بچوں کے لیے نظمیں چاہئیں

قوسِ قزح نے رنگ بکھیرے
دیکھو بچو سات طرح کے

آؤ دیکھو جلدی جلدی
مہماں ہے یہ کچھ ہی پل کی

دیکھو کیسا خوب سماں ہے
صورت اس کی مثلِ کماں ہے

جو بھی دیکھے اس کا جلوہ
بول اٹھے وہ سبحان اللہ

خوب نظارہ رب نے دکھایا
دھوپ سے قطروں کو چمکایا

عمران کمال
دیکھو بچو بہتا پانی
گیت سنائے اس کی روانی

موجیں اس کی بل کھاتی ہیں
آپس میں گھل مل جاتی ہیں

کھیتوں کو سیراب کرے یہ
فصلوں کو شاداب کرے یہ

پیاسوں کی یہ پیاس بجھائے
انساں پنچھی اور چوپائے

ہاتھ ملائے اوروں سے یہ
چلتا جائے زوروں سے یہ

رستے میں ہر گز نہ رکے گا
منزل پر جا کر دم لے گا

منزل پر ہیں نظریں اس کی
لہر اٹھائیں لہریں اس کی

اپنی دھن میں بہتا جائے
کوئی رکاوٹ روک نہ پائے

جہدِ مسلسل اس سے سیکھو
بڑھتے جاؤ آگے بچو

عمران کمال
*ایفائے عہد*

جب بھی کوئی وعدہ کرنا
بچو اس کو پورا کرنا

حکمِ خدا بھی ہے سنت بھی
اجر ہے اس میں اور عزت بھی

وعدہ خلافی،جھوٹ،خیانت
یہ تو منافق کی ہے علامت

دین نہیں کچھ وعدہ شکن کا
رب نے قرآں میں فر مایا

قولِ نبی ہے،حکمِ خدا ہے
ذمہ داری ،عہدِ وفا ہے

جھوٹے پر ہےرب کی لعنت
بے سود اس کی ساری عبادت

فرض ہے وعدے کی پابندی
اس میں بھلائی دونوں جہاں کی

ہو جائے گر وعدہ خلافی
رب سے اپنے مانگومعافی


سچے مسلم بن کے دکھانا
ہر صورت وعدے کو نبھانا

* عمران کمال*
ایک اور نظم بچوں کے لیے ۔امید ہے آپ احباب کو پسند آئے گی۔

(فصلِ گل)

موسم آیا فصلِ گل کا
گیت سنیں گے پھر بلبل کا

ہر جانب ہو گی ہریالی
پھول کھلیں گے ڈالی ڈالی
خوب خدا کی کاریگری ہے
پھر سے ہوئی ہر شاخ ہری ہے

پنچھی آئے نیلے پیلے
گیت سنانے ہم کو سریلے
شان نرالی دیکھو رب کی
آواز اپنی اپنی سب کی

سیب ،انار، آڑو خوبانی
دیکھ کے آئے منہ میں پانی
رب نے لگائے سارے میوے
میٹھے میٹھے اور رسیلے

پھول پہ آ کر بیٹھی تتلی
رنگ برنگی پیاری پیاری
خوب خدا نے اس کو بنایا
کتنے حسیں رنگوں سے سجایا

دھرتی کے یہ سارے نظارے
اور فلک کے چاند ستارے
رب نے بنایا سارے جہاں کو
شکر سکھاؤ اپنی زباں کو

موسم آیا فصلِ گل کا
گیت سنیں گے پھر بلبل کا

(عمران کمال)
بالا کاوشوں کے لیے بجانب مابدولت ہدیۂ شاباش قبول فرمائیے عزیزی آئی کے عمران ۔:):)
 
تجھی کو ہے زیبا بڑائی خدایا
بہت خوب ہر شے بنائی خدایا

اگر چاند شب کو چمکتا بنایا
تو سورج کو دن میں دہکتا بنایا
سجاوٹ ستاروں سے کی آسماں کی
زمیں کو گلستاں مہکتا بنایا
ہے بے عیب تیری خدائی خدایا
بہت خوب ہر شے بنائی خدایا

کبھی ابر آئے ،کبھی دھوپ نکلے
کبھی برکھا برسے،کبھی برف اترے
کرشمہ ہے قدرت کی کاری گری کا
ہے اک آسماں اور انداز کتنے
عجب شان تو نے دکھائی خدایا
بہت خوب ہر شے بنائی خدایا

یہ شام و سحر طائروں کی صدائیں
چہکنا،پھدکنا،دکھانا ادائیں
یہ ندیاں ،یہ جھرنے یہ جھیلیں یہ چشمے
نظر کو یہ بھائیں،دلوں کو لبھائیں
تری ہے یہ جلوہ نمائی خدایا
بہت خوب ہر شے بنائی خدایا

