محفلین کراچی کو عید ملن پارٹی کی دعوت

محمداحمد

لائبریرین
یہ آم.والا.آیڈیا ایک اسکیم کے طور پر ہے کہ...عین میانِ آم نوشی... میں ( اپنی دانست میں) اپنی شاہ کار غزلیں پیش کرونگا اور آپ لوگ آم کھاتے وقت واہ واہ میں مصروف ہونگے اور جسے ہم اپنی داد کے کھاتے میں ڈال.لینگے اور بعد میں بطور سند قسم کھا کر بتا سکیں کہ ہمارے کلام پر سب نے کیسی واہ واہ کی تھی....فاخر بھائ کو اپنا نقادی چاپڑ بھی یاد نہیں رہے گا:D...ہاں خدشہ.ہے ..بعد.میں تجاہل عارفانہ یہ نہ پوچھ لیں کہ اکمل.تم نے ہمارے ساتھ آم کیو‍ں نہی کھائے...:unsure:...:LOL:...

یہ آم والا آئیڈیا خوب ہے۔

ویسے ہم آم شوق سے کھاتے ہیں لیکن آم کھانے کی تمیز ہمیں بالکل نہیں ہے بلکہ ہم نے کسی کو بھی تمیز سے آم کھاتے نہیں دیکھا۔

ہم سے داد پہلے لے لیجے گا ورنہ آم کھاتے ہوئے ہمارا دماغ بس یہ سوچتا ہے کہ ہاتھ زیادہ لتھڑ گئے ہیں اور منہ کافی گندا ہو گیا ہے ۔ اور مزید آم کھائے جائیں یا ہاتھ منہ کو دھو لیا جائے۔ :) :)
 

اکمل زیدی

محفلین
السلام علیکم،

سب سے پہلے تمام شرکاء سے معذرت کہ ہم اس ناشتے میں شامل نہ ہو سکے۔ گو کہ ہم نے اپنی معذرت ناشتے سے پہلے پہلے گروپ میں پیش کر دی تھی لیکن اُسے احباب کی جانب سے درخورِ اعتناء نہ سمجھا گیا۔ ہم اسے بھی احباب کی محبت گردانتے ہیں۔ :in-love:

ہماری عدم شرکت کی بنیادی وجہ تو یہی تھی کہ ہماری طبیعت کافی نازک تھی اور ہم خود میں اتنی ہمت نہیں پاتے تھے کہ نارتھ کراچی سے بہادرآباد تک کا سفر منہ اندھیرے اور خالی پیٹ کر سکیں۔ :)

دوسری وجہ یہ تھی کہ احباب کی اتنی طویل فہرست دیکھ کر ہم کافی گھبرا گئے تھے کہ ہم مجلسی آدمی نہیں ہیں اور دو کو دوست اور تین کو ہجوم سمجھتے ہیں۔ چھوٹے موٹے ہجوم میں تو ہم پھر بھی جیسے تیسے سروائیو کر جاتے ہیں، لیکن اُننچاس لوگوں میں ہماری دال گلنے کی کوئی اُمید نہیں تھی۔ لیکن بعد میں پتہ چلا کہ یہ تو وہی پرانے احباب ہیں اور فہرست شاید صرف ہمیں ڈرانے کے لئے مرتب کی گئی تھی۔ :)

سچی بات تو خیر یہی ہے کہ تصاویر دیکھ کر اور آپ لوگوں کی روداد سُن کر احساس محرومی ہوا۔ ماشاء اللہ ۔ اچھی ملاقات رہی آپ کی۔ میں نے آپ تمام احباب کو بہت "مس" کیا ۔ بالخصوص امین بھائی کے گیت اور خلیل الرحمٰن بھائی کی شاعری سے محرومی کافی کھلی۔

