صدر ٹرمپ کی ایران کی جانب سے کسی کارروائی کے ردعمل میں 52 مقامات پر حملوں کی دھمکی

عرفان سعید

محفلین
جی یہ satire یعنی طنز ہی ہے۔
اس سے امریکہ کی حمایت کا مطلب آپ نے نجانے کیوں اخذ کر لیا!
امریکہ کی بدمعاشی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، میرا اشارہ ہماری اس سوچ کی طرف تھا کہ ہم ماضی پرست لوگ حال میں آکر حقائق کو حقائق کی طرح دیکھنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔
 

عدنان عمر

محفلین
اس سے امریکہ کی حمایت کا مطلب آپ نے نجانے کیوں اخذ کر لیا!
امریکہ کی بدمعاشی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، میرا اشارہ ہماری اس سوچ کی طرف تھا کہ ہم ماضی پرست لوگ حال میں آکر حقائق کو حقائق کی طرح دیکھنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔
جناب میری کیا مجال کہ میں آپ پر امریکا کی حمایت کا الزام لگاؤں۔ یہ مراسلہ تو میں نے سید ذیشان صاحب کے مراسلے کے جواب میں مذکورہ کالم کے مختصر سے 'جوابِ آں غزل' کے طور پر پیش کیا تھا۔ دراصل مجھ سے غلطی یہ ہوئی کہ یہ مراسلہ مجھے براہِ راست کالم کے جواب میں لکھنا چاہیے تھا۔
باقی آپ کی بات سے متفق ہوں کہ ہم مسلمانوں کو ماضی ہی نہیں اپنے حال کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت یے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
امیریکنز کی جانب سے ایک اہم قدم، لیکن یہ قرارداد ابھی امریکی سینٹ میں پیش ہونی ہے جہاں ٹرمپ کی پارٹی (رپبلکنز) کی اکثریت ہے!

امریکی ایوان نمائندگان میں ٹرمپ کے جنگ کے اختیارات کو محدود کرنے کی قرار داد منظور - بی بی سی اردو
امریکہ کی خارجہ پالیسی ہمیشہ سے صدر مملکت کی صوابدید رہی ہے۔ ایسی قرارداد کی عملی حیثیت کچھ زیادہ نہیں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
امریکا نے ایران پر 17 نئی معاشی پابندیاں عائد کردیں
211950_9865821_updates.jpg

امریکی وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ نے وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کی — فوٹو: اے ایف پی

امریکا نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد باضابطہ طور پر 17 نئی معاشی پابندیاں عائد کردیں۔

امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو اور وزیر خزانہ اسٹیو منچن نے وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس میں نئی پابندیوں کا اعلان کیا۔

امریکا کی جانب سے ایران پر 17 نئی معاشی پابندیاں لگائی گئی ہیں جس میں تعمیرات، پیداواری شعبہ، ٹیسکٹائل، کان کنی، اسٹیل اور لوہے کی صنعت پر لگائی گئی ہیں۔

امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملوں میں ملوث 8 ایرانی عہدیداروں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہیں اور یہ تمام پابندیاں فوری نافذ العمل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایرانی عہدیدار امریکیوں پر حملے اورمشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔

امریکی وزیرخارجہ نے قاسم سلیمانی پر حملے کے حوالے سے بتایا کہ ’میں نہیں جانتا کہ قاسم سلیمانی کب اور کیسے اپنے منصوبوں کی تکمیل کرتا لیکن یہ سب واضح ہے کہ وہ امریکی مفادات، سفارتخانوں، ملٹری بیسز اور خطے میں امریکی تنصیبات کو ہدف بنانے میں مصروف تھا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی بغداد میں امریکی سفارتخانے پر حملے کی منصوبہ بندی کررہا تھا جس کے باعث اسے نشانہ بنایا گیا۔



