سو لفظوں کی کہانیاں

فاخر رضا

محفلین
ایک بادشاہ کے سر میں درد ہوا. کسی نے مشورہ دیا کہ بارہ سنگھے کے سینگوں کا سفوف زیتون کے تیل میں ملا کر لگانے سےدرد جاتا رہے گا۔

سپاہیوں نے ایک بارہ سنگھا پکڑا اور اس کے سینگوں کا سفوف زیتون کے تیل میں بادشاہ کے سامنے پیش کیا ۔
اب مشکل یہ تھی کہ تیل بادشاہ کے سر پر لگائے کون.

اس کے لئے ملکہ کی خدمات لی گئیں.

ملکہ نے تیل لگاتے ہوئے بادشاہ کا کرتا خراب کردیا جس پر بادشاہ آگ بگولہ ہوگیا.

ملکہ جھٹ سے بولی. داغ تو اچھے ہوتے ہیں، سرف ایکسل ہے نا!
 
آخری تدوین:

نور ازل

محفلین
آج “سو لفظوں کی کہانی “ کے نام سے اس سلسلے کا آغاز کررہے ہیں ۔ امید ہے دیگر محفلین بھی اس میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔

1-ہیر رانجھا
محمد خلیل الرحمٰن
اسے فلم اچھی لگی۔ وارث شاہ نے کرداروں کو لازوال بنادیا۔ ادھر فلم بنانے والوں نے بھی کہانی کے ساتھ خوب انصاف کیا تھا۔ہیر کیا من موہنی مورت تھی۔ رانجھا بھی خوش شکل تھا، البتہ کیدو کا انتخاب تو لاجواب تھا۔شکل ہی سے منحوس لگتا تھا۔


گلی میں پہنچا تو وہاں کا منظر دیکھ کر اس کا خون کھول اٹھا۔ اس کی بہن اپنے چاہنے والے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے کھڑی شرما شرما کر باتیں کر رہی تھی۔ اس نے گھر میں داخل ہوکر باورچی خانے سے کچھ مٹھی میں دبایا اور باہر کی جانب لپکا۔

بہت خوب۔۔
 

سین خے

محفلین
محمد خلیل الرحمٰن بھائی بہت اعلیٰ تحاریر ہیں۔ ڈھیر ساری داد قبول فرمائیے :) یہ سلسلہ جاری رہنا چاہئے :)

ایک بادشاہ کے سر میں درد ہوا. کسی نے مشورہ دیا کہ بارہ سنگھے کے سینگوں کا سفوف زیتون کے تیل میں ملا کر لگانے سےدرد جاتا رہے گا۔

سپاہیوں نے ایک بارہ سنگھا پکڑا اور اس کے سینگوں کا سفوف زیتون کے تیل میں بادشاہ کے سامنے پیش کیا ۔
اب مشکل یہ تھی کہ تیل بادشاہ کے سر پر لگائے کون.

اس کے لئے ملکہ کی خدمات لی گئیں.

ملکہ نے تیل لگاتے ہوئے بادشاہ کا کرتا خراب کردیا جس پر بادشاہ آگ بگولہ ہوگیا.

ملکہ جھٹ سے بولی. داغ تو اچھے ہوتے ہیں، سرف ایکسل ہے نا!

بہت خوب :) اس پر پرمزاح کی بھی ریٹنگ بنتی ہے :D فاخر بھائی آپ میں بھی لکھنے کی بہت اچھی صلاحیت نظر آرہی ہے :) لکھتے رہئے گا :)
 
7- دو بادشاہ
از محمد خلیل الرحمٰن​


دو پڑوسی ملک ایک دوسرے کے جانی دشمن تھے۔ کاموں میں ہمیشہ ایک دوسرے کی نقل کرتے۔

ایک نے بم بنایا تو دوسرے نے بھی بم بنایا۔

ایک نے کسی بیوقوف کو بادشاہ بنایا تو دوسرے نے بھی ایک بیوقوف کو پکڑ کر بادشاہ بنادیا۔


