چاند کی رویت کی ذمہ داری رویت ہلا ل کمیٹی کی ہے اور وہی ادا کرے گی: مفتی منیب

سید عمران

محفلین
کہنے والوں نے تو شیعوں کو بھی انکے عقائد کی وجہ سے کافر کہا۔ خیر یہ بات جب شروع ہوگی تو بہت دور تک جائے گی۔ اسے یہیں ختم کر دیتے ہیں۔ خوش رہیں :)
کہنے والے تو کیا کیا کہتے ہیں۔۔۔
کیا سنیوں کو خرابی عقائد کی بنا پر کافر نہیں کہا جائے گا؟؟؟
لیکن کسی کو کافر کہنا اتنا آسان نہیں۔۔۔
اس کی بات اور وضاحت بھی سننی ہوتی ہے تب فیصلہ ہوتا ہے۔۔۔
قادیانیوں کے بارے میں یہ ساری حجتیں پوری ہوچکی ہیں!!!
 

آصف اثر

معطل
کہنے والوں نے تو شیعوں کو بھی انکے عقائد کی وجہ سے کافر کہا۔ خیر یہ بات جب شروع ہوگی تو بہت دور تک جائے گی۔ اسے یہیں ختم کر دیتے ہیں۔ خوش رہیں :)
شیعہ اور رافضی میں فرق رکھیں۔ اگرچہ شیعہ بہت کم ہیں۔
ویسے تو یہ بات نہیں کرنی چاہیے تھی، بعد میں آپ پر ہی ملبہ آئے گا اور آپ کہیں گے، کہ ”اگر میں نے غلط کیا تو آپ نے کیوں غلط کیا؟“
 

آصف اثر

معطل
اس حساب کا کرائیٹیریا بہت ہی آسان ہے۔ نیا چاند کب پیدا ہوتآ ہے ، اس کا حساب تو ہزاروں سال پرانی جنتریوں میں بھی موجود ہے اور جدید ویب سائٹس پر بھی۔
SVS: Moon Phase and Libration, 2019
یپاں مہینہ 8 ، دن 1 اور ٓگھنٹہ 13 جو کہ یکم اگست 2019 کو پاکستان ٹائم 6 بجے کے مطابق ہے ، چاند نظر نہیں آرہا۔
ٓاب آپ 7 بجے ، دو، اگست 2019 کو پاکستان ٹائم 7 بجے دیکھئے تو واضح چاند موجود ہے۔
چونکہ قمری تاریخ مغرب کے وقت پر شروع ہوتی ہے، اور مغرب کا وقت کراچی میں شام 7:17 ہے لہذا شام کے سات بجے ، جو کہ یو ٹی سی ٹائم 1400 ہے، چاند طلوع ہوچکا ہے۔
سعودی عرب کے لئے یہی وقت، ٓ1600 یو ٹی سی ہے جو کہ ریاض ٹائم 6:38 کے برابر ہے، چاند اس وقت طلوع ہو چکا ہے ، اس ٓ لئے ، ذی الحج کی پہلی تاریخ، دو اگست ، پاکستان اور سعودی عرب میں ہے۔

رویت ہلال کے لئے آپ کے پاس اگر اللہ تعالی کے حکم کا کوئی اور ریفرنس ہے تو عنایت فرمائیے تو ہی کچھ عرض کرسکتا ہوں۔ٓ
والسلام
تو اسی کرائیٹیریا ہی کے تناظر میں رؤیت کا حکم مان لیں لیکن کیا اب خدا کے حکم کے لیے ایک سے زیادہ ریفرنس دیکھنے ہوں گے، پوری امت کا بالترتیب چار ریفرنسز پر چودہ سو سالہ اجماع کے باوجود چند افراد کا اس طرح کے مطالبوں کا کیا مطلب لیا جائے؟

