چاند کی رویت کی ذمہ داری رویت ہلا ل کمیٹی کی ہے اور وہی ادا کرے گی: مفتی منیب

جان

محفلین
مسلسل ایک دوسرے کی ذات پہ حملے کیے جا رہے ہیں۔ تھوڑی دیر بعد لڑی فتح کرنے کے بعد یہاں بھی "اسلام" کا جھنڈا گاڑ کر اسے مقفل کر دیا جائے گا۔ دنیا تو اب ہم فتح کرنے سے رہے جو ہمارے حالات ہیں۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
دنیا تو اب ہم فتح کرنے سے رہے جو ہمارے حالات ہیں۔
دنیا تو فتح نہیں ہوئی لیکن اس باری جان بوجھ کر غلط روز عید کرنے پر کے پی کے حکومت اور سعودیہ کو عقل آگئی ہے۔ دونوں نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ سے چاند دیکھنے کیلئے جدید سائنسی نظام استعمال کیا جائے گا۔
New moon-sighting system from next year in Saudi Arabia
 

جاسم محمد

محفلین
مسلسل ایک دوسرے کی ذات پہ حملے کیے جا رہے ہیں۔ تھڑی دیر بعد لڑی فتح کرنے کے بعد یہاں بھی "اسلام" کا جھنڈا گاڑ کر اسے مقفل کر دیا جائے گا۔
آپ اس دھاگے کو چھوڑیں۔ جو امت مسلمہ چاند دیکھ کر عید کرنے والے مذہبی پر اکٹھی نہیں ہے۔ اس نے کہاں جھنڈے گاڑنے ہیں۔
Moon sightings ahead of Eid in the Muslim world influenced by politics - TAHA KILINÇ
 

آصف اثر

معطل
مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان کی طرف سے 3 جولائی بروز بدھ یہ اعلان ہوا کہ ملک بھر میں کہیں بھی چاند نظر نہیں آیا لہذا 4 جولائی کو 30 شوال اور 5 جولائی کو یکم ذیقعدہ ہوگی ..
لیکن ہمارے وزیر سائنس جناب فواد چودھری صاحب کی طرف سے بنائے گئے قمری کیلنڈر میں اس روز چاند نظر آسکتا تھا لہذا کیلنڈر کے مطابق 4 جولائی کو یکم ذیقعدہ تھی . اسی کی طرف ماہرین فلکیات نے پہلے توجہ ہی دلائی تھی کہ اس کیلنڈر کے معیار کے مطابق کافی چاند ایسے ہیں جن کے نظر آنے کا امکان انتہائی کم ہے لیکن کیلنڈر میں اس سے اگلے دن یکم تاریخ لکھی گئی ہے اسی لئے یہ کیلنڈر رویت کے عین مطابق کسی صورت نہیں ہوسکتا.. لہذا اسی رویت کے شرعی طریقے اور مرکزی کمیٹی کو برقرار رکھا جائے اور اختلاف کا بہانا بنا کر ہم پر اس کیلنڈر کو مسلط نہ کیا جائے ..
جہاں تک چاند پر اختلاف کا تعلق ہے تو پورا ملک پورے سال مرکزی کمیٹی پر اعتماد کرتا ہے صرف رمضان و عید میں قاسم علی خان مسجد کی طرف سے اختلاف ہوتا ہے تو اصل اختلاف کو حل کیا جائے نہ کہ کمیٹی کو ختم کرنے کی بات کی جائے ..

جامعة الرشید کراچی کے شعبہ فلکیات کے رئیس مولانا سلطان عالم صاحب نے قمری کیلنڈر کے تجزیے میں یہی بات کہی تھی.