ایک بادشاہ نے نیا جغرافیہ ایجاد کیا، افریقہ کو ایک ملک بنادیا، جرمنی اور جاپان کو پڑوسی قرار دیا، نئی روحانی سائینس دریافت کی تو دوسرے نے ایسے بادل بنائے جن کے درمیان سے ریڈار نہ گزرے۔

دونوں ایک دوسرے کی حماقتوں پر خوب ہنستے، یہاں تک کہ دشمنی بھول کر ہنسی خوشی رہنے لگے۔
 
آخری تدوین:
8- آخری آدمی
از محمد خلیل الرحمٰن​


دنیا گناہوں سے بھر گئی۔

وہ بھی گناہگار تھا۔جب بھی اسے اپنے گناہ یاد آتے وہ رو پڑتا۔

اسے پرانی کتاب میں ایک پیشنگوئی ملی۔ اس میں اسی کے دور کا ذکر تھا اور آخری نیک آدمی کی نشانیاں بھی۔

وہ اس نیک آدمی کی تلاش میں نکل پڑا۔

گھر سے نکلا تو دیکھا ہر شخص گناہوں میں مصروف ہے۔

اپنی تلاش میں قریہ قریہ گھومتے، بستی بستی چھانتے اس کی ٹانگوں پر ورم آگیا ، پاؤں میں چھالے پڑ گئے لیکن اس نے ہار نہ مانی۔

ڈھونڈتے ڈھونڈتے وہ چکراکر گرا اور مرگیا۔

فطرت نے آخری منظر ترتیب دے ڈالا۔
 
9-نمک
از محمد خلیل الرحمٰن​


کسی بادشاہ نے اپنی بیٹی سے پوچھا، ’’ میں تمہیں کتنا اچھا لگتا ہوں؟‘‘

اس نے جواب دیا۔ ’’نمک جتنا!‘‘

بادشاہ نے یہ سنتے ہی غصے میں بیٹی کو اسکے شوہر سمیت محل سے نکال دیا۔

شہر شہر گھومتے، تجارت کرتے ، وہ امیر ہوگئے۔ واپس آکر انہوں نے بادشاہ کی دعوت کی اور کھانے میں نمک نہیں ڈالا۔

بادشاہ نے کہا ، ’’تمہیں کیسے پتا چلا کہ مجھے بلند فشارِ خون ہے؟‘‘

بیٹی گلے لگ گئی۔ بادشاہ نے پہچان کرکہا۔

’’ واقعی! بیٹیوں کا پیار نمک کی طرح ہے۔ باپ کے بغیر رہ نہیں سکتیں لیکن ایک دن اسے چھوڑ دیتی ہیں۔‘‘

×××××××××​
 
زبردست۔

آپ کی سو لفظوں کی کہانیوں میں تو واقعی سو الفاظ ہیں حالانکہ میں نے محفلین سے سنا تھا کہ ان میں چند ہزار الفاظ بھی ہو سکتے ہیں

جزاک اللہ۔ خوش رہیے

زیک ہم آپ کا اشارہ سمجھ گئے تھے لیکن اُس وقت شاید جواب دینا مناسب نہ ہوتا۔
 

ام اویس

محفلین
محشر
از نزہت وسیم
اسے جنت میں داخلے کا طریقہ سمجھا دیا گیا اورجنتی ہونے کی گارنٹی دے دی گئی
رمضان میں شیطان جکڑ لیے گئے تھے ۔ اس لیے اس کا کام مزید آسان ہوگیا ۔

اس نے جیکٹ پہنی اور کچھ لوگوں کو جہنم رسید کرنے جمعہ کے دن مسجد جا پہنچا ۔

صدر دروازے پر جہنم کے دروغے وردی میں ملبوس اس کی منزل کھوٹی کرنے لگے ۔

اس نے وہیں خود کو پھاڑ دیا ۔ مرنے والے جنت میں داخل ہوگئے۔

ان کے بیوی بچے میدان حشر میں پہنچ گئے ۔

اور​
ان کا حساب کتاب شروع ہوگیا ۔
 
محشر
از نزہت وسیم
اسے جنت میں داخلے کا طریقہ سمجھا دیا گیا اورجنتی ہونے کی گارنٹی دے دی گئی
رمضان میں شیطان جکڑ لیے گئے تھے ۔ اس لیے اس کا کام مزید آسان ہوگیا ۔