اس سے پہلے بھی اس پر تفصیل پیش ہوئی تھی۔
اگر آپ کو اپنے تفردات سے فرصت ملے تو ایک علمی و تحقیقی تفصیل پر بھی ایک نظر ڈال دیجیے۔
‫رویت ھلال میں فلکیاتی حسابات کی شرعی حیثیت | Facebook‬
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
امت مسلمہ سے خارج ایک فرقہ ہے جس کا نام اہل قرآن ہے۔
یہ کیا!!! اہلِ قرآن کو ہی اسلام سے خارج کر دیا۔:)
تو پھر پیچھے بچا کیا؟
نام بھی تو کوئی کافرانہ قسم کا ہونا چاہیے تھا۔ :)
جن کا عقیدہ بالاختصار یہ ہے کہ ہم صرف اللہ کا نازل کردہ کلام مانتے ہیں اور حدیث نہیں مانتے۔ یہ گمراہ فرقہ اس لئے ہے کہ احادیث مبارکہ کے بغیر قرآن کو سمجھنا محال بلکہ ناممکن ہے۔
آپ درست فرما رہے ہیں۔ انہی انتہا پسندانہ رویوں کی وجہ سے امتِ مسلمہ تقسیم در تقسیم ہوتی چلی جا رہی ہے۔
ظالم ہیں وہ لوگ، جو قرآن کو فیصلہ کر دینے والی چیز نہیں سمجھتے۔ اگر ان کے بیچ کسی بات میں اختلاف ہو جائے تو معاملے کو قرآن کی طرف نہیں لوٹاتے۔ جو قرآن کے صریح اور واضح احکامات کے مقابلے میں اپنے اپنے مسالک کے اکابرین کی رائے کو مقدم جانتے ہیں۔ جو تحقیقی معاملات میں صرف اور صرف اسلاف کی کوششوں پر تکیہ کر کے بیٹھ گئے ہیں اور ان کی جدوجہد کو آگے نہیں بڑھاتے۔ اگر کوئی جھوٹی بات جو قرآن سے متصادم ہو، اور دانستہ یا غیر دانستہ طور پر سند کا درجہ پا کر ہمارے نبی کریم محمد ﷺ کی ذات سے منسوب ہو جائے تو دفاعِ حدیث کی آڑ میں، نبؐی پر تہمت قبول کر لیتے ہیں لیکن اس پر تحقیق کا ادنٰی درجے کا اہتمام بھی نہیں کرتے۔
اور ظالم ترین ہیں وہ لوگ جو چند ضعیف روایات کو بنیاد بنا کر تمام احادیث کا مطلق انکار کر دیتے ہیں۔ جو امتِ مسلمہ میں احادیث سے متعلق بے جا شکوک و شبہات پیدا کر کے دین کی اصل صورت اور ہئیت کو بدلنے کی مذموم کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔ جبکہ قرآن اور صحیح حدیث لازم و ملزوم ہیں۔ قرآن میں جہاں خدا کی اطاعت کا حکم ہے، وہاں رسول کی اطاعت کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ اور رسول کی اطاعت، احادیث اور سنتِ نبوی کی پیروی کیے بغیر ممکن ہی نہیں۔
 

سید عمران

محفلین
اگر کوئی جھوٹی بات جو قرآن سے متصادم ہو، اور دانستہ یا غیر دانستہ طور پر سند کا درجہ پا کر ہمارے نبی کریم محمد ﷺ کی ذات سے منسوب ہو جائے تو دفاعِ حدیث کی آڑ میں، نبؐی پر تہمت قبول کر لیتے ہیں لیکن اس پر تحقیق کا ادنٰی درجے کا اہتمام بھی نہیں کرتے۔
اس تحقیق پر نہایت اعلیٰ درجہ کا کام ہوچکا ہے۔۔۔
تاہم اگر آپ کو اس میدان میں اترنا ہے تو بصد شوق تحقیق پیش کریں۔۔۔
آپ کی تحقیق جرح و قدح کے ہر پیمانے پر تولی جائے گی جیسا کہ اسلاف کی تولی گئی۔۔۔
کسوٹی میں کھری نکلی تو مقبول ورنہ مردود قرار دی جائے گی۔۔۔
جی ، پھر بسم اللہ کیجیے!!!
 

آصف اثر

معطل
یہ کیا!!! اہلِ قرآن کو ہی اسلام سے خارج کر دیا۔:)
تو پھر پیچھے بچا کیا؟ نام بھی تو کوئی کافرانہ قسم کا ہونا چاہیے تھا۔
اور ظالم ترین ہیں وہ لوگ جو چند ضعیف روایات کو بنیاد بنا کر تمام احادیث کا مطلق انکار کر دیتے ہیں۔
یقینا۔ منکرینِ حدیث کا فرقہ گاہے گاہے اس طرح کے موضوعات چھیڑتا رہتا ہے۔
ظالم ہیں وہ لوگ، جو قرآن کو فیصلہ کر دینے والی چیز نہیں سمجھتے۔ اگر ان کے بیچ کسی بات میں اختلاف ہو جائے تو معاملے کو قرآن کی طرف نہیں لوٹاتے۔
ایسے لوگ نہ ہونے کے برابر ہیں۔ چار مآخذ میں سب سے پہلے قرآن ہی کی جانب دیکھا جاتاہے۔

