نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر حملہ، متعدد افراد ہلاک

فلسفی

محفلین
اب آپ انتظار کیجیے منفی ریٹنگ کا۔

ہم تو اسی منافقت کو واضح کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ "اسلامی دہشت گردی" جیسی ٹرمینالوجیز کو اچھالنے والے ایسے موقعوں پر فرماتے ہیں کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ یعنی تمہارا کتا کتا، ہمارا کتا ٹامی۔

ہم بھی ایک مدت سے چیخ رہے ہیں کہ مذہب بالخصوص اسلام دہشت گردی قطعا نہیں سکھاتا۔ لیکن مذہب سے بیزار طبقہ سننے کو تیار ہی نہیں۔ ایک خاتون اسکرٹ پہنے تو اس کی مرضی لیکن ایک خاتون حجاب پہنے تو قدامت پسند، گوری چمڑی والا داڑھی رکھے تو فیشن، مسلمان رکھے تو دہشت گرد۔ نائن الیون جیسے واقعات ہوں تو سارے مسلمان مشکوک لیکن موجودہ واقعے کے بعد کسی نے تمام آسٹریلوی باشندوں کو مشکوک قرار دیا؟

یہ منافقت اب زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہے گی۔ کیونکہ دہشت گردی کے حالیہ بہت سے واقعات نے اس کی قلعی کھول دی ہے۔
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
اٹئیا، چارلسٹن، پٹسبرگ، کیبک سٹی اور اب کرائسٹچرچ۔ وائٹ سپریمزم کے خلاف ایکشن لازمی ہے کہ یہ ایک نفرت انگیز اور متشدد آئیڈیالوجی ہے
 

فلسفی

محفلین
One of the terrorists has been identified as a 28-year-old originally from Grafton, Australia who released a manifesto filled with white supremacist hate, references to internet culture, and praise for President Donald Trump as a “symbol of renewed white identity.” Facebook has deleted the terrorist’s Instagram and Facebook pages.
ذرا تصور کیجیے کہ حملہ آور مسلمان ہوتے اور کسی مسلمان ملک کے حکمران کا نام لیتے تو اب تک ۔۔۔ خیر چھوڑیے گوری چمڑی ہے کچھ تو تقدس حاصل ہے اس کو۔

جبکہ اس طرح کے ملتے جلے واقعات کو گوگل پر سرچ کر کے دیکھیے جس میں کسی نہ کسی شدت پسند تنظیم نے ذمے داری قبول کی ہو، اس کے ساتھ ہی آپ کو "Islamic extremism" جیسی ٹرمینالوجیز ضرور ملیں گی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ملٹی کلچرل ازم کو اس واقعے کی ذمہ داری لینی چاہیے اور سفید و سیاہ کے درمیان مساوات و مواخات قائم کرنی چاہیے۔
 
Top