سو لفظوں کی کہانیاں

آج “سو لفظوں کی کہانی “ کے نام سے اس سلسلے کا آغاز کررہے ہیں ۔ امید ہے دیگر محفلین بھی اس میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔

1-ہیر رانجھا
محمد خلیل الرحمٰن
اسے فلم اچھی لگی۔ وارث شاہ نے کرداروں کو لازوال بنادیا۔ ادھر فلم بنانے والوں نے بھی کہانی کے ساتھ خوب انصاف کیا تھا۔ہیر کیا من موہنی مورت تھی۔ رانجھا بھی خوش شکل تھا، البتہ کیدو کا انتخاب تو لاجواب تھا۔شکل ہی سے منحوس لگتا تھا۔


گلی میں پہنچا تو وہاں کا منظر دیکھ کر اس کا خون کھول اٹھا۔ اس کی بہن اپنے چاہنے والے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے کھڑی شرما شرما کر باتیں کر رہی تھی۔ اس نے گھر میں داخل ہوکر باورچی خانے سے کچھ مٹھی میں دبایا اور باہر کی جانب لپکا۔
 
آخری تدوین:
2-انصاف
محمد خلیل الرحمٰن
انتخاب جیت کر انصاف کی حکومت قائم ہوچکی تھی۔ ایک رات لاڈلا وزیرِ اعظم اپنے وزیرِ مال کے ہیلی کاپٹر میں اپنی مملکت کا گشت کررہا تھا کہ ایک لڑکی کو چھت پر دیکھ کر گھائل ہوا، جھٹ ایک خط اچھال دیا۔ لڑکی کے شوہر نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ قاضی صاحب اُٹھ بیٹھے اور عدالت لگالی۔ حکم دیا کہ اب لاڈلا چھت پر کھڑا ہو اور لڑکی خط پھینکے۔ خط پھینکتے وقت نظریں ملیں ، دونوں گھائل ہوئے۔ شوہر نے لڑکی کو طلاق دی۔ "ٹھیک کچھ دن " بعد لاڈلے اور لڑکی کی شادی ہوگئی اور دونوں ہنسی خوشی رہنے لگے۔

©©©©​
 
آخری تدوین:
انصاف
محمد خلیل الرحمٰن
انتخاب جیت کر انصاف کی حکومت قائم ہوچکی تھی۔ ایک رات لاڈلا وزیرِ اعظم اپنے وزیرِ مال کے ہیلی کاپٹر میں اپنی مملکت کا گشت کررہا تھا کہ ایک لڑکی کو چھت پر دیکھ کر گھائل ہوا، جھٹ ایک خط اچھال دیا۔ لڑکی کے شوہر نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ قاضی صاحب اُٹھ بیٹھے اور عدالت لگالی۔ حکم دیا کہ اب لاڈلا چھت پر کھڑا ہو اور لڑکی خط پھینکے۔ خط پھینکتے وقت نظریں ملیں ، دونوں گھائل ہوئے۔ شوہر نے لڑکی کو طلاق دی۔ "ٹھیک کچھ دن " بعد لاڈلے اور لڑکی کی شادی ہوگئی اور دونوں ہنسی خوشی رہنے لگے۔

©©©©​
خلیل الرحمٰن بھائی میرے علم کے مطابق تو اس صنف کی آخری سطر "پنچنگ لائن" یا کہانی کا کلائمکس ہوتا ہے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
کیا یہ کہانی ہیلی کاپٹر ترین کی نااہلی اور لاڈلے کی پینکی پیرنی سے شادی سے پہلے لکھی تھی؟ اگر ہاں تو اسے اپڈیٹ کر دیں:
  • لاڈلے نے اپنا وزیر مال اسد عمر کو لگانے کا اعلان کیا ہے
  • نیز پینکی پیرنی کیساتھ تا حیات شادی کے بندھن میں بندھے رہنے کی گیرینٹی دی ہے

انصاف
محمد خلیل الرحمٰن
انتخاب جیت کر انصاف کی حکومت قائم ہوچکی تھی۔ ایک رات لاڈلا وزیرِ اعظم اپنے وزیرِ مال کے ہیلی کاپٹر میں اپنی مملکت کا گشت کررہا تھا کہ ایک لڑکی کو چھت پر دیکھ کر گھائل ہوا، جھٹ ایک خط اچھال دیا۔ لڑکی کے شوہر نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ قاضی صاحب اُٹھ بیٹھے اور عدالت لگالی۔ حکم دیا کہ اب لاڈلا چھت پر کھڑا ہو اور لڑکی خط پھینکے۔ خط پھینکتے وقت نظریں ملیں ، دونوں گھائل ہوئے۔ شوہر نے لڑکی کو طلاق دی۔ "ٹھیک کچھ دن " بعد لاڈلے اور لڑکی کی شادی ہوگئی اور دونوں ہنسی خوشی رہنے لگے۔