جو قرآن کے صریح اور واضح احکامات کے مقابلے میں اپنے اپنے مسالک کے اکابرین کی رائے کو مقدم جانتے ہیں۔ جو تحقیقی معاملات میں صرف اور صرف اسلاف کی کوششوں پر تکیہ کر کے بیٹھ گئے ہیں اور ان کی جدوجہد کو آگے نہیں بڑھاتے۔
ہر شخص ہر شرعی حکم کا فیصلہ نہیں کرسکتا۔ لہذا مجبورا اہلِ علم کی جانب دیکھنا ہوتا ہے۔ البتہ پہلے سے کی گئیں تحقیقات کا موازنہ ازحد ضروری ہے، جس کا شدید فقدان ہے۔

اگر کوئی جھوٹی بات جو قرآن سے متصادم ہو، اور دانستہ یا غیر دانستہ طور پر سند کا درجہ پا کر ہمارے نبی کریم محمد ﷺ کی ذات سے منسوب ہو جائے تو دفاعِ حدیث کی آڑ میں، نبؐی پر تہمت قبول کر لیتے ہیں لیکن اس پر تحقیق کا ادنٰی درجے کا اہتمام بھی نہیں کرتے۔
غیرعلمی عوام میں ایک وقت تک یہ عام تھا۔ البتہ اب کچھ بہتری آئی ہے۔
البتہ دفاعِ حدیث کی بات بالکل غیر معقول اور بے محل ہے۔ غیرعلمی شخص سے دفاعِ حدیث کی توقع ہی نہیں کی جاسکتی جب کہ کوئی بھی علمی شخص یہ نہیں کرسکتا کہ رسول اللہ ﷺ پر دفاعِ حدیث کی آڑ میں تہمت قبول کرے۔ اگر کوئی مثال ہو توعنایت کیجیے۔
 

م حمزہ

محفلین
ہر شخص ہر شرعی حکم کا فیصلہ نہیں کرسکتا۔ لہذا مجبورا اہلِ علم کی جانب دیکھنا ہوتا ہے۔ البتہ پہلے سے کی گئیں تحقیقات کا موازنہ ازحد ضروری ہے، جس کا شدید فقدان ہے۔
قرآن ہی میں اللہ کا حکم ہے۔
{ وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِىٓ إِلَيْهِمْ ۚ فَسْ۔َٔلُوٓا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ }
[ سورة النحل : 43 ]

نیز
{ وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُوا كَآفَّةً ۚ فَلَوْلَا نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآئِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُوا فِى الدِّينِ وَلِيُنذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوٓا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ }
[ سورة التوبة : 122 ]

ہم سے ہزار ہا درجہ زیادہ قرآن کو جاننے اور سمجھنے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ تھے۔ وہ بھی ایک دوسرے سے احکام شرعی پوچھا کرتے تھے۔
 
دیکھتا یہ ہوں کہ کچھ لوگ قرآن حکیم کی آیات سے بہت الرجک ہیں اور اس کا دفاع اور علاج "تالمود" سے طرح طرح کی روایات ٓپیش کر کے کرتے ہیں۔ تالمود خالص اسرائیلیات ہے۔ سوال یہ ہے کہ تالمود جو کہ نازل شدہ کتاب نہیں ہے۔ یہودیوں کے ملاؤں نے اپنے حلوے مانڈے کے لئے اور عوام الناس کو کنٹرول کرنے کے لئے،ٓ ٓکہ حکم چلےگا تو یہودی ملاء کا چلے گا، تالمود کی بنیاد ڈالی۔ جو کہ یہودی حدیثوں کی کتاب ہے۔ یہ یہودی ملاء اللہ تعالی کی کتاب سے بہت ہی الرجک تھے ، اس کتاب القرآن میں اضافہ ہی نہیں کر پاتے ہیں۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ چاند اور سورج اپنے مقررہ حساب سے چل رہے ہیں تاکہ سمجھدار لوگ اس سے مہینوں اور سالوں کا حساب کرسکیں۔ ٓیہودی ملاء بالکل بھی تیار نہیں کہ ان کی حکومت، ان کا کنٹرول چھن جائے۔ لہذا "تالمود" کے بیشتر حصے ، رسول اکرم سے منسوب کرکے کتب روایات کی بنیاد ڈالی۔ قرآن حکیم اسی بنیادی جھگڑے پر فرقان حمید، فیصلہ کن کتاب ہے۔ لہذا یہودی ملاؤں کے پیرو کاروں نے قرآن حکیم سے الرجک تو ہونا ہی ہے۔ معاملہ یہاں تک پہنچ چکا ہے کٓہ کچھ لوگ تالمودٓ پڑھے بغیر ، تالمود کو حدیث قرار دے کر، تالمود کی حمایت کرتے ہیں۔ یہی یہودی ملاء قرآن کو سمجھ کر پڑھنے کے سخت خلاف ہیں، وجہ ، صرف ایک ، کہ ان کا ٹھیکہ ختم ہوجاتا ہے۔