اس نے جیکٹ پہنی اور کچھ لوگوں کو جہنم رسید کرنے جمعہ کے دن مسجد جا پہنچا ۔

صدر دروازے پر جہنم کے دروغے وردی میں ملبوس اس کی منزل کھوٹی کرنے لگے ۔

اس نے وہیں خود کو پھاڑ دیا ۔ مرنے والے جنت میں داخل ہوگئے۔

ان کے بیوی بچے میدان حشر میں پہنچ گئے ۔

اور​
ان کا حساب کتاب شروع ہوگیا ۔
ہم نے گنے تو ترانوے الفاظ ہیں۔ سات لفظوں کی کمی ہے۔
 

ام اویس

محفلین
محشر

اسے جنت کی رغبت و شوق دلایا گیا داخلے کا ٹکٹ تھما کر جنتی ہونے کی گارنٹی بھی دی گئی
رمضان میں شیطان جکڑ لیے گئے تھے چنانچہ اس کا کام مزید آسان ہوگیا
اس نے جیکٹ پہنی جنت کی طلب میں کچھ لوگوں کو جہنم رسید کرنے جمعہ کے دن مسجد جا پہنچا صدر دروازے پر جہنم کے دروغے وردی میں ملبوس اس کی منزل کھوٹی کرنے لگے
اس نے وہیں خود کو پھاڑ دیا مرنے والے شھید ہوئے اور جنت میں داخل ہوگئے
ان کے بیوی بچے میدان حشر میں پہنچ گئے
اور ان کا حساب کتاب شروع ہوگیا
 
محشر

اسے جنت کی رغبت و شوق دلایا گیا داخلے کا ٹکٹ تھما کر جنتی ہونے کی گارنٹی بھی دی گئی
رمضان میں شیطان جکڑ لیے گئے تھے چنانچہ اس کا کام مزید آسان ہوگیا
اس نے جیکٹ پہنی جنت کی طلب میں کچھ لوگوں کو جہنم رسید کرنے جمعہ کے دن مسجد جا پہنچا صدر دروازے پر جہنم کے دروغے وردی میں ملبوس اس کی منزل کھوٹی کرنے لگے
اس نے وہیں خود کو پھاڑ دیا مرنے والے شھید ہوئے اور جنت میں داخل ہوگئے
ان کے بیوی بچے میدان حشر میں پہنچ گئے
اور ان کا حساب کتاب شروع ہوگیا

خوبصورت خوبصورت۔

لکھتی رہیے نزہت بہنا!
 

ام اویس

محفلین
2۔ بھوک
از نزہت وسیم​
وہ دیہاڑی دار تھا ۔ مزدوری مل جاتی توپیٹ بھر لیتا ورنہ ندیدوں کی طرح جگہ جگہ کھانے والوں کو تکتا رہتا ۔

بھوک مٹنے کی بجائے بھڑک اٹھتی ۔

کام کی تلاش میں گلی گلی پھرتے سڑکوں پر لگے بل بورڈ دیکھتا رہتا ۔

اس جیسی عورتیں پیٹ کی آگ بجھانے جسم کا کاروبار کرتی تھیں ۔ بھوک بھڑک اٹھتی ۔

ایسی ہی ایک شام گھر لوٹا تو کزن کی کمسن بچی اکیلی جاتی دکھائی دی ۔

ٹافی کے لالچ میں بھاگ کر پاس آگئی ۔

بچی کا ہاتھ پکڑ کراندر جاتے اس نے سوچا :

“ برتن چھپانے کے لیے جنگل ، گڑھا ، گٹر، پٹرول یا تیزاب ، کیا بہتر رہے گا ؟ “​
 

یاسر شاہ

محفلین
9-نمک
از محمد خلیل الرحمٰن​


کسی بادشاہ نے اپنی بیٹی سے پوچھا، ’’ میں تمہیں کتنا اچھا لگتا ہوں؟‘‘

اس نے جواب دیا۔ ’’نمک جتنا!‘‘

بادشاہ نے یہ سنتے ہی غصے میں بیٹی کو اسکے شوہر سمیت محل سے نکال دیا۔

شہر شہر گھومتے، تجارت کرتے ، وہ امیر ہوگئے۔ واپس آکر انہوں نے بادشاہ کی دعوت کی اور کھانے میں نمک نہیں ڈالا۔

