آزاد شاعری ۔۔۔؟؟؟

بافقیہ

محفلین
شکر ہے کہ باذوق افراد کا ایک جم غفیر اس سائٹ کے ذریعے حاصل ہوا ہے۔ تو کیوں نا یہ بحث کہ آزاد شاعری فی نفسہ مفید ہے یا مضر اور دوسرا سوال آزاد شاعری نے اردو کو فائدہ پہنچایا یا نقصان ؟
تیسرا سوال : کیا آپ آزاد شاعری پسند کرتے ہیں؟

اس کے علاوہ آزاد شاعری کے متعلق اہم نکات اور لطائف بھی ہوں تو ضرور شیئر کریں۔۔۔ شکریہ۔۔۔ والسلام
 
آزاد شاعری سے مراد اگر آزاد نظم ہے تو وہ نظم کی مقبول ترین اقسام میں سے ایک ہے۔ اور آزاد ہوتے ہوئے بھی پابند ہے۔
اگر آپ کی مراد نثری شاعری سے ہے تو وہ اب تک متنازعہ ہے۔ البتہ محفل پر ایسے احباب موجود ہیں جو اس صنف کے حق میں ہی نہیں بلکہ اس صنف میں لکھ بھی رہے ہیں۔
محفل پر باقاعدہ ایک زمرہ نثری شاعری کے لیے موجود ہے۔
 

بافقیہ

محفلین
ہاں جناب میں نے بھی دیکھا۔۔۔ بقول حسرت :

شعر کی محفل میں نثری نظم جب چلنے لگی
میں نے بھی رکھا "غزل" اپنے اک افسانے کا نام
 

انس معین

محفلین
جہاں تک آزاد شاعری کی بات مجھے تو پسندہے مگر کچھ شعراء کی جیسے امجد اسلام امجد صاحب کی نظمیں . مگر اگر نثری نظم کی بات کی جائےتو ایسے محسوس ہوتا ہے کہ کوئی مضمون رک رک کرپڑھنا پڑ رہا ہے . میرے خیال میں یہ صرف عروض سے جان چھڑانے کا ایک بہانہ ہے .. ورنہ خیالات تو اس میں بھی شاعرانہ ہی ہوتے ہیں
 
چائے خانے میں آزاد شاعری ۔بہت خوب ۔ :)
چائے بھی آج کل کافی آزاد ہو گئی ہے۔
گڑ والی چائے، الائچی والی چائے، سونف والی چائے، تندوری چائے، وغیرہ وغیرہ :)
ایک جگہ پڑھا تڑکے والی چائے۔ اب اللہ ہی جانے کہ چائے میں کس چیز کا تڑکا دیا جا رہا تھا وہاں۔
 

بافقیہ

محفلین
چائے خانے میں آزاد شاعری ۔بہت خوب ۔ :)

شکریہ جناب! مسئلہ یہ ہے کہ انگریزی کے عروج نے کچھ افراد کو اس بات پر مجبور کردیا کہ اردو کو بھی تمام قیود و ضوابط سے بالکل آزاد کرلیں۔ اور مغربی تہذیب سے متاثر بہت سے ادباء و شعراء نے یہ تحریک شروع کردی۔۔۔ اور یوں اردو بھی ہر کس و ناکس کیلئے میدان کار بن گئی۔۔۔ اب ہر کوئی آتا ہے ہنر آزمانے کی کوشش کرتا ہے۔ حالانکہ اس نے کلاسیکی ادب کو چھوا تک نہیں۔۔۔
اب آپ ہی بتائیں جو بنیاد سے ناواقف ہو ، وہ کس بنیاد پر اپنی شاعری کی بنیاد رکھے گا؟؟؟!!!!
 

