غزل : تا عمر مرے دیدۂ نمناک میں رہنا - فرحان محمد خان

غزل
تا عمر مرے دیدۂ نمناک میں رہنا
تم اس کے مکیں ہو اسی املاک میں رہنا

مانگی نہیں میں نے کبھی جنموں کی رفاقت
بس خواب میں آنا مرے ادراک میں رہنا

ہم میر تقی میر کے بیعت ہیں ازل سے
واجب ہے ہمیں زلف کے فتراک میں رہنا

کیوں کر کوئی مطلب ہو اُسے شاہی قبا سے
آتا ہو جسے جامۂ صد چاک میں رہنا

یہ ماں کی دعائیں ہیں سنبھالے ہوئے ورنہ
مشکل ہے بہت عالمِ سفّاک میں رہنا

بس ایک نصیحت ہے مجھے باپ کی فرحانؔ
رہنا ہے تو پھر اپنی ہی پوشاک میں رہنا
فرحان محمد خان
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب! کیا بات ہے فرحان بھائی ! اچھے اشعار ہیں ۔ لطف آیا پڑھ کر۔
میرا خیال ہے کہ کسی سے بیعت ہونا درست محاورہ ہے ۔ کسی کے بیعت ہونا درست نہیں ہے۔ اسے دیکھ لیجئے ۔
 
غزل
تا عمر مرے دیدۂ نمناک میں رہنا
تم اس کے مکیں ہو اسی املاک میں رہنا

مانگی نہیں میں نے کبھی جنموں کی رفاقت
بس خواب میں آنا مرے ادراک میں رہنا

ہم میر تقی میر کے بیعت ہیں ازل سے
واجب ہے ہمیں زلف کے فتراک میں رہنا

کیوں کر کوئی مطلب ہو اُسے شاہی قبا سے
آتا ہو جسے جامۂ صد چاک میں رہنا

یہ ماں کی دعائیں ہیں سنبھالے ہوئے ورنہ
مشکل ہے بہت عالمِ سفّاک میں رہنا

بس ایک نصیحت ہے مجھے باپ کی فرحانؔ
رہنا ہے تو پھر اپنی ہی پوشاک میں رہنا
فرحان محمد خان

محترمی جناب فرحان صاحب، آداب۔

ماشاءاللہ اچھی غزل ہے۔ میری طرف سے داد قبول فرمائیں۔ بس مطلع میں مجھے تھوڑا تردد ہوا۔ املاک کا مفہوم تو کافی وسیع ہے جس میں کسی بھی قسم کی ملکیت آسکتی ہے، جبکہ مکیں تو مکان یا گھر میں رہنے والا ہوتا ہے، سو ’’املاک کا مکیں‘‘ مجھے کچھ غیر مناسب لگ رہا ہے، ممکن ہے یہ میرے فہم کا نقص ہو۔

ایک چھوٹی سی تجویز ہے، امید ہے ناگوار نہیں گزرے گی۔ مقطعے سے ماقبل کے شعر میں ’’یہ ماں کی دعائیں‘‘ کو اگر ’’بس ماں کی دعائیں‘‘ کرلیا جائے تو بیان میں اور تاکید اور شدت پیدا ہوجائے گی۔ آپ کا کیا خیال ہے؟

ایک بار پھر داد و مبارکباد۔

دعاگو،
راحلؔ
 

الف عین

لائبریرین
محترمی جناب فرحان صاحب، آداب۔

ماشاءاللہ اچھی غزل ہے۔ میری طرف سے داد قبول فرمائیں۔ بس مطلع میں مجھے تھوڑا تردد ہوا۔ املاک کا مفہوم تو کافی وسیع ہے جس میں کسی بھی قسم کی ملکیت آسکتی ہے، جبکہ مکیں تو مکان یا گھر میں رہنے والا ہوتا ہے، سو ’’املاک کا مکیں‘‘ مجھے کچھ غیر مناسب لگ رہا ہے، ممکن ہے یہ میرے فہم کا نقص ہو۔

ایک چھوٹی سی تجویز ہے، امید ہے ناگوار نہیں گزرے گی۔ مقطعے سے ماقبل کے شعر میں ’’یہ ماں کی دعائیں‘‘ کو اگر ’’بس ماں کی دعائیں‘‘ کرلیا جائے تو بیان میں اور تاکید اور شدت پیدا ہوجائے گی۔ آپ کا کیا خیال ہے؟

ایک بار پھر داد و مبارکباد۔

دعاگو،
راحلؔ
املاک کا مکین نہیں کہا گیا، دیدہ کا مکیں کہا گیا ہے اور دیدۂ نم ناک کو املاک کہا گیا ہے۔ مجھے تو یہی صورت بہتر لگ رہی ہے ۔ البتہ ماں والے شعر میں مکمل اتفاق رکھتا ہوں
 
املاک کا مکین نہیں کہا گیا، دیدہ کا مکیں کہا گیا ہے اور دیدۂ نم ناک کو املاک کہا گیا ہے۔ مجھے تو یہی صورت بہتر لگ رہی ہے ۔ البتہ ماں والے شعر میں مکمل اتفاق رکھتا ہوں

جی بالکل، مجھ سے یہ چوک ہوئی، میں نے اس ربط پر غور نہیں کیا :)
 
بہت خوب! کیا بات ہے فرحان بھائی ! اچھے اشعار ہیں ۔ لطف آیا پڑھ کر۔
میرا خیال ہے کہ کسی سے بیعت ہونا درست محاورہ ہے ۔ کسی کے بیعت ہونا درست نہیں ہے۔ اسے دیکھ لیجئے ۔
بہت نوازش سر ❤
میں دیکھتا ہوں
محترمی جناب فرحان صاحب، آداب۔

ماشاءاللہ اچھی غزل ہے۔ میری طرف سے داد قبول فرمائیں۔ بس مطلع میں مجھے تھوڑا تردد ہوا۔ املاک کا مفہوم تو کافی وسیع ہے جس میں کسی بھی قسم کی ملکیت آسکتی ہے، جبکہ مکیں تو مکان یا گھر میں رہنے والا ہوتا ہے، سو ’’املاک کا مکیں‘‘ مجھے کچھ غیر مناسب لگ رہا ہے، ممکن ہے یہ میرے فہم کا نقص ہو۔

ایک چھوٹی سی تجویز ہے، امید ہے ناگوار نہیں گزرے گی۔ مقطعے سے ماقبل کے شعر میں ’’یہ ماں کی دعائیں‘‘ کو اگر ’’بس ماں کی دعائیں‘‘ کرلیا جائے تو بیان میں اور تاکید اور شدت پیدا ہوجائے گی۔ آپ کا کیا خیال ہے؟

ایک بار پھر داد و مبارکباد۔

دعاگو،
راحلؔ
محبت بھیا
 
Top