ہواؤں کا چلنا،رتوں کا بدلنا
یہ دن کا نکلنا،یہ سورج کا ڈھلنا
تری قدرتِ کاملہ کی نشانی
نظامِ جہاں کا بدستور چلنا
جبیں تیرے آگے جھکائی خدایا
بہت خوب ہر شے بنائی خدایا

تجھی کو ہے زیبا بڑائی خدایا
بہت خوب ہر شے بنائی خدایا

عمران کمال
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت شکریہ بہت نوازش!
اگرچہ جناح کیپ ٹوپی والی اصطلاح میرے لیے نئی ہے پر امید ہے کہ میں درست سمجھا ہوں گا آپ فصلِ گل کا موسم اس کی بات کر رہے ہیں۔ یہ نظم ادھر ہی میں نے بہت پہلے اصلاح کے لیے لگائی تھی اس بارے میں مجھے بھی شک تھا مگر کسی نے نشاندہی نہیں کی۔ میں نے بھی درست ہی سمجھا۔
پھر بھی بات شک والی ہی ہے۔
ایک صورت یہ ہے آپ بھی رہنمائی کریں۔
آیا جھونکا فصلِ گل کا
آئی کے عمران ، جناح کیپ ٹوپی کوئی عروضی اصطلاح نہیں ہے ۔ یہ تو میں نے مسئلۂ مذکور پر آپ کی توجہ مبذول کرانے کے لئے یونہی کہہ دیا تھا اور اچھی بات یہ ہے کہ آپ مطلب سمجھ بھی گئے ۔ فصل ، موسم اور رُت تینوں ہم معنی الفاظ ہیں اس لئے فصلِ گل کا موسم درست بیانیہ نہیں ۔ "آیا جھونکا فصلِ گل کا" بھی ٹھیک نہیں لگ رہا۔ جھونکا تو ایک مختصر اور عارضی سی چیز ہوتا ہے جس کا یہاں محل نہیں ۔ یوں دیکھئے: موسم آیا غنچۂ و گل کا ۔ گیت سنیں گے پھر بلبل کا ۔ وغیرہ وغیرہ
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
تجھی کو ہے زیبا بڑائی خدایا
بڑی خوب ہر شے بنائی خدایا

اگر چاند شب کو چمکتا بنایا
تو خورشید دن کو دہکتا بنایا
سجاوٹ ستاروں سے کی آسماں کی
زمیں کو گلستاں مہکتا بنایا
ہے بے عیب تیری خدائی خدایا
بڑی خوب ہر شے بنائی خدایا

کبھی ابر آئے ،کبھی دھوپ نکلے
کبھی برکھا برسے،کبھی برف اترے
کرشمہ ہے قدرت کی کاری گری کا
ہے اک آسماں اور انداز کتنے
عجب شان تو نے دکھائی خدایا
بڑی خوب ہر شے بنائی خدایا

یہ شام و سحر طائروں کی صدائیں
چہکنا،پھدکنا،دکھانا ادائیں
یہ ندیاں ،یہ جھرنے یہ جھیلیں یہ چشمے
نظر کو یہ بھائیں،دلوں کو لبھائیں
تری ہے یہ جلوہ نمائی خدایا
بڑی خوب ہر شے بنائی خدایا

ہواؤں کا چلنا،رتوں کا بدلنا
یہ دن کا نکلنا،یہ سورج کا ڈھلنا
تری قدرتِ کاملہ کی نشانی
نظامِ جہاں کا بدستور چلنا
جبیں تیرے آگے جھکائی خدایا
بڑی خوب ہر شے بنائی خدایا

تجھی کو ہے زیبا بڑائی خدایا
بڑی خوب ہر شے بنائی خدایا

عمران کمال
بہت اچھے! اچھی نظم ہے آئی کے عمران ! پسند آئی ۔
ویسے بڑی خوب کی نسبت بہت خوب فصیح اور رواں ہوگا۔ بہت خوب ہر شے بنائی خدایا!
ایک تجویز یہ بھی دیکھئے گا: "تو خورشید دن کو دہکتا بنایا" کے بجائے "تو سورج کو دن میں دہکتا بنایا" ۔
 
آئی کے عمران ، جناح کیپ ٹوپی کوئی عروضی اصطلاح نہیں ہے ۔ یہ تو میں نے مسئلۂ مذکور پر آپ کی توجہ مبذول کرانے کے لئے یونہی کہہ دیا تھا اور اچھی بات یہ ہے کہ آپ مطلب سمجھ بھی گئے ۔ فصل ، موسم اور رُت تینوں ہم معنی الفاظ ہیں اس لئے فصلِ گل کا موسم درست بیانیہ نہیں ۔ "آیا جھونکا فصلِ گل کا" بھی ٹھیک نہیں لگ رہا۔ جھونکا تو ایک مختصر اور عارضی سی چیز ہوتا ہے جس کا یہاں محل نہیں ۔ یوں دیکھئے: موسم آیا غنچۂ و گل کا ۔ گیت سنیں گے پھر بلبل کا ۔ وغیرہ وغیرہ
بہت بہت شکریہ ،بہت نوازش
جی آپ کی تجویز سے مکمل اتفاق یے۔
لالہ و گل اور غنچۂ وگل میں سے کونسا مناسب رہے گا؟
ویسے ایک سوال ہے کیا فصلِ گل کو صرف بہار کے معنی میں نہیں لیا جا سکتا؟
ایک صورت یہ بھی ہے
دور آیا ہے فصلِ گل کا
یا
آیا زمانہ فصلِ گل کا
 
