نے کہا جنگ کسی بھی مسئلے کا کبھی حل نہیں رہی۔ دوسرے ممالک میں مداخلت سے روس کو کچھ ملا اور نہ ہی امریکہ کو۔ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات کے ذریعے جنگوں کا حل نکالا جا سکتا ہے ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
رعایت الله فاروقی صاحب نے اپنے ایک کالم میں کہا تھا کہ 2010ء میں امریکا نے پاکستان پر طالبان سے مذاکرات کروانے کا دباؤ ڈالا اور پاکستان حیلے بہانوں سے ٹالتا رہا تو MI 6 نے براہ راست طالبان سے مذاکرات کرنے کی کوشش کی اور 2011ء میں یہ شرمناک سکینڈل سامنے آیا کہ کوئٹہ کا ایک دکاندار اہم طالبان کمانڈر بن کر ان سے چھ ملین ڈالر ہڑپ کر گیا اور پھر نہیں ملا :D :D :D
 

عدنان عمر

محفلین
طالبان اور امریکا کے مابین ہونے والا امن معاہدہ۔
IMG-20200302-110153.jpg

IMG-20200302-110207.jpg

IMG-20200302-110211.jpg

IMG-20200302-110215.jpg
 

وجی

لائبریرین
پہلے میں سوچتا تھا کہ امریکہ کو کیا حاصل ہوا اتنا پیسہ اور وقت اور جانیں ضائع کرکے اٹھارہ بیس سال بعد آخرکار پھر طالبان سے معاہدہ کرکے نکلنا ہی پڑا۔ لیکن آج اس معاہدے کا پہلا نکتہ ہی دیکھ کر احساس ہوا کہ یہی بات طالبان کے متعلق بھی اتنی ہی درست ہے جتنی امریکہ کے متعلق۔ پہلے نکتے کے مطابق طالبان افغانستان کی سرزمین کسی بھی ایسی تنظیم، گروہ یا انفرادی شخص کو استعمال کرنے نہیں دیں گے جس سے امریکا یا اس کے اتحادیوں کو خطرہ ہوگا۔ یہ پڑھ کر مجھے اٹھارہ بیس سال قبل حملے سے پہلے امریکہ کا وہ مطالبہ یاد آگیا کہ اسامہ کو ہمارے حوالے کردو لیکن طالبان نے انکار کیا اور اپنی حکومت اور پورے ملک کا ستیاناس کروالیا۔ آج اتنے سالوں بعد اتنے وسائل اتنی جانیں گنوا کر اسی نکتے کو تسلیم کرنا پڑا کہ جس شخص سے امریکہ کو خطرہ ہوگا طالبان اسے پناہ نہیں دیں گے۔ یعنی امریکہ اور طالبان دونوں نے خوب ایک دوسرے کو رگڑا لگایا اور تنگ آکر اپنا اپنا بھرکس نکلوا کر ہاتھ ملا کر واپس ہوگئے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ امریکہ اپنے زورِ بازو پر مارتا اور مار کھاتا رہا جبکہ طالبان غالباً روس وغیرہ کے وسائل اور توانائی سے مارتے اور مارکھاتے رہے۔ سبکی دونوں ہی کی ہوئی۔ امریکہ بھی انہیں زیر نہ کرسکا لیکن یہ تو کہہ سکتا ہے کہ بیس سال پہلے جو ہم نے مطالبہ کیا تھا آخر طالبان سے لکھوا کر ہی نکلے ہیں۔ طالبان بھی کہہ سکتے ہیں کہ امریکہ کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے اسے نکلواکر ہی دم لیا۔ دونوں ہی سچے ہیں اور دونوں کی ہی ’’عزت‘‘ رہ گئی ہے۔
اگر غور سے سوچیں اس نقطے پر کہ اگر بیس سال پہلے طالبان امریکی مطالبہ مان کر اسامہ حوالے کر بھی دیتے تو کیا ہوتا کل کو امریکہ کوئی اور مطالبہ رکھ لیتے بنیاد کیا ہوتی کہ یہ تو پہلا مطالبہ بھی مان چکے ہیں ۔
طالبان نے کیا مانگا تھا شواہد کیا امریکہ نے انکو دیئے ؟؟
اب جبکہ امریکہ کو اچھی طرح پتہ لگ چکا ہے کہ وہ طالبان سے ایسے نہیں مانیں گے تو معاہدہ کرنے بیٹھے ہیں۔

اب صرف اس بات کا اندازہ لگائیں کہ اسامہ پاکستان میں تھا اور امریکی آپکو گھر میں گھس کر اسکو مار کے چلے گئے اور آپ کی فوج سوتی رہی یا پھر اپنا ضمیر سلاچکی تھی۔
سوچنے کی بات ہے۔

اب اصل سوال یہ ہے کہ کیا طالبان افغانستان میں امن لاسکے گا اور اس سے بڑھ کر کیا پاکستان کی دراندازی ہوگئی افغانستان میں ؟؟
 

ابن جمال

محفلین
شمس العارفین حضرت اعلیٰ حضرت چکوالی حضرت سیالوی بت پرستوں کے لاحقے ہیں اور ان کی باتوں کو اسلام تعبیر کرنا سراسر دھوکے میں رہنا ہے ایسے سابقے لاحقے کسی نبی کسی رسول کے اقوال اور آیات قرانی میں نہیں ملتے۔ یہ شوق برصغیر پاک و ہند میں ہی کثرت سے ہے اور بت پرستوں کے ساتھ رہنے کے اثرات ہیں۔ ملکہ وکٹوریہ کے بارے میں جو صاحب نے کہا ایسے الفاظ حضور اقدس کی تعلیمات کا نتیجہ نہیں ہو سکتے۔
اس طرح کے جاہلانہ کمنٹ سے بچنا چاہئے ،القاب وآداب احترام کیلئے ہوتے ہیں،تاوقتیکہ وہ شریعت کی کسی نص سے متصادم نہ ہوں، اوریہاں پر کسی شرعی نص سے تصادم نہیں ہے،والدین کو بھی لوگ قبلہ وکعبہ لکھتے ہیں، کیاوہ بھی بت پرستی ہے؟اورکیا اب والدین کو نام سے مخاطب کیاجائے تبھی حقیقی توحید کا حق اداہوگا؟توحید کے ایسے متوالوں سے اللہ بچاجائے اور حقیقی علم کا راستہ دکھائے۔
 
Top