*مولانا سلطان عالم صاحب استاد جامعۃ الرشید کا وزارت سائنس کے قمری کیلنڈر پر تبصرہ*

بسم اللہ الرحمن الرحیم
نئے پاکستانی قمری کیلنڈر کا تجزیہ
بندے نے نئے پاکستانی قمری کیلنڈر کا مکمل تجزیہ کیا تو پتا چلا کہ اس کیلنڈر کی بنیاد درجِ ذیل ہے :
اگر کسی شام کو پاکستان میں خالی آنکھ (naked eye ) سے چاند نظر آنے کاامکان پیدا ہو جائے .... خواہ وہ امکان انتہائی معمولی سا ہو .... تو اگلے دن کو قمری مہینے کی یکم سمجھا جائے گا ورنہ نہیں ۔
مثالیں : 23 مئی 2020 ءکی شام انتہائی جنوبی پاکستان میں خالی آنکھ (naked eye ) سے چاند نظر آنے کا انتہائی معمولی امکان ہے لہٰذا کیلنڈر میں 24 مئی کو یکم شوال 1441 ھ ہے ۔ (یہی تفصیل یکم ذیقعدہ 1440 میں ہے کہ کیلنڈر میں یکم ذیقعدہ 4 جولاءی 2019 کو ہے)
لیکن چونکہ یکم مئی 2022 ء کو پاکستان میں خالی آنکھ (naked eye ) سے چاند نظر آنے کا کوئی امکان نہیں لہٰذا کیلنڈر میں دو مئی کو یکم شوال 1443 ھ نہیں بلکہ تین مئی کو ہے ( یہی تفصیل یکم ذی الحجہ 1440 میں ہے کہ کیلنڈر میں یکم ذی الحجہ 2 اگست کو نہیں بلکہ 3 اگست 2019 کو ہے)
واللہ اعلم بالصواب ۔

نوٹ: وزارت سائنس کی ویب سائٹ پر قمری کیلنڈر میں مرکزی رویت کمیٹی پاکستان کے اعلان کے مطابق تبدیلی کردی گئی ہے ..اب وہاں 5 جولائی کو یکم ذیقعدہ لکھ دیا گیا ہے ..
اگر اسی طرح ہو کہ اس کیلنڈر کو دفتری امور کے لئے استعمال کیا جائے لیکن اعلان رویت کے مطابق کمیٹی ہی کرے اور اگر کبھی کیلنڈر میں تاریخ کا اختلاف ہوجائے تو درست کردیا جائے تو اس میں کوئی مظائقہ نہیں اور کسی کو اشکال نہیں.
البتہ اس کیلنڈر کے معیار کے مطابق کافی دفعہ تبدیلی کرنا پڑے گی جس سے کافی حرج ہوگا اس لئے پیج انتظامیہ کی طرف سے وزارت سائنس کو یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ آپ اس کیلنڈر کو جامعة الرشید کے شعبہ فلکیات کے قمری کیلنڈر کے مطابق کردیں ان شاء اللہ یہ عین رویت کے مطابق رہے گا جیسے ہمیشہ رہا ہے اور دفتری امور میں بھی کافی کارگر ثابت ہوگا .. ان شاء اللہ۔
بحوالہ رؤیت ہلال اپڈیٹس۔
 