جو لوگ یہودی مٓلاؤں کی چاند دیکھ کر عیدیں منانے کے بارے می مزید جاننا چاہیں۔ تو یہ ہے ریفرنس :

Historical evidence shows the Jews at the time of Yahushua were using the first visible crescent method for starting the month. How do you address this point

یار روایات کے نام پر قرآن حکیم کو اللہ کا فرمان ماننے والے مسلمان کو اپنی معصومیت اور نادانستگی میں "تالمود" پر ایمان رکھنے کی دعوت نہیں دو بھائی۔ مسلمان سمجھتے ہو اپنے آپ کو اور قرآن کی جگہ "تالمود" پر ایمان رکھتے ہو :)
طرح طرح کے حیلے بہانوں سے "تالمود" مسلمان کے حلق سے اتارنے اور قرآن حکیم سے صاف انکار کرکے آج تک ان یہودی ملاؤں کو کچھ نہیں ملا۔ اسلام ہے تو صرف اور صرف اللہ کے فرمان کے مطابق ہے، رسول اکرم کی زبان سے ادا ہوا ، ٓہر منطق پر پورا اترتا ہے، تو اب تالمود کی سنی سنائی باتوں پر اور خلاف منطق ، نکات پیش کرکے کیوں اپنا اور باقی سب کا وقت ضائع کرتے ہیں بھائی؟ٓ

ایٓک صاحب نے فرمایا کہ نماز کا طریقہ قرآن میں نہیہں ہے، بھائی نمازٓ کا طریقہ رسول اکرم کی سنت جاریہ ہے۔ نماز کا طریقہ کسی بھی کتب روایت میں نہیں ہے۔ آپ ہم جیسوں کو کچھ ریفرنس عطا فرمادیجئے تو عنایت ہوگی۔ اپنی بات کو ثابت کرنے کے لئے حدیث رسول اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے تالمود منسوب کر کے ہی تو ملاء برادری نے جائیدادیں کھڑی کی ہیں، مسجدوں کے نام پر وقف بنائے ہیں اور بہترین کاروں میں بناء کام کئے گھومتے ہیں۔ شرم ان ملاؤں کو نہیں آتی۔ آپ جانتے ہیں کہ سارے ملاء مسلمان کو زکواۃ دینے سے روکتے ہیں۔ٓ کہتے ہیں کہ ملاء کو ڈھائی فی صد زکواۃ دے دو، لیکن اللہ کا مقرر کردہ نصاب 20 فی صد ہر اضافے پر ، حکومت وقت کو نہیں دو ۔۔

ٓقرآن حکیم پڑھئے، اسلام کی طرف چلئے، ٓ اصل اسلام صرف اور صرف قرآن میں ہے، اس کی پیش کردہ دلیلیں ہی مسلمانوں کے لئے قابل قبول ہیں۔ احادیث نبوی کی پہچان ہی یہی ہے کہ وہ قرآن کے حکم پر پوری اترتی ہے۔ ایک طرف ہے قرآن حکیم کا اسلام اور دوسری طرف ہے تالمود کا بسلام جی بسلام ۔ آپ کی مرضی ہے ، آپ کو آزادی ہے کہ قرآن حکیم کو ترک کرکے تالمودی بسلام پر چلیں۔ یا قرآن حکیم کے اسلام پر۔

کچھ تالمود پرست بہت جلد ، قرآن کے مسلمان کو پہچان لیتے ہیں، یہ درست ہے :)

لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ
تمہاری تالمود تمہیں مبارک، اللہ تعالی کا فرمان، رسول اکرم کا قرآن حکیم ہمیں مبارک۔

میں قرآن ٓدرست ہے یا تالمود ، اس بحث میں پڑنا ہی نہیں چاہتا۔ اس لئے کہ میرا ایمان قرآن حکیم پر ہے، جن کا ایمان تالمود پر ہے ، ان کو وہ کتاب مبارک ، لیکن تالمود کو عین اسلامی، عین قرآنی، عین رسول اکرم کی حدیث قرار نہیں دیجئے، دست بستہ عرض ہے

والسلام
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
'دنیا کی ساری سائنس اور ٹیکنالوجی کو ہم جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔'

اگر مُفتی صاحب نے واقعی یہ بیان انہی الفاظ میں دیا ہے تو نہایت افسوس ناک ہے۔ بات کہنے کے سو ڈھب ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی سے بغض رکھنا اسلام نے کب سکھایا ہے؟

کوئی دلیل، کوئی منطق!
 