امریکی وزیرخزانہ اسٹیو منچن کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے واضح اعلان کیا تھا کہ ایران کی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے خاتمے اور ایٹم بم نہ بنانے کے وعدے تک معاشی پابندیاں لگاتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ نئی معاشی پابندیوں کے حوالے سے ایگزیکٹو آرڈر جلد جاری کریں گے جبکہ اسٹیل اور لوہے کی صنعت پر الگ سے پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر ایرانی میزائل حملوں کے بعد قوم سے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر مزید نئی معاشی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکا ایران حالیہ کشیدگی کا پس منظر
3 جنوری کو امریکا نے عراقی دارالحکومت بغداد میں میزائل حملہ کرکے ایرانی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کردیا تھا جس کے بعد ایران کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

8 جنوری کی علی الصبح ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں موجود امریکی فوج کے 2 ہوائی اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا جس میں 80 ہلاکتوں کا بھی دعویٰ کیا گیا تاہم امریکا نے اس حملے میں کسی بھی امریکی فوجی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تردید کی ہے۔

اس کے بعد 8 جنوری کو ہی امریکی صدر ٹرمپ نے خطاب کیا اور ایران پر مزید سخت پابندیوں کے اعلان کے ساتھ ساتھ امن کی بھی پیشکش کی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک سال کے اندر اندر یہ دوسری بڑی فوجی غلطی ہے جو "جنگی افراتفری" میں سامنے آئی ہے۔

پچھلے سال فروری میں انڈیا نے کشمیر میں اپنی حددو میں اپنا ہی ایک فوجی ہیلی کاپٹر پاکستانی سمجھ کر مار گرایا تھا اور اب ایران نے ایک مسافر طیارہ اپنی حدود میں امریکی سمجھ کر مار گرایا ہے۔ فوجی ماہرین کو اس بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے!
 

سید ذیشان

محفلین
Iran plane crash: Ukrainian jet was 'unintentionally' shot down - state TV Iran says it 'unintentionally' shot down plane

یہ تو بہت بڑا بلنڈر ہے۔ مجھے یاد ہے جب پاکستان اور انڈیا کے بیچ بالاکوٹ والا معاملہ زوروں پر تھا تو پاکستان نے تمام سویلین فلائٹوں کو بند کر دیا تھا۔ یہ بندش انڈیا کی طرف سے آنے والے جہازوں کے لئے پانچ مہینے تک جاری تھی۔ اس سے پاکستان کو مالی نقصان بھی ہوا لیکن کم از کم سولین جہاز کسی حادثے کا شکار نہیں ہوئے۔ یقین نہیں آتا کہ عراق میں امریکی بیس پر حملوں کے ایک گھنٹے بعد تہران ائرپورٹ سے سولین جہاز اڑ رہے تھے۔
 

سید ذیشان

محفلین
ایک سال کے اندر اندر یہ دوسری بڑی فوجی غلطی ہے جو "جنگی افراتفری" میں سامنے آئی ہے۔

