ہاتھ جوڑے ہیں التجا کے لیے

عاطف ملک

محفلین
ہاتھ جوڑے ہیں التجا کے لیے
مان بھی جاؤ اب خدا کے لیے

اشک کرتے ہیں حال دل کا بیان
لفظ ملتے نہیں دعا کے لیے

حرفِ تسکیں کی بھیک ہے درکار
ایک مہجور و بے نوا کے لیے

مہر و الفت سے بڑھ کے کیا ہو گا
آج انسان کی بقا کے لیے

لاکھ مجھ پر زمانہ ڈھائے ستم
ہنس کے سہہ لوں تری رضا کے لیے

سر ہے در پر ترے جھکانے کو
اور زباں ہے تری ثنا کے لیے

کیسے خدشات سے لڑے تھے ہم
اک تعلق کی ابتدا کے لیے

اس کو آیا نہ رحم عاطفؔ پر
لاکھ ہم نے کہا خدا کے لیے

عاطفؔ ملک
جولائی ۲۰۱۹​
 
Top