ان شاءاللہ ، اگلی بار ضرور ملاقات کروں گا۔ :)
چلیں کوئ بات نہیں...یار زندہ صحبت باقی آپ نہیں تھے مگر آپ کا ذکر خیر رہا...خلیل. بھائ نے موقع سے خوب فائدہ اٹھایا اور امین بھائ نے نہ نہ کرتے ہوئے بھی خوب گایا ... اور اس بار آنے کی قوی حامی بھرتے.نظر آرہے ہیں کیا دعوت آآم کا ذکر تو نظر سے نہیں گذر گیا..:sneaky:
 

محمداحمد

لائبریرین
چلیں کوئ بات نہیں...یار زندہ صحبت باقی
ان شاءاللہ۔ :in-love:
آپ نہیں تھے مگر آپ کا ذکر خیر رہا
ذکر میرا مجھ سے بہتر تھا کہ ۔۔۔ :)
.خلیل. بھائی نے موقع سے خوب فائدہ اٹھایا
واہ!
ہم ہوتے تو ضرور لطف لیتے ۔
ور امین بھائ نے نہ نہ کرتے ہوئے بھی خوب گایا ...
یہ آئٹم اس محفل کا خاصا ہے۔ :)
اور اس بار آنے کی قوی حامی بھرتے.نظر آرہے ہیں کیا دعوت آآم کا ذکر تو نظر سے نہیں گذر گیا..:sneaky:

ہاہاہاہاہا۔۔۔!

پڑھ لیا۔ :)

لیکن ہم اتنے لوگوں کی موجودگی میں آم کھا نہیں سکیں گے۔ :p
 

اکمل زیدی

محفلین
م سے داد پہلے لے لیجے گا ورنہ آم کھاتے ہوئے ہمارا دماغ بس یہ سوچتا ہے کہ ہاتھ زیادہ لتھڑ گئے ہیں اور منہ کافی گندا ہو گیا ہے ۔ اور مزید آم کھائے جائیں یا ہاتھ منہ کو دھو لیا جائے۔
ویسے آم.کھانے کا اصل.لطف ایسے ہی ہے...کیوبز کی شکل میں لا.کر کھانا تو ایسے ہی ہے جیسے نلی نہاری کو ڈان بریڈ میں لگا کر.کھایا جا رہا ہو...:LOL:
 

فلسفی

محفلین
ارے چھوڑیں احمد بھائ.ایزی فیل.کریں اب سب سانجھے ہیں ...بلکے میں تو کہتا ہوں اسی حالت لتھڑ شدہ تصاویر بھی ہوں ...;)
اس "مینگو" کے کھانے میں، ہم ایک ہیں ہم ایک ہیں
سانجھی ساری گٹھلیاں اور ہم ایک ہیں ہم ایک ہیں
 
احوال ملاقات دیر سے پیش کرنے پر ہم معذرت چاہتے ہیں ، دفتری مصروفیات کی وجہ سے وقت نہ ملا سکا ۔