پچھلے سال فروری میں انڈیا نے کشمیر میں اپنی حددو میں اپنا ہی ایک فوجی ہیلی کاپٹر پاکستانی سمجھ کر مار گرایا تھا اور اب ایران نے ایک مسافر طیارہ اپنی حدود میں امریکی سمجھ کر مار گرایا ہے۔ فوجی ماہرین کو اس بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے!
کم از کم انڈیا نے سولین ائرکرافٹ نہیں گرایا۔ ایران کو اس کے بارے میں بہت سوچنے کی ضرورت ہے اور بہت سارے ریفارمز کی بھی ضرورت ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
کم از کم انڈیا نے سولین ائرکرافٹ نہیں گرایا۔ ایران کو اس کے بارے میں بہت سوچنے کی ضرورت ہے اور بہت سارے ریفارمز کی بھی ضرورت ہے۔
اسی وجہ سے انڈیا میں ہلاکتوں کی تعداد بھی کم تھی لیکن غلطی دونوں صورتوں میں ایک جیسی ہی ہے اور دونوں بار ہی فوجی غلطی ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
اسی وجہ سے انڈیا میں ہلاکتوں کی تعداد بھی کم تھی لیکن غلطی دونوں صورتوں میں ایک جیسی ہی ہے اور دونوں بار ہی فوجی غلطی ہے۔
بالکل متفق ہوں۔ البتہ ایران کو جنگ کے خطرے کے پیش نظر ائر ٹریفک کو بند کرنا چاہئے تھا۔ اس سے بہت جانیں بچ سکتی تھیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
فوجی ماہرین کو اس بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے!
فوجی ماہرین نے بہترین سے بہترین ریڈار سسٹم تو ایجاد کر لئے لیکن کونسا طیارہ کس کا ہے پہچاننے کانظام آج تک بہتر نہ کر سکے۔ دو سال قبل ہی روسی راکٹوں نے غلطی سے ملائیشیا کا ایک مسافر طیارہ مار گرایا تھا۔
MH17 downed by Russian military missile system, say investigators

سید ذیشان اس حوالہ سے میزائل ، راکٹ اور ریڈار ٹیکنالوجی میں بہتری کی اشد ضرورت ہے۔ نیز کسی بھی جنگی صورتحال کے وقت بڑے حادثہ سے بچنے کیلئے ملک میں ہوائی ٹریفک بالکل معطل کر دینی چاہئے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ تو بہت بڑا بلنڈر ہے۔ مجھے یاد ہے جب پاکستان اور انڈیا کے بیچ بالاکوٹ والا معاملہ زوروں پر تھا تو پاکستان نے تمام سویلین فلائٹوں کو بند کر دیا تھا۔ یہ بندش انڈیا کی طرف سے آنے والے جہازوں کے لئے پانچ مہینے تک جاری تھی۔ اس سے پاکستان کو مالی نقصان بھی ہوا لیکن کم از کم سولین جہاز کسی حادثے کا شکار نہیں ہوئے۔ یقین نہیں آتا کہ عراق میں امریکی بیس پر حملوں کے ایک گھنٹے بعد تہران ائرپورٹ سے سولین جہاز اڑ رہے تھے۔
جی بالکل۔ اس وقت پاک فوج نے ہوائی ٹریفک معطل کرنے کا جواز یہ پیش کیا تھا کہ ان کو خطرہ ہے کہ بھارت مسافر طیاروں کا کال سائن استعمال کرتے ہوئے پاکستان پر حملہ کرے گا۔ ہو سکتا ہے اصل خطرہ یہی ہو کہ وہ جاری ٹریفک میں غلطی سے بھارت سے آنے والا مسافر طیارہ گرا کر اپنے لئے کوئی نئی مصیبت کھڑی نہیں کرنا چاہتے تھے۔
 

سید ذیشان

محفلین
فوجی ماہرین نے بہترین سے بہترین ریڈار سسٹم تو ایجاد کر لئے لیکن کونسا طیارہ کس کا ہے پہچاننے کانظام آج تک بہتر نہ کر سکے۔ دو سال قبل ہی روسی راکٹوں نے غلطی سے ملائیشیا کا ایک مسافر طیارہ مار گرایا تھا۔
MH17 downed by Russian military missile system, say investigators

سید ذیشان اس حوالہ سے میزائل ، راکٹ اور ریڈار ٹیکنالوجی میں بہتری کی اشد ضرورت ہے۔ نیز کسی بھی جنگی صورتحال کے وقت بڑے حادثہ سے بچنے کیلئے ملک میں ہوائی ٹریفک بالکل معطل کر دینی چاہئے۔