م حمزہ

محفلین
'دنیا کی ساری سائنس اور ٹیکنالوجی کو ہم جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔'

اگر مُفتی صاحب نے واقعی یہ بیان انہی الفاظ میں دیا ہے تو نہایت افسوس ناک ہے۔ بات کہنے کے سو ڈھب ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی سے بغض رکھنا اسلام نے کب سکھایا ہے؟

کوئی دلیل، کوئی منطق!
آپ کی بات سے بالکل متفق۔

محفل کی یہ روایت ہے کہ بات کہیں سے شروع ہوتی ہے اور کہیں جاکر ختم۔ یا پھر ختم ہوتی ہی نہیں۔
رؤیت ہلال کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔ اس لئے اس بارے میں سکوت بہتر ہے۔ تاہم فاروق سرور خان صاحب کی باتوں سے اتفاق کرنا ناممکن ہوجاتا ہے۔
جیسے یہ:
ک صاحب نے فرمایا کہ نماز کا طریقہ قرآن میں نہیہں ہے، بھائی نمازٓ کا طریقہ رسول اکرم کی سنت جاریہ ہے۔ نماز کا طریقہ کسی بھی کتب روایت میں نہیں ہے۔ آپ ہم جیسوں کو کچھ ریفرنس عطا فرمادیجئے تو عنایت ہوگی۔
نماز کا طریقہ بالکل رسول اللہ کی سنت سے ہی پتا چلتا ہے۔ اور اسکی تمام تر تفصیلات احادیث کی کتابوں میں موجود ہیں۔ کوئی بھی ذی ہوش انسان ان احادیث کو دیکھ سکتا ہے۔
 
کوئی صاحب وہ حدیث ٓایک الگ دھاگہ میں فراہم کردیں جس میں نماز کا پورا طریقہ کار موجود ہے ۔ اس بات سے یہ نا سمجھئے کہ میں احادیث نبوی کا انکار کرتا ہوں۔ سب سے بڑی احادیث کا مجموعہ تو قرآن حکیم خود ہے کہ اللہ تعالی کا فرمان ، رسول اکرم کٓی زبان سے ادا ہوا۔ قرآن اور حدیث ایک دوسرے کے مخالف ہو ہی نہیں سکتے ۔ لیکن ہم موضوع کو صرف اور صرف رویت ہلال یعن آنکھ سے چاند دیکھنے کی حد تک محدٓود رکھتے ہیں۔

رویت ہلال کی روایات:ٓ
آنکھ سے چاند دیکھ کر مہینہ شروع کرنے کے بارے میں روایات

قرآن پر ہمارا ٓایمان ہے، یقین ہے، اب اگر کوئی دوسری کتاب سے کوئی نکتہ پیش کیا جائے تو کیا ہم کو اس پر قرآن کی طرح اندھا یقین رکھنا ہے ، ایمان رکھنا ہے؟ یا اس کو قرآن حکیٓم کی روشنی میں پرکھنا ہے؟
اگر آپ اللہ کے فرمان قرآن حکیم پر ایمان رکھتے ہیں تو اس کتاب میں لکھا ہے کہ یہ کتاب فرقان حمید ہے یعنٓی فرق بتانے والی حتمی دلیل۔ لہذا قرآن حکیم پر ایمان رکھنے کی وجہ سے آپ ریفرنس شدہ روایات کوقرآن ٓحکیم کی مدد سے ہی پرکھیں گے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ قرں حکیم اس بارے میں کیا کہتا ہے۔
1۔ ہم اوپر دوسرے دھاگے میں دیکھ چکے ہیں کہ چاند دیکھ کر عید کرنا تالمود کی ایک یہودی روایت ہے۔ ٓ
2۔ ہم اوپر دیکھ چکے ہیں کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ
55:5 ٱلشَّمْسُ وَٱلْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ
سورج اور چاند مقررّہ حساب سے چل رہے ہیںٓ