بادشاہ نے کہا ، ’’تمہیں کیسے پتا چلا کہ مجھے بلند فشارِ خون ہے؟‘‘

بیٹی گلے لگ گئی۔ بادشاہ نے پہچان کرکہا۔

’’ واقعی! بیٹیوں کا پیار نمک کی طرح ہے۔ باپ کے بغیر رہ نہیں سکتیں لیکن ایک دن اسے چھوڑ دیتی ہیں۔‘‘

×××××××××​

بہت خوب -مگر "پہچان "لفظ کھٹک رہا ہے-یوں محسوس ہوتا ہے اس سے پہلے تو اجنبی تھے اور اب پہچانا جوکہ بعید از قیاس ہے -
 

یاسر شاہ

محفلین
محشر

اسے جنت کی رغبت و شوق دلایا گیا داخلے کا ٹکٹ تھما کر جنتی ہونے کی گارنٹی بھی دی گئی
رمضان میں شیطان جکڑ لیے گئے تھے چنانچہ اس کا کام مزید آسان ہوگیا
اس نے جیکٹ پہنی جنت کی طلب میں کچھ لوگوں کو جہنم رسید کرنے جمعہ کے دن مسجد جا پہنچا صدر دروازے پر جہنم کے دروغے وردی میں ملبوس اس کی منزل کھوٹی کرنے لگے
اس نے وہیں خود کو پھاڑ دیا مرنے والے شھید ہوئے اور جنت میں داخل ہوگئے
ان کے بیوی بچے میدان حشر میں پہنچ گئے
اور ان کا حساب کتاب شروع ہوگیا

اچھی کوشش ہے -

البتہ بحیثیت قاری ایک اشکال پیدا ہوتا ہے کہ مرنے والوں میں خودکش خود بھی تھا کیا وہ بھی سب کے ساتھ جنّت میں چلا گیا کیونکہ اس کا الگ سے انجام بیان نہیں ہوا -
 
اچھی کوشش ہے -

البتہ بحیثیت قاری ایک اشکال پیدا ہوتا ہے کہ مرنے والوں میں خودکش خود بھی تھا کیا وہ بھی سب کے ساتھ جنّت میں چلا گیا کیونکہ اس کا الگ سے انجام بیان نہیں ہوا -

لکھاری کا کہنا ہے کہ خودکش کو تو جنت کی گآرنٹی دے دی گئی تھی، مرنے والے دیگر افراد بھی جنت پہنچے لیکن اصل جہنم تو باقی رہ جانے والے پسماندگان کے لیے شروع ہوئی۔
 

ام اویس

محفلین
3۔ لانگ بوٹ
از نزہت وسیم​

ایک بادشاہ تھا ۔ وہ سڑکیں بنانے اور رنگ برنگی ٹرینیں چلانے کا شوقین تھا ۔

اسے ترچھی ٹوپی اور لانگ بوٹ بہت پسند تھے ، جنہیں پہننے کے لیے وہ برسات کا انتظار کرتا ۔

جونہی بارشیں شروع ہوتیں اس کے ماتحت سڑکوں سے پانی غائب کر دیتے ،

چنانچہ وہ رات بھر پانی کی تلاش میں مارا مارا پھرتا تاکہ ترچھی ٹوپی

اور لانگ بوٹ کے ساتھ میڈیا کے لیے فوٹو شوٹ کروا سکے ۔

پھر زمانے کے تغیر نے اسے ملک چھوڑنے پر مجبور کردیا ۔

بارش نے ملتان روڈ کے سپر سٹاپ کو پھر چھپڑ سٹاپ میں بدل دیا ۔

کیونکہ اب لانگ بوٹ کے ساتھ تصویر بنوانے والا جا چکا تھا
 
Top