اس کا ایک حل عام طور پر(Identification friend or foe) IFF سسٹم ہوتا ہے۔ جس میں تمام جہاز خاص قسم کے سگنل ٹرانسمٹ کرتے ہیں اور یوں ریڈار آپریٹر کو معلوم ہو جاتا ہے کہ دشمن کا جہاز کونسا ہے اور اپنا کونسا ہے۔ لیکن بعض اوقات پیسے بچانے کے لئے یا کسی اور وجہ سے یہ سسٹم ریڈار میں نصب نہیں ہوتا تو ایسا حادثہ ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ ریڈار صرف یہ بتا سکتا ہے کہ کوئی چیز اتنی دور اتنی سپیڈ سے اڑ رہی ہے، اب ریڈار آپریٹر سپیڈ، لوکیشن اور دیگر معلومات سے تعین کرے گا کہ یہ جہاز دشمن کا ہے یا نہیں۔ اس میں human error عین ممکن ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
اسرائیل نے البتہ شام میں اس سسٹم کا abuse بھی کیا ہے جس میں جنگی جہازوں نے کمرشل جہازوں کا سگنل استعمال کیا تاکہ انٹی ایئر کرافٹ فائر سے بچا جا سکے۔ شائد ایرانی اپریٹر کے ذہن میں یہ بات ہو۔ یہ بات تو طے شدہ ہے کہ اس ریڈار کا ٹریفک کنٹرول ریڈار سے کوئی رابطہ نہیں تھا، ورنہ اپریٹر کو معلوم ہوتا کہ یہ ایک کمرشل جہاز ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایران کچھ نہیں کرسکا؟
شاہد کاظمی ہفتہ 11 جنوری 2020
1946224-irankuchnakrsaka-1578575067-508-640x480.jpg

مضبوط ترین دفاعی نظام کے باوجود ایرانی میزائل اڈوں تک پہنچ گئے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)


قاسم سلیمانی کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران کچھ نہ کر سکا۔ امریکا تڑیاں لگاتا رہا۔ ایران کو معاشی لحاظ سے کمزور کردیا گیا۔ ایران کے اندر قدامت پسندی اور جدیدیت کے نام لیواؤں کے درمیان خاموش جنگ کروا دی گئی۔ دفاعی لحاظ سے ایران پر قدغن لگائی جاتی رہی۔ فقہی چھاپ ایران پر لگنا شروع ہوگئی۔ اپنے رہنماؤں پر عالمی پابندیاں لگوا لیں۔ لیکن ایران کچھ نہ کرسکا۔ امریکا و یورپ آئے دن نئی پابندیاں لگادیتے ہیں۔ امریکا نے ایران کو بدی کا محور قرار دے دیا۔ ایران دوسرا عراق ثابت ہورہا ہے۔ لیکن اب تک ایران کچھ نہ کرسکا۔

یعنی ہمارے پاس ایک طویل فہرست ہے ایران کی ناکامیوں کی۔ اور حالیہ تازہ ترین ایران کی ناکامی یہ ہے کہ ایران نے اپنے جنرل قاسم سلیمانی کا بدلہ لینے کےلیے ’’عملیات سلیمانی‘‘ کیا اور دو امریکی فوجی اڈوں کو عراق میں نشانہ بنایا۔ غیر جانبدار ذرائع امریکا کے نقصان کی تصدیق نہیں کررہے۔ چلیے جی خوشی مناتے ہیں، بھنگڑے ڈالتے ہیں، مبارکباد دیتے ہیں کہ ایران تو کچھ نہیں کرسکا۔ امریکا کا کوئی نقصان نہیں کرسکا۔ امریکا کو جھکا نہیں سکا۔ واہ واہ مزہ آگیا! کیا بات ہے کہ دو درجن میزائل مارے لیکن ایک امریکی فوجی بھی نہیں مارا جاسکا۔