یہ مجھے فطرتی رویت ہلال سے زیادہ مذہبی ہائی جیکنگ کا کیس لگتا ہے۔
معاملہ سیدھا سا ہے کہ زندگی کے ہر شعبہ میں ان حضرات نے اپنی لمبی ٹانگیں پھنسا رکھی ہیں۔
قانون بنانے لگو تو شریعت سےمتصادم نہیں ہو سکتا ۔۔۔اسلامی نظریاتی کونسل ایجاد
چاند دیکھنے لگو تو طریقہ عین اسلامی ہونا چاہئے۔۔۔رویت ہلال کمیٹی ایجاد
ملک کا معاشی نظام سود سے مکمل پاک ہونا چاہئے۔
صنعت و تجارت میں شراب پر مکمل پابندی ہونی چاہئے۔
فنکاری میں جاؤ تو گانا بجانا حرام۔
فیشن و ماڈلنگ میں جاؤ تو فحاشی پھیلانے کا الزام۔
آخر میں بندہ ان پر دو حرف بھیج کر ملک ہی چھوڑ دیتا ہے۔
جاسم محمد بھائی! آپ کی کئی تحریریں پڑھیں، بہت سی پسند بھی آئیں اور کچھ سے اختلاف بھی ہوا، لیکن کبھی اتنا شدید اختلاف نہیں ہوا کہ اسے ناپسندیدہ قرار دینا پڑا ہو۔ مگر اس تحریر پر پہلے تو یقین نہیں آیا کہ یہ آپ کی طرف سے ہے، اور بعد میں تاسف بھری حیرت نے اتنی شدت اختیار کی کے تحریر کو ناپسندیدہ کا درجہ دینا پڑا۔
حیرت ہے! معاشی نظام کا سود سے پاک ہونا، شراب کی صنعت و تجارت پر پابندی ہونا، گانے بجانے کا حرام ہونا، قوانین کا شریعت کے مطابق ہونا یہ سب تو صدیوں سے مسلم امہ کی اکثریت کے متفقہ اور مسلمہ نظریات رہے ہیں، پھر ان پر علماء کرام کی آراء سامنے آنے پر ملک چھوڑنے کی بات۔۔۔ حیرت در حیرت۔۔۔ علماء کے فتووں پر عمل کی شرح کتنے فیصد ہے جو ملک چھوڑنے کی بات کی جائے؟ نہ کوئی جبر، نہ اسلامی حدود و تعزیرات کا نفاذ، صرف فتووں کی وجہ سے ملک چھوڑنے کی بات تو لبرل ازم کے ’’آزادی رائے‘‘ کے اصولوں کے بھی خلاف لگتی ہے۔
جب اسلام ایک جامع مذہب ہے، جو زندگی کے ہر شعبے سے متعلق رہنمائی کرتا ہے تو پھر زندگی کے ہر شعبے سے متعلق اسلام سے موافقت نہ رکھنے والی باتوں کے خلاف زبان و قلم کے ذریعے اسلام کا پیغام پہنچانا تو ہر مسلمان کا فریضہ ہے، اس پر اتنا شدید ردِ عمل۔۔۔ فیا للعجب!
آپ ڈاکٹرز سے کہیں کہ صحت کے بارے میں اپنی آراء دینا بند کردیں، آپ وکلاء سے کہیں کہ قانون کی ترجمانی کا حق تمہیں کس نے دیا، آپ تاجروں سے کہیں کہ مارکیٹ ٹرینڈ کے بارے تمہارے رائے کوئی حیثیت نہیں رکھتی، تو ایسے تمام حضرات آپ کے ان مشوروں کو جس درجہ کی اہمیت دیں گے اسی اہمیت کی توقع آپ کو علمائے کرام سے رکھنی چاہئے، جب آپ انہیں زندگی کے مختلف شعبوں سے متعلق مذہبی تعلیمات کی اشاعت سے رکنے کا مشورہ دے رہے ہوں۔
خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد
 

جاسم محمد

محفلین
حیرت ہے! معاشی نظام کا سود سے پاک ہونا، شراب کی صنعت و تجارت پر پابندی ہونا، گانے بجانے کا حرام ہونا، قوانین کا شریعت کے مطابق ہونا یہ سب تو صدیوں سے مسلم امہ کی اکثریت کے متفقہ اور مسلمہ نظریات رہے ہیں
یہ پوری اُمہ کے نہیں صرف علما کرام کے متفقہ نظریات ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ عام مسلمان تو بہرحال ہر وہ کام بخوشی کر رہا ہے جسے علما کرام حرام اور خلاف اسلام سمجھتے ہیں :)
 

آصف اثر

معطل
یہ پوری اُمہ کے نہیں صرف علما کرام کے متفقہ نظریات ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ عام مسلمان تو بہرحال ہر وہ کام بخوشی کر رہا ہے جسے علما کرام حرام اور خلاف اسلام سمجھتے ہیں :)
پوائنٹ تو یہی ہے کہ ہمیشہ اہلِ علم کو دیکھا جاتاہے، عامیوں کو نہیں، جن کو حرام و حلال اور اس کی سنگینی کا علم بھی نہ ہو۔
 