محترم خالد محمود چوہدری بھائی کی جانب سے دی گئی دعوت پر عید ملن دعوت ملاقات کا پروگرام ایڈونس میں ترتیب دے دیا گیا تھا اور اس دعوت میں شریک محفلین کی جانب آئندہ ملاقات میں شمولیت کی یقین دہانی بھی کرادی گئی تھی ، بس وقت اور دن کا طے کرنا باقی تھا ۔
جناب عزت مآب مفتی سید عمران صاحب نےمنصوبۂ تقریبِ ملاقات برائے اسلام آباد، راولپنڈی اور قرب و جوار کے احباب والی لڑی میں محفلین کراچی کی عیدملن ملاقات کے انعقاد کی خواہش کا اظہار کر ڈالا ۔ ان کی خواہش کے احترام میں محفلین کراچی نے لبیک کہتے ہوئے اپنی جانب سے ملاقات میں شرکت کی ہامی بھر لی اور یوں تیئس جون بمقام بہادرآباد پروگرام فائنل ہو گیا ۔
چناچہ ہم ہفتے کی رات بھی صبح وقت پر جاگنے کے لیے آلارم لگا کر سوئے کہ ہم نے سنا رکھا ہے کہ جو سوتا ہے وہ کھوتا ہے ( یہاں مراد پنجابی زبان والا کھوتا نہیں ،ہمیں معلوم ہے کہ شرپسند لازمی اس کا فائدہ اٹھا کر ہنگامہ برپا کرسکتے ہیں ۔)
آلارم کے جاگنے کے ساتھ ہی ہم بھی جاگ گئے اور اٹھا کر دعوت ملاقات میں جانے کی تیاری میں مصروف ہوگئے ، دوران تیاری ذہن میں آئے خیال کی تردید کی خاطر عمران بھیا کو کال لگائی اور اس بھٹکانے والے خیال کو ذہن سے جھٹک کر دوبارہ تیاری میں خود کو مصروف کر دیا ۔
بیگم صاحبہ کو بیدار کرکے گیٹ لاک کرنے کا کہا اور اپنی موٹر سائکل کو اسٹارٹ کر کے منزل ملاقات کی جانب عازمین سفرہوگئے ۔
ویسے دن کے وقت میں اگر ہم اپنے گھر یعنی اورنگی سے بہادر آباد کا سفر کریں تو ٹریفک کے بے انتہا رش کی وجہ سے سفر کا دورانیہ کم از کم 40 سے 45 منٹ کا ہوتا ، مگر اس دن ہم صرف 20 منٹ میں بہادرآباد ملک ہوٹل پر موجود تھے ۔وہاں پہنچ کر ہمیں احساس ہوا کہ ہم اپنے پچھلے دیر سے آنے کے تمام ریکارڈ توڑ چکے ہیں کیونکہ ہم مقام ملاقات پر واحد محفلین تھے جو نمائندہ اردو محفل کے طور پر موجود تھے ۔
اچانک ہمارے ذہن میں دوبارہ احساس تنہائی کی وجہ سے وہی خیال آیا جس کا ذکر ہم اوپر بھی کر چکے ہیں ،اس خیال کے آتے ہی ہم نے فورا عمران بھیا کا نمبر ملایا تو معلوم ہوا کہ موصوف ابھی گھر پر ہی استراحت فرما ہیں اور وقت سے پہلےپہنچنے پر ہمیں شاباش دینے کے بجائے الٹا ہمیں کہا کہ آپ اتنا جلدی کیوں آگئے وقت تو 9 بجے کا مقرر ہے سب وقت پر ہی آئیں گے ۔خیر اب ہم واپس تو گھر جانے سے رہے ،ہم نے وقت گزری کے لیے وہاں بیٹھے کرانتظار کرنا مناسب جانا اور اردگرد کے نظاروں میں خود کو مصروف کرلیا ۔ ہمارے پاس ہی ایک بزرگوں کی جماعت تشریف فرما تھی ۔وہ بزرگ حضرات کسی یوگا کلب کے ممبران تھے اور ناشتے کی غرض سے تشریف لائے ہوئے تھے ۔
اس منظر بینی کے دوران فاخر رضا بھائی کی آمد ہوئی ۔ان سے سلام مصافحہ کرکے خیر خیریت دریافت کی ۔ فاخر رضا بھائی نے بتایا کہ خالد بھائی بھی آس پاس موجود ہیں ، فاخر بھائی خالد بھائی سے رابطے کرنے لگے تو ہم نے آس پاس خالد بھائی کو ڈھوندنا شروع کیا تو پتہ چلا کہ خالد بھائی اور محمد امین صدیق بھائی دونوں ملک ہوٹل کے ساتھ ہی ایک عمارت کے سائے میں بیٹھے ہم سب کی آمد کا انتظار کر رہے ہیں ، خیر ہم نے انھیں وہاں ہی بیٹھے رہنے کا اشارہ کرکے فاخر بھائی کو لینے چلے گئے۔
واپس آکر خالد بھائی اور امین بھائی سے سلام دعا کر ہی رہے تھے کہ فہیم بھائی اور اکمل زیدی بھائی اور کاشف ملک بھائی بھی تشریف لے آئے ابھی سلام دعا خیریت کا سلسلہ جاری تھا کہ محمد خلیل الرحمٰن سر بھی تشریف لے آئے ۔ہم سمیت محفلین کی تعداد 8 ہو چکی تھی ۔خالد بھائی نے کاشف بھائی کا تعارف کروایا کہ یہ بھی محفلین ہیں اور بہت قلیل مدت تک محفل میں ان کا آنا جانا بھی رہا ہے۔
اب اس دعوت ملاقات کے میزبان کا انتظار کیا جارہا تھا کہ صاحب تشریف لائیں تو باقاعدہ ملاقات کا آغاز کیا جائے ۔

