غزل ۔۔۔ خط کے چھوٹے سے تراشے میں نہیں آئیں گے ۔۔۔ خالد ندیم شانی

محمداحمد

لائبریرین
غزل

خط کے چھوٹے سے تراشے میں نہیں آئیں گے
غم زیادہ ہیں لفافے میں نہیں آئیں گے

ہم نہ مجنوں ہیں، نہ فرہاد کے کچھ لگتے ہیں
ہم کسی دشت تماشے میں نہیں آئیں گے

مختصر وقت میں یہ بات نہیں ہو سکتی
درد اتنے ہیں خلاصے میں نہیں آئیں گے

اُس کی کچھ خیر خبر ہو تو بتاؤ یارو
ہم کسی اور دلاسے میں نہیں آئیں گے

جس طرح آپ نے بیمار سے رخصت لی ہے
صاف لگتا ہے جنازے میں نہیں آئیں گے

خالد ندیم شانی


یہ غزل کافی پہلے سُنی تھی۔ پھر ابھی کچھ دن پہلے محفل کے ایک معزز رُکن کی وساطت وٹس ایپ پر موصول ہوئی، سو پھر سے ذہن میں تاز ہ ہو گئی۔
 
Top