یہ بطور اُمت ہماری پستی کی علامت ہے کہ ہم بغض ایران میں حب امریکا کا تمغہ سجائے بیٹھے ہیں اور اس پر شاداں و نازاں بھی ہیں۔ ہم قاسم سلیمانی کو نشانہ بنائے جانے کو فقہی و گروہی و علاقائی اختلافات کے ترازو میں ڈال رہے ہیں اور ایرانی حملے کو ناکام ثابت کرنے کےلیے ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں۔ یہی صورت حال رہی تو کل کو ایران جو اسرائیل کے مقامات کو نشانہ بنائے جانے کے بیانات دیتا رہتا ہے، اگر ایسا حقیقت میں کرگیا تو ہم شائد اس وقت بھی ایران کے اسرائیل کے خلاف حملے ناکام بنادینے کا جشن منارہے ہوں گے۔ مجھے تو حیرت اس بات پر ہے کہ ہم تصور کیے بیٹھے ہیں کہ ہمارے دشمن امریکا و اسرائیل ہیں۔ ہم تو اپنے دشمن خود ہیں۔ قاسم سلیمانی کو راہ سے ہٹانے کےلیے آنے والے ڈرون پر کیا کوئی سنی شیعہ کا پرچم لہرا رہا تھا؟ داغے جانے والے میزائل پر کیا تحریر تھا کہ یہ میزائل شیعہ قاسم سلیمانی کو نشانہ بنانے جارہا ہے؟ اور اب اگر ایران نے میزائل داغے تو کیا ایران نے میزائلوں کو سمجھا کر بھیجا کہ تم صرف شیعوں کی طرف سے جارہے ہو؟

امت نامی غبارے سے ہوا ہم خود نکال رہے ہیں۔ ہم امت کو اپنی ذات تک محدود کر رہے ہیں۔ ’ایران کچھ نہیں کرسکا‘ کی بغلیں بجانے سے باہر نکلیے تاکہ آپ کو اندازہ ہو کہ آپ کس دنیا میں رہ رہے ہیں۔ ایران سپر پاور کے سامنے کم از کم کھڑا ضرور ہے اور یہ کھڑا ہونا ہی اہم ہے۔ بیس سے تیس سال قبل کی مضبوط ترین اسلامی طاقتوں عراق، شام، ترکی، ایران، پاکستان، لیبیا میں سے عراق، شام، لیبیا کو تو کھنڈرات میں تبدیل کیا جاچکا ہے۔ ترکی کیوں کہ اکھڑ مزاج گھوڑا ہے، قابو میں کرنا مشکل ہورہا ہے۔ باقی بچ گئے ایران اور پاکستان۔ ایران پر حالیہ تنگ ہوتے گھیرے کو اک لمحے یہ سوچ کر دیکھیے کہ یہ ایک نہ رکنے والا سلسلہ ہے۔ اگر تو ایران پر سلسلہ رک جائے اور باقی مسلم اُمہ کو ضمانت مل جائے کہ ستے وی خیراں تو ہم بھی جشن منا لیتے ہیں۔ لیکن اگر ایسا نہیں تو ہوش کے ناخن لیجیے۔

ایرائی میزائلوں نے جانی نقصان کیا یا نہیں؟ لیکن امریکی صدر یہ کہنے پر کیوں مجبور ہوگئے کہ وہ جنگ نہیں چاہتے۔ ضرب کاری لگی ایران پر کوئی شک نہیں، لیکن آپ اس حقیقت سے یکسر انکار کیوں کرتے ہیں کہ ایران نے مشرق وسطیٰ میں امریکی مفادات کو کوئی ایسی چوٹ دی ہے جس کی وجہ سے امریکا اس انتہائی قدم پر مجبور ہوگیا۔ آپ اس میزائل حملے تک اپنی سوچیں محدود کرچکے ہیں۔ لیکن آپ لبنان، یمن، عراق، شام کی پراکسی وار کو نہ جانے کیوں بھول بیٹھے ہیں۔ ایران یقیناً کچھ نہیں کرسکا۔ لیکن ایسا اچانک کیا ہوا کہ امریکی اتنے اہم عہدیدار کو راہ سے ہٹانے پر مجبور ہوگئے؟ ایران کچھ نہیں کرسکا، تو کون ہے جس نے اتنے ناکوں چنے چبوا دیے کہ یہ مشکل فیصلہ کرنا پڑگیا؟