(جاری ہے)
 
آخری تدوین:
ہم نے دو دفعہ عمران بھیا کو کال کی کہ معلوم کریں سب خیریت ہے ، ابھی تک پہنچے کیوں نہیں ، ہمارے ساتھ دیگر احباب بھی فکر مند ہو کر بھیا کی راہ تکنے لگے ۔
آخر کار انتظار کی گھڑیاں اپنے ختم کو پہنچی، بھیا بائیکیا سروس والے کے تعاون سے جائے ملاقات پر رونق افروز ہوئے ۔دیر سے آنے کی وجہ یہ معلوم ہوئی کے بھیا کو جائے ملاقات پر پہنچنے کے لیے سواری میسر نہیں آرہی تھی ۔خیر ان کا یہ عذر سب کے لیے قابل قبول تھا ۔
عمران بھیا کی آمد کے ساتھ ہی سب نے ملک ہوٹل کی جانب رخ کیا ، خالد بھائی نے موقع غنیمت جانتے ہوئے عمران بھیا کی آمد کے انتظار کے دوران ملک ہوٹل کے ویٹر سے بات چیت کرکے خصوصی ٹیبل کا بندوبست کروالیا ۔
ہم نے بھیا سے امان اللہ خان بھائی سے رابطہ کرنے کو کہا تو موصوف نے نمبر ڈائل کرکے ہمیں ہی تھما دیا کہ آپ خود بات کریں ۔ خیر امان بھائی نے اچانک اپنے صاحبزادے کی علالت کا بتایا اور کہا کہ وہ اگر ڈاکٹر کے پاس سے جلدی فارغ ہو گئے تو لازمی پہنچ جائیں گے ۔
اس کے بعد ہم نے شاہد شاہنواز بھائی سے رابطہ کیا تو انھوں نے اپنی مصروفیات کا ذکر کیا اور آئندہ ہونے والی ملاقات میں شرکت کی یقین دہانی کروائی ۔
کرسی صدارت مفتی محفل جناب سید عمران صاحب نے سنبھالی اور یوں دعوت عید ملن کا آغاز ہوا ۔
ویٹر سے مینو کارڈ طلب کیے گئے ۔آڈر کے لیےاحباب میں مشاورت شروع ہوگئی ۔مشاورت کے بعد حلوہ پوری چنے کا سالن ، نلی مغز نہاری پر احباب نے متفق ہوتے ہوئے ویٹر کو کھانے کا آڈر جاری کیا۔۔۔،،،،،!!!!!!!!!
ویٹر نے آڈر ملتے ہی فوری ٹیبل پر کھانے سجانا شروع کر دیا ۔ابھی کھانے کا آغاز ہی ہوا تھا کہ خالد بھائی کے پاس شعیب صفدر بھائی کی کال آئی ، خالد بھائی نے ان کو بتایا کہ آپ ملک ہوٹل پر آجائیں اور سیدھا اندر تشریف لے آئیں ۔
چند لمحات میں وکیل صاحب ہمارے سامنے موجود تھے ، سب احباب نے شعیب بھائی کی آمد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ان سے بغل گیر ہوئے۔اس دفعہ ہمارے سیدھے ہاتھ والی سائیڈ پر شعیب بھائی اور الٹے ہاتھ پر فہیم بھائی برجمان تھے اور ہمارے سامنے کاشف بھائی اور ان کے ساتھ خالد بھائی موجود تھے ۔
ماشاءاللہ نہاری کافی ذائقے دار تھی سب نے مزے لے کر نہاری سے لطف اٹھایا ۔ عمران بھیا نے حلوہ پوری سے بھرپور انصاف کرنے کے بعد نہاری کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ۔
کھانے سے فراغت کے بعد کچھ احباب نے کولڈڈرنک پینے کی خواہش کا اظہار کیا اور کچھ کی جانب سے چائے کی فرمائش آئی ۔ ایک دفعہ پھر مشاورت کے بعد یہ طے پایا کہ جو کولڈڈرنک سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں تو وہ اپنے لیے آڈر کر دیں بقایا چائے کے لیے کسی کوئٹہ ہوٹل کا رخ کیا جائے گا ۔
کھانے پینے کے بعد بل ادا کیا گیا اور اگلی منزل کوئٹہ ہوٹل کی جانب احباب روانہ ہوگئے ۔
( جاری ہے )
 