سید عاطف علی

لائبریرین
چائے بھی آج کل کافی آزاد ہو گئی ہے۔
گڑ ، الائچی ، سونف ، تندور، وغیرہ وغیرہ :)
ایک جگہ پڑھا تڑکے والی چائے۔ اب اللہ ہی جانے کہ چائے میں کس چیز کا تڑکا دیا جا رہا تھا وہاں۔
میرا بس چلے تو ان عناصر کو دریف قافیہ وغیرہ کے قاعدے مان کر چائے کو بھی کسی عروضی زندان میں ڈال دوں ۔ :)
 

فرقان احمد

محفلین
شکریہ جناب! مسئلہ یہ ہے کہ انگریزی کے عروج نے کچھ افراد کو اس بات پر مجبور کردیا کہ اردو کو بھی تمام قیود و ضوابط سے بالکل آزاد کرلیں۔ اور مغربی تہذیب سے متاثر بہت سے ادباء و شعراء نے یہ تحریک شروع کردی۔۔۔ اور یوں اردو بھی ہر کس و ناکس کیلئے میدان کار بن گئی۔۔۔ اب ہر کوئی آتا ہے ہنر آزمانے کی کوشش کرتا ہے۔ حالانکہ اس نے کلاسیکی ادب کو چھوا تک نہیں۔۔۔
اب آپ ہی بتائیں جو بنیاد سے ناواقف ہو ، وہ کس بنیاد پر اپنی شاعری کی بنیاد رکھے گا؟؟؟!!!!
بحور کی قید سے آزاد 'شاعری'کے بارے میں رائے بٹی ہوئی ہے تاہم اتنا ضرور ہے کہ انگریزی میں بلینک ورس اور فری ورس ہے جس کو ہماری دانست میں آزاد نظم اور 'نثری نظم' کہا جا سکتا ہے۔ یہ سوال ضرور ذہن میں پیدا ہوتا ہے کہ بحور اور قافیہ ردیف کی پابندی کے بغیر 'نظم'کیسے لکھی جا سکتی ہے تاہم اس کا جواب نثم یا نثری نظم لکھنے والے یہ دیتے ہیں کہ نثری نظم میں اندرونی آہنگ، لفظوں کی تکرار، شعری لہجہ اور وہ تمام لوازم موجود ہوتے ہیں جو کہ شاعری کی ذیل میں آتے ہیں تاہم اس میں صرف عروضی پیمانوں کا استعمال نہیں کیا جاتا ۔ گو کہ آزاد نظم میں تو اس کا اہتمام ہوتا ہے تاہم نثم یا نثری نظم میں ایسی کوئی قدغن نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نثری نظم اور نثر لطیف میں فرق کرنا کارِ دشوار ہے۔ اس کے علاوہ کچھ مغربی تحریکوں کا بھی اثر ہے جس کے باعث اردو میں نثری نظم کو فروغ حاصل ہوا۔ کلاسیکی ادب کی جہاں تک بات ہے تو پھر یہ بات بھی پیش نظر رکھیے کہ وقت کے ساتھ ساتھ کسی نہ کسی حد تک تغیر تو آتا ہی ہے۔ ہمارے معروف شاعر افتخار عارف کبھی فرماتے تھے کہ نثری نظم لکھنے والوں کی ادبی نماز جنازہ جائز نہیں اور اب فرماتے ہیں کہ انہوں نے اپنی رائے سے رجوع کر لیا ہے۔ سو، اس معاملے میں رائے بٹی ہوئی ہے ۔۔۔!
 
آزاد نظم مدتوں سے پڑھتے چلے آرہے ہیں. یہ ادب کے بیش بہا کنوز کی امین ہے. اس میں موجود ترنم کو موزون طبائع بهی قبول کر لیتی ہیں. شعری ذوق رکھنے والوں کو یہ اپنی جانب کھینچتی ہے.
کبھی افکار و جذبات امڈتے ہیں، مگر بحور کی پیچیدہ گلیاں انہیں راستہ دینے پر آمادہ نظر نہیں آتیں. ایسے میں اظہار خیال کے جذبات کو آزاد نظم اپنے نرم و گرم دامن میں سمیٹ لیتی ہے اور افکار و جذبات سے بھرا دل آسودگی پا لیتا یے.
یہ خاص لمحات اور خاص کیفیات کی ضرورت ہے.