آخری تدوین:
بہت اچھے! اچھی نظم ہے آئی کے عمران ! پسند آئی ۔
ویسے بڑی خوب کی نسبت بہت خوب فصیح اور رواں ہوگا۔ بہت خوب ہر شے بنائی خدایا!
ایک تجویز یہ بھی دیکھئے گا: "تو خورشید دن کو دہکتا بنایا" کے بجائے "تو سورج کو دن میں دہکتا بنایا" ۔
بہت نوازش بہت ممنون ہوں آپ کا۔
جی یہاں بھی آپ کی تجاویز سے مجھے اتفاق ہے۔
تبدیلی کر دیتا ہوں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت بہت شکریہ ،بہت نوازش
جی آپ کی تجویز سے مکمل اتفاق یے۔
لالہ و گل اور غنچۂ وگل میں سے کونسا مناسب رہے گا؟
ویسے ایک سوال ہے کیا فصلِ گل کو صرف بہار کے معنی میں نہیں لیا جا سکتا؟
ایک صورت یہ بھی ہے
دور آیا ہے فصلِ گل کا
یا
آیا زمانہ فصلِ گل کا
لالۂ و گل اور غنچۂ و گل دونوں ٹھیک ہیں ۔ آپ کی مرضی جو چاہے رکھیں۔ فصلِ گل سے بہار ہی مراد ہوتی ہے ۔ فصلِ گل کا عہد ، دَور اور زمانہ ویسے تو ٹھیک ہیں لیکن معروف اور مقبول نہیں ۔ بچوں کی نظم ہے اس لئے زبان و بیان معروف ہو تو بہتر ہے ۔
 
لالۂ و گل اور غنچۂ و گل دونوں ٹھیک ہیں ۔ آپ کی مرضی جو چاہے رکھیں۔ فصلِ گل سے بہار ہی مراد ہوتی ہے ۔ فصلِ گل کا عہد ، دَور اور زمانہ ویسے تو ٹھیک ہیں لیکن معروف اور مقبول نہیں ۔ بچوں کی نظم ہے اس لئے زبان و بیان معروف ہو تو بہتر ہے ۔
بہت شکریہ! بہت نوازش
سوال یہ تھا کہ اگر فصلِ گل کو صرف بہار ک معانی میں لیں تو ساتھ موسم آ سکتا ہے۔اگر فصل گل کا مطلب بہار کا موسم لیں تو پھر ۔۔وہی آپ والی اصطلاح جناح کیپ کی ٹوپی ۔والا معاملہ ہو جاتا ہے۔
 
عید مبارک پیارے بچو
رنگ برنگے کپڑے پہنو

عید ہے اک تہوار خوشی کا
لاتی ہے انبار خوشی کا

من بھاتے پکوان بنیں گے
خوان سے دستر خوان سجیں گے

بارہ مہینوں بعد آتی ہے
ختم دنوں میں ہو جاتی ہے

ہر چہرے پر پھول کھلیں گے
جب اپنوں سے عید ملیں گے

سارے شکوے دل سے مٹاؤ
روٹھے ہیں جو ان کو مناؤ

گیت خوشی کے مل کر گاؤ
سب کو اپنے ساتھ ملاؤ

خاک مزا ہے ناراضی میں
لطف ہے سارا ہمراہی میں

عید سبق بھائی چارے کا
احساں رب سچے پیارے کا

عید مناؤ جم کر بچو
کھیلو کودو دوڑو بھاگو

( عمران کمال )
 
عید مبارک پیارے بچو
رنگ برنگے کپڑے پہنو

عید ہے اک تہوار خوشی کا
لاتی ہے انبار خوشی کا

من بھاتے پکوان بنیں گے
خوان سے دستر خوان سجیں گے

بارہ مہینوں بعد آتی ہے
ختم دنوں میں ہو جاتی ہے

ہر چہرے پر پھول کھلیں گے
جب اپنوں سے عید ملیں گے

سارے شکوے دل سے مٹاؤ
روٹھے ہیں جو ان کو مناؤ

گیت خوشی کے مل کر گاؤ
سب کو اپنے ساتھ ملاؤ

خاک مزا ہے ناراضی میں
لطف ہے سارا ہمراہی میں

عید سبق بھائی چارے کا
احساں رب سچے پیارے کا

عید مناؤ جم کر بچو
کھیلو کودو دوڑو بھاگو

( عمران کمال )
خوبصورت نظم۔ داد قبول کیجئے۔
 
Top