آخری تدوین:
احوال ملاقات دیر سے پیش کرنے پر ہم معذرت چاہتے ہیں ، دفتری مصروفیات کی وجہ سے وقت نہ ملا سکا ۔

محترم خالد محمود چوہدری بھائی کی جانب سے دی گئی دعوت پر عید ملن دعوت ملاقات کا پروگرام ایڈونس میں ترتیب دے دیا گیا تھا اور اس دعوت میں شریک محفلین کی جانب آئندہ ملاقات میں شمولیت کی یقین دہانی بھی کرادی گئی تھی ، بس وقت اور دن کا طے کرنا باقی تھا ۔
جناب عزت مآب مفتی سید عمران صاحب نےمنصوبۂ تقریبِ ملاقات برائے اسلام آباد، راولپنڈی اور قرب و جوار کے احباب والی لڑی میں محفلین کراچی کی عیدملن ملاقات کے انعقاد کی خواہش کا اظہار کر ڈالا ۔ ان کی خواہش کے احترام میں محفلین کراچی نے لبیک کہتے ہوئے اپنی جانب سے ملاقات میں شرکت کی ہامی بھر لی اور یوں تیئس جون بمقام بہادرآباد پروگرام فائنل ہو گیا ۔
چناچہ ہم ہفتے کی رات بھی صبح وقت پر جاگنے کے لیے آلارم لگا کر سوئے کہ ہم نے سنا رکھا ہے کہ جو سوتا ہے وہ کھوتا ہے ( یہاں مراد پنجابی زبان والا کھوتا نہیں ،ہمیں معلوم ہے کہ شرپسند لازمی اس کا فائدہ اٹھا کر ہنگامہ برپا کرسکتے ہیں ۔)
آلارم کے جاگنے کے ساتھ ہی ہم بھی جاگ گئے اور اٹھا کر دعوت ملاقات میں جانے کی تیاری میں مصروف ہوگئے ، دوران تیاری ذہن میں آئے خیال کی تردید کی خاطر عمران بھیا کو کال لگائی اور اس بھٹکانے والے خیال کو ذہن سے جھٹک کر دوبارہ تیاری میں خود کو مصروف کر دیا ۔
بیگم صاحبہ کو بیدار کرکے گیٹ لاک کرنے کا کہا اور اپنی موٹر سائکل کو اسٹارٹ کر کے منزل ملاقات کی جانب عازمین سفرہوگئے ۔
ویسے دن کے وقت میں اگر ہم اپنے گھر یعنی اورنگی سے بہادر آباد کا سفر کریں تو ٹریفک کے بے انتہا رش کی وجہ سے سفر کا دورانیہ کم از کم 40 سے 45 منٹ کا ہوتا ، مگر اس دن ہم صرف 20 منٹ میں بہادرآباد ملک ہوٹل پر موجود تھے ۔وہاں پہنچ کر ہمیں احساس ہوا کہ ہم اپنے پچھلے دیر سے آنے کے تمام ریکارڈ توڑ چکے ہیں کیونکہ ہم مقام ملاقات پر واحد محفلین تھے جو نمائندہ اردو محفل کے طور پر موجود تھے ۔