البتہ بحور کے ساتھ ساتھ عروض سے بھی آزاد جملوں کو شاعری کہنے پر دل آمادہ نہیں ہوتا. ہر جملے کو شعر کا نام دینا ضروری بھی نہیں لگتا. چھوٹے چھوٹے جملوں کی مدد سے نثر کی خدمت کی نیت کر لی جائے تو اظہار خیال بھی ہوجائے، ادب کی ایک مسلمہ صنف کی خدمت بھی ہوجائے. شعر سے محبت رکھنے والی طبائع پر بھی گراں نہ گذرے.
اپنے اندر موجود صلاحیتوں کو ہی اگر دل و جان سے تسلیم کر کے نکھار لیا جائے تو یہ بھی کافی ہو سکتا ہے. ضروری تو نہیں لگتا کہ ہر شخص ہر فن کا ماہر ہو.
 
آزاد نظم مدتوں سے پڑھتے چلے آرہے ہیں. یہ ادب کے بیش بہا کنوز کی امین ہے. اس میں موجود ترنم کو موزون طبائع بهی قبول کر لیتی ہیں. شعری ذوق رکھنے والوں کو یہ اپنی جانب کھینچتی ہے.
کبھی افکار و جذبات امڈتے ہیں، مگر بحور کی پیچیدہ گلیاں انہیں راستہ دینے پر آمادہ نظر نہیں آتیں. ایسے میں اظہار خیال کے جذبات کو آزاد نظم اپنے نرم و گرم دامن میں سمیٹ لیتی ہے اور افکار و جذبات سے بھرا دل آسودگی پا لیتا یے.
یہ خاص لمحات اور خاص کیفیات کی ضرورت ہے.

البتہ بحور کے ساتھ ساتھ عروض سے بھی آزاد جملوں کو شاعری کہنے پر دل آمادہ نہیں ہوتا. ہر جملے کو شعر کا نام دینا ضروری بھی نہیں لگتا. چھوٹے چھوٹے جملوں کی مدد سے نثر کی خدمت کی نیت کر لی جائے تو اظہار خیال بھی ہوجائے، ادب کی ایک مسلمہ صنف کی خدمت بھی ہوجائے. شعر سے محبت رکھنے والی طبائع پر بھی گراں نہ گذرے.
اپنے اندر موجود صلاحیتوں کو ہی اگر دل و جان سے تسلیم کر کے نکھار لیا جائے تو یہ بھی کافی ہو سکتا ہے. ضروری تو نہیں لگتا کہ ہر شخص ہر فن کا ماہر ہو.
متفق۔ میرا بھی یہی نقطۂ نظر ہے۔ :)
 

بافقیہ

محفلین
آزاد نظم مدتوں سے پڑھتے چلے آرہے ہیں. یہ ادب کے بیش بہا کنوز کی امین ہے. اس میں موجود ترنم کو موزون طبائع بهی قبول کر لیتی ہیں. شعری ذوق رکھنے والوں کو یہ اپنی جانب کھینچتی ہے.
کبھی افکار و جذبات امڈتے ہیں، مگر بحور کی پیچیدہ گلیاں انہیں راستہ دینے پر آمادہ نظر نہیں آتیں. ایسے میں اظہار خیال کے جذبات کو آزاد نظم اپنے نرم و گرم دامن میں سمیٹ لیتی ہے اور افکار و جذبات سے بھرا دل آسودگی پا لیتا یے.
یہ خاص لمحات اور خاص کیفیات کی ضرورت ہے.

البتہ بحور کے ساتھ ساتھ عروض سے بھی آزاد جملوں کو شاعری کہنے پر دل آمادہ نہیں ہوتا. ہر جملے کو شعر کا نام دینا ضروری بھی نہیں لگتا. چھوٹے چھوٹے جملوں کی مدد سے نثر کی خدمت کی نیت کر لی جائے تو اظہار خیال بھی ہوجائے، ادب کی ایک مسلمہ صنف کی خدمت بھی ہوجائے. شعر سے محبت رکھنے والی طبائع پر بھی گراں نہ گذرے.
اپنے اندر موجود صلاحیتوں کو ہی اگر دل و جان سے تسلیم کر کے نکھار لیا جائے تو یہ بھی کافی ہو سکتا ہے. ضروری تو نہیں لگتا کہ ہر شخص ہر فن کا ماہر ہو.