10:5 هُوَ ٱلَّذِى جَعَلَ ٱلشَّمْسَ ضِيَآءً وَٱلْقَمَرَ نُوراً وَقَدَّرَهُ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُواْ عَدَدَ ٱلسِّنِينَ وَٱلْحِسَابَ مَا خَلَقَ ٱللَّهُ ذٰلِكَ إِلاَّ بِٱلْحَقِّ يُفَصِّلُ ٱلآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ
وہی ہے جس نے سورج کو روشن بنایا اور چاند کو منور فرمایا اور چاند کی منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کا شمار اور حساب معلوم کر سکو یہ سب کچھ الله نے تدبیر سے پیدا کیا ہے وہ اپنی آیتیں سمجھداروں کے لیے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے

ایک طرف اللہ تعالی فرما رہے ہیں، کہ چاند مقررہ حساب سے چل رہا ہے۔ تاکہ سمجھدار لوگ اس سے برسوں کا شمار کرسکیں۔ٓ اور ساتھ ہی ساتھ، اللہ تعالی 55:13 میں چاند اور سورج کی مدد سے برسوں کے شمار کو ایک اپنی نعمت قرار دیتے ہٓیں اور پوچھتے ہیں کہ تم اللہ تعالی کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟
ٓتو دوسری طرف یہودیوں کے ملاء ہیں۔ جو قائیل ہٓیں چاند دیکھے بناء کوئی مہیں شروع ہو نہیں سکتا ، کوئی تہوار ان کی اجازت کے بغیر نہیں منایا جاسکتا، صدیوں سے لوگوں کو ان یہودیوں کے ملاؤں نے قید کررکھا ہے۔
ٓتو یہودیوں کے ملاء ، رسول اکرم سے اس بارے میں پوچھتے ہیں۔ ان یہودی ملاؤں کی پوزیش ہے کہ چاند دیکھ کر ہی مہینہ شروع ہوسکتا ہے۔ دیکھئے اوپر یہودیں کی بحث۔
اللہ تعالی کی پوزیشن یہ ہے کہ چاند کا حساب ٓہے شمار کرو۔
یہ جھگڑا کوئی نیا نہیں، یہ تو رسول اکرم سے بھی پہلے کا ہے۔ ثبوت یہاں موجود ہیں۔
اللہ تعالی فرماتے ہیں۔
2:189 ٓيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَهِلَّةِ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُواْ الْبُيُوتَ مِن ظُهُورِهَا وَلَ۔كِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقَى وَأْتُواْ الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا وَاتَّقُواْ اللّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
(اے حبیب!) لوگ آپ سے نئے چاندوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، فرما دیں: یہ لوگوں کے لئے اور ماہِ حج (کے تعیّن) کے لئے وقت کی علامتیں ہیں، اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم (حالتِ احرام میں) گھروں میں ان کی پشت کی طرف سے آؤ بلکہ نیکی تو (ایسی الٹی رسموں کی بجائے) پرہیزگاری اختیار کرنا ہے، اور تم گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو، اور اﷲ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤٓ

نئے چاند کا مسٓئلہ پہلے بھی یہودیوں کا مسئلہ تھا اور آج بھی ہے۔ اللہ تعالی گواہی دے رہے ہیں کہ یہ لوگ ، رسول اکرم سے پوچھنے آئے تھے۔ جھگڑتے تھے یہ لوگ ، اس بارے میں آج کی طرح۔
کیا اللہ تعالی نے فرمادیا کہ آنکھ سے چاند دیکھ کر مہینہ شروع کیا کرو یا فیصلہ کردیا کہ چاند سورج حساب سے چل رہے ہیں۔ تاکہ سمجھٓدار لوگ اس سے شمار کیا کریں؟

یہودی ملاؤں کا جھگڑا آج بھی جاری ہے۔ قرآن حکیم کا فیصلہ صاف اور واضح موجود ہے۔ جو لوگ زور دیتے ہیں کہ حدیث میں ہے تو ان سے سوال یہ ہے کہ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ ایک طرف رسول اکرم اپنی زبان سے قرآن کے ٓالفاظ ادا کرچکے ہیں۔ وہ اس بیان کے مخالف کس طرح ایسا فرما سکتے ہیں جو قرآن کے حکم کے برعکس ہے، جب کہ وہ جانتے تھے کہ چاند کب افق پر نمودار ہوتا ہے اور ٓبہت تھوڑی دیر رہتا ہے، بادل چھائے ہو سکتے ہیں، گرد و غبار کا طوفان ہو سکتا ہے ، نکات آپ کے سامنے ہیں، قرآں کی کسوٹی پر یہ روایت کتنی پوری اترتی ہے، فیصلہ آپ خود کیجئے۔