اچانک ہمارے ذہن میں دوبارہ احساس تنہائی کی وجہ سے وہی خیال آیا جس کا ذکر ہم اوپر بھی کر چکے ہیں ،اس خیال کے آتے ہی ہم نے فورا عمران بھیا کا نمبر ملایا تو معلوم ہوا کہ موصوف ابھی گھر پر ہی استراحت فرما ہیں اور وقت سے پہلےپہنچنے پر ہمیں شاباش دینے کے بجائے الٹا ہمیں کہا کہ آپ اتنا جلدی کیوں آگئے وقت تو 9 بجے کا مقرر ہے سب وقت پر ہی آئیں گے ۔خیر اب ہم واپس تو گھر جانے سے رہے ،ہم نے وقت گزری کے لیے وہاں بیٹھے کرانتظار کرنا مناسب جانا اور اردگرد کے نظاروں میں خود کو مصروف کرلیا ۔ ہمارے پاس ہی ایک بزرگوں کی جماعت تشریف فرما تھی ۔وہ بزرگ حضرات کسی یوگا کلب کے ممبران تھے اور ناشتے کی غرض سے تشریف لائے ہوئے تھے ۔
اس منظر بینی کے دوران فاخر رضا بھائی کی آمد ہوئی ۔ان سے سلام مصافحہ کرکے خیر خیریت دریافت کی ۔ فاخر رضا بھائی نے بتایا کہ خالد بھائی بھی آس پاس موجود ہیں ، فاخر بھائی خالد بھائی سے رابطے کرنے لگے تو ہم نے آس پاس خالد بھائی کو ڈھوندنا شروع کیا تو پتہ چلا کہ خالد بھائی اور محمد امین صدیق بھائی دونوں ملک ہوٹل کے ساتھ ہی ایک عمارت کے سائے میں بیٹھے ہم سب کی آمد کا انتظار کر رہے ہیں ، خیر ہم نے انھیں وہاں ہی بیٹھے رہنے کا اشارہ کرکے فاخر بھائی کو لینے چلے گئے۔
واپس آکر خالد بھائی اور امین بھائی سے سلام دعا کر ہی رہے تھے کہ فہیم بھائی اور اکمل زیدی بھائی اور کاشف ملک بھائی بھی تشریف لے آئے ابھی سلام دعا خیریت کا سلسلہ جاری تھا کہ محمد خلیل الرحمٰن سر بھی تشریف لے آئے ۔ہم سمیت محفلین کی تعداد 8 ہو چکی تھی ۔خالد بھائی نے کاشف بھائی کا تعارف کروایا کہ یہ بھی محفلین ہیں اور بہت قلیل مدت تک محفل میں ان کا آنا جانا بھی رہا ہے۔
اب اس دعوت ملاقات کے میزبان کا انتظار کیا جارہا تھا کہ صاحب تشریف لائیں تو باقاعدہ ملاقات کا آغاز کیا جائے ۔