©©©©​
 
کیا یہ کہانی ہیلی کاپٹر ترین کی نااہلی اور لاڈلے کی پینکی پیرنی سے شادی سے پہلے لکھی تھی؟ اگر ہاں تو اسے اپڈیٹ کر دیں:
  • لاڈلے نے اپنا وزیر مال اسد عمر کو لگانے کا اعلان کیا ہے
  • نیز پینکی پیرنی کیساتھ تا حیات شادی کے بندھن میں بندھے رہنے کی گیرینٹی دی ہے

ہاہا شاہد شاہ بھائی! اگر ہر یو ٹرن پر ہم اپنی کہانی کو تبدیل کرنے بیٹھے تو پھر ہمیں اپنی نوکری اور اردو محفل کی ادارت دونوں کو خیرباد کہہ کر اسی لڑی میں جُت جانا ہوگا۔

مزید یہ کہ شادی تو نام ہی تاحیات بندھن میں بندھے رہنے کی گارنٹی کا ہے۔اب اگر دُلہا میاں کو شادیوں کا شوق ہو تو کوئی کیا کرسکتا ہے؟
 
آخری تدوین:
اب پیشِ خدمت ہے

3-سیاست
محمد خلیل الرحمٰن​

بھولا حیران تھا۔ رقم کی خرد برد ثابت کرنا اتنا آسان نہ تھا۔ اقامے پر سزا سنادی گئی۔

پنجاب میں برتری، بلوچستان میں دوسرے کا وجود نہیں، سینیٹ میں برتری کوئی مائی کا لال بھی نہ روک سکتا تھا۔ راتوں رات کایا پلٹ ہوگئی۔

اسمبلیاں مدت پوری کرنے کو تھیں کہ فاٹا بل آناً فاناً ہر فورم سے پاس ہوگیا۔

عبوری وزیرِ اعظم کے لیے اتفاق اس نام پر جو کسی کی فہرست میں نہ تھا۔

پتے ہاتھ میں نہ ہوں، کوئی کیونکر جیت سکتا ہے۔

میں نے کہا، پگلے ! یہ بھی تو دیکھ کہ پسِ چلمن کھیل کون رہا ہے!!!
 
آخری تدوین:
اب پیشِ خدمت ہے:-

4-جمہوریت
از محمد خلیل الرحمٰن
آنکھ کھلتے ہی اخبار کا مرکزی صفحہ دیکھ کر حیرت سے اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ نہ سنسر شدہ خالی کالم تھے، نہ ٹکٹکی پر مجرموں کو کوڑے لگ رہے تھے نہ سمری ملٹری کورٹس کی خبریں تھیں۔

جلسے، جلوس، دھرنے ۔ اخبار بھرا پڑا تھا۔
" ابا! آپ دس سال سوئے رہے۔ سب کچھ بدل گیا ۔
جمہوریت آگئی۔"

اسی شام مباحثے میں شرکت کے لیے پہنچا تو ایک کاغذ اسے تھمادیا گیا۔ 'ضابطۂ اخلاق'.

"میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا"

منتظم کے منہ سے جھاگ نکلنے لگا۔
"تمہاری جرأت کیسے ہوئی اس مقدس دستاویز کو جھٹلانے کی؟"
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
زبردست۔

آپ کی سو لفظوں کی کہانیوں میں تو واقعی سو الفاظ ہیں حالانکہ میں نے محفلین سے سنا تھا کہ ان میں چند ہزار الفاظ بھی ہو سکتے ہیں
 
سو لفظوں کی کہانی -

اچھا لیڈر

"کیا حال ہے بھئی ووٹ کسے دے رہے ہو اس بار؟"

" عمران کو ، وہ سٹیٹس کو، کرپٹ اور جاگیردار طبقے سے ہماری جان چھڑائے گا۔

" اس کی تو اپنی پارٹی میں یہ طبقات موجود ہیں۔"

"لیڈر اچھا ہونا چاہیے، وہ سب ٹھیک کر لے گا۔"

"اچھا چھوڑو یار، کیا ہو رہا ہے آج کل۔"

" یار کریم پر گاڑی چلا رہا ہوں۔ سوچ رہا ہوں دو، تین گاڑیاں اور نکلوا کر کریم پر لگا دوں۔ مگر اچھے ڈرائیور نہیں ملتے۔"