یہ پوری اُمہ کے نہیں صرف علما کرام کے متفقہ نظریات ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ عام مسلمان تو بہرحال ہر وہ کام بخوشی کر رہا ہے جسے علما کرام حرام اور خلاف اسلام سمجھتے ہیں :)
عام فہم سی بات ہے بھائی! لوگ مضر صحت اشیاءِ خوردنی استعمال کرتے ہیں، ڈاکٹرز منع کرتے ہیں، لوگ نہیں مانتے اور خوش بھی ہیں۔ قانون ساز ادارے بہت سی چیزوں کو ممنوع قرار دیتے ہیں، لوگ نہیں مانتے، اور قانون شکنی کے نت نئے طریقے ایجاد کر کے فخرمحسوس کرتے ہیں۔ معاشرتی فلاح و بہبود کے ادارے نصائح کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں، معاشرہ ان کی خلاف ورزی کر کے ایڈونچر پسند مزاج کی تسکین کرتا رہتا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ ہر فن کے ماہرین کی رائے اس کے سود و زیاں سے متعلق معتبر سمجھی جاتی ہے، لیکن عوام تو خواہشات کی تسکین سے ہی لطف اندوز ہوتے ہیں، خواہ وہ خواہشات کتنی ہی بہیمانہ یا سفاکانہ ہوں۔
اس لئے گزارش صرف اتنی سی ہے کہ طب، قانون اور اور معاشرتی فلاح کے علوم و فنون کی طرح علمِ دین کو بھی اپنے دل و دماغ میں اتنی اہمیت دے ڈالئے کہ اس سے متعلق رہنمائی کے حصول کے لئے ’’معتدل مزاج ماہرین‘‘ کی رائے کو عام آدمی کی رائے سے زیادہ قابلِ اعتبار سمجھنا شروع کر دیجئے۔ پھر نہ کہئے گا ’’ کوئی چارہ ساز ہوتا، کوئی غمگسار ہوتا‘‘۔ :)
 
حساب سے یا ملاء کی (شریعت) کی آنکھ سے؟
اللہ تعالی فرماتے ہیں :
55:5 ٱلشَّمْسُ وَٱلْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ
سورج اور چاند مقررّہ حساب سے چل رہے ہیںٓ

10:5
هُوَ ٱلَّذِى جَعَلَ ٱلشَّمْسَ ضِيَآءً وَٱلْقَمَرَ نُوراً وَقَدَّرَهُ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُواْ عَدَدَ ٱلسِّنِينَ وَٱلْحِسَابَ مَا خَلَقَ ٱللَّهُ ذٰلِكَ إِلاَّ بِٱلْحَقِّ يُفَصِّلُ ٱلآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ
وہی ہے جس نے سورج کو روشن بنایا اور چاند کو منور فرمایا اور چاند کی منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کا شمار اور حساب معلوم کر سکو یہ سب کچھ الله نے تدبیر سے پیدا کیا ہے وہ اپنی آیتیں سمجھداروں کے لیے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے

اللہ تعالی کے فرمان قٓرآن کے مطابق، سورج اور چاند حساب کے مطابق چل رہے ہیں۔ ٓ-- تاکہ سمجھدار ، جی سمجھدار لوگ برسوں کا شمار اور حساب معلوم کرسکیں۔

کوئی صاحب مجھ جیسے ٓ لوگوں پر ٓعنایت فرمائیں اور وہ آیات سامنےلے آئیں جن میں چاند کو آنکھ سے دیکھ کر دنوں ، مہینوں اور برسوں کا حساب لگانے کی ہدایت ہوِ :)

وہ شریعت جو قرآن کے مطابق نا ہو، صرف اور صرف شرارت ہے۔ اور رسول اکرم سے کچھ ایسا منسوب کرنا جو اللہ کے فرمان قرآن حکیم کے مطابق نا ہو اور بھی بڑی شرارت ہے۔

والسلام


ٓ
 

آصف اثر

معطل
حساب سے یا ملاء کی (شریعت) کی آنکھ سے؟
اللہ تعالی فرماتے ہیں :
55:5 ٱلشَّمْسُ وَٱلْقَمَرُ بِحُسْبَانٍ
سورج اور چاند مقررّہ حساب سے چل رہے ہیںٓ