چاند اور سورج کو آپ کے لئے مسخر کیا ہے یا آپ کو چاند و سورج کا مسخر کیا ہے۔

16:12 وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالْنَّهَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالْنُّجُومُ مُسَخَّرَاتٌ بِأَمْرِهِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَٓ
اور اُسی نے تمہارے لئے رات اور دن کو اور سورج اور چاند کو مسخر کر دیا، اور تمام ستارے بھی اُسی کی تدبیر (سے نظام) کے پابند ہیں، بیشک اس میں عقل رکھنے والے لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں

اب تک تو مسلمان یہ ثابت کرتے آئے ہیں کہ وہ عقل والی قوم نہیں۔ اللہ کرے یہ تبدیلی آئے۔

والسلام
 
آخری تدوین:
'دنیا کی ساری سائنس اور ٹیکنالوجی کو ہم جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔'

اگر مُفتی صاحب نے واقعی یہ بیان انہی الفاظ میں دیا ہے تو نہایت افسوس ناک ہے۔ بات کہنے کے سو ڈھب ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی سے بغض رکھنا اسلام نے کب سکھایا ہے؟

کوئی دلیل، کوئی منطق!
لڑی کے سابقہ مراسلات میں کسی صاحب نے یہ تحقیق پیش کی تھی کہ مفتی صاحب کی متعلقہ ویڈیو میں یہ جملہ موجود نہیں ہے۔ ان کی بات کے مفہوم کو کسی نے ان الفاظ میں ’’سرخی‘‘ بنا دیا ہے۔ اگر پہلے اس بات کی تحقیق کر لی جائے کہ آیا یہ بات ان الفاظ میں کہی گئی ہے یا نہیں تو بہتر ہوگا۔
مزید یہ کہ اگر یہ جملہ حقیقتا کہا گیا ہے تو بھی اس کے سیاق و سباق دیکھنا ضروری ہے۔ ممکن ہے کہ یہ جملہ اُن سائنسی تحقیقات کے بارے میں کہا گیا ہو جو اسلام کی مستند تعلیمات سے متصادم ہیں۔ اگر واقعی یہی تناظر ہو تو بات بالکل درست ہے۔
آخری بات یہ ہے کہ اگر یہ جملہ مفتی صاحب کی جانب سے مطلقا کہا گیا ہو تو بھی یہ ان کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے، اللہ کا شکر ہے کہ علماء کرام کی ایک بڑی تعداد (جو آپ کو چمچماتی میڈیائی دنیا پر شاذ و ناظر ہی دکھائی دیں گے) علم دوست اور اعتدال پسند ہے۔ جو خدمتِ انسانیت میں سائنسی تحقیقات و ایجادات کے شکر گزار ہیں اور اسے اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت سمجھتے ہیں۔ تاہم سائنسی تحقیقات اور مستند اسلامی تعلیمات میں اگر مطابقت دینے کی کوئی راہ نظر نہ آئے تو اسلامی تعلیمات کو ترجیح دیتے ہیں۔
 

آصف اثر

معطل
'دنیا کی ساری سائنس اور ٹیکنالوجی کو ہم جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔'

اگر مُفتی صاحب نے واقعی یہ بیان انہی الفاظ میں دیا ہے تو نہایت افسوس ناک ہے۔ بات کہنے کے سو ڈھب ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی سے بغض رکھنا اسلام نے کب سکھایا ہے؟