"جیسے بھی ملیں رکھ لو۔"

"کمال کرتے ہو۔ نقصان کروانا ہے؟"

" کیا ہوا؟ تم تو اچھے ہو۔ لیڈر اچھا ہونا چاہیے "
 
5-نیا پاکستان
از محمد خلیل الرحمٰن​

شرفو چھوٹا ہی تھا تب اس کے ماں باپ نے اسے لے کر پاکستان ہجرت کی تھی۔

اس نے جب سنا کہ نیا پاکستان بن چکا ہے تو وہ جوش میں آکر پھر ہجرت کے لیے تیار ہوگیا۔

راستے میں کسی سے پوچھا، "نیا پاکستان کس طرف ہے؟" تو اس نے سامنے ایک ٹرک کی بتی کی طرف رہنمائی کی۔

چلتے چلتے صبح ہوگئی، نیا پاکستان نہ ملا۔

سڑک کے کنارے ایک کُٹیا میں ایک رہنما بزرگ ملے۔

کہنے لگے، " تمہارے اس سفر کا نام ہی 'نیا پاکستان ' ہے۔ جوں ہی تھک کر بیٹھے، پرانے پاکستان میں رہ جاؤ گے۔"
 
آخری تدوین:

شکیب

محفلین
نیا پاکستان
از محمد خلیل الرحمٰن​

شرفو چھوٹا ہی تھا تب اس کے ماں باپ نے اسے لے کر پاکستان ہجرت کی تھی۔

اس نے جب سنا کہ نیا پاکستان بن چکا ہے تو وہ جوش میں آکر پھر ہجرت کے لیے تیار ہوگیا۔

راستے میں کسی سے پوچھا، "نیا پاکستان کس طرف ہے؟" تو اس نے سامنے ایک ٹرک کی بتی کی طرف رہنمائی کی۔

چلتے چلتے صبح ہوگئی، نیا پاکستان نہ ملا۔

سڑک کے کنارے ایک کُٹیا میں ایک رہنما بزرگ ملے۔

کہنے لگے، " تمہارے اس سفر کا نام ہی 'نیا پاکستان ' ہے۔ جوں ہی تھک کر بیٹھے، پرانے پاکستان میں رہ جاؤ گے۔"
ویسے کیا کیا تبدیلیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں نئے پاکستان کے بعد...؟ واٹس اپ پہ نوجوان طبقے نے تو خوب دھوم مچا رکھی ہے...
 

وجاہت حسین

محفلین
سو لفظوں کی کہانی (پہلی کوشش)
آدم​

اُس نے کہا: ’’خلیفہ بنا رہا ہوں۔‘‘
فرشتوں نے کہا: ’’یہ فساد کرے گا۔‘‘
اُس نے کہا:’’جو میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے۔۔۔‘‘
میں ذہنی و جسمانی ارتقاء کے مراحل طے کرتا زمین و آسمان پر مسخر ہوگیا۔ میں نے مادے کے بعد ذہن اور پھر روح کی بھی تسخیر کر لی۔ اب مجھے وجود کے لئے جسم کی ضرورت نہ رہی۔ میں ہر وقت اُس کی تسبیح میں رہنے لگا۔
پھر ایک دن اُس نے کہا: ’’میں خلیفہ بنا رہا ہوں۔‘‘
میں نے کہا: ’’یہ فساد کرے گا۔‘‘
اُس نے کہا’’جو میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے۔۔۔‘‘
 
6-منزل
از محمد خلیل الرحمٰن​

شرفو کو لاہور دیکھنے کا بہت شوق تھا۔ جب بھی وہ لاہور کے متعلق سنتا کہ ،" جس نے لاہور نہیں دیکھا وہ پیدا ہی نہیں ہوا! " اس کا شوق ایک انگڑائی لے کر جاگ اٹھتا۔

بالآخر ایک دن وہ اپنے سفر پر نکل کھڑا ہوا۔

"بھائی! لاہور کس طرف ہے؟" اس نے ایک راہگیر سے پوچھا.

"اس پگڈنڈی پر ناک کی سیدھ میں چلتے جاؤ۔ جب بڑی سڑک ملے داہنے مڑ جانا, بس لاہور پہنچ جاؤ گے"۔

بڑی سڑک پر چلتے چلتے وہ ایک پتھر کے قریب پہنچا جس پر "لاہور" لکھا تھا ۔

اسے لاہور دیکھ کر بڑی مایوسی ہوئی۔
 
آخری تدوین:
Top