جی بالکل۔۔۔ مگر میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جب دل آزاد شاعری کی طرف لگ جاتا ہے تو وہ پھر دانستہ یا نادانستہ عروض و بحور اور ردیف و قافیہ سے خواہ مخواہ آزاد ہوجاتا ہے۔
 
جی بالکل۔۔۔ مگر میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جب دل آزاد شاعری کی طرف لگ جاتا ہے تو وہ پھر دانستہ یا نادانستہ عروض و بحور اور ردیف و قافیہ سے خواہ مخواہ آزاد ہوجاتا ہے۔
بجا فرمایا! کم از کم دردمندانِ ادب کو اتنی آزادی روا نہیں رکھنی چاہئے۔ آزاد نظم پر ہی اکتفا کرنا مناسب لگتا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
باقفیہ صاحب!

محفل میں خوش آمدید!

اغلب گمان ہے کہ جناب شعر کہتے ہیں اور شاعری سے اُنس رکھتے ہیں۔ براہِ کرم اپنا تعارف کروائیے اور اپنا کلام بھی محفل میں شامل کیجے۔
 

بافقیہ

محفلین
باقفیہ صاحب!

محفل میں خوش آمدید!

اغلب گمان ہے کہ جناب شعر کہتے ہیں اور شاعری سے اُنس رکھتے ہیں۔ براہِ کرم اپنا تعارف کروائیے اور اپنا کلام بھی محفل میں شامل کیجے۔

بہت نوازش۔۔۔
جناب ! کیا عرض کروں ! اس مؤقر محفل میں اپنا تعارف ہو ایسی میری ہستی نہیں۔۔۔ شعر و شاعری سے بے انتہا شغف ہے اور ذوق بھی ہے اس سے انکار نہیں ، لیکن بندہ شعراء کی مبسوط فہرست سے عمدا خارج ہے، وجہ جو بھی ہو۔۔۔
کلاسیکی ادب کا انتہائی شوقین، غالب و میر کا رسیا، اقبال کا دلدادہ، اور بعضے متقدمین کا مداح۔۔۔

حسن بافقیہ نام اور ہندوستان کی مشہور دینی درسگاہ دارالعلوم ندوۃالعلماء سے کسب فیض کیا ہے۔۔۔ اسی لئے خود کو علامہ شبلی اور سید سلیمان ندوی کا شاگرد مانتا ہوں۔۔۔

ادب سے وابستگی کیلئے یہی دو نام کافی ہوں گے۔۔۔ والسلام
 

غالب میر

محفلین
ہاں جناب میں نے بھی دیکھا۔۔۔ بقول حسرت :

شعر کی محفل میں نثری نظم جب چلنے لگی
میں نے بھی رکھا "غزل" اپنے اک افسانے کا نام

متفق۔۔۔۔۔ میرے بچپن سے آج تک مجھے یہ صنف پسند نہیں آئی ۔۔۔۔ بلکہ آزاد نظم یا جو بھی ہے میں اسے پڑھتا ہی نہیں۔۔۔۔ اسے آپ میری کم علمی کہہ لیں اس کے ساتھ اپنا مزاج نہیں ملتا
 
محترم میرے واسطے دونوں ہی نہیں ہیں ۔۔۔ نہ میں انکا ذوق رکھتا ہوں نہ شوق۔۔۔۔ ایسا میں سمجھتا ہوں۔۔۔ کسی کا بھی متفق ہونا ضروری نہیں۔۔۔۔
درست فرمایا آپ نے۔ ہمیں بھی اردو نثر سخت ناپسند ہے، خاص طور پر میر و غالب کی غزلیں! اردو نثر میں مومن کی غزلیں پھر بھی کچھ غنیمت ہیں لیکن میر و غالب کی غزلوں کی نثر تو واہیات ہے!
 

غالب میر

محفلین
ادب کی یہی رنگا رنگی ہے، کسی کو کچھ بھاتا ہے کسی کو کچھ۔۔۔۔ انہی رنگوں سے یہ گلستاں سجتا ہے۔۔۔۔ اب باغ کا ہر پھول ہر کسی کو پسند آ جائے یہ تو ممکن ہی نہیں۔۔۔۔ بے نور چیزوں کے لئے بھی دیدہ ور پیدا ہوتے ہیں۔۔۔۔
 
Top