اسرائیل خود کو اس واقعے سے الگ قرار دے رہا ہے۔ امریکا جنگ نہیں چاہتا۔ روس کے صدر ولادی میر پوتن ایرانی حملے کے بعد شام و ترکی کے دورے پر جا پہنچے۔ فرانس کے صدر سے حسن روحانی کی گفتگو اہمیت کی حامل ہے۔ نیٹو بچے کچھے ممالک جن کی فوجیں عراق میں موجود ہیں، انہوں نے واپسی کا عندیہ دے دیا ہے۔ عراق ایک محکوم اور تباہ حال ملک کی پارلیمنٹ امریکی فوج کی واپسی کی قرارداد منظور کرچکی ہے۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ اور یہ قیمتیں بڑھنا مضبوط ترین ہونے کے دعویداروں کو بھی پریشان کررہا ہے۔ دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس تنزلی کا شکار ہوگئی ہیں۔ پھر ہم نجانے کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ایران کچھ نہیں کرسکا۔

شدت پسندی کا ناسور عراق و شام کو قابو کرچکا تھا۔ آج وہ ناسور کہاں ہے؟ پراکسی وار جسے ففتھ جنریشن وار کا جدید نام دیا جاتا ہے، اس میں فاتح بن کر کون سامنے آرہا ہے مشرق وسطیٰ میں؟

ایران سے اختلاف بہت سے معاملات میں موجود ہیں اور رہیں گے۔ لیکن اس اختلاف میں دشمنوں کے ہاتھ مضبوط نہ کیجیے۔ ایران کے میزائل کسی امریکی فوجی کو مار پائے یا نہیں، اس خوشی کے بجائے اس بات پر بحث کیجیے کہ کم از کم مضبوط ترین دفاعی نظام کے باوجود اڈوں تک میزائل پہنچ گئے۔ مقابلہ ایک اور سو کے تناسب سے بھی ہو لیکن فرق یہ نہیں پڑتا کہ مقابل سو ہیں، یہ دیکھنا ضروری ہے کہ جو ایک ہے وہ کھڑا ہے یا بھاگ گیا۔

آپ ایران سے اختلاف رکھیے لیکن بطور مسلم امہ کی اکائی امریکا کا ساتھ بھی نہ دیجیے۔ ایران کو خوب لعن طعن کیجیے لیکن اس لعن طعن کا رخ امریکی نقصان نہ ہونے کی خوشی کی طرف نہ موڑیے۔ امریکا آپ کو ایک ایک کرکے مار رہا ہے اور مارتا رہے گا، جب تک آپ خود مرتے رہیں گے۔ آج جو جو ایران کے خلاف امریکی اقدام پر خاموش ہے وہ جرم میں شریک ہے۔ ایران کے سعودی عرب سے اختلافات ہیں تو انہیں ختم کرنے کی سبیل سوچیے نہ کہ ایک دوسرے کو مار پڑتی دیکھ کر خوشی منانا شروع کردیں۔ ہمیں اپنی سوچ سے فرقہ واریت ختم کرنا ہوگی تب ہی یہود و نصاریٰ کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہمیں اپنی سوچ سے فرقہ واریت ختم کرنا ہوگی تب ہی یہود و نصاریٰ کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔
کاش اسلامی تاریخ میں یہود و نصاریٰ کے ساتھ ساتھ چین، کوریا، جاپان وغیرہ کو بھی مسلمانوں کا دشمن بنا کر پیش کر دیا گیا ہوتا تو امتی ان کا مقابلہ کرنے کا بھی سوچتے۔
 
Top