کوئی دلیل، کوئی منطق!
لڑی کے سابقہ مراسلات میں کسی صاحب نے یہ تحقیق پیش کی تھی کہ مفتی صاحب کی متعلقہ ویڈیو میں یہ جملہ موجود نہیں ہے۔ ان کی بات کے مفہوم کو کسی نے ان الفاظ میں ’’سرخی‘‘ بنا دیا ہے۔ اگر پہلے اس بات کی تحقیق کر لی جائے کہ آیا یہ بات ان الفاظ میں کہی گئی ہے یا نہیں تو بہتر ہوگا۔
معلوم نہیں کہ فرقان بھائی نے ایسا کیوں کہا لیکن ویڈیو میں واقعی ایسا کچھ نہیں کہا گیا۔ یہ سب دیسی لبرل جہالت، اور دینی طبقے کو گاہے گاہے بدنام کرنے کی کوششیں ہیں۔
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
لڑی کے سابقہ مراسلات میں کسی صاحب نے یہ تحقیق پیش کی تھی کہ مفتی صاحب کی متعلقہ ویڈیو میں یہ جملہ موجود نہیں ہے۔ ان کی بات کے مفہوم کو کسی نے ان الفاظ میں ’’سرخی‘‘ بنا دیا ہے۔ اگر پہلے اس بات کی تحقیق کر لی جائے کہ آیا یہ بات ان الفاظ میں کہی گئی ہے یا نہیں تو بہتر ہوگا۔
مزید یہ کہ اگر یہ جملہ حقیقتا کہا گیا ہے تو بھی اس کے سیاق و سباق دیکھنا ضروری ہے۔ ممکن ہے کہ یہ جملہ اُن سائنسی تحقیقات کے بارے میں کہا گیا ہو جو اسلام کی مستند تعلیمات سے متصادم ہیں۔ اگر واقعی یہی تناظر ہو تو بات بالکل درست ہے۔
آخری بات یہ ہے کہ اگر یہ جملہ مفتی صاحب کی جانب سے مطلقا کہا گیا ہو تو بھی یہ ان کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے، اللہ کا شکر ہے کہ علماء کرام کی ایک بڑی تعداد (جو آپ کو چمچماتی میڈیائی دنیا پر شاذ و ناظر ہی دکھائی دیں گے) علم دوست اور اعتدال پسند ہے۔ جو خدمتِ انسانیت میں سائنسی تحقیقات و ایجادات کے شکر گزار ہیں اور اسے اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت سمجھتے ہیں۔ تاہم سائنسی تحقیقات اور مستند اسلامی تعلیمات میں اگر مطابقت دینے کی کوئی راہ نظر نہ آئے تو اسلامی تعلیمات کو ترجیح دیتے ہیں۔

معلوم نہیں کہ فرقان بھائی نے ایسا کیوں کہا لیکن ویڈیو میں واقعی ایسا کچھ نہیں کہا گیا۔ یہ سب دیسی لبرل جہالت، اور دینی طبقے کو گاہے گاہے بدنام کرنے کی کوششیں ہیں۔

اگر مُفتی صاحب نے واقعی یہ بیان انہی الفاظ میں دیا ہے تو نہایت افسوس ناک ہے۔
ہمیں جاسم صاحب پر یوں ہی شبہ نہیں رہتا ہے، اسی لیے لفظ 'اگر' کا اضافہ کر دیا تھا۔ ہم معذرت خواہ ہیں کہ یہ تحقیق ہماری نگاہ سے نہ گزری۔ مقامِ افسوس ہے کہ لڑی کا عنوان ایسا رکھ دیا جاتا ہے کہ نہ چاہتے ہوئے بھی تبصرہ کرنا پڑ جاتا ہے۔ جاسم محمد آپ سے درخواست ہے کہ لڑی کا عنوان ہی بدل دیجیے، کم از کم! :)
 

فرقان احمد

محفلین
آپ تجویز کیجئے ہم بدل دیتے ہیں :)
دیکھیے، آپ نے مُفتی صاحب سے یہ بیان منسوب کیا؛ کس قدر غلط بات ہے! یہ سنسنی خیز ہمارے ہاں دوپہر کی اخباروں میں پھیلائی جاتی تھی۔ جو کچھ مُفتی صاحب نے فرمایا ہی نہیں، آپ نے اُن کے ذِمے لگا دیا۔ ہم عنوان کیا تجویز کریں؛ آپ ہی زیادہ سیانے گیانے ہیں۔ :) کچھ بھی رکھ دیجیے، حسبِ حال! :)
 

جاسم محمد

محفلین
دیکھیے، آپ نے مُفتی صاحب سے یہ بیان منسوب کیا؛ کس قدر غلط بات ہے! یہ سنسنی خیز ہمارے ہاں دوپہر کی اخباروں میں پھیلائی جاتی تھی۔ جو کچھ مُفتی صاحب نے فرمایا ہی نہیں، آپ نے اُن کے ذِمے لگا دیا۔
یہ شرارت کسی فیک نیوز اخبار نے کی ہوگی۔ ہم نے توصرف وہاں سے خبر لگائی تھی۔ اگر یہ غلط ہے تو اس کی تصحیح بنتی ہے۔ میں اصل بیان پڑھ کر عنوان بدل دیتا ہوں۔
 

فرقان احمد

محفلین
یہ شرارت کسی فیک نیوز اخبار نے کی ہوگی۔ ہم نے توصرف وہاں سے خبر لگائی تھی۔ اگر یہ غلط ہے تو اس کی تصحیح بنتی ہے۔ میں اصل بیان پڑھ کر عنوان بدل دیتا ہوں۔
آپ کی اس شرارت کی وجہ سے ہمیں مُفت میں ڈانٹ پڑی ہے۔ :)
 
Top