(جاری ہے)
ہم نے دو دفعہ عمران بھیا کو کال کی کہ معلوم کریں سب خیریت ہے ، ابھی تک پہنچے کیوں نہیں ، ہمارے ساتھ دیگر احباب بھی فکر مند ہو کر بھیا کی راہ تکنے لگے ۔
آخر کار انتظار کی گھڑیاں اپنے ختم کو پہنچی، بھیا بائیکیا سروس والے کے تعاون سے جائے ملاقات پر رونق افروز ہوئے ۔دیر سے آنے کی وجہ یہ معلوم ہوئی کے بھیا کو جائے ملاقات پر پہنچنے کے لیے سواری میسر نہیں آرہی تھی ۔خیر ان کا یہ عذر سب کے لیے قابل قبول تھا ۔
عمران بھیا کی آمد کے ساتھ ہی سب نے ملک ہوٹل کی جانب رخ کیا ، خالد بھائی نے موقع غنیمت جانتے ہوئے عمران بھیا کی آمد کے انتظار کے دوران ملک ہوٹل کے ویٹر سے بات چیت کرکے خصوصی ٹیبل کا بندوبست کروالیا ۔
ہم نے بھیا سے امان اللہ خان بھائی سے رابطہ کرنے کو کہا تو موصوف نے نمبر ڈائل کرکے ہمیں ہی تھما دیا کہ آپ خود بات کریں ۔ خیر امان بھائی نے اچانک اپنے صاحبزادے کی علالت کا بتایا اور کہا کہ وہ اگر ڈاکٹر کے پاس سے جلدی فارغ ہو گئے تو لازمی پہنچ جائیں گے ۔
اس کے بعد ہم نے شاہد شاہنواز بھائی سے رابطہ کیا تو انھوں نے اپنی مصروفیات کا ذکر کیا اور آئندہ ہونے والی ملاقات میں شرکت کی یقین دہانی کروائی ۔
کرسی صدارت مفتی محفل جناب سید عمران صاحب نے سنبھالی اور یوں دعوت عید ملن کا آغاز ہوا ۔
ویٹر سے مینو کارڈ طلب کیے گئے ۔آڈر کے لیےاحباب میں مشاورت شروع ہوگئی ۔مشاورت کے بعد حلوہ پوری چنے کا سالن ، نلی مغز نہاری پر احباب نے متفق ہوتے ہوئے ویٹر کو کھانے کا آڈر جاری کیا۔۔۔،،،،،!!!!!!!!!
ویٹر نے آڈر ملتے ہی فوری ٹیبل پر کھانے سجانا شروع کر دیا ۔ابھی کھانے کا آغاز ہی ہوا تھا کہ خالد بھائی کے پاس شعیب صفدر بھائی کی کال آئی ، خالد بھائی نے ان کو بتایا کہ آپ ملک ہوٹل پر آجائیں اور سیدھا اندر تشریف لے آئیں ۔
چند لمحات میں وکیل صاحب ہمارے سامنے موجود تھے ، سب احباب نے شعیب بھائی کی آمد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ان سے بغل گیر ہوئے۔اس دفعہ ہمارے سیدھے ہاتھ والی سائیڈ پر شعیب بھائی اور الٹے ہاتھ پر فہیم بھائی برجمان تھے اور ہمارے سامنے کاشف بھائی اور ان کے ساتھ خالد بھائی موجود تھے ۔
ماشاءاللہ نہاری کافی ذائقے دار تھی سب نے مزے لے کر نہاری سے لطف اٹھایا ۔ عمران بھیا نے حلوہ پوری سے بھرپور انصاف کرنے کے بعد نہاری کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ۔
کھانے سے فراغت کے بعد کچھ احباب نے کولڈڈرنک پینے کی خواہش کا اظہار کیا اور کچھ کی جانب سے چائے کی فرمائش آئی ۔ ایک دفعہ پھر مشاورت کے بعد یہ طے پایا کہ جو کولڈڈرنک سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں تو وہ اپنے لیے آڈر کر دیں بقایا چائے کے لیے کسی کوئٹہ ہوٹل کا رخ کیا جائے گا ۔
کھانے پینے کے بعد بل ادا کیا گیا اور اگلی منزل کوئٹہ ہوٹل کی جانب احباب روانہ ہوگئے ۔
( جاری ہے )
دلچسپ ابتدائیہ عدنان ۔ بقیہ روئیداد کا انتظار ہے ۔:):)
 
Top