10:5
هُوَ ٱلَّذِى جَعَلَ ٱلشَّمْسَ ضِيَآءً وَٱلْقَمَرَ نُوراً وَقَدَّرَهُ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُواْ عَدَدَ ٱلسِّنِينَ وَٱلْحِسَابَ مَا خَلَقَ ٱللَّهُ ذٰلِكَ إِلاَّ بِٱلْحَقِّ يُفَصِّلُ ٱلآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ
وہی ہے جس نے سورج کو روشن بنایا اور چاند کو منور فرمایا اور چاند کی منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کا شمار اور حساب معلوم کر سکو یہ سب کچھ الله نے تدبیر سے پیدا کیا ہے وہ اپنی آیتیں سمجھداروں کے لیے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے

اللہ تعالی کے فرمان قٓرآن کے مطابق، سورج اور چاند حساب کے مطابق چل رہے ہیں۔ ٓ-- تاکہ سمجھدار ، جی سمجھدار لوگ برسوں کا شمار اور حساب معلوم کرسکیں۔

کوئی صاحب مجھ جیسے ٓ لوگوں پر ٓعنایت فرمائیں اور وہ آیات سامنےلے آئیں جن میں چاند کو آنکھ سے دیکھ کر دنوں ، مہینوں اور برسوں کا حساب لگانے کی ہدایت ہوِ :)

وہ شریعت جو قرآن کے مطابق نا ہو، صرف اور صرف شرارت ہے۔ اور رسول اکرم سے کچھ ایسا منسوب کرنا جو اللہ کے فرمان قرآن حکیم کے مطابق نا ہو اور بھی بڑی شرارت ہے۔

والسلام
اس حساب کا کرائیٹیریا کیا ہوگا؟
اور رؤیت کے حکم کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
 
اس حساب کا کرائیٹیریا کیا ہوگا؟
اور رؤیت کے حکم کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟

اس حساب کا کرائیٹیریا بہت ہی آسان ہے۔ نیا چاند کب پیدا ہوتآ ہے ، اس کا حساب تو ہزاروں سال پرانی جنتریوں میں بھی موجود ہے اور جدید ویب سائٹس پر بھی۔
SVS: Moon Phase and Libration, 2019
یپاں مہینہ 8 ، دن 1 اور ٓگھنٹہ 13 جو کہ یکم اگست 2019 کو پاکستان ٹائم 6 بجے کے مطابق ہے ، چاند نظر نہیں آرہا۔
ٓاب آپ 7 بجے ، دو، اگست 2019 کو پاکستان ٹائم 7 بجے دیکھئے تو واضح چاند موجود ہے۔
چونکہ قمری تاریخ مغرب کے وقت پر شروع ہوتی ہے، اور مغرب کا وقت کراچی میں شام 7:17 ہے لہذا شام کے سات بجے ، جو کہ یو ٹی سی ٹائم 1400 ہے، چاند طلوع ہوچکا ہے۔
سعودی عرب کے لئے یہی وقت، ٓ1600 یو ٹی سی ہے جو کہ ریاض ٹائم 6:38 کے برابر ہے، چاند اس وقت طلوع ہو چکا ہے ، اس ٓ لئے ، ذی الحج کی پہلی تاریخ، دو اگست ، پاکستان اور سعودی عرب میں ہے۔

رویت ہلال کے لئے آپ کے پاس اگر اللہ تعالی کے حکم کا کوئی اور ریفرنس ہے تو عنایت فرمائیے تو ہی کچھ عرض کرسکتا ہوں۔ٓ

والسلامٓ
 
آخری تدوین:

بافقیہ

محفلین
اس حساب کا کرائیٹیریا بہت ہی آسان ہے۔ نیا چاند کب پیدا ہوتآ ہے ، اس کا حساب تو ہزاروں سال پرانی جنتریوں میں بھی موجود ہے اور جدید ویب سائٹس پر بھی۔
SVS: Moon Phase and Libration, 2019
یپاں مہینہ 8 ، دن 1 اور ٓگھنٹہ 13 جو کہ یکم اگست 2019 کو پاکستان ٹائم 6 بجے کے مطابق ہے ، چاند نظر نہیں آرہا۔
ٓاب آپ 7 بجے ، دو، اگست 2019 کو پاکستان ٹائم 7 بجے دیکھئے تو واضح چاند موجود ہے۔
چونکہ قمری تاریخ مغرب کے وقت پر شروع ہوتی ہے، اور مغرب کا وقت کراچی میں شام 7:17 ہے لہذا شام کے سات بجے ، جو کہ یو ٹی سی ٹائم 1400 ہے، چاند طلوع ہوچکا ہے۔
سعودی عرب کے لئے یہی وقت، ٓ1600 یو ٹی سی ہے جو کہ ریاض ٹائم 6:38 کے برابر ہے، چاند اس وقت طلوع ہو چکا ہے ، اس ٓ لئے ، ذی الحج کی پہلی تاریخ، دو اگست ، پاکستان اور سعودی عرب میں ہے۔

رویت ہلال کے لئے آپ کے پاس اگر اللہ تعالی کے حکم کا کوئی اور ریفرنس ہے تو عنایت فرمائیے تو ہی کچھ عرض کرسکتا ہوں۔ٓ

والسلامٓ
امت مسلمہ سے خارج ایک فرقہ ہے جس کا نام اہل قرآن ہے۔
جن کا عقیدہ بالاختصار یہ ہے کہ ہم صرف اللہ کا نازل کردہ کلام مانتے ہیں اور حدیث نہیں مانتے۔ یہ گمراہ فرقہ اس لئے ہے کہ احادیث مبارکہ کے بغیر قرآن کو سمجھنا محال بلکہ ناممکن ہے۔
ایسی دسیوں مثالیں پیش کرسکتا ہوں۔ صرف ایک مثال پر اکتفاء کرتا ہوں۔
قرآن میں کہیں پانچ نمازوں کا ذکر نہیں، اوقات کا مفصل تعین نہیں ۔ بس حکم ہے۔ اور تفصیلات آنحضور ﷺ نے امت کو بتلائی۔
معلوم ہوا کہ حدیث قرآن ہی کی تشریح ہے۔
اور جہاں تک رؤیت ھلال کا تعلق ہے ۔ حدیث کی تصریح موجود ہے۔ کہ جس میں کہا گیا کہ ’’ چاند کو دیکھ کر ‘‘۔

ایسے بیشتر قرائن اور علتیں موجود ہیں جس کے باعث سائنسی احتمالات کو نہیں مانا جاسکتا۔
 
رویت ہلال کے لئے آپ کے پاس اگر اللہ تعالی کے حکم کا کوئی اور ریفرنس ہے تو عنایت فرمائیے تو ہی کچھ عرض کرسکتا ہوں
امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح مسلم میں روایت کیا ہے: صوموا لرؤیتہ ۔ ترجمہ: چاند دیکھ کر (رمضان کا پہلا) روزہ رکھو۔(حدیث 1081)
نسائی شریف کی حدیث نمبر 2124بھی ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔
بخاری شریف کی حدیث نمبر 1909بھی ملاحظہ فرما لیں۔
 

سید عمران

محفلین
امت مسلمہ سے خارج ایک فرقہ ہے جس کا نام اہل قرآن ہے۔
جن کا عقیدہ بالاختصار یہ ہے کہ ہم صرف اللہ کا نازل کردہ کلام مانتے ہیں اور حدیث نہیں مانتے۔ یہ گمراہ فرقہ اس لئے ہے کہ احادیث مبارکہ کے بغیر قرآن کو سمجھنا محال بلکہ ناممکن ہے۔
ایسی دسیوں مثالیں پیش کرسکتا ہوں۔ صرف ایک مثال پر اکتفاء کرتا ہوں۔
قرآن میں کہیں پانچ نمازوں کا ذکر نہیں، اوقات کا مفصل تعین نہیں ۔ بس حکم ہے۔ اور تفصیلات آنحضور ﷺ نے امت کو بتلائی۔
معلوم ہوا کہ حدیث قرآن ہی کی تشریح ہے۔
اور جہاں تک رؤیت ھلال کا تعلق ہے ۔ حدیث کی تصریح موجود ہے۔ کہ جس میں کہا گیا کہ ’’ چاند کو دیکھ کر ‘‘۔

ایسے بیشتر قرائن اور علتیں موجود ہیں جس کے باعث سائنسی احتمالات کو نہیں مانا جاسکتا۔
آپ آتے ہی سب کے بارے سب کچھ نہیں جان گئے؟؟؟
:confused::confused::confused:
 

سید عمران

محفلین
کیا کروں جناب! کچھ کچھ سمجھ میں آجاتا ہے۔ اور کچھ کچھ وہ خود سمجھا جاتے ہیں۔:)
میں تو بحث کے موڈ میں تھا ۔ حضرات تشریف ہی نہیں لائے۔ خیر!!!
ہماری زندگی بھر کا مشاہدہ ہے کہ ایسے لوگ جو اسلامی موضوعات پر بے کار کی بحث کرتے ہیں اسلام کے چار بنیادی ارکان میں سے کسی ایک فرض کی بھی ادائیگی نہیں کرتے۔۔۔
نماز باجماعت سے کوسوں دور ہوتے ہیں۔۔۔
اکیلے بھی فرض نماز ادا نہیں کرتے۔۔۔
نوافل کا قصہ تو رہنے ہی دیجیے۔۔۔
اور روزہ۔۔۔
توبہ توبہ۔۔۔
یہ کس تکلیف دہ شے کا نام لے لیا۔۔۔
زکوٰۃ کیا ہے زندگی میں کبھی اس کے لیے اپنے مال کا حساب لگایا ہی نہیں۔۔۔
پیرس لندن ایران توران گھوم آئیں گے مگر حج ان کی فہرست میں شامل نہیں ہوتا۔۔۔
اور رہا کلمہ وہ ان کے دل میں ہوتا ہے۔۔۔
ہوتا بھی ہے یا نہیں وہ جانیں خدا جانے۔۔۔
ہم تو صرف وہ جانیں جو ظاہر میں دیکھیں!!!
 

سید عمران

محفلین
جو ختم نبوت کو نہیں مانتا وہ دائرہ اسلام سے خارج
جو حدیث کو نہیں مانتا وہ امت مسلمہ سے خارج
یہ خارجی روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں
جیو اور جینے دو
یہ خارجی خارج ہوتے ہی کیوں ہیں؟؟؟
قصور تو ان کا اپنا ہوا۔۔۔
کوئی زبردستی تو خارج نہیں کرواتا۔۔۔
اگر کوئی کافر ہوگیا تو کیا اسے کافر نہیں بتائیں گے؟؟؟
قصور کفر کرنے والا کا ہوا یا کافر ہونے کے بعد اسے کافر بتانے والے کا؟؟؟
کافر نہ کہلوانے کا اتنا ہی شوق ہے تو قبول کرلو اسلام اس کی بنیادی شرائط کے ساتھ!!!
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
یہ خارجی خارج ہوتے ہی کیوں ہیں؟؟؟
قصور تو ان کا اپنا ہوا۔۔۔
کوئی زبردستی تو خارج نہیں کروارہا۔۔۔
اگر کوئی کافر ہوگیا تو کیا اسے کافر نہیں بتائیں گے؟؟؟
قصور کفر کرنے والا کا ہوا یا کافر ہونے کے بعد اسے کافر بتانے والے کا؟؟؟
کافر نہ کہلوانے کا اتنا ہی شوق ہے تو قبول کرلو اسلام اس کی بنیادی شرائط کے ساتھ!!!
کہنے والوں نے تو شیعوں کو بھی انکے عقائد کی وجہ سے کافر کہا۔ خیر یہ بات جب شروع ہوگی تو بہت دور تک جائے گی۔ اسے یہیں ختم کر دیتے ہیں۔ خوش